صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1662. (107) بَابُ كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ مِنَ الصَّدَقَةِ إِذَا كَانَ سَائِلُهَا وَاجِدًا غَدَاءً أَوْ عَشَاءً يُشْبِعُهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَإِنْ كَانَ أَخْذُهُ لِلصَّدَقَةِ- مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ- جَائِزًا
جس شخص کے پاس صبح یا شام کا کھانا موجود ہو جس سے وہ شخص ایک دن اور ایک رات سیر ہوکر کھا سکے تو اس کے لئے زکوٰۃ کا مال مانگنا درست نہیں، اگرچہ بغیر مانگے زکوٰۃ میں سے مل جائے تو اس کے لئے لینا جائز ہے
حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ الْحَذَّاءُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَةً، وَهُوَ يَجِدُ عَنْهَا غَنَاءً فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنَ النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْغَنَاءُ الَّذِي لا يَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ؟ قَالَ:" أَنْ يَكُونَ لَهُ شِبَعُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَلِلسُّؤَالِ أَبْوَابٌ كَثِيرَةٌ خَرَّجْتُهَا فِي كِتَابِ الْجَامِعِ
سیدنا سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے بھیک مانگی حالانکہ وہ اس سے مستغنیٰ تھا تو بیشک وہ تو جہنّم کی آگ ہی میں اضافہ کر رہا ہے۔“ آپ سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس غنا کی کیا مقدار ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے بھیک مانگنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے پاس دن اور رات کا کھانا یا رات اور دن کا کھانا موجود ہو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ بھیک مانگنے کے متعلق بہت سارے ابواب ہیں جنھیں میں کتاب الجامع میں بیان کرچکا ہوں۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح