صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1690. ‏(‏135‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّدَقَةَ بِالْمَمْلُوكِ أَفْضَلُ مِنْ عِتْقِ الْمُتَصَدِّقِ إِيَّاهُ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ
1690. اس بات کی دلیل کا بیان کہ غلام کو آزاد کرنے کی بجائے اس کا صدقہ کرنا افضل ہے۔ بشرطیکہ روایت صحیح ہو
حدیث نمبر: 2434
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان المرادي بخبر غريب، حدثنا اسد ، حدثنا محمد بن خازم هو ابو معاوية ، عن محمد بن إسحاق ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ميمونة ، انها سالت النبي صلى الله عليه وسلم خادما فاعطاها، فاعتقها، فقال:" اما إنك لو اعطيتها اخوالك كان اعظم لاجرك" . محمد بن خازم هذا هو ابو معاوية الضريرحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ هُوَ أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، أَنَّهَا سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا فَأَعْطَاهَا، فَأَعْتَقَهَا، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّكِ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِكِ" . مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ هَذَا هُوَ أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ
جناب عبیداللہ بن عبداللہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خادم مانگا تو آپ نے انہیں عطا کر دیا۔ تو سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اُسے آزاد کردیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم یہ غلام اپنے ننھیال کو دے دیتی تو یہ تمہارے لئے زیادہ اجر وثواب کا باعث ہوتا۔ جناب محمد بن حازم سے مراد ابومعاویہ الضریر ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1691. ‏(‏136‏)‏ بَابُ فَضْلِ الْمُتَصَدِّقِ عَلَى الْمُتَصَدَّقِ عَلَيْهِ
1691. صدقہ دینے والے کی صدقہ لینے والے پر فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2435
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، اخبرنا جرير ، عن إبراهيم بن مسلم الهجري . ح وحدثنا بندار ، حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم الهجري ، قال: سمعت ابا الاحوص ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " الايدي الثلاثة: يد الله العليا، ويد المعطي التي تليها، ويد السائل السفلى إلى يوم القيامة، فاستعف عن السؤال ما استطعت" ، قال يوسف: عن ابي الاحوص، وقال: التي تليها، وقال: فاستعفوا عن السؤال ما استطعتم، هذا لفظ حديث بندارحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيِّ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الأَيْدِي الثَّلاثَةُ: يَدُ اللَّهِ الْعُلْيَا، وَيَدُ الْمُعْطِي الَّتِي تَلِيَهَا، وَيَدُ السَّائِلِ السُّفْلَى إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَاسْتَعِفَّ عَنِ السُّؤَالِ مَا اسْتَطَعْتَ" ، قَالَ يُوسُفُ: عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، وَقَالَ: الَّتِي تَلِيَهَا، وَقَالَ: فَاسْتَعِفُّوا عَنِ السُّؤَالِ مَا اسْتَطَعْتُمْ، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ بُنْدَارٍ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ تین قسم کے ہیں، اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بلند و برتر ہے۔ اس کے بعد صدقہ دینے والے کا ہاتھ ہے۔ اور سوال کرنے والے کا ہاتھ قیامت تک نیچے ہے لہذا تم حسب طاقت سوال کرنے سے بچو جناب ابو الاحوص کی روایت میں ہے کہ جو اس کے بعد ہے اور کہا، لہٰذا تم مانگنے سے بچو حتّیٰ الوسع بچو۔ یہ جناب بندار کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2436
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جس سے خوشحالی اور مالداری باقی رہے اور اوپر والا ہاتھ (صدقہ کرنے والا) نیچے والے ہاتھ (صدقہ لینے والے) سے بہتر ہے اور صدقہ دینا اُن لوگوں سے شروع کرجن کا خرچہ تیرے ذمے ہے۔ تمھاری بیوی کہتی ہے کہ مجھ پرخرچ کرو یا مجھے طلاق دے دو۔ تمھارا غلام بھی کہتا ہے کہ مجھ پر خرچ کرو یا مجھے بیچ دو اور تمھارا بیٹا کہتا ہے کہ مجھے کس کے سپرد کرتے ہو؟

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1692. ‏(‏137‏)‏ بَابُ ذِكْرِ نَمَاءِ الْمَالِ بِالصَّدَقَةِ ‏[‏247- ب‏]‏ مِنْهُ،
1692. صدقہ کرنے سے مال کے بڑھنے اور اللہ تعالی کا مزید عطا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2437
Save to word اعراب
وإعطاء الرب- عز وجل- المتصدق الخلف، قال الله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏وما انفقتم من شيء فهو يخلفه‏]‏ ‏[‏سبا‏:‏ 39‏]‏ وَإِعْطَاءِ الرَّبِّ- عَزَّ وَجَلَّ- الْمُتَصَدِّقَ الْخُلْفَ، قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ‏]‏ ‏[‏سَبَأٍ‏:‏ 39‏]‏
ارشاد باری تعالی ہے: «‏‏‏‏وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ» ‏‏‏‏ [ سورة سبإ: 39 ] اور تم جو چیز بھی خرچ کروگے وہ تمھیں اس کا عوض دے گا۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2437
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار ، حدثنا سفيان ، حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " مثل المنفق والبخيل، كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد من لدن ثدييهما إلى تراقيهما، فإذا اراد المتصدق، والمنفق ان ينفق اسبغت عليه الدرع، او وفرت حتى تقع على بنانه وتعفو اثره، وإذا اراد البخيل ان ينفق قلصت واخذت كل حلقة موضعها حتى اخذت بترقوته، او بعنقه" ، فقال ابو هريرة: اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم اني رايته يقول بيده: وهو يوسعها ولا تتسعحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُنْفِقِ وَالْبَخِيلِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُتَصَدِّقُ، وَالْمُنْفِقُ أَنْ يُنْفِقَ أُسْبِغَتْ عَلَيْهِ الدِّرْعُ، أَوْ وُفِّرَتْ حَتَّى تَقَعَ عَلَى بَنَانِهِ وَتَعْفُو أَثَرَهُ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا حَتَّى أَخَذَتْ بِتَرْقُوَتِهِ، أَوْ بِعُنُقِهِ" ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ يَقُولُ بِيَدِهِ: وَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرنے والے اور بخیل شخص کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے جنھوں نے لوہے کی دو زرہیں پہن رکھی ہوں جو اُن کے سینے سے حلق تک ہوں۔ پھر جب صدقہ کرنے والا اور اللہ کی راہ میں دینے والا خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ خوب کشادہ اور وسیع ہوجاتی ہے حتّیٰ کہ اس کی انگلیاں بھی اس میں چھپ جاتی ہیں اور وہ قدموں کے نشان مٹا دیتی ہے (یعنی پاؤں کے نیچے تک پھیل جاتی ہے) اور جب بخیل شخص صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اُس کی زرہ سکڑ جاتی ہے حتّیٰ کہ ہر حلقہ اپنی جگہ خوب جم جاتا ہے اور اس کی گردن یا گلے کے ساتھ چمٹ جاتی ہے۔ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ (سمجھا نے کے لئے) اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہیں کہ وہ بخیل زرہ کو وسیع کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ وسیع نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2438
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ما نقصت صدقة من مال، وما زاد الله عبدا يعفو إلا عزا، وما تواضع احد لله، إلا رفعه الله" ، حدثنا بندار ، وابو موسى , قال بندار: حدثنا محمد، وقال ابو موسى: حدثني محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن العلاء، وقال ابو موسى: سمعت العلاء بهذا الإسناد مثله غير انهما قالا، ولا عفا رجل عن مظلمة، إلا زاده الله بها عزاحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا يَعْفُو إِلا عِزًّا، وَمَا تَوَاضُعَ أَحَدٌ لِلَّهِ، إِلا رَفَعَهُ اللَّهُ" ، حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى , قَالَ بُنْدَارٌ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْعَلاءِ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى: سَمِعْتُ الْعَلاءَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُمَا قَالا، وَلا عَفَا رَجُلٌ عَنْ مَظْلِمَةٍ، إِلا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا۔ اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والے بندے کی عزت میں اضافہ ہی فرماتا ہے۔ اور جو شخص اللہ کے لئے عاجزی و انکساری اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بلند مقام و مرتبہ عطا کردیتا ہے۔ جناب بندار اور ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ اور جو شخص کوئی ظلم معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسکی عزت میں اضافہ کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1693. ‏(‏138‏)‏ بَابُ فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَنِ ظَهْرِ غِنًى يَفْضُلُ عَمَّنْ يَعُولُ الْمُتَصَدِّقُ
1693. اہل و عیال پر خرچ کرنے کے بعد بچ جانے والے مال کا صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2439
Save to word اعراب
حدثنا عيسى بن إبراهيم ، حدثنا ابن وهب ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول" ، اخبرنا محمد بن عزير ، ان سلامة ، حدثهم عن عقيل ، قال: حدثني ابن شهاب ، بهذا الإسناد مثله سواءحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْرَ ، أَنَّ سَلامَةَ ، حَدَّثَهُمْ عَنْ عُقَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ سَوَاءً
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی حالت میں کیا جائے۔ اور اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنے سے (صدقہ کرنا) شروع کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2440
Save to word اعراب
سیدنا مالک بن نضالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ تین قسم کے ہیں، اللہ تعالیٰ کا ہاتھ نہایت بلند و بالا ہے۔ اس کے نیچے صدقہ کرنے والے کا ہاتھ ہے اور ما نگنے والے کا ہاتھ سب سے نیچے ہے۔ لہٰذا جو مال (اہل وعیال پر خرچ کرنے کے بعد) بچ جائے وہ صدقہ کردو اور اپنے نفس کے پیچھے نہ لگو (جب وہ تمہیں صدقہ کرنے سے روکے)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1694. ‏(‏139‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ صَدَقَةِ الْمَرْءِ بِمَالِهِ كُلِّهِ،
1694. آدمی کا اپنا سارا مال صدقہ کر دینا منع ہے
حدیث نمبر: Q2441
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم اراد بقوله‏:‏ ‏"‏ عن ظهر غنى ‏"‏ عما يغنيه ومن يعول، لا عن كثرة الرجل‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ ‏"‏ عَنْ ظَهْرِ غِنًى ‏"‏ عَمَّا يُغْنِيهِ وَمَنْ يَعُولُ، لَا عَنْ كَثْرَةِ الرَّجُلِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2441
Save to word اعراب
حدثنا الدورقي يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: سمعت ابن إسحاق ، يذكر، وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا يزيد يعني ابن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن محمود بن لبيد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ببيضة من ذهب اصابها من بعض المعادن، وقال الدورقي: مثل البيضة من الذهب قد اصابها من بعض المعادن، وقالا: فقال: يا رسول الله، خذ هذه مني صدقة، فوالله ما اصبحت املك غيرها فاعرض عنه، ثم اتاه من شقه الايمن، فقال مثل ذلك، فاعرض عنه، ثم اتاه من شقه الايسر، فقال له مثل ذلك فاعرض عنه، ثم قال له الرابعة، فقال:" هاتها"، مغضبا فحذفه بها حذفة لو اصابه لشجه او عقره، ثم قال: " ياتي احدكم بماله كله فيتصدق به ويتكفف الناس إنما الصدقة عن ظهر غنى" ، هذا حديث ابن رافع، زاد الدورقي: خذ عنا مالك لا حاجة لنا فيهحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاقَ ، يَذْكُرُ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَيْضَةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَصَابَهَا مِنْ بَعْضِ الْمَعَادِنِ، وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: مِثْلُ الْبَيْضَةِ مِنَ الذَّهَبٍ قَدْ أَصَابَهَا مِنْ بَعْضِ الْمَعَادِنِ، وَقَالا: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُذْ هَذِهِ مِنِّي صَدَقَةً، فَوَاللَّهِ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ غَيْرَهَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ شِقِّهِ الأَيْمَنِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ شِقِّهِ الأَيْسَرِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ:" هَاتِهَا"، مُغْضَبًا فَحَذَفَهُ بِهَا حَذْفَةً لَوْ أَصَابَهُ لَشَجَّهُ أَوْ عَقَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: " يَأْتِي أَحَدُكُمْ بِمَالِهِ كُلِّهُ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ وَيَتَكَفَّفُ النَّاسَ إِنَّمَا الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى" ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ رَافِعٍ، زَادَ الدَّوْرَقِيُّ: خُذْ عَنَّا مَالَكَ لا حَاجَةَ لَنَا فِيهِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سونے کا ایک انڈا لیکرحاضر ہوا جو اسے کسی کان سے ملا تھا۔ جناب الدورقی کی روایت میں ہے کہ انڈے کے برابر سونے کا ایک ٹکڑا لیکر حاضر ہوا جو اسے کسی کان سے ملا تھا۔ تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ مجھ سے یہ سونا صدقے کے لئے قبول فرمالیں، اللہ کی قسم، میں اس کے علاوہ کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کرلیا پھر وہ آپ کی دائیں جانب سے آیا اور پہلے کی طرح بات کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے مُنہ موڑ لیا۔ پھر وہ آپ کی بائیں طرف سے آیا اور پہلے جیسی گزارش کی تو آپ نے پھر اس سے مُنہ موڑلیا پھر چوتھی بار اُس کے عرض کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ آپ نے اسے پکڑ کر زور سے پھینک دیا اگر وہ اس کے سر پر لگتا تو اس کا سر پھٹ جاتا، اور ٹانگ پر لگتا تو وہ زخمی ہو جاتی، پھر فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنا سارا مال لیکر صدقہ کرنے آجاتا ہے، پھر لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا ہے بیشک صدقہ تو وہ ہے جو مالداری باقی رکھے۔ یہ روایت جناب ابن رافع کی ہے۔ جناب الدورقی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اپنا مال واپس لے لو ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.