سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے امام سفیان فرماتے ہیں کہ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف مُنہ کرکے نماز پڑھی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو بغض و عداوت رکھنے والے رشتہ دار کو دیا جائے۔“
والاغنياء بكسبهم عن الصدقات، وإن لم يكونوا اغنياء بمال يملكونه، بذكر خبر مجمل غير مفسر وَالْأَغْنِيَاءِ بِكَسْبِهِمْ عَنِ الصَّدَقَاتِ، وَإِنْ لَمْ يَكُونُوا أَغْنِيَاءَ بِمَالٍ يَمْلِكُونَهُ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
اور ان لوگوں کو بھی زکوٰۃ دینا حرام ہے جو اپنی کمائی کے ذریعے سے زکوٰۃ سے بے پرواہ ہو سکتے ہیں، اگرچہ وہ اپنے مال اور دولت کے لحاظ سے غنی نہ ہوں، اس سلسلےمیں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مالدار شخص اور طاقتور تندرست آدمی کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔“
1659. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار اور تندرست آدمی کے لئے جس صدقے کو حرام قرار دیا ہے وہ فرض زکوٰۃ ہے۔ اس سے مراد نفلی صدقہ و خیرات نہیں ہے۔
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ مسئلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے بعد بیان کر دیا تھا کہ بیشک ہم آل محمد کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔
1660. جو شخص اپنے فقر و فاقہ کا اظہار کرے جبکہ امام کو اس کے مالدار ہونے کا علم نہ ہو تو امام اس کی حالت کے متعلق سوال کئے بغیر اسے زکوٰۃ سے مال دے سکتا ہے
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ آج وہ سب گھر والے بھوکے سوئے ہیں ان کے پاس رات کا کھانا بھی نہیں تھا۔ اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بنی زریق کی زکوٰۃ کے تحصیلدار کے پاس بھیجا تاکہ وہ زریق کی زکوٰۃ لے لیں۔ اس روایت میں یہ ذکر موجود نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کسی دوسرے شخص سے تحقیق کی تھی، اس حدیث میں اس بات کی دلیل بھی موجود ہے کہ پورے قبیلے کی زکوٰۃ ایک ہی شخص کو دے دینا جائز ہے امام کے لئے واجب نہیں کہ وہ ہر شخص کی زکوٰۃ تقسیم کرے۔ اور نہ یہ واجب ہے کہ ہر شخص کی زکوٰۃ مستحقین زکوٰۃ کی تمام موجود اقسام میں تقسیم کرے۔ کیونکہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تھا کہ وہ بنی زریق کے تما م افراد کی زکوٰۃ ان کے تحصیلدار سے لے لیں۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کریں کہ وہ آپ کو زکوٰۃ کا تحصیلدار مقرر فرما دیں۔ (ان کے گزارش کرنے پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں لوگوں کے گناہوں کی میل پر عامل مقرر نہیں کروںگا۔“
1662. جس شخص کے پاس صبح یا شام کا کھانا موجود ہو جس سے وہ شخص ایک دن اور ایک رات سیر ہوکر کھا سکے تو اس کے لئے زکوٰۃ کا مال مانگنا درست نہیں، اگرچہ بغیر مانگے زکوٰۃ میں سے مل جائے تو اس کے لئے لینا جائز ہے
سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے بھیک مانگی حالانکہ وہ اس سے مستغنیٰ تھا تو بیشک وہ تو جہنّم کی آگ ہی میں اضافہ کر رہا ہے۔“ آپ سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس غنا کی کیا مقدار ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے بھیک مانگنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پاس دن اور رات کا کھانا یا رات اور دن کا کھانا موجود ہو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ بھیک مانگنے کے متعلق بہت سارے ابواب ہیں جنھیں میں کتاب الجامع میں بیان کرچکا ہوں۔