صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2442
Save to word اعراب
اخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، ان عبد الله بن وهب ، حدثهم قال: اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك ، عن ابيه ، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين تيب عليه: يا رسول الله، إني انخلع من مالي صدقة إلى الله ورسوله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امسك بعض مالك، فهو خير لك" ، واخبرنا يونس ، حدثنا عبد الله بن وهب ، بهذا مثلهأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَهْبٍ ، حَدَّثَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تِيبَ عَلَيْهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكْ بَعْضَ مَالِكَ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ" ، وَأَخْبَرَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، بِهَذَا مِثْلِهِ
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میرا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کی طرف صدقہ ہے، میں اس سے دستبردار ہوتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا: اپنا کچھ مال رکھ لو تو تمہارے لئے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث:
1695. ‏(‏140‏)‏ بَابُ صَدَقَةِ الْمُقِلِّ إِذَا أَبْقَى لِنَفْسِهِ قَدْرَ حَاجَتِهِ‏.‏
1695. کم مال والا شخص اپنی ضروریات کے لئے رکھ کر باقی صدقہ کردے تو اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2443
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درہم ایک لاکھ درہم پر سبقت لے گیا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ایک درہم ایک لاکھ درہم پر کیسے سبقت لے گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کے پاس صرف دو درہم تھے تو اُس نے ایک درہم صدقہ کردیا۔ جبکہ دوسرے شخص کے پاس کثیر مال و دولت تھا تو اُس نے اس میں سے ایک لاکھ درہم صدقہ کیا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1696. ‏(‏141‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا فَضَّلَ صَدَقَةَ الْمُقِلِّ إِذَا كَانَ فَضْلًا عَمَّنْ يَعُولُ،
1696. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کم مال والے شخص کے صدقے کو اس وقت افضل قرار دیا ہے جبکہ وہ مال اس کے اہل وعیال کی ضروریات سے زیادہ ہو۔
حدیث نمبر: Q2444
Save to word اعراب
لا إذا تصدق على الاباعد وترك من يعول جياعا عراة، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر ببدء من يعول‏.‏ لَا إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى الْأَبَاعِدِ وَتَرَكَ مَنْ يَعُولُ جِيَاعًا عُرَاةً، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِبَدْءِ مَنْ يَعُولُ‏.‏
اس وقت افضل نہیں جب وہ دور کے لوگوں پر صدقہ کرے اور اس کے اپنے اہل و عیال بھوکے ننگے ہوں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کا حُکم دیا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2444
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم مالدار شخص کا تکلیف کے ساتھ صدقہ کرنا افضل ہے۔ اور سب سے پہلے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2445
Save to word اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص محتاج ہو تو وہ سب سے پہلے اپنی جان پر خرچ کرے۔ اگر مال بچ جائے تو اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے، اگر مزید مال بچ جائے تو اپنے قریبی رشتہ داروں پر خرچ کرے، اگر پھر بھی مال زیادہ موجود ہو تو پھر ادھر اُدھر ضرورتمندوں پر خرچ کردے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1697. ‏(‏142‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي مَسْأَلَةِ الْغَنِيِّ مِنَ الصَّدَقَةِ
1697. مالدار شخص کے صدقہ مانگنے پر سختی کا بیان
حدیث نمبر: 2446
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وزيد بن اخزم الطائي , قالا: حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، حدثنا حبشي بن جنادة السلولي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سال وله ما يغنيه، فإنما ياكل الجمر" ، وقال زيد بن اخزم:" من سال من غير فقر، فإنما ياكل الجمر"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَزِيدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ , قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا حُبْشِيُّ بْنُ جُنَادَةَ السَّلُولِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ، فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الْجَمْرَ" ، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ:" مَنْ سَأَلَ مِنْ غَيْرِ فَقْرٍ، فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الْجَمْرَ"
سیدنا حبشی بن جنادہ سلولی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بقدر کفایت مال کے ہوتے ہوئے مانگا تو بیشک وہ آگ کے انگارے کھاتا ہے۔ جناب زید بن اخزم کی روایت میں ہے کہ جس شخص نے بغیر محتاجی کے مانگا تو بلاشبہ وہ جہنّم کے انگارے کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1698. ‏(‏143‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْغَنِيِّ الَّذِي يَكُونُ الْمَسْأَلَةُ مَعَهُ إِلْحَافًا
1698. مالدار شخص کا مانگنا گویا کہ چمٹ اور لپٹ کر مانگنا ہے
حدیث نمبر: 2447
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے پاس اوقیہ چاندی کی قیمت (چالیس درھم) موجود ہو اور وہ سوال کرے تو وہ چمٹ اور لپٹ کو مانگنے والا شمار ہوگا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1699. ‏(‏144‏)‏ بَابُ تَشْبِيهِ الْمُلْحِفِ بِمَنْ يَسِفُّ الْمَسْأَلَةَ
1699. چمٹ کر مانگنے والے کو مٹی پھانکنے والے ساتھ تشبیہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2448
Save to word اعراب
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اس حالت میں مانگا کہ اس کے پاس چالیس درہم موجود ہوں تو وہ چمٹ کر مانگنے والا ہے۔ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو ریت کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
1700. ‏(‏145‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الصَّدَقَةِ عَلَى مَنْ يَمُونُهُ مُتَطَوِّعًا
1700. جس شخص کو صدقے کی چیز برضا و رغبت مہیا کی گئی ہو اس کے لئے وہ صدقہ استعمال کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2449
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن عروة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى بطعام ليس معه لحم، فقال:" الم ار لكم برمة؟"، قلت: بلى، ذاك لحم تصدق به علي بريرة، فقال: " هو لها صدقة، وهو منها هدية" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى بِطَعَامٍ لَيْسَ مَعَهُ لَحْمٌ، فَقَالَ:" أَلَمْ أَرَ لَكُمْ بُرْمَةً؟"، قُلْتُ: بَلَى، ذَاكَ لَحْمٌ تَصَدَّقَ بِهِ عَلَيَّ بَرِيرَةُ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ مِنْهَا هَدِيَّةٌ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو آپ کو کھانا پیش کیا گیا جس کے ساتھ گوشت نہیں تھا۔ تو آپ نے پوچھا: کیا میں نے تمھاری ہنڈیا نہیں دیکھی تھی؟ (جس میں گوشت پک رہا تھا) میں نے عرض کیا کہ با لکل دیکھی تھی لیکن وہ گوشت تو سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ کو صدقہ دیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کے لئے صدقہ ہے۔ اور ہمارے لئے بریرہ کی طرف سے ہدیہ ہے (اس لئے لاؤ۔ اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں)۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1701. ‏(‏146‏)‏ بَابُ فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَلَى الْمَمَالِيكِ إِذَا كَانُوا عِنْدَ مَلِيكِ السُّوءِ، إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ
1701. اپنے غلاموں پر صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان جو برے مالکوں کے ماتحت ہوں، بشرطیکہ یہ روایت صحیح ہو
حدیث نمبر: 2450
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظالم برے حاکم کے ماتحت غلاموں پر صدقہ کرنا سب صدقوں سے افضل ہے۔

تخریج الحدیث: ضعيف جدا

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.