صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2489
Save to word اعراب
سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کے وقت کوئی دینار، درھم، غلام یا لونڈی نہیں چھوڑی تھی، سوائے اپنے خچر اور ہتھیاروں کے اور ایک زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1733. ‏(‏178‏)‏ بَابُ فَضَائِلِ بِنَاءِ السُّوقِ لِأَبْنَاءِ السَّابِلَةِ، وَحَفْرِ الْأَنْهَارِ لِلشَّارِبِ
1733. مسافروں کے لئے بازار اور پانی پینے والوں کے لئے نہریں بنانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q2490
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2490
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا محمد بن وهب بن عطية ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا مرزوق بن الهذيل ، اخبرنا الزهري ، حدثني ابو عبد الله الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن مما يلحق المؤمن من عمله وحسناته بعد موته: علما علمه ونشره، او ولدا صالحا تركه، او مسجدا بناه، او بيتا لابن السبيل بناه، او نهرا كراه، او صدقة اخرجها من ماله في صحته وحياته، تلحقه من بعد موته" ، قال ابو بكر: كراه: يعني حفرهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقُ بْنُ الْهُذَيْلِ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنُ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ: عِلْمًا عَلِمَهُ وَنَشَرَهُ، أَوْ وَلَدًا صَالِحًا تَرَكَهُ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ، أَوْ بَيْتًا لابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ، أَوْ نَهَرًا كَرَاهُ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ، تَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَرَاهُ: يَعْنِي حَفَرَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک مؤمن کو اس کی موت کے بعد بھی اعمال اور نیکوں کا اجر ملتا رہتا ہے وہ یہ ہیں، وہ علم جو اس نے دوسروں کوسکھایا اور اس کی نشر و اشاعت میں حصّہ ڈالا۔ یا اپنے پیچھے نیک اولاد چھوڑی یا مسجد بنا گیا یا مسافروں کے لئے سرائے بنا گیا یا نہر کھدوا گیا یا اپنی صحت اور زندگی میں کوئی مالی صدقہ کرگیا تو ان کا اجر اسے اس کی موت کے بعد بھی ملتا رہے گا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اْونَهْراً كَرَاهُ کا معنی ہے یا اس نے نہر کھددوا دی۔

تخریج الحدیث: حسن لغيره
1734. ‏(‏179‏)‏ بَابُ حَبْسِ آبَارِ الْمِيَاهِ عَلَى الْأَغْنِيَاءِ وَالْفُقَرَاءِ وَابْنِ السَّبِيلِ
1734. پانی کے کنویں، مالداروں، فقراء اور مسافروں کے لئے وقف کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2491
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا إسماعيل بن ابي إسرائيل الملائي بالرملة، حدثنا عمرو بن عثمان ، وعبد الله بن جعفر ، قالا: حدثنا عبيد الله وهو ابن عمرو ، عن زيد وهو ابن ابي انيسة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، قال: لما حصر عثمان اشرف عليهم من فوق داره، ثم قال:" اذكركم بالله، هل تعلمون ان رومة لم يكن يشرب منها احد إلا بثمن؟ فابتعتها من مالي فجعلتها للغني والفقير، وابن السبيل"، قالوا: نعم حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي إِسْرَائِيلَ الْمُلائِيُّ بِالرَّمْلَةِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِ دَارِهِ، ثُمَّ قَالَ:" أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رُومَةَ لَمْ يَكُنْ يَشْرَبُ مِنْهَا أَحَدٌ إِلا بِثَمَنٍ؟ فَابْتَعْتُهَا مِنْ مَالِي فَجَعَلْتُهَا لِلْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ، وَابْنِ السَّبِيلِ"، قَالُوا: نَعَمْ
جناب ابوعبدالرحمٰن سلمی بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ کیا گیا تو اُنہوں نے اپنے گھر کے اوپر سے لوگوں کو جھانک کر مخاطب کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کے نام کے ساتھ یاد دلاتا ہوں۔ کیا تم جانتے ہو کہ رومہ کے کنویں سے کوئی شخص بغیر قیمت ادا کیے پانی نہیں پی سکتا تھا۔ پھر میں نے اُسے خرید کر ہر امیر غریب اور مسافر کے لئے وقف کردیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں (ایسے ہی ہوا تھا)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1735. ‏(‏180‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ شُرْبِ الْمُحْبِسِ مِنْ مَاءِ الْآبَارِ الَّتِي حَبَسَهَا
1735. کنواں وقف کرنے والا شخص اپنے وقف شدہ کنویں سے پانی پی سکتا ہے
حدیث نمبر: 2492
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن محمد الحلبي ، حدثنا يحيى بن ابي الحجاج ، حدثنا الجريري بتمامه، حدثني القشيري ، قال: شهدت الدار يوم اصيب عثمان واشرف علينا، فقال: يا ايها الناس، من انشدكم الله والإسلام، هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قدم المدينة وليس بها بئر مستعذب، إلا رومة؟ فقال: " من يشتري رومة؟ فيجعل دلوه فيها كدلاء المسلمين بخير له منها في الجنة"، قالوا: اللهم نعم ، قال: فاشتريتها من خالص مالي، وانتم تمنعوني ان افطر عليها حتى افطر على ماء البحرحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي الْحَجَّاجِ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ بِتَمَامِهِ، حَدَّثَنِي الْقُشَيْرِيُّ ، قَالَ: شَهِدْتُ الدَّارَ يَوْمَ أُصِيبَ عُثْمَانُ وَأَشْرَفَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ أَنْشُدُكُمُ اللَّهَ وَالإِسْلامَ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَلَيْسَ بِهَا بِئْرٌ مُسْتَعْذَبٌ، إِلا رُومَةُ؟ فَقَالَ: " مَنْ يَشْتَرِي رُومَةَ؟ فَيَجْعَلُ دَلْوَهُ فِيهَا كَدِلاءِ الْمُسْلِمِينَ بِخَيْرٍ لَهُ مِنْهَا فِي الْجَنَّةِ"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ ، قَالَ: فَاشْتَرَيْتُهَا مِنْ خَالِصِ مَالِي، وَأَنْتُمْ تَمْنَعُونِي أَنْ أَفْطَرَ عَلَيْهَا حَتَّى أَفْطَرَ عَلَى مَاءِ الْبَحْرِ
جناب قشیری بیان کرتے ہیں کہ جس روز سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا اس روز میں بھی اُس گھر میں موجود تھا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں جھانک کر دیکھا اور فرمایا، اے لوگوں میں تمہیں اللہ کی قسم اور اسلام کا حق یاد کرا کے پوچھتا ہوں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو مدینے میں سوائے رومہ کے کنویں کے میٹھے پانی کا کوئی کنواں موجود نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو رومہ کا کنواں خرید کر ڈول کو مسلمانوں کے ڈول کی طرح کردے۔ (یعنی اسے وقف کردے) تو اُسے اس کے بدلے میں اس سے بہتر کنواں جنّت میں ملے گا۔ لوگوں نے جواب دیا کہ جی ہاں ہمیں اچھی طرح دیا ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تو میں نے وہ کنواں اپنے خالص مال سے خریدا تھا (اور مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا تھا) اور (آج) تم مجھے اس کنویں کے پانی سے روزہ افطار کرنے سے منع کرتے ہو حتّیٰ کہ میں سمندری پانی سے افطار کرنے پر مجبور ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2493
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا المعتمر ، حدثني ابي ، حدثنا ابو نضرة ، عن ابي سعيد مولى ابي اسيد الانصاري، قال: اشرف عليه يعني عثمان بن عفان ، فقال:" انشدكم بالله، هل علمتم اني اشتريت رومة من مالي يستعذب منها، وجعلت رشاي فيها كرشاي رجل من المسلمين؟" فقالوا: نعم، قال:" فعلام تمنعوني اشرب منها حتى افطر على ماء البحر؟" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى أَبِي أُسَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: أَشْرَفَ عَلَيْهِ يَعْنِي عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، فَقَالَ:" أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ، هَلْ عَلِمْتُمْ أَنِّي اشْتَرَيْتُ رُومَةَ مِنْ مَالِي يُسْتَعْذَبُ مِنْهَا، وَجَعَلْتُ رِشَايَ فِيهَا كَرِشَايِ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ؟" فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَعَلامَ تَمْنَعُونِي أَشْرَبُ مِنْهَا حَتَّى أُفْطِرَ عَلَى مَاءِ الْبَحْرِ؟"
سیدنا ابو اسید انصاری کے آزاد کردہ غلام ابوسعید بیان کرتے ہیں کہ (محاصرہ کے دوران) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جھانک کر دیکھا تو فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ میں نے رومہ کا میٹھے پانی کا کنواں اپنے مال سے خریدا تھا۔ اور میں نے اپنا ڈول ایک عام مسلمان کی طرح بنایا تھا (سب کے لئے وقف کر دیا تھا) لوگوں نے کہا کہ جی ہاں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر تم مجھے اس کنویں کا میٹھا پانی پینے سے کیوں روکتے ہو حتّیٰ کہ میں سمندری کھا رے پانی سے روزہ افطار کرنے پر مجبور ہوں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1736. ‏(‏181‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ أَجْرَ الصَّدَقَةِ الْمُحْبَسَةِ يُكْتَبُ لِلْمُحْبِسِ بَعْدَ مَوْتِهِ مَا دَامَتِ الصَّدَقَةُ جَارِيَةً
1736. اس بات کی دلیل کا بیان کہ وقف شدہ صدقے کا اجر و ثواب واقف کی موت کے بعد اسے اس وقف تک ملتا رہتا ہے جب تک وہ صدقہ باقی رہتا ہے
حدیث نمبر: 2494
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہوجاتا ہے مگر تین چیزوں کا اجراسے ملتا رہتا ہے، صدقہ جاریہ، وہ علم جس سے لوگ فائدہ اُٹھا رہے ہوں یا نیک اولاد جو اُس کے لئے دعائیں کرے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2495
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن الحسن بن عباد النسائي ببغداد، حدثنا محمد يعني ابن يزيد بن سنان الرهاوي ، اخبرنا يزيد يعني اباه، حدثنا زيد بن ابي انيسة ، عن فليح بن سليمان ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " خير ما يخلف المرء بعده ثلاثا: ولدا صالحا يدعو له فيبلغه دعاؤه، او صدقة تجري فيبلغه اجرها، او علما يعمل به بعده" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ النَّسَائِيُّ بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الرَّهَاوِيَّ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ يَعْنِي أَبَاهُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خَيْرُ مَا يَخْلُفُ الْمَرْءُ بَعْدَهُ ثَلاثًا: وَلَدًا صَالِحًا يَدْعُو لَهُ فَيَبْلُغُهُ دُعَاؤُهُ، أَوْ صَدَقَةً تَجْرِي فَيَبْلُغُهُ أَجْرُهَا، أَوْ عِلْمًا يُعْمَلُ بِهِ بَعْدَهُ"
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: وہ بہترین چیزیں جو انسان اپنے پیچھے چھوڑ جاتا ہے وہ تین ہیں، نیک بٹیا جو اُس کے لئے دعائیں کرتا ہے تو اس کی دعائیں پہنچتی ہیں یا صدقہ جاریہ کرجائے تو اس کا اجر اُسے پہنچتا رہے گا۔ یا ایسا مفید علم چھوڑ جائے جس پر لوگ عمل کریں (تو اسے اس کا اجر ملتا رہے گا)۔

تخریج الحدیث: حسن لغيره
1737. ‏(‏182‏)‏ بَابُ فَضْلِ سَقْيِ الْمَاءِ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ
1737. پانی پلانے کی فضیلت کا بیان، بشرطیکہ یہ حدیث صیح ہو
حدیث نمبر: 2496
Save to word اعراب
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ فوت ہوگئیں ہیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں کردو میں نے عرض کیا کہ کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا (یعنی کنواں کھدوا کر وقف کردو)۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 2497
Save to word اعراب
سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کونسا صدقہ کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا افضل ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.