سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے اب زیارت کرو ان کی اور میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے اب رکھو جب تک چاہو، اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے سوائے مشک کے اور برتنوں میں اب جس برتن میں چاہو بناؤ لیکن نہ پیؤ نشہ کرنے والی چیزیں۔“
علقمہ بن مرثد نے ابن بریدہ سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے پہلے تمھیں منع کیا تھا۔"پھر ابن سنان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے ابن بریدہ کی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں روکا تھا“ آگے مذکورہ بالا ابو سنان کی روایت کے ہم معنی روایت بیان کی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ فرع کوئی چیز ہے نہ عتیرہ۔“ ابن رافع نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ فرع پہلا بچہ ہے اونٹنی کا جس کو مشرک ذبح کیا کرتے تھے۔
7. باب: جو شخص قربانی والا ہو وہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے قربانی تک بال اور ناخن نہ کتروائے۔
Chapter: When the first ten days of Dhul-Hijjah begin, it is forbidden for the one who wants to offer a sacrifice to remove anything from his hair, nails or skin
ابن ابی عمر مکی نے کہا: ہمیں سفیان نے عبدالرحمان بن حمید بن عبدالرحمان بن عوف سے حدیث سنائی: انھوں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے حدیث روایت کررہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہوجائے اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو نہ کاٹے۔" سفیان سے کہا گیا کہ بعض راوی اس حدیث کو مرفوعاً (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان نہیں کرتے (حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا قول بتاتے ہیں)، انھوں نے کہا: لیکن میں اس کو مرفوعاً بیان کرتا ہوں۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہو جائے، تو تم میں سے جو شخص قربانی کرنا چاہے، وہ اپنے بالوں اور جسم کو نہ چھیڑے۔“ سفیان سے پوچھا گیا، بعض راوی اس کو مرفوع بیان نہیں کرتے ہیں، انہوں نے کہا، لیکن میں مرفوع بیان کرتا ہوں۔
اسحاق بن ابراہیم نے کہا: سفیان نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے عبدالرحمان بن حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے سعید بن مسیب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہوجائے تو جس شخص کے پاس قر بانی ہو اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو، وہ اپنے بال اتارے نہ ناخن تراشے۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مرفوع روایت بیان کرتی ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ذوالحجہ کے پہلے عشرہ کا آغاز ہو جائے اور انسان کے پاس قربانی کی استطاعت ہو اور وہ قربانی کرنا چاہتا ہو تو وہ ہرگز اپنے بال نہ کاٹے اور نہ ناخن کاٹے۔“
یحییٰ بن کثیر عنبری ابو غسان نے کہا: ہمیں شعبہ نے مالک بن انس سے حدیث بیان کی، انھوں نے عمر بن مسلم سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے، انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کاا رادہ رکھتا ہو، وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو (نہ کاٹے) اپنے حال پر رہنے دے۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اور تمہارا قربانی کا ارادہ ہو تو اپنے بال اور ناخن کو چھیڑنے سے باز رہو۔“
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں محمد بن عمر ولیثی نے عمر بن مسلم بن عمارہ بن اُکیمہ لیثی سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے سعید بن مسیب کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہہ رہی تھیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کے پاس ذ بح کرنے کے لئے کوئی ذبیحہ ہوتو جب ذوالحجہ کا چاند نظر آجائے، وہ ہرگز اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے، یہاں تک کہ قربانی کرلے (پھر بال اور ناخن کاٹے۔) "
حضرت ام سلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس قربانی ذبح کرنے کا جانور ہو تو جب ذوالحجہ کا چاند نظر آ جائے، وہ قربانی کرنے تک ہرگز اپنے بالوں، اپنے ناخنوں سے کچھ نہ کاٹے۔“
ابواسامہ نے کہا: مجھے محمد بن عمرو نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عمرو بن مسلم بن عمارہ لیثی نے حدیث بیان کی، کہا: عیدالاضحیٰ سے کچھ پہلے حمام میں تھے، بعض لوگوں نے چونے سے اپنے بال صاف کیے، اہل حمام میں سے کسی شخص نے کہا: سعید بن مسیب اس فعل (عیدالاضحیٰ کی نماز پڑھنے اور قربانی کرنے سے پہلے جسم پر سے بال وغیرہ کاٹنے یا مونڈنے) کو مکروہ قرار دیتے ہیں یا اس سے منع کرتے ہیں۔میری سعید بن مسیب سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا۔انھوں نے کہا: بھتیجے!یہ حدیث بھلا دی گئی اور ترک کردی گئی ہے۔، (یہ پابندی ملحوظ نہیں رکھی جاتی ویسے) مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔آگے محمد بن عمر و سے معاذ کی حدیث کےہم معنی حدیث بیان کی۔
عمرو بن مسلم بن عمار لیثی بیان کرتے ہیں کہ ہم عید الاضحیٰ سے کچھ دن پہلے حمام میں تھے، کچھ لوگوں نے بال صفا پوڈر استعمال کیا، تو حمام کے بعض مالکوں نے کہا، سعید بن المسیب اس کو ناپسند کرتے تھے، یا اس سے منع کرتے تھے، تو میں سعید بن المسیب کو ملا اور اس کا ان سے ذکر کیا، تو انہوں نے کہا، اے بھتیجے، یہ حدیث بھلا دی گئی ہے اور اس پر عمل چھوڑ دیا گیا ہے، مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاِ، آگے مذکورہ بالا معاذ کی حدیث ہے۔
سعید بن ابی ہلال نے عمرو بن مسلم جندعی سے روایت کی کہ حضرت سعید بن مسیب نے انھیں خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا (پھر) ان سب کی حدیث کے ہم معنی (حدیث بیان کی۔)
مصنف ایک اور استاد سے حضرت ام سلمہ ؓ کی مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔