صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1643. ‏(‏88‏)‏ بَابُ إِذْنِ الْإِمَامِ لِلْعَامِلِ بِالتَّزْوِيجِ، وَاتِّخَاذِ الْخَادِمِ وَالْمَسْكَنِ مِنَ الصَّدَقَةِ
1643. امام کا زکوٰۃ کے تحصل دار کو اجازت دینا کہ وہ مالِ زکوٰۃ سے شادی کرسکتا ہے، خادم رکھ سکتا ہے اور گھر بھی لے سکتا ہے
حدیث نمبر: 2370
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن مخلد بن المفتي ، حدثنا معافى هو ابن عمران الموصلي ، عن الاوزاعي ، حدثنا حارث بن يزيد ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن المستورد بن شداد ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كان لنا عاملا، فليكتسب زوجة، فإن لم يكن له خادم، فليكتسب خادما، ومن لم يكن له مسكن، فليكتسب مسكنا" ، قال ابو بكر: يعني المعافى اخبرت ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من اتخذ غير ذلك، فهو غال او سارق"حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَخْلَدِ بْنِ الْمُفْتِي ، حَدَّثَنَا مُعَافَى هُوَ ابْنُ عِمْرَانَ الْمَوْصِلِيُّ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنَا حَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَ لَنَا عَامِلا، فَلْيَكْتَسِبْ زَوْجَةً، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ خَادِمٌ، فَلْيَكْتَسِبْ خَادِمًا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَسْكَنٌ، فَلْيَكْتَسِبْ مَسْكَنًا" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَعْنِي الْمُعَافَى أُخْبِرْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنِ اتَّخَذَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَهُوَ غَالٌّ أَوْ سَارِقٌ"
سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ہمارا عامل ہو تو وہ (اس مال ذکوٰۃ سے) نکا ح کرلے اور اگر اس کے پاس خادم نہ ہو تو خادم لے لے، اور جس کے پاس گھر نہ ہو تو وہ گھر لے لے۔ جناب معافی کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ان چیزوں کے سوا کوئی چیزلی تو وہ خائن ہے یا چور ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1644. ‏(‏89‏)‏ بَابُ ذِكْرِ إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ مِنَ الصَّدَقَةِ لِيَسْلَمُوا لِلْعَطِيَةِ
1644. غیر مسلموں کو تالیف قلب کے لئے زکٰوۃ کے مال سے دینا جائز ہے تاکہ وہ عطیہ کی خواہش سے مسلمان ہو جائیں
حدیث نمبر: 2371
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن حميد ، عن موسى بن انس ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يسال شيئا على الإسلام إلا اعطاه، قال: فاتاه رجل فساله، فامر له بشياء كثيرة بين جبلين من شياء الصدقة، قال: فرجع إلى قومه، فقال:" يا قوم، اسلموا فإن محمدا يعطي عطاء لا يخشى الفاقة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُسْأَلْ شَيْئًا عَلَى الإِسْلامِ إِلا أَعْطَاهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ، فَأَمَرَ لَهُ بِشِيَاءٍ كَثِيرَةٍ بَيْنَ جَبَلَيْنِ مِنْ شِيَاءِ الصَّدَقَةِ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ، فَقَالَ:" يَا قَوْمِ، أَسْلِمُوا فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُعْطِي عَطَاءً لا يَخْشَى الْفَاقَةَ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے لئے جو کچھ مانگا جاتا آپ عطا کر دیتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے آپ سے مال مانگا تو آپ نے اسے زکوٰۃ کی بکریوں میں سے دو پہاڑوں کے درمیان چرنے والی بہت ساری بکریاں عطا کیں تو وہ شخص (بکریاں سمیٹ کر) اپنی قوم کے پاس پہنچا تو کہنے لگا کہ اے میری قوم کے لوگو، مسلمان ہو جاؤ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسی عطا دیتے ہیں کہ انہیں فقر و فاقہ کا ڈر ہی نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2372
Save to word اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (اور کچھ عطا کرنے کا سوال کیا) تو آپ نے اسے دو پہاڑیوں کے درمیان موجود (تمام) بکریاں دینے کا حُکم فرمایا وہ شخص اپنی قوم کے پاس واپس پہنچا تو کہنے لگا (لوگو) مسلمان ہوجاؤ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو اس شخص کی طرح (دل کھول کر) عطا کرتے ہیں جسے فقر و فاقہ کا ڈر نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1645. ‏(‏90‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ رُؤَسَاءِ النَّاسِ وَقَادَتِهِمْ عَلَى الْإِسْلَامِ تَأَلُّفًا بِالْعَطِيَّةِ
1645. کسی قوم کے سرداروں اور لیڈروں کو اسلام پر پکا کرے کے لئے عطیہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2373
Save to word اعراب
حدثنا ابو هشام الرفاعي ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا عمارة يعني ابن القعقاع ، عن ابي نعيم وهو عبد الرحمن بن ابي نعيم , عن ابي سعيد الخدري ، قال: بعث علي من اليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهب لم يخلص من ترابها، فقسمها بين اربعة: الاقرع بن حابس الحنظلي، وعيينة بن حصن المرادي، وعلقمة بن علاثة الجعفري، او عامر بن الطفيل هو شك، وزيد الطائي، فوجد من ذلك قوم من اصحابه من الانصار وغيرهم، فبلغه ذلك فقال: " الا تاتمنوني، وانا امين من في السماء، ياتيني خبر من في السماء صباح مساء" حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ يَعْنِي ابْنَ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعَيْمٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَهَبٍ لَمْ يُخْلَصْ مِنْ تُرَابِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ: الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنٍ الْمُرَادِيِّ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلاثَةَ الْجَعْفَرِيِّ، أَوْ عَامِرِ بْنِ الطُّفَيْلِ هُوَ شَكٌّ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، فَوَجَدَ مِنْ ذَلِكَ قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مِنَ الأَنْصَارِ وَغَيْرِهِمْ، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ فَقَالَ: " أَلا تَأْتَمِنُونِي، وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ مَنْ فِي السَّمَاءِ صَبَاحَ مَسَاءَ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جسے ابھی تک مٹی سے الگ بھی نہیں کیا گیا تھا (کان سے جیسا ملا تھا ویسا ہی تھا) تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا چارافراد میں تقسیم کردیا (وہ افراد یہ ہیں) اقرع بن حابس الحنظلی، عیینہ بن حصن المرادی، علقمہ بن علاثہ الجعفری اور عامر بن طفیل یا زید الطائی۔ (راوی کو ان دو میں شک ہے کہ چوتھا کون تھا)۔ یہ بات آپ کے بعض انصاری اور دیگر صحابہ کرام کو ناگوار گزری۔ آپ کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا: کیا تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے حالانکہ میں آسمان والے رب کا بھی امین ہوں۔ میرے پاس آسمان والے کی وحی صبح وشام آتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1646. ‏(‏91‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ الْغَارِمِينَ مِنَ الصَّدَقَةِ وَإِنْ كَانُوا أَغْنِيَاءَ بِلَفْظِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
1646. ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ مقروض شخص کو زکوٰۃ کے مال سے عطا کرنے کا بیان، اگرچہ وہ غنی ہو
حدیث نمبر: 2374
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر . ح وحدثنا محمد سهل بن عسكر ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تحل الصدقة يعني إلا لخمسة: العامل عليها، ورجل اشتراها بماله، او غارم، او غاز في سبيل الله، او مسكين تصدق عليه فاهدى منها لغني" ، قال ابو بكر: لم اجد في كتابي عن ابن عسكر: او غارمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ سَهْلُ بْنُ عَسْكَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ يَعْنِي إِلا لِخَمْسَةٍ: الْعَامِلِ عَلَيْهَا، وَرَجُلٍ اشْتَرَاهَا بِمَالِهِ، أَوْ غَارِمٍ، أَوْ غَازٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ مِسْكِينٍ تُصُدِّقَ عَلَيْهِ فَأَهْدَى مِنْهَا لَغَنِيٍّ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ أَجِدْ فِي كِتَابِي عَنِ ابْنِ عَسْكَرٍ: أَوْ غَارِمٍ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکوٰۃ کا مال صرف پانچ لوگوں کے لئے حلال ہے۔ زکوٰۃ وصول کرنے والا عامل، دوسرا وہ شخص جو زکوٰۃ کا مال اپنے سے خرید لے، تیسرا وہ آدمی جو مقروض ہو، چھوتھا وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ہے اور پانچواں وہ مسکین جسے زکوٰۃ دی گئی تو اُس نے اس میں سے کسی غنی شخص کو ہدیہ دے دیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میری کتاب میں ابن عسکر سے یہ الفاظ موجود نہیں یا مقروض شخص

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1647. ‏(‏92‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْغَارِمَ الَّذِي يَجُوزُ إِعْطَاؤُهُ مِنَ الصَّدَقَةِ
1647. اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس مقروض زکوٰۃ کے مال سے دینا جائز ہے
حدیث نمبر: Q2375
Save to word اعراب
وإن كان غنيا هو الغارم في الحمالة ‏"‏ والدليل على انه يعطى قدر ما يؤدي الحمالة لا اكثروَإِنْ كَانَ غَنِيًّا هُوَ الْغَارِمُ فِي الْحِمَالَةِ ‏"‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّهُ يُعْطَى قَدْرَ مَا يُؤَدِّي الْحِمَالَةُ لَا أَكْثَرَ
وہ ایسا مقروض ہے جس نے کوئی خون بہایا تاوان اپنے ذمے لیا ہو، اگرچہ وہ خود مالدار ہی ہو۔ اسے صرف اتنا مال ہی دیا جائے گا جس سے اس کا تاوان وغیرہ ادا ہوجائے۔ اس سے زیادہ نہیں دیا جائے گا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2375
Save to word اعراب
حدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب ، والحسن بن عيسى البسطامي ، ويونس بن عبد الاعلى ، قالوا: حدثنا سفيان ، عن هارون بن رياب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة بن مخارق ، قال: تحملت حمالة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم اساله فيها، فقال:" نؤديها عنك ونخرجها من إبل الصدقة، ثم قال: يا قبيصة، إن المسالة حرمت، إلا في ثلاث: رجل تحمل حمالة حلت له المسالة حتى يؤديها، ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله حلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة، وفاقة حتى يتكلم او يشهد ثلاثة من ذوي الحجا من قومه انه قد حلت له المسالة، حتى يصيب سدادا من عيش او قواما من عيش، ثم يمسك فما سوى ذلك فهو سحت" ، قال البسطامي: ونخرجها من الصدقةحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" نُؤَدِّيهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، ثُمَّ قَالَ: يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ حَرُمَتْ، إِلا فِي ثَلاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، وَفَاقَةٌ حَتَّى يَتَكَلَّمَ أَوْ يَشْهَدَ ثَلاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ سُحْتٌ" ، قَالَ الْبِسْطَامِيُّ: وَنُخْرِجُهَا مِنَ الصَّدَقَةِ
سیدنا قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک خون بہا، یا تاوان اپنے ذمے لیا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس سلسلے میں تعاون لینے کے لئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری طرف سے یہ رقم ادا کر دیںگے اور اس کی ادائیگی زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے کریںگے۔ پھر فرمایا: اے قبیصہ، سوال کرنا حرام ہے سوائے تین اشخاص کے۔ ایک وہ شخص جس نے کوئی قرض یا تاوان اپنے ذمے لے لیا ہو تو اُس کے لئے مانگنا درست ہے حتّیٰ کہ اسکی ادائیگی ہو جائے پھر مانگنے سے رُک جائے۔ دوسرا وہ شخص جسے کسی آفت نے آ لیا ہو اور اُس کا مال برباد ہوگیا ہو تو اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے حتّیٰ کہ اُس کی گزران سیدھی ہو جائے پھر مانگنا چھوژ دے۔ تیسرا وہ شخص جسے آفت و فاقہ نے لاچار کردیا ہو، حتّیٰ کہ اسکی قوم کے تین افراد اس کے بارے میں بتائیں یا گواہی دیں کہ اس کے لئے سوال کرنا حلال ہوچکا ہے۔ (پھر وہ مانگ سکتا ہے) حتّیٰ کہ وہ گزارے کے لئے مال حاصل کرلے پھر مانگنے سے باز آجائے، اس کے سوا مانگنا حرام ہے۔ جناب بسطامی کی روایت میں ہے کہ ہم یہ قرض زکوٰۃ سے ادا کریںگے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1648. ‏(‏93‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ مَنْ يَحُجُّ مِنْ سَهْمِ سَبِيلِ اللَّهِ، إِذِ الْحَجُّ مِنْ سَبِيلِ اللَّهِ
1648. حج کا ارادہ کرنے والے ضرورت مند شخص کو زکوٰۃ کے ”فی سبیل اللہ“ والے حصّے سے دینا درست ہے کیونکہ حج بھی ”فی سبیل اللہ“ میں شامل ہے
حدیث نمبر: 2376
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة الاحمسي ، حدثنا المحاربي ، عن محمد بن إسحاق ، عن عيسى بن معقل بن ابي معقل الاسدي اسد خزيمة، عن يوسف بن عبد الله بن سلام ، عن جدته ام معقل ، قالت: تجهز رسول الله صلى الله عليه وسلم للحج، وامر الناس ان يتجهزوا معه، قالت: وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، وخرج الناس معه، فلما قدم جئته، فقال: " ما منعك ان تخرجي معنا في وجهنا هذا يا ام معقل؟" قلت: يا رسول الله، لقد تجهزت فاصابتنا هذه القرحة، فهلك ابو معقل، واصابني منها سقم، وكان لنا حمل نريد ان نخرج عليه، فاوصى به ابو معقل في سبيل الله، قال:" فهلا خرجت عليه، فإن الحج في سبيل الله" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ الأَحْمَسِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَعْقِلِ بْنِ أَبِي مَعْقِلٍ الأَسَدِيِّ أَسَدِ خُزَيْمَةَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلامٍ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ مَعْقِلٍ ، قَالَتْ: تَجَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَجِّ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَجَهَّزُوا مَعَهُ، قَالَتْ: وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَرَجَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمَ جِئْتُهُ، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكِ أَنْ تَخْرُجِي مَعَنَا فِي وَجْهِنَا هَذَا يَا أُمَّ مَعْقِلٍ؟" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ تَجَهَّزْتُ فَأَصَابَتْنَا هَذِهِ الْقُرْحَةُ، فَهَلَكَ أَبُو مَعْقِلٍ، وَأَصَابَنِي مِنْهَا سَقَمٌ، وَكَانَ لَنَا حِمْلٌ نُرِيدُ أَنْ نَخْرُجَ عَلَيْهِ، فَأَوْصَى بِهِ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ:" فَهَلا خَرَجْتِ عَلَيْهِ، فَإِنَّ الْحَجَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"
سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کی تیاری کی اور لوگوں کو بھی اپنے ساتھ حج کی تیاری کرنے کا حُکم دیا۔ سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے روانہ ہو گئے اور صحابہ کرام بھی آپ کے ساتھ حج کے لئے چلے گئے۔ پھر جب آپ واپس تشریف لائے تو میں آپ کے پاس حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام معقل، تم ہمارے ساتھ ہمارے اس حج میں کیوں نہیں گئی؟ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے تیاری کرلی تھی پھر ہمیں بیماری نے دبوچ لیا جس میں سیدنا ابومعقل رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے اور میں بھی بیمار ہوگئی۔ ہمارے پاس ایک اونٹ تھا ہم اس پر حج کرنے کے لئے جانا چاہتے تھے مگر سیدنا ابومعقل رضی اللہ عنہ نے اسے اللہ کی راہ میں وقف کرنے کی وصیت کردی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم اس اونٹ پر سوار ہوکر کیوں نہیں گئی، حج بھی تو فی سبیل اللہ میں شامل ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1649. ‏(‏94‏)‏ بَابُ إِعْطَاءِ الْإِمَامِ الْحَاجَّ إِبِلَ الصَّدَقَةِ لِيَحُجُّوا عَلَيْهَا
1649. امام حاجی کو سواری کے لئے زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے اونٹ عطا کرسکتا ہے
حدیث نمبر: 2377
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني ، حدثنا محمد بن عبيد الطنافسي ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، عن عمر بن الحكم بن ثوبان ، عن ابي لاس الخزاعي ، قال: حملنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على إبل من إبل الصدقة ضعاف للحج، فقلنا: يا رسول الله، ما نرى ان تحملنا هذه؟ فقال: " ما من بعير، إلا على ذروته شيطان، فاذكروا اسم الله عليها إذا ركبتوها كما امركم، ثم امتهنوها لانفسكم، فإنما يحمل الله" حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي لاسٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: حَمَلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِبِلٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ ضِعَافٍ لِلْحَجِّ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَرَى أَنْ تَحْمِلَنَا هَذِهِ؟ فَقَالَ: " مَا مِنْ بَعِيرٍ، إِلا عَلَى ذُرْوَتِهِ شَيْطَانٌ، فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِذَا رَكَبْتُوهَا كَمَا أَمَرَكُمْ، ثُمَّ امْتَهِنُوهَا لأَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّمَا يَحْمِلُ اللَّهُ"
سیدنا ابولاس خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حج کے لئے زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے چند کمزور اونٹ سواری کے لئے دیئے تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، ہمارے خیال میں یہ اونٹ سواری کے قابل نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر اونٹ کی کوہان پر ایک شیطان ہوتا ہے لہٰذا جب تم سوار ہونے لگو تو بسم اللہ پڑھ لو جیسا کہ اُس نے تمہیں حُکم دیا ہے۔ پھر تم ان سے اپنی خوب خدمت لو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی سواری عطا کرتا ہے (اور ان جانوروں کو تمہارا مطیع کرتا ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1650. ‏(‏95‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِعْطَاءِ الْإِمَامِ الْمُظَاهِرَ مِنَ الصَّدَقَةِ مَا يُكَفِّرُ بِهِ عَنْ ظِهَارَهِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ وَاجِدًا لِلْكَفَّارَةِ
1650. جب ظہار کرنے والے شخص کے پاس کفّارے کے لئے مال موجود نہ ہو تو امام اسے کفّارہ ادا کرنے کے لئے زکوٰۃ کے مال سے دے سکتا ہے
حدیث نمبر: 2378
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، والحسن بن محمد الزعفراني ، ومحمد بن يحيى ، واحمد بن سعيد الدارمي ، واحمد بن الخليل ، قالوا: حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سليمان بن يسار ، عن سلمة بن صخر الانصاري ، قال: كنت امرا قد اوتيت من جماع النساء ما لم يؤت غيري، فلما دخل رمضان تظاهرت من امراتي مخافة ان اصيب منها شيئا في بعض الليل، فاتتابع في ذلك، فلا استطيع ان انزع حتى يدركني الصبح، فبينا هي ذات ليلة تخدمني إذ تكشف لي منها شيء، فوثبت عليها، فلما اصبحت غدوت على قومي، فاخبرتهم خبري، فقلت: انطلقوا معي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلاخبره، قالوا: لا، والله لا نذهب معك نخاف ان ينزل فينا قرآن او يقول فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، مقالة يبقى علينا عارها، فاذهب انت واصنع ما بدا لك، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته خبري، قال:" انت بذاك؟" قال: انا بذاك، وهانا ذا فامض في حكم الله فإني صابر محتسب، قال: " اعتق رقبة"، فضربت صفحة رقبتي بيدي، فقلت: والذي بعثك بالحق ما اصبحت املك غيرها، قال:" صم شهرين متتابعين"، قال: قلت: يا رسول الله، وهل اصابني ما اصابني إلا في الصيام؟ قال:" اطعم ستين مسكينا"، قلت: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق، لقد بتنا ليلتنا هذه حشاء ما نجد عشاء، قال:" فانطلق إلى صاحب الصدقة، صدقة بني زريق، فمره فليدفعها إليك فاطعم منها وسقا ستين مسكينا، واستعن بسائرها على عيالك" , فاتيت قومي، فقلت: وجدت عندكم الضيق، قال ابو بكر: لم افهم عن الدورقي ما بعدها، وقال الآخرون: وجدت عندكم الضيق، وسوء الراي، ووجدت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم السعة والبركة، قد امر لي بصدقتكم فادفعوها إلي، قال: فدفعوها إلي، وقال بعضهم: حساءحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ امْرَأً قَدْ أُوتِيتُ مِنْ جِمَاعِ النِّسَاءِ مَا لَمْ يُؤْتَ غَيْرِي، فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ تَظَاهَرْتُ مِنَ امْرَأَتِي مَخَافَةَ أَنْ أُصِيبَ مِنْهَا شَيْئًا فِي بَعْضِ اللَّيْلِ، فَأَتَتَابَعُ فِي ذَلِكَ، فَلا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْزِعَ حَتَّى يُدْرِكَنِي الصُّبْحُ، فَبَيْنَا هِيَ ذَاتُ لَيْلَةٍ تَخْدُمُنِي إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى قَوْمِي، فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي، فَقُلْتُ: انْطَلِقُوا مَعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلأُخْبِرُهُ، قَالُوا: لا، وَاللَّهِ لا نَذْهَبُ مَعَكَ نَخَافُ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا قُرْآنٌ أَوْ يَقُولُ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَقَالَةً يَبْقَى عَلَيْنَا عَارُهَا، فَاذْهَبْ أَنْتَ وَاصْنَعْ مَا بَدَا لَكَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرِي، قَالَ:" أَنْتَ بِذَاكَ؟" قَالَ: أَنَا بِذَاكَ، وَهَأَنَا ذَا فَأَمْضِ فِيَّ حُكْمَ اللَّهِ فَإِنِّي صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، قَالَ: " اعْتِقْ رَقَبَةً"، فَضَرَبْتُ صَفْحَةَ رَقَبَتِي بِيَدِي، فَقُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ غَيْرَهَا، قَالَ:" صُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ أَصَابَنِي مَا أَصَابَنِي إِلا فِي الصِّيَامِ؟ قَالَ:" أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ حَشَاءً مَا نَجِدُ عَشَاءً، قَالَ:" فَانْطَلِقْ إِلَى صَاحِبِ الصَّدَقَةِ، صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ، فَمُرْهُ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ فَأَطْعِمْ مِنْهَا وَسْقًا سِتِّينَ مِسْكِينًا، وَاسْتَعِنْ بِسَائِرِهَا عَلَى عِيَالِكَ" , فَأَتَيْتُ قَوْمِي، فَقُلْتُ: وَجَدْتُ عِنْدَكُمُ الضِّيقَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ أَفْهَمْ عَنِ الدَّوْرَقِيِّ مَا بَعْدَهَا، وَقَالَ الآخَرُونَ: وَجَدْتُ عِنْدَكُمُ الضِّيقَ، وَسُوءَ الرَّأْيِ، وَوَجَدْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَالْبَرَكَةَ، قَدْ أَمَرَ لِي بِصَدَقَتِكُمْ فَادْفَعُوهَا إِلَيَّ، قَالَ: فَدَفَعُوهَا إِلَيَّ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: حَسَاءً
سلمہ بن صخر انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے عورتوں سے جماع کرنے کی جتنی قوت ملی تھی کسی اور کو حاصل نہ تھی۔ جب رمضان کا مہینہ آیا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا، اس ڈرسے کہیں رمضان المبارک کی کسی رات اس سے ہمبستری نہ کرنے لگ جاؤں، پھر اس کام میں مسلسل لگا رہوں حتّیٰ کہ صبح ہوجائے اور میں فارغ ہی نہ ہوسکوں۔ پھر اس درمیان کہ ایک رات وہ میری خدمت کررہی تھی جب اس کے جسم کا کوئی حصّہ میرے سامنے کھل گیا (تو میں خود پر قابو نہ پاسکا، اس لئے) کود کراس پر سوار ہوگیا۔ پھر جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے پاس گیا اور اپنی کار گزاری انہیں بتائی۔ میں نے اُن سے گزارش کی کہ تم میرے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلو تاکہ میں آپ کو اپنی خبر بتا سکوں۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں، اللہ کی قسم ہم تمہارے ساتھ نہیں جائیںگے ہم تو اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ کہیں ہمارے بارے میں قرآن نہ نازل ہو جائے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں جس کی عار و شرمندگی ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔ اس لئے تم خود ہی جاؤ اور جو تمہارے جی میں آئے کر گزرو۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی کارگزاری بتادی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا واقعی تم نے ایسا ہی کیا ہے؟ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، ایسے ہی کیا ہے اور میں اب آپ کی خدمت میں حاضر ہوں آپ مجھ پر اللہ کا حُکم نافذ کریں، میں بڑے صبر کے ساتھ ثواب کی نیت سے سزا برداشت کروںگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غلام آزاد کرو۔ میں نے اپنی گردن پر ہاتھ مارکر کہا کہ جس ذات نے آپ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے، میں اس گردن کے سوا کسی کا مالک نہیں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو ماہ کے مسلسل روزے رکھو۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے اس غلطی کا ارتکاب رمضان ہی میں تو کیا ہے۔ (مزید روزے کیسے رکھ سکوںگا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساٹھ مساکین کا کھانا دو۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، ہم نے آج رات بھوکے گزاری ہے ہمارے پاس رات کا کھانا بھی نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ بنی زریق کی زکوٰۃ کے تحصیلدار کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ بنی زریق کی زکوٰۃ تمہیں دے دے۔ اس میں سے ایک وسق ساٹھ مساکین کو کھلادو اور باقی سارامال اپنے گھر والوں پر خرچ کرلو۔ پھر میں اپنی قوم کے پاس آیا تو میں نے کہا کہ میں نے تمہارے اندر تنگ دلی اور تنگ نظری پائی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس کے بعد دورقی کی روایت کو میں سمجھ نہیں سکا۔ دیگر راویوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ میں نے تمہارے پاس تنگ دلی اور بری رائے کو پایا ہے جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فراخی اور برکت پائی ہے۔ آپ نے مجھے تمہاری زکوٰۃ وصول کرنے کا حُکم دیا ہے لہٰذا تم وہ میرے حوالے کردو۔ فرماتے ہیں کہ تو اُنہوں نے اپنی زکوٰۃ میرے حوالے کردی۔ بعض راویوں نے عشاء (رات کا کھانا) کی بجائے حساء (شوربہ) کا لفظ روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.