صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
1564. ‏(‏9‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ رُوِيَتْ عَنِ النَّبِيِّ- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَنْزِ مُجْمَلَةً غَيْرَ مُفَسَّرَةٍ
1564. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی مجمل غیر مفسر روایات کا بیان جن میں خزانے کا ذکر ہے
حدیث نمبر: 2254
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان ، حدثنا شعيب ، حدثنا الليث . ح وحدثنا عيسى بن إبراهيم ، حدثنا ابن وهب ، عن الليث بن سعد ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يكون كنز احدكم يوم القيامة شجاعا اقرع ذا زبيبتين يتبع صاحبه، وهو يتعوذ منه، فلا يزال يتبعه، وهو يفر منه، حتى يلقمه اصبعه" ، لم يقل الربيع، وهو يفر منه، وقال ايضا: كنز احدكمحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ . ح وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ ذَا زَبِيبَتَيْنِ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ، وَهُوَ يَتَعَوَّذُ مِنْهُ، فَلا يَزَالُ يَتْبَعُهُ، وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ، حَتَّى يُلْقِمَهُ أُصْبُعَهُ" ، لَمْ يَقُلِ الرَّبِيعُ، وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ، وَقَالَ أَيْضًا: كَنْزُ أَحَدِكُمْ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کسی ایک شخص کا خزانہ (جس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی تھی وہ) قیامت کے دن دو سیاہ نقطوں والا گنجا اژدھا بن کر خزانے والے کا پیچھا کریگا جبکہ خزانے والا اس سے پناہ مانگے گا۔ پھر وہ مسلسل اُس کے پیچھے لگا رہیگا اور وہ اس سے بھاگتا پھرے گا حتّیٰ کہ سانپ اُس کی انگلی چبا لیگا۔ جناب ربیع کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ اور وہ سانپ سے بھاگتا پھرے گا۔ اور یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ تم میں سے کسی ایک کا خزانہ۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2255
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن معاذ ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد الغطفاني ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ترك بعده كنزا مثل له يوم القيامة شجاعا اقرع، له زبيبتان يتبعه، فيقول: ويلك ما انت؟ فيقول: انا كنزك الذي تركته بعدك، فلا يزال يتبعه حتى يلقمه يده فيقضمها، ثم يتبعه سائر جسده" حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَرَكَ بَعْدَهُ كَنْزًا مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ يُتْبِعُهُ، فَيَقُولُ: وَيْلَكَ مَا أَنْتَ؟ فَيَقُولُ: أَنَا كَنْزُكُ الَّذِي تَرَكْتَهُ بَعْدَكَ، فَلا يَزَالُ يَتْبَعُهُ حَتَّى يُلْقِمَهُ يَدَهُ فَيَقْضُمَهَا، ثُمَّ يَتْبَعَهُ سَائِرُ جَسَدِهِ"
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے پیچھے خزانہ چھوڑآ (جس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی تھی) تو وہ قیامت کے دن اُس کے لئے گنجا سانپ بن جائیگا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوںگے۔ وہ سانپ اُس کا پیچھا کریگا تو وہ پوچھے گا، تیری بربادی ہو تُو کون ہے؟ تو وہ جواب دیگا کہ میں تیرا وہ خزانہ ہوں جو تُو (مرنے کے بعد) اپنے پیچھے چھوڑ آیا تھا تو وہ مسلسل اس کا پیچھا کرتا رہیگا حتّیٰ کہ اُس کا ہاتھ منہ میں ڈال کر چبالے گا پھر اس کے بعد اُس کا سارا جسم چبا ڈالے گا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1565. ‏(‏10‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلْكَنْزِ،
1565. خزانے کے متعلق مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2256
Save to word اعراب
والدليل على ان الكنز هو المال الذي لا يؤدى زكاته، لا المال المدفون الذي يؤدى زكاته وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَنْزَ هُوَ الْمَالُ الَّذِي لَا يُؤَدَّى زَكَاتُهُ، لَا الْمَالُ الْمَدْفُونُ الَّذِي يُؤَدَّى زَكَاتُهُ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2256
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص بھی اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا تو قیامت کے دن اُس کے لئے ایک سانپ بنایا جائیگا جو قیامت والے دن اُس کی گردن میں طوق بن جائیگا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق میں قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت کی «‏‏‏‏سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» ‏‏‏‏ [ سورة آل عمران: 180 ] جس مال میں انہوں نے کنجوسی کی، قیامت کے دن اُسی کے اُنہیں طوق پہنائے جائیںگے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2257
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن سنان الواسطي ، حدثنا ابو النضر . ح وحدثنا الحسن بن محمد ، حدثنا يحيى بن عباد . ح وحدثنا نصر بن مرزوق، حدثنا اسد يعني ابن موسى ، اخبرنا عبد العزيز بن الماجشون ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي لا يؤدي زكاة ماله يمثل له يوم القيامة شجاع اقرع له زبيبتان، فيلزمه او يطوقه، يقول: انا كنزك" ، هذا حديث احمد بن سنان، وقال له الزعفراني , قال: اخبرني عبد الله بن دينار، وقال: فيطوقه او يلزمهحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ . ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ . ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي لا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ يُمَثَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ لَهُ زَبِيبَتَانِ، فَيَلْزَمُهُ أَوْ يُطَوَّقُهُ، يَقُولُ: أَنَا كَنْزُكُ" ، هَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ بْنِ سِنَانٍ، وَقَالَ لَهُ الزَّعْفَرَانِيُّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، وَقَالَ: فَيُطَوَّقُهُ أَوْ يَلْزَمُهُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک وہ شخص جو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا اُس کے لئے (اُس کا مال) گنجے سانپ کی شکل اختیار کر لیگا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوںگے۔ وہ اُسے چمٹ جائیگا یا اُس کی گردن کا طوق بن جائیگا اور کہے گا کہ میں تمہارا خزانہ ہوں۔ یہ روایت جناب احمد بن سنان کی ہے اور جناب زعفرانی انہیں کہتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن دینار نے بتایا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تو وہ اُس کی گردن کا طوق بن جائیگا یا اُس سے لپٹ جائیگا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1566. ‏(‏11‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنْ لَا وَاجِبَ فِي الْمَالِ غَيْرُ الزَّكَاةِ،
1566. اس بات کی دلیل کا بیان کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ کوئی صدقہ واجب نہیں ہے
حدیث نمبر: 2258M
Save to word اعراب
وفيه ما دل على ان الوعيد بالعذاب للمكتنز ولمن لا يؤدي زكاة ماله دون من يؤديها وإن كان المال مدفوناوَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ الْوَعِيدَ بِالْعَذَابِ لِلْمُكْتَنِزِ وَلِمَنْ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ دُونَ مَنْ يُؤَدِّيهَا وَإِنْ كَانَ الْمَالُ مَدْفُونًا
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ کی روایت میں ہے کہ کیا زکوٰۃ کے علاوہ مجھ پر کوئی صدقہ واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ مگر یہ کہ تم نفلی صد قہ کرو۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ایک بدوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ جب میں اُس پر عمل پیرا ہوجاؤں تو جنّت میں داخل ہوجاؤں۔ تو اس روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ تم فرض زکٰوۃ ادا کرنا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روایت میں فرمایا: جس شخص کو کوئی جنّتی شخص دیکھنا پسند ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔ میں یہ دو روایات کتاب کے گزشتہ صفحات میں لکھوا چکا ہوں اور سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نماز پنجگانہ ادا کرو۔ اور اپنے مہینے (رمضان المبارک) کے روزے رکھو اور اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے امیر کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنّت میں داخل ہو جاؤ گے۔

تخریج الحدیث:
1567. ‏(‏12‏)‏ بَابُ ذِكْرِ دَلِيلٍ آخَرَ عَلَى أَنَّ الْوَعِيدَ لِلْمُكْتَنِزِ هُوَ لِمَانِعِ الزَّكَاةِ دُونَ مَنْ يُؤَدِّيهَا
1567. اس بات کی ایک اور دلیل کا بیان کہ مال جمع کرنے والے کے لئے وعید اس شخص کے بارے میں ہے جو اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرتا زکوۃ ادا کرنے والے کے لئے وعید نہیں ہے
حدیث نمبر: 2258
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی تو تم نے اس کی برائی اپنے سے دُور کردی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1568. ‏(‏13‏)‏ بَابُ بَيْعَةِ الْإِمَامِ النَّاسَ عَلَى إِيتَاءِ الزَّكَاةِ
1568. امام کا لوگوں سے زکوٰۃ کے ادا کرنے پر بیعت لینا
حدیث نمبر: 2259
Save to word اعراب
حدثنا ابو الاشعث ، حدثنا معتمر ، وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا إسماعيل . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا الحسن بن حبيب وهو ابن ندبة، حدثنا إسماعيل . ح وحدثنا الحسن بن محمد الزعفراني ، حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير بن عبد الله ، قال: " بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والنصح لكل مسلم" حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَبِيبٍ وَهُوَ ابْنُ نُدْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ . ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ"
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1569. ‏(‏14‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ فَرْضَ الزَّكَاةِ كَانَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقِيمٌ بِمَكَّةَ قَبْلَ هِجْرَتِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏
1569. اس بات کا بیان کہ زکوٰۃ کی فرضیت ہجرت حبشہ سے پہلے ہوئی تھی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے پہلے مکّہ مکرّمہ میں مقیم تھے
حدیث نمبر: 2260
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا سلمة يعني ابن الفضل ، قال محمد بن إسحاق وهو ابن يسار مولى مخرمة، وحدثني محمد بن مسلم بن عبيد الله بن شهاب الزهري ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام المخزومي ، عن ام سلمة بنت ابي امية بن المغيرة , قالت: لما نزلنا ارض الحبشة جاورنا بها حين جاء النجاشي، فذكر الحديث بطوله، وقال في الحديث، قالت: وكان الذي كلمه جعفر بن ابي طالب، قال له:" ايها الملك، كنا قوما اهل جاهلية نعبد الاصنام، وناكل الميتة، وناتي الفواحش، ونقطع الارحام، ونسيء الجوار، وياكل القوي منا الضعيف، فكنا على ذلك حتى بعث الله إلينا رسولا منا نعرف نسبه، وصدقه، وامانته، وعفافه، فدعانا إلى الله لتوحيده، ولنعبده ونخلع ما كنا نعبد نحن وآباؤنا من دونه من الحجارة والاوثان، وامرنا: بصدق الحديث، واداء الامانة، وصلة الرحم، وحسن الجوار، والكف عن المحارم والدماء، ونهانا عن: الفواحش، وقول الزور، واكل مال اليتيم، وقذف المحصنة، وان نعبد الله لا نشرك به شيئا، وامرنا بالصلاة، والزكاة، والصيام"، قالت: فعدد عليه امور الإسلام، فصدقناه وآمنا به، واتبعناه على ما جاء به من عند الله، فعبدنا الله وحده، ولم نشرك به، وحرمنا ما حرم علينا، واحللنا ما احل لنا ، ثم ذكر باقي الحديثحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَهُوَ ابْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَخْرَمَةَ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتِ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ , قَالَتْ: لَمَّا نَزَلْنَا أَرْضَ الْحَبَشَةِ جَاوَرْنَا بِهَا حِينَ جَاءَ النَّجَاشِيُّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَتْ: وَكَانَ الَّذِي كَلَّمَهُ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ لَهُ:" أَيُّهَا الْمَلِكُ، كُنَّا قَوْمًا أَهْلَ جَاهِلِيَّةٍ نَعْبُدُ الأَصْنَامَ، وَنَأْكُلُ الْمَيْتَةَ، وَنَأْتِي الْفَوَاحِشَ، وَنَقْطَعُ الأَرْحَامَ، وَنُسِيءُ الْجِوَارَ، وَيَأْكُلُ الْقَوِيُّ مِنَّا الضَّعِيفَ، فَكُنَّا عَلَى ذَلِكَ حَتَّى بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْنَا رَسُولا مِنَّا نَعْرِفُ نَسَبَهُ، وَصِدْقَهُ، وَأَمَانَتَهُ، وَعَفَافَهُ، فَدَعَانَا إِلَى اللَّهِ لِتَوْحِيدِهِ، وَلِنَعْبُدَهُ وَنَخْلَعَ مَا كُنَّا نَعْبُدُ نَحْنُ وَآبَاؤُنَا مِنْ دُونِهِ مِنَ الْحِجَارَةِ وَالأَوْثَانِ، وَأَمَرَنَا: بِصِدْقِ الْحَدِيثِ، وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ، وَصِلَةِ الرَّحِمِ، وَحُسْنِ الْجِوَارِ، وَالْكَفِّ عَنِ الْمَحَارِمِ وَالدِّمَاءِ، وَنَهَانَا عَنِ: الْفَوَاحِشِ، وَقَوْلِ الزُّورِ، وَأَكْلِ مَالِ الْيَتِيمِ، وَقَذْفِ الْمُحْصَنَةِ، وَأَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ لا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَأَمَرَنَا بِالصَّلاةِ، وَالزَّكَاةِ، وَالصِّيَامِ"، قَالَتْ: فَعَدَّدَ عَلَيْهِ أُمُورَ الإِسْلامِ، فَصَدَّقْنَاهُ وَآمَنَّا بِهِ، وَاتَّبَعْنَاهُ عَلَى مَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، فَعَبَدْنَا اللَّهَ وَحْدَهُ، وَلَمْ نُشْرِكْ بِهِ، وَحَرَّمْنَا مَا حَرَّمَ عَلَيْنَا، وَأَحْلَلْنَا مَا أَحَلَّ لَنَا ، ثُمَّ ذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ
سیدہ ام سلمہ بنت ابی امیہ بن مغیرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ہم (ہجرت کرکے) سر زمین حبشہ پہنچے تو ہم نے اس کے نواح میں رہائش اختیار کی۔ جب نجاشی آیا۔۔۔۔۔۔۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نجاشی سے گفتگو کی تھی۔ انہوں نے نجاشی سے کہا کہ اے بادشاہ، ہم ایک جاہل قوم تھے، ہم بتوں کی پوجا کرتے اور مردار کھاتے تھے۔ بے حیائی کے کام کرتے تھے، رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات توڑتے تھے۔ ہمسائیوں پر ظلم کرتے تھے، اور ہم میں سے طاقتور شخص کمزور کو کھا جاتا تھا ہم انہی حالات میں جی رہے تھے حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس ایسا رسول بھیجا جس کا نسب نامہ، اس کی صداقت وامانت اور پاکدامنی وعفت کو ہم خوب جانتے تھے تو اُس نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی توحید کی دعوت دی کہ ہم اُسی کی عبادت کریں، اور ہم ان پتھروں اور بتوں کی پوجا چھوڑ دیں جب کی ہم اور ہمارے آباء و اجداد پوجا کیا کرتے تھے۔ اُس نے ہمیں سچ بولنے، امانت ادا کرنے، صلہ رحمی کرنے، ہمسائے سے نیک سلوک کرنے، حرام خوری اور قتل و غارت گری سے ُرکنے کا حُکم دیا اور اُس نے ہمیں بے حیائی کے کاموں، جھوٹی باتوں، یتیم کا مال کھانے، پاکدامن عورت پر جھوٹی تہمت لگانے سے منع کیا اور ہمیں حُکم دیا کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور اس نے ہمیں نماز، زکوٰۃ اور روزوں کا حُکم دیا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تو سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے نجاشی کو اسلامی تعلیمات و ہدایات بتائیں تو ہم نے ان کی تصدیق کی اور ان پر ایمان لے آئے اور ہم نے ان تعلیمات میں ان کی اتباع کی جو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائے تھے۔ لہٰذا ہم نے ایک اللہ کی عبادت کی اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنایا اور ہم نے ان چیزوں کو اپنے لئے حرام کرلیا جو ہم پر حرام کی گئی تھیں اور جو چیزیں حلال کی گئیں اُنہیں اپنے لئے حلال کرلیا۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.