صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1657. ‏(‏102‏)‏ بَابُ فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ
1657. عداوت و بغض رکھنے والے رشتہ دار کو صدقہ دینے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2386
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا سفيان ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن امه ام كلثوم بنت عقبة ، قال سفيان: وكانت قد صلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم القبلتين، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الصدقة على ذي الرحم الكاشح" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومِ بِنْتِ عُقْبَةَ ، قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَتْ قَدْ صَلَّتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَتَيْنِ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ"
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے امام سفیان فرماتے ہیں کہ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف مُنہ کرکے نماز پڑھی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو بغض و عداوت رکھنے والے رشتہ دار کو دیا جائے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1658. ‏(‏103‏)‏ بَابُ ذِكْرِ تَحْرِيمِ الصَّدَقَةِ عَلَى الْأَصِحَّاءِ الْأَقْوِيَاءِ عَلَى الْكَسْبِ،
1658. صحت مند اور روزی کمانے کے قابل شخص کو زکٰوۃ دینا حرام ہے
حدیث نمبر: Q2387
Save to word اعراب
والاغنياء بكسبهم عن الصدقات، وإن لم يكونوا اغنياء بمال يملكونه، بذكر خبر مجمل غير مفسر وَالْأَغْنِيَاءِ بِكَسْبِهِمْ عَنِ الصَّدَقَاتِ، وَإِنْ لَمْ يَكُونُوا أَغْنِيَاءَ بِمَالٍ يَمْلِكُونَهُ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
اور ان لوگوں کو بھی زکوٰۃ دینا حرام ہے جو اپنی کمائی کے ذریعے سے زکوٰۃ سے بے پرواہ ہو سکتے ہیں، اگرچہ وہ اپنے مال اور دولت کے لحاظ سے غنی نہ ہوں، اس سلسلےمیں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2387
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مالدار شخص اور طاقتور تندرست آدمی کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1659. ‏(‏104‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِهَذِهِ الصَّدَقَةِ- الَّتِي أَعْلَمَ أَنَّهَا لَا تَحِلُّ لِلْغَنِيِّ وَلَا لِلسَّوِيِّ- صَدَقَةَ الْفَرِيضَةِ دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
1659. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالدار اور تندرست آدمی کے لئے جس صدقے کو حرام قرار دیا ہے وہ فرض زکوٰۃ ہے۔ اس سے مراد نفلی صدقہ و خیرات نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2388
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ مسئلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے بعد بیان کر دیا تھا کہ بیشک ہم آل محمد کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1660. ‏(‏105‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ الْإِمَامِ مِنَ الصَّدَقَةِ مَنْ يَذْكُرُ حَاجَةً وَفَاقَةً لَا يَعْلَمُ الْإِمَامُ مِنْهُ خِلَافَهُ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ عَنْ حَالِهِ، أَهُوَ فَقِيرٌ مُحْتَاجٌ أُمْ لَا‏؟‏
1660. جو شخص اپنے فقر و فاقہ کا اظہار کرے جبکہ امام کو اس کے مالدار ہونے کا علم نہ ہو تو امام اس کی حالت کے متعلق سوال کئے بغیر اسے زکوٰۃ سے مال دے سکتا ہے
حدیث نمبر: 2389
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ آج وہ سب گھر والے بھوکے سوئے ہیں ان کے پاس رات کا کھانا بھی نہیں تھا۔ اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بنی زریق کی زکوٰۃ کے تحصیلدار کے پاس بھیجا تاکہ وہ زریق کی زکوٰۃ لے لیں۔ اس روایت میں یہ ذکر موجود نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کسی دوسرے شخص سے تحقیق کی تھی، اس حدیث میں اس بات کی دلیل بھی موجود ہے کہ پورے قبیلے کی زکوٰۃ ایک ہی شخص کو دے دینا جائز ہے امام کے لئے واجب نہیں کہ وہ ہر شخص کی زکوٰۃ تقسیم کرے۔ اور نہ یہ واجب ہے کہ ہر شخص کی زکوٰۃ مستحقین زکوٰۃ کی تمام موجود اقسام میں تقسیم کرے۔ کیونکہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا تھا کہ وہ بنی زریق کے تما م افراد کی زکوٰۃ ان کے تحصیلدار سے لے لیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1661. ‏(‏106‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِعْفَافِ عَنْ أَكْلِ الصَّدَقَةِ لِمَنْ يَجِدُ عَنْهَا غِنًى‏.‏ يعْنِي مِنَ الْمَعَانِي، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِهَا إِذْ هِيَ غُسَالَةُ ذُنُوبِ النَّاسِ
1661. جو شخص زکوٰۃ کا مال کھانے سے بچ سکتا ہو تو اس کا بچنا مستحب ہے اگرچہ وہ زکوٰۃ کا مستحق بھی ہو کیونکہ زکوٰۃ لوگوں کے گناہوں کی میل ہے
حدیث نمبر: 2390
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا قبيصة ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن ابي عائشة ، عن عبد الله ، عن علي ، قال: قلت للعباس: سل النبي صلى الله عليه وسلم، يستعملك على الصدقة، قال: " ما كنت لاستعملك على غسالة ذنوب الناس" حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْعَبَّاسِ: سَلِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَعْمِلُكَ عَلَى الصَّدَقَةِ، قَالَ: " مَا كُنْتُ لأَسْتَعْمِلُكَ عَلَى غُسَالَةِ ذُنُوبِ النَّاسِ"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کریں کہ وہ آپ کو زکوٰۃ کا تحصیلدار مقرر فرما دیں۔ (ان کے گزارش کرنے پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں لوگوں کے گناہوں کی میل پر عامل مقرر نہیں کروںگا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1662. ‏(‏107‏)‏ بَابُ كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ مِنَ الصَّدَقَةِ إِذَا كَانَ سَائِلُهَا وَاجِدًا غَدَاءً أَوْ عَشَاءً يُشْبِعُهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَإِنْ كَانَ أَخْذُهُ لِلصَّدَقَةِ- مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ- جَائِزًا
1662. جس شخص کے پاس صبح یا شام کا کھانا موجود ہو جس سے وہ شخص ایک دن اور ایک رات سیر ہوکر کھا سکے تو اس کے لئے زکوٰۃ کا مال مانگنا درست نہیں، اگرچہ بغیر مانگے زکوٰۃ میں سے مل جائے تو اس کے لئے لینا جائز ہے
حدیث نمبر: 2391
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا النفيلي ، حدثنا مسكين الحذاء ، حدثنا محمد بن المهاجر ، عن ربيعة بن يزيد ، عن ابي كبشة السلولي ، حدثنا سهل بن الحنظلية ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سال مسالة، وهو يجد عنها غناء فإنما يستكثر من النار"، قيل: يا رسول الله، وما الغناء الذي لا ينبغي معه المسالة؟ قال:" ان يكون له شبع يوم وليلة، او ليلة ويوم" ، قال ابو بكر: وللسؤال ابواب كثيرة خرجتها في كتاب الجامعحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ الْحَذَّاءُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَةً، وَهُوَ يَجِدُ عَنْهَا غَنَاءً فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنَ النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْغَنَاءُ الَّذِي لا يَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ؟ قَالَ:" أَنْ يَكُونَ لَهُ شِبَعُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَلِلسُّؤَالِ أَبْوَابٌ كَثِيرَةٌ خَرَّجْتُهَا فِي كِتَابِ الْجَامِعِ
سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے بھیک مانگی حالانکہ وہ اس سے مستغنیٰ تھا تو بیشک وہ تو جہنّم کی آگ ہی میں اضافہ کر رہا ہے۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس غنا کی کیا مقدار ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے بھیک مانگنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پاس دن اور رات کا کھانا یا رات اور دن کا کھانا موجود ہو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ بھیک مانگنے کے متعلق بہت سارے ابواب ہیں جنھیں میں کتاب الجامع میں بیان کرچکا ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

Previous    2    3    4    5    6    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.