حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال: بعد كلوا وتزودوا وادخروا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدُ كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا ".
۔ ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھا نے سے منع فرمایا تھا پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: " کھا ؤ اور زاددراہ بنا ؤ اور رکھو۔"
حضرت جابر ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا، پھر بعد میں فرمایا: "کھاؤ، زادراہ بناؤ اور ذخیرہ کرو۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم اپنی قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے منیٰ میں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور فرمایا: ”کھاؤ اور توشہ بناؤ (راہ کا)۔“ میں نے عطاء سے کہا: جابر نے یہ بھی کہا: یہاں تک کہ ہم آئے مدینہ کو۔ انہوں نے کہا: ہاں۔
زید بن ابی انیسہ نے عطاء بن ابی رباح سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم تین دن سے زیادہ قربانیوں کا گوشت نہیں رکھتے تھے۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس میں سے زادراہ بنائیں اور اس سے کھائیں، یعنی تین سے زیادہ (دنوں تک)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم قربانیوں کا گوشت (مراد ہدایا حج کی قربانی) تین دن سے زائد نہیں رکھتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے زاد راہ بنانے اور تین دن سے زائد کھانے سے حکم دیا۔
عمرو (بن دینار) نے عطاء سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قربانیوں کا گوشت زاد راہ کے طور پر مدینہ تک ساتھ لے جاتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حج کی ہدی کا گوشت مدینہ کی طرف جاتے وقت زادراہ بناتے تھے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کے لوگو! مت کھاؤ قربانیون کا گوشت تین دن سے زیادہ۔“ لوگوں نے شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ہمارے بال بچے نوکر چاکر ہیں (اس لیے ضرورت پڑتی ہے رکھ چھوڑنے کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ اور کھلاؤ اور رکھ لو یا رکھ چھوڑو۔“
حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو عاصم ، عن يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ضحى منكم فلا يصبحن في بيته بعد ثالثة شيئا "، فلما كان في العام المقبل، قالوا: يا رسول الله، نفعل كما فعلنا عام اول، فقال: " لا إن ذاك عام كان الناس فيه بجهد فاردت ان يفشو فيهم ".حَدَّثَنَا إِسْحاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ فِي بَيْتِهِ بَعْدَ ثَالِثَةٍ شَيْئًا "، فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ أَوَّلَ، فَقَالَ: " لَا إِنَّ ذَاكَ عَامٌ كَانَ النَّاسُ فِيهِ بِجَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ يَفْشُوَ فِيهِمْ ".
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے جو شخص قربانی کرے تو تین دن کے بعد اس کے گھر میں (اس گوشت میں سے) کوئی چیز نہ رہے۔"جب اگلے سال (میں عید کادن) آیاتو صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا ہم اسی طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیاتھا؟آپ نے فرمایا: " نہیں، وہ ایسا سال تھا کہ اس میں لوگ سخت ضرورت مند تھے تو میں نے چاہا کہ (قربانی کا گوشت) ان میں پھیل (کر ہر ایک تک پہنچ) جائے۔"
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس نے قربانی کی ہے، تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں گوشت کا کوئی ٹکڑا نہ رہے، تو جب اگلا سال آیا، صحابہ کرام نے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم پچھلے سال کی طرح کریں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، پچھلے سال تو لوگ مشقت (بھوک) میں مبتلا تھے، تو میں نے چاہا، ان میں گوشت پھیل جائے۔“
معن بن عیسیٰ نے کہا: ہمیں معاویہ بن صالح نے ابوزاہریہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے جبیر بن نفیر سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے قربانی کے جانوروں میں سے) قربانی کا ایک جانور ذبح کرکے فرمایا: "ثوبان! اس کے گوشت کو درست کرلو (ساتھ لے جانے کے لیے تیار کرلو۔) " پھرمیں وہ گوشت آپ کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ آپ مدینہ تشریف لے آئے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی ذبح کی، پھر فرمایا: ”اے ثوبان! اس گوشت کو، درست کرو (تاکہ ذخیرہ ہو سکے)۔“ اور میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ پہنچنے تک اس سے کھلاتا رہا۔
ابو مسہر نے کہا: ہمیں یحییٰ بن حمزہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے زبیدی نے عبدالرحمان بن جبیر بن نفیر سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر مجھ سے فرمایا: "اس گوشت کو (ساتھ لے جانے کے لئے) درست کرلو۔"انھوں نے کہا: پھر میں نے اس کو تیار کیا اورآپ اس گوشت کو تناول فرماتے رہے یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: ”اس گوشت کو درست کر لو۔“ میں نے اس کو ٹھیک کر کے رکھ دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے مدینہ پہنچنے تک کھاتے رہے۔