صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ
1616. ‏(‏61‏)‏ بَابُ ذِكْرِ التَّغْلِيظِ عَلَى السِّعَايَةِ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
1616. ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ محصول کی وصولی کی مذمت کا بیان
حدیث نمبر: 2333
Save to word اعراب
حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا محمد بن إسحاق . ح وحدثنا محمد بن يحيى الازدي ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يدخل صاحب مكس الجنة" ، قال يزيد: يعني العشار، لم ينسب علي عبد الرحمن بن شماسة، ولم يقل الجهنيحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا يَدْخُلُ صَاحِبُ مَكْسٍ الْجَنَّةَ" ، قَالَ يَزِيدُ: يَعْنِي الْعُشَارَ، لَمْ يُنْسِبْ عَلِيٌّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شِمَاسَةَ، وَلَمْ يَقُلِ الْجُهَنِيَّ
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چونگی وصول کرنے والا جنّت میں داخل نہیں ہوگا۔ جناب یزید فرماتے ہیں کہ صاحب مکس سے (شہروں میں داخلے کا) ٹیکس وصول کرنے والا مراد ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1617. ‏(‏62‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ التَّغْلِيظَ فِي الْعَمَلِ عَلَى السِّعَايَةِ الْمَذْكُورَ فِي خَبَرِ عُقْبَةَ هُوَ فِي السَّاعِي، إِذَا لَمْ يَعْدِلْ فِي عَمَلِهِ وَجَارَ وَظَلَمَ،
1617. اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکورہ وعید کا تعلق اس تحصِل دار کے ساتھ ہے جو وصول میں عدل و انصاف کی بجاںے ظلم و زیادتی کرتا ہے
حدیث نمبر: Q2334
Save to word اعراب
وفضل السعاية على الصدقة إذا عدل الساعي فيما يتولى منها، وتشبيهه بالغازي في سبيل الله وَفَضْلِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ إِذَا عَدَلَ السَّاعِي فِيمَا يَتَوَلَّى مِنْهَا، وَتَشْبِيهِهِ بِالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ
اور اس تحصِل دار کی فضیلت کا بیان جو اپنے عمل میں عدل کرتا ہے اور اسے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کے ساتھ تشبیہ دینے کا بیان۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2334
Save to word اعراب
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدل انصاف کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والا، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کی طرح ہے حتّیٰ کہ وہ اپنے گھر لوٹ آئے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1618. ‏(‏63‏)‏ بَابٌ فِي التَّغْلِيظِ فِي الِاعْتِدَاءِ فِي الصَّدَقَةِ وَتَمْثِيلِ الْمُعْتَدِي فِيهَا بِمَانِعِهَا
1618. زکوٰۃ کی وصولی ظلم کرنے پر وعید اور ظلم کرنے والے کو زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کے ساتھ تشبیہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2335
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا ایمان درست نہیں جو امانتدار نہیں، اور زکوٰۃ کی وصولی میں ظلم و زیادتی کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 2336
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن يحيى بن ابان المصري ، حدثنا عمرو بن خالد ، وعلي بن معبد ، جميعا قالا: حدثنا عبد الله بن عمرو الجزري ، عن زيد بن ابي انيسة ، عن القاسم بن عوف البكري ، عن علي بن حسين ، حدثتنا ام سلمة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو يوم في بيتها وعنده رجال من اصحابه يتحدثون إذ جاء رجل، فقال: يا رسول الله، صدقة كذا وكذا من التمر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذا وكذا، قال الرجل: فإن فلانا تعدى علي، فاخذ مني كذا وكذا، فازداد صاعا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فكيف إذا سعى عليكم من يتعدى عليكم اشد من هذا التعدي؟" فخاض الناس وبهرهم الحديث، حتى قال رجل منهم: يا رسول الله، إن كان رجلا غائبا عند إبله وماشيته وزرعه، فادى زكاة ماله، فتعدى عليه الحق , فكيف يصنع؟ وهو عنك غائب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ادى زكاة ماله طيب النفس بها يريد وجه الله، والدار الآخرة لم يغيب شيئا من ماله، واقام الصلاة، ثم ادى الزكاة فتعدى عليه الحق، فاخذ سلاحه فقاتل فقتل، فهو شهيد" حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، جَمِيعًا قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الْجَزَرِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الْبَكْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَوْمٌ فِي بَيْتِهَا وَعِنْدَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُونَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَدَقَةُ كَذَا وَكَذَا مِنَ التَّمْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ الرَّجُلُ: فَإِنَّ فُلانًا تَعَدَّى عَلَيَّ، فَأَخَذَ مِنِّي كَذَا وَكَذَا، فَازْدَادَ صَاعًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَكَيْفَ إِذَا سَعَى عَلَيْكُمْ مَنْ يَتَعَدَّى عَلَيْكُمْ أَشَدَّ مِنْ هَذَا التَّعَدِّي؟" فَخَاضَ النَّاسُ وَبَهَرَهُمُ الْحَدِيثُ، حَتَّى قَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَ رَجُلا غَائِبًا عِنْدَ إِبِلِهِ وَمَاشِيَتِهِ وَزَرْعِهِ، فَأَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ، فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَقَّ , فَكَيْفَ يَصْنَعُ؟ وَهُوَ عَنْكَ غَائِبٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبَ النَّفْسِ بِهَا يُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ، وَالدَّارَ الآخِرَةِ لَمْ يُغَيِّبْ شَيْئًا مِنْ مَالِهِ، وَأَقَامَ الصَّلاةَ، ثُمَّ أَدَّى الزَّكَاةَ فَتَعَدَّى عَلَيْهِ الْحَقَّ، فَأَخَذَ سِلاحَهُ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ، فَهُوَ شَهِيدٌ"
سیدنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں اس اثناء میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تشریف فرما تھے اور آپ کے پاس آپ کے کچھ صحابہ کرام بھی موجود تھے اور باہمی گفتگو کر رہے تھے جب ایک شخص آیا اور اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر کھجوروں کی اتنی اتنی مقدار ہو تو ان میں کتنی زکوٰۃ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنی مقدار زکوٰۃ فرض ہے۔ اُس شخص نے کہا کہ بیشک فلاں عامل نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور اس نے مجھ سے اتنی مقدار زکوٰۃ وصول کی ہے اور ایک صاع زائد لے لیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہارا تحصیلدار تم پر اس سے بھی زیادہ ظلم کریگا؟ پھر لوگ باتوں میں مشغول ہوگئے اور انہیں اس بات نے حیران و پریشان کردیا حتّیٰ کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر کوئی شخص (بستی سے دور) اپنے اونٹوں، جانوروں اور کھیتی کے پاس ہو اور وہ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دے پھر تحصیلدار اس پر ظلم کرے تو وہ کیا کرے جبکہ وہ آپ سے بہت دور رہتا ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کی کامیابی کے لئے بخوشی زکوٰۃ ادا کی اور اپنے مال میں سے کوئی چیز (تحصیلدار سے) غائب نہ کی، اور نماز قائم کی، پھر اس نے زکوٰۃ ادا کردی اور تحصیلدار نے اس پر ظلم کیا تو اس نے اپنے ہتھیار اُٹھا کر لڑائی لڑی اور مارا گیا تو وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1619. ‏(‏64‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي غُلُولِ السَّاعِي مِنَ الصَّدَقَةِ
1619. زکوٰۃ کے مال میں تحصیل دار کے خیانت کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 2337
Save to word اعراب
حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، حدثنا ابن وهب ، عن ابن جريج ، عن رجل من آل ابي رافع، اخبره , عن الفضل بن عبيد الله، عن ابي رافع ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى العصر ذهب إلى بني عبد الاشهل، فتحدث عندهم حتى يتحدث للمغرب، قال ابو رافع: فبينما النبي صلى الله عليه وسلم مسرعا إلى المغرب مررنا بالبقيع، فقال:" اف لك، اف لك"، فكبر ذلك في ذرعي، فاستاخرت وظننت انه يريدني، فقال:" ما لك؟ امش"، فقلت: احدثت حدثا، قال:" وما لك؟" قلت: اففت لي، قال:" لا، ولكن هذا فلان بعثته ساعيا على بني فلان فغل نمرة، فدرع على مثلها من النار" ، قال ابو بكر: الغلول الذي ياخذ من الغنيمة على معنى السرقةحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ، أَخْبَرَهُ , عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، فَتَحَدَّثَ عِنْدَهُمْ حَتَّى يَتَحَدَّثَ لِلْمَغْرِبِ، قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا إِلَى الْمَغْرِبِ مَرَرْنَا بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ:" أُفٍّ لَكَ، أُفٍّ لَكَ"، فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي، فَاسْتَأْخَرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي، فَقَالَ:" مَا لَكَ؟ امْشِ"، فَقُلْتُ: أَحْدَثْتَ حَدَثًا، قَالَ:" وَمَا لَكَ؟" قُلْتُ: أَفَّفْتَ لِي، قَالَ:" لا، وَلَكِنَّ هَذَا فُلانٌ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً، فَدُرِّعَ عَلَى مِثْلِهَا مِنَ النَّارِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الْغُلُولُ الَّذِي يَأْخُذُ مِنَ الْغَنِيمَةِ عَلَى مَعْنَى السَّرِقَةِ
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز ادا کرلیتے تو بنی عبدالاشہل قبیلے میں تشریف لے جاتے اور ان کے پاس مغرب تک بات چیت کرتے۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ پھر اس درمیان میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب کے لئے جلدی جلدی آرہے تھے تو ہم بقیع کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے۔ تجھ پر افسوس ہے۔ تو مجھ پر یہ کلمات بڑے گراں گزرے اور میں پیچھے ہٹ گیا۔ میں نے خیال کیا کہ آپ نے یہ کلمات میرے بارے میں فرمائے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ چلو۔ میں نے عرض کی کہ میرے دل میں ایک نئی بات آئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ میں نے عرض کی کہ آپ نے مجھے اف اف کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن (میں نے تو) اس فلاں شخص پر افسوس کیا ہے، میں نے اسے فلاں قبیلے کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تھا تو اس نے ایک چادر خیانت کرلی تھی تو وہ جہنّم کی آگ بن کر اس پر لپیٹ دی گئی ہے۔ امام بوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ غلول کا معنی ہے، غنیمت کے مال میں سے کوئی چیز چرالینا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1620. ‏(‏65‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ مَا كَتَمَ السَّاعِي مِنْ قَلِيلِ الْمَالِ أَوْ كَثِيرِهِ عَنِ الْإِمَامِ كَانَ مَا كَتَمَ غُلُولًا‏.‏
1620. اس بات کا بیان کہ تحصیلدار جو کثیر یا قلیل مال امام سے چھپائے گا وہ خیانت شمار ہوگا
حدیث نمبر: Q2338
Save to word اعراب
قال الله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏ومن يغلل يات بما غل يوم القيامة‏]‏ قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏]‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2338
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى ، حدثنا إسماعيل ، حدثنا قيس ، عن عدي بن عميرة الكندي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عمل منكم لنا على عمل فكتمنا منه مخيطا فما فوقه، فهو غل ياتي به يوم القيامة"، فقال رجل من الانصار اسود كاني انظر إليه، فقال: يا رسول الله، اقبل مني عملك، قال: لم؟ قال: سمعتك تقول: كذا وكذا، قال:" وانا اقول ذلك من استعملناه على عمل فليجئ بقليله وكثيره، فما اوتي منه اخذه وما نهي عنه انتهى" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ، فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَسْوَدُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْبَلْ مِنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: لِمَ؟ قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى"
سیدنا عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہمارا کوئی کام سر انجام دیا پھر اس نے اس میں سے ایک سوئی یا اس سے کمتر کوئی چیز چھپائی تو وہ خیانت ہے جسے وہ قیامت کے دن لیکر حاضر ہوگا۔ یہ بات سن کر ایک سیاہ رنگ کے انصاری، گویا کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں، نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ مجھ سے اپنی ذمہ داری واپس لے لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیوں؟ اُس نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو ایسے ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور میں نے وہ بات بیان کی ہے کہ ہم جسے کوئی ذمہ داری سونپیں تو وہ ہر تھوڑا یا زیادہ مال لیکر حاضر ہو پھر اُسے جو دیا جائے لے لے اور جس سے منع کردیا جائے اس سے رُک جائے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1621. ‏(‏66‏)‏ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي قَبُولِ الْمُصَدِّقِ الْهَدِيَّةَ مِمَّنْ يَتَوَلَّى السِّعَايَةَ عَلَيْهِمْ
1621. زکوٰۃ کے وصول کنندہ کا لوگوں سے اپنے لئے ہدیہ لینے کی وعید کا بیان
حدیث نمبر: 2339
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، اخبرني عروة ، عن ابي حميد الساعدي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا من الازد، يقال له: ابن اللتبية على صدقة، فلما جاء، قال: هذا لكم، وهذا اهدي لي، فخطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " ما بال العامل نبعثه فيجيء، فيقول: هذا لي، وهذا اهدي إلي فهلا جلس في بيت ابيه وبيت امه، فلينظر هل تاتيه هدية ام لا، والذي نفس محمد بيده، لا ياتي احد منكم بشيء إلا طيف به يوم القيامة يحمله على عنقه إن كان بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او ثورا له ثوار، وربما قال: يتعر"، قال: ثم رفع يديه حتى راينا عفرتي إبطيه، ثم قال:" اللهم هل بلغت" ثلاثا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلا مِنَ الأَزْدِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ، فَيَقُولُ: هَذَا لِي، وَهَذَا أُهْدِيَ إِلَيَّ فَهَلا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَبَيْتِ أُمِّهِ، فَلْيَنْظُرْ هَلْ تَأْتِيهِ هَدِيَّةٌ أَمْ لا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ إِلا طِيفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ ثَوْرًا لَهُ ثُوَارٌ، وَرُبَّمَا قَالَ: يَتْعَرُ"، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَيْ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ" ثَلاثًا
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازد قبیلے کے ایک شخص جسے ابن لتبیہ کہا جاتا ہے، کو زکوٰۃ کی وصولی پر مقررکیا۔ پھر جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا کہ یہ تمہاری زکوٰۃ ہے اور یہ میرا ہدیہ ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: اس عامل کا کیا حال ہے جسے ہم بھیجتے ہیں، وہ واپس آتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے ہدیہ دیا گیا ہے تو وہ شخص اپنے والدین کے گھر کیوں نہیں بیٹھ جاتا پھر وہ دیکھے کہ اسے ہدیہ ملتا ہے یا نہیں؟ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، تم میں سے کوئی بھی ایسا مال لائیگا تو قیامت والے دن وہ شخص اس مال کو اپنی گردن پر رکھے لائیگا۔ اگر اونٹ ہوا تو وہ بلبلا رہا ہوگا اور اگرگائے ہوئی تو وہ ڈکار رہی ہوگی اور اگر بیل ہوا تو وہ آواز نکال رہا ہوگا۔ بعض دفعہ راوی نے ثَوَارٌ کی جگہ تَيْعَرُ کا لفظ بولا (معنی ایک ہی ہے کہ آواز نکالنا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے حتّیٰ کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ، کیا میں نے تیرا حُکم پہنچا دیا۔ آپ نے یہ کلمات تین بارفرمائے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1622. ‏(‏67‏)‏ بَابُ صِفَةِ إِتْيَانِ السَّاعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِمَا غَلَّ مِنَ الصَّدَقَةِ، وَأَمْرُ الْإِمَامِ بِمُحَاسَبَةِ السَّاعِي إِذَا ‏[‏238‏:‏ ب‏]‏ قَدِمَ مِنْ سِعَايَتِهِ
1622. زکوٰۃ کا تحصیل دار جو خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اس مال کو کیسے لیکر حاضر ہوگا، اس کی کیفیت کا بیان اور امام کا تحصیلدار کا محاسبہ کرنے کا حُکم دینے کا بیان جبکہ وہ مال لیکر واپس آئے
حدیث نمبر: 2340
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن ابي حميد الساعدي ، قال: استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الازد على صدقات بني سليم، يقال له: ابن اللتبية، فلما جاء حاسبه، قال: هذا ما لكم وهذا هدية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فهلا جلست في بيت ابيك وامك حتى تاتيك هديتك إن كنت صادقا"، ثم خطبنا فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد , فإني استعمل الرجل منكم على العمل مما ولانيه الله، فياتي فيقول: هذا ما لكم وهذه هدية لي افلا جلس في بيت ابيه وامه حتى تاتيه هديته إن كان صادقا، والله لا ياخذ احد منكم شيئا بغير حقه، إلا لقي الله يحمله يوم القيامة، فلاعرفن احدا منكم لقي الله يحمل بعيرا له رغاء، او بقرة لها خوار، او شاة تيعر"، ثم رفع يديه حتى رئي بياض إبطيه، ثم يقول:" اللهم هل بلغت بصر عيني، وسمع اذني" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا مِنَ الأَزْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَا لَكُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا"، ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ , فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلانِيهِ اللَّهُ، فَيَأْتِي فَيَقُولُ: هَذَا مَا لَكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ لِي أَفَلا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، وَاللَّهِ لا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، إِلا لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ"، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصَرَ عَيْنِي، وَسَمْعَ أُذُنَيَّ"
سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلى الله عليه وسلم اللہ نے بنوسلیم کی زکوۃ وصول کرنے کے لئے ازد قبیلے کے ایک شخص کو عامل بنایا جسے ابنِ لتبیہ کہا جاتا ہے۔ پھر جب وہ مال لیکر حاضر ہوا تو آپ نے اُس کا محاسبہ کیا تو اُس نے کہا کہ یہ آپ کا حصّہ ہے اور یہ (میرا) ہدیہ ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھ گئے حتّیٰ کہ تیرا ہدیہ تیرے پاس آجاتا اگر تم سچّے ہو۔ پھر ہمیں خطبہ ارشاد فرماتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: اما بعد، میں تم میں سے کسی شخص کو کسی کام کا عامل بناتا ہوں، ان کاموں میں سے کسی کام کا جن کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے مجھے دی ہے تو وہ واپس آتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ وہ شخص اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا حتّیٰ کہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آجاتا، اگر وہ سچا ہے۔ اللہ کی قسم، تم میں سے جو شخص بھی بغیر حق کے کوئی چیز لیگا تو وہ قیامت والے دن اس چیز کو اُٹھائے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کریگا تو میں تم میں سے کسی شخص کو نہ پہچانوں کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اُس نے اونٹ کو اُٹھایا ہو اور وہ بلبلا رہا ہو، یا اُس نے گائے اُٹھا رکھی ہو جو چلّا رہی ہو یا اسکی گردن پر بکری سوار ہو جو ممیا رہی ہو۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے حتّیٰ کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آگئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ، کیا میں نے تیرا حُکم پہنچا دیا۔ میری آنکھوں نے یہ منظر دیکھا اور میرے کانوں نے یہ الفاظ سنے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

1    2    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.