1696. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کم مال والے شخص کے صدقے کو اس وقت افضل قرار دیا ہے جبکہ وہ مال اس کے اہل وعیال کی ضروریات سے زیادہ ہو۔
لا إذا تصدق على الاباعد وترك من يعول جياعا عراة، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر ببدء من يعول. لَا إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى الْأَبَاعِدِ وَتَرَكَ مَنْ يَعُولُ جِيَاعًا عُرَاةً، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِبَدْءِ مَنْ يَعُولُ.
اس وقت افضل نہیں جب وہ دور کے لوگوں پر صدقہ کرے اور اس کے اپنے اہل و عیال بھوکے ننگے ہوں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کا حُکم دیا ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کم مالدار شخص کا تکلیف کے ساتھ صدقہ کرنا افضل ہے۔ اور سب سے پہلے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرو۔“