صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
1558. ‏(‏3‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِقِتَالِ مَانِعِ الزَّكَاةِ؛
1558. مانعین زکوٰۃ کے ساتھ جنگ کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q2247
Save to word اعراب
اتباعا لامر الله عز وجل بقتال المشركين حتى يتوبوا من الشرك، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، وائتمارا لامره جل وعلا بتخليتهم بعد إقام الصلاة وإيتاء الزكاة‏.‏ قال الله عز وجل‏:‏ فاقتلوا المشركين حيث وجدتموهم إلى قوله‏:‏ ‏[‏فإن تابوا واقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فخلوا سبيلهم‏]‏ ‏[‏التوبة‏:‏ 5‏]‏، وقال‏:‏ ‏[‏فإن تابوا واقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فإخوانكم في الدين‏]‏ ‏[‏التوبة‏:‏ 11‏]‏اتِّبَاعًا لِأَمْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِقِتَالِ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَتُوبُوا مِنَ الشِّرْكِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، وَائْتِمَارًا لِأَمْرِهِ جَلَّ وَعَلَا بِتَخْلِيَتِهِمْ بَعْدَ إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ‏.‏ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏:‏ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ إِلَى قَوْلِهِ‏:‏ ‏[‏فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ‏]‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 5‏]‏، وَقَالَ‏:‏ ‏[‏فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ‏]‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 11‏]‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2247
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا عمرو بن عاصم الكلابي ، حدثنا عمران وهو ابن داور ابو العوام القطان، حدثنا معمر بن راشد ، عن الزهري ، عن انس بن مالك ، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ارتدت العرب، فقال عمر بن الخطاب: يا ابا بكر، اتريد ان تقاتل العرب؟ قال: فقال ابو بكر : إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، واني رسول الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، والله لو منعوني عناقا مما كانوا يعطون رسول الله صلى الله عليه وسلم، لاقاتلنهم عليه" ، قال: قال عمر: فلما رايت راي ابي بكر قد شرح عليه علمت انه الحق، جميعهما لفظا واحدا، غير ان بندارا، قال: لقاتلتهم عليهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلابِيُّ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ وَهُوَ ابْنُ دَاوَرِ أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَ الْعَرَبَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لأُقَاتِلَنَّهُمْ عَلَيْهِ" ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلَيْهِ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، جَمِيعُهُمَا لَفْظًا وَاحِدًا، غَيْرَ أَنَّ بُنْدَارًا، قَالَ: لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو عرب (کے کچھ قبائل) مرتد ہوگئے۔ (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوگئے تو اُنہوں نے مرتدین کے ساتھ جنگ کا ارادہ کیا) اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے ابوبکر، کیا آپ عربوں کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں؟ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مجھے لوگوں کے ساتھ اُس وقت تک جنگ کرنے کا حُکم دیا گیا ہے جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک میں اللہ کا رسول ہوں اور وہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، اگر انہوں نے بکری کا میمنا بھی مجھ سے روکا جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے تو میں اُس کی ادائیگی کے لئے ان کے ساتھ ضرور جنگ کروں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر جب میں نے دیکھا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی رائے پر پوری طرح مطمئن ہیں تو میں نے بھی جان لیا کہ حق یہی ہے۔ دونوں راویوں نے ایک ہی جیسے الفاظ میں حدیث بیان کی ہے۔ جب کہ بندار راوی نے یہ الفاظ مختلف بیان کیے ہیں۔ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهَهِ (میں ان کے ساتھ اس پر جنگ کروں گا)۔

تخریج الحدیث: صحيح
1559. ‏(‏4‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ دَمَ الْمَرْءِ وَمَالَهَ إِنَّمَا يَحْرُمَانِ بَعْدَ الشَّهَادَةِ بِإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ إِذَا وَجَبَتْ،
1559. اس بات کی دلیل کا بیان کہ آدمی کا خون اور مال نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے پر شہادتوں کے اقرار کرلینے کے بعد (دوسروں کے لئے) حرام ہوجاتا ہے
حدیث نمبر: Q2248
Save to word اعراب
إذ الله عز وجل جعلهم إخوان المسلمين بعد التوبة من الشرك وبعد إقام الصلاة وإيتاء الزكاة إذا وجبتاإِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَهُمْ إِخْوَانَ الْمُسْلِمِينَ بَعْدَ التَّوْبَةِ مِنَ الشِّرْكِ وَبَعْدَ إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ إِذَا وَجَبَتَا
کیونکہ اللہ تعالی نے مشرکین کو شرک سے توبہ کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کے بعد، جبکہ یہ دونوں واجب ہوچکی ہوں، مسلمانوں کا بھائی بنایا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2248
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حُکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں حتّیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور وہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں، پھر اُن کا خون اور اُن کے مال مجھ پر حرام ہوںگے اور اُن کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1560. ‏(‏5‏)‏ بَابُ ذِكْرِ إِدْخَالِ مَانِعِ الزَّكَاةِ النَّارَ مَعَ أَوَائِلِ مَنْ يَدْخُلُهَا، بِاللَّهِ نَتَعَوَّذُ مِنَ النَّارِ
1560. اس بات کا بیان کہ سب سے پہلے جہنّم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کو بھی داخل کیا جائے گا ہم اللہ تعالیٰ سے جہنّم سے پناہ مانگتے ہیں
حدیث نمبر: 2249
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني عامر العقيلي ، ان اباه ، اخبره انه، سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عرض علي اول ثلة يدخلون الجنة، واول ثلة يدخلون النار، فاما اول ثلة يدخلون الجنة: فالشهيد، وعبد مملوك احسن عبادة ربه، ونصح لسيده، وعفيف متعفف ذو عيال، واما اول ثلة يدخلون النار: فامير مسلط، وذو ثروة من مال لا يؤدي حق الله في ماله، وفقير فخور" حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَامِرُ الْعُقَيْلِيُّ ، أَنَّ أَبَاهُ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عُرِضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثُلَّةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، وَأَوَّلُ ثُلَّةٍ يَدْخُلُونَ النَّارَ، فَأَمَّا أَوَّلُ ثُلَّةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: فَالشَّهِيدُ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ، وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ، وَأَمَّا أَوَّلُ ثُلَّةٍ يَدْخُلُونَ النَّارَ: فَأَمِيرٌ مُسَلَّطٌ، وَذُو ثَرْوَةٍ مِنْ مَالٍ لا يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ فِي مَالِهِ، وَفَقِيرٌ فَخُورٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنّت میں داخل ہونے والے پہلے تین افراد اور جہنّم میں داخل ہونے والے پہلے تین افراد مجھے دکھائے گئے۔ جنّت میں سب سے پہلے جانے والے تین افراد یہ ہیں، شہید، وہ غلام جس نے اپنے رب کی خوب عبادت کی اور اپنے آقا کے ساتھ خیرخواہی کی اور تیسرا وہ شخص جو کثیر الاولاد ہے اور پاک دامن ہے، کسی کے سامنے دست سوال نہیں پھیلاتا اور وہ تین شخص جو جہنُم میں سب سے پہلے داخل ہوںگے وہ یہ ہیں، ظالم و جابر بادشاہ اور وہ دولت مند جو اپنے مال میں سے اللہ کا حق (زکوٰۃ) ادا نہیں کرتا اور تیسرا وہ فقیر ہے جو فخر وغرورکرتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1561. ‏(‏6‏)‏ بَابُ ذِكْرِ لَعْنِ لَاوِي الصَّدَقَةِ الْمُمْتَنِعِ مِنْ أَدَائِهَا
1561. زکوٰۃ کی ادائیگی نہ کرنے اور ٹال مٹول کرنے والے شخص کے لعنتی ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2250
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سود کھانے والا اور سود کھلانے والا اور اس کے دونوں گواہ، جبکہ انہیں اس کا علم ہو اور گودنے والی عورت اور گودوانے والی عورت اور زکوٰۃ کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنے والا اور ہجرت کرنے کے بعد مرتد ہونے والا اعرابی شخص، یہ سب لوگ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی زبانی قیامت والے دن لعنتی ہوںگے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1562. ‏(‏7‏)‏ بَابُ صِفَاتِ أَلْوَانِ عِقَابِ مَانِعِ الزَّكَاةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَبْلَ الْفَصْلِ بَيْنَ الْخَلْقِ، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِهِ
1562. قیامت والے دن مخلوق کے درمیان فیصلے سے پہلے مانعین زکوٰۃ جن مختلف قسم کے عذابوں سے دو چار ہوں گے اُن کا بیان۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اس کے عذاب سے پناہ مانگتے ہیں
حدیث نمبر: 2251
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، وجعفر بن محمد التغلبي , قالا: حدثنا وكيع ، قال إسحاق: حدثنا الاعمش ، وقال جعفر: عن الاعمش، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال إسحاق , قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل الكعبة، فلما رآني، قال: " هم الاخسرون، ورب الكعبة"، قال: فجلست، فلم اتقار ان قمت، فقلت: من هم فداك ابي وامي؟ قال:" هم الاكثرون، إلا من قال بالمال هكذا اربع مرات، وقليل ما هم، وما من صاحب إبل، ولا بقر، ولا غنم لا يؤدي زكاتها إلا جاءت يوم القيامة اعظم ما كانت، واسمنه تنطحه بقرونها، وتطاه باخفافها، كلما نفذت اخراها عادت عليه اولاها، حتى يقضى بين الناس" ، هذا حديث إسحاق، وقال جعفر: عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من صاحب إبل، ثم ذكر من هذا الموضع إلى آخره مثله، ولم يذكر ما قبل هذا الحديثحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّغْلِبِيُّ , قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، وَقَالَ جَعْفَرٌ: عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ إِسْحَاقُ , قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَلَمَّا رَآنِي، قَالَ: " هُمُ الأَخْسَرُونَ، وَرَبِّ الْكَعْبَةِ"، قَالَ: فَجَلَسْتُ، فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْتُ، فَقُلْتُ: مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي؟ قَالَ:" هُمُ الأَكْثَرُونَ، إِلا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، وَقَلِيلٌ مَا هُمْ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ، وَلا بَقَرٍ، وَلا غَنَمٍ لا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمُ مَا كَانَتْ، وَأَسْمَنُهُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَأَهُ بِأَخْفَافِهَا، كُلَّمَا نَفَذَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ" ، هَذَا حَدِيثُ إِسْحَاقَ، وَقَالَ جَعْفَرٌ: عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ، ثُمَّ ذَكَرَ مِنْ هَذَا الْمَوْضِعِ إِلَى آخِرِهِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا قَبْلَ هَذَا الْحَدِيثِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا جبکہ آپ کعبہ شریف کے سائے میں تشریف فرما تھے۔ جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: رب کعبہ کی قسم، وہی لوگ زیادہ خسارہ پانے والے ہیں۔ تو میں بیٹھ گیا لیکن مجھے قرار و سکون نہ آیا تو میں کھڑا ہوگیا اور عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پرقربان ہوں وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ زیادہ دولت مند لوگ ہیں۔ سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اپنا مال اپنے دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے (بوقت ضرورت) خرچ کیا یہ آپ نے چار مرتبہ فرمایا اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور جو بھی شخص اونٹوں، گائیوں یا بکریوں کا مالک ہو اور وہ ان کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو تو یہ جانور قیامت کے دن خوب موٹے تازہ اور فربہ ہوکر آئیںگے اور اُسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریںگے، اور اپنے پاؤں تلے روندیںگے، جب پچھلا جانور گزر جائے گا تو پہلا جانور اُس پر لوٹ آئے گا۔ (یہ عذاب مسلسل جاری رہے گا) حتّیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔ یہ جناب اسحاق کی حدیث ہے۔ اور جناب جعفر کی روایت میں ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی اونٹوں کا مالک شخص۔۔۔۔۔۔ پھر اس جگہ سے آخر تک مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کی، لیکن انہوں نے حدیث کا ابتدائی حصّہ بیان نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1563. ‏(‏8‏)‏ بَابُ ذِكْرِ بَعْضِ أَلْوَانِ مَانِعِ الزَّكَاةِ
1563. مانعین زکوٰۃ کے لئے بعض دردناک عذابوں کا ذکر
حدیث نمبر: Q2252
Save to word اعراب
والدليل على ضد قول من جهل معنى قوله تعالى‏:‏ ‏[‏والذين يكنزون الذهب والفضة الآية‏]‏ ‏[‏التوبة‏:‏ 34‏]‏، فزعم ان هذه الآية إنما نزلت في الكفار لا في المؤمنين، والنبي المصطفى صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان هذه الآية إنما نزلت في المؤمنين لا في الكفار، إذ محال ان يقال‏:‏ يعذب الكفار إلى وقت كذا وكذا، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار؛ لان الكافر يكون مخلدا في النار، لا يطمع ان يخلى سبيله بعد تعذيب بعض العذاب قبل الفصل بين الناس، ثم يخلى سبيله إما إلى الجنة وإما إلى النار، بل يخلد في النار بعد الفصل بين الناسوَالدَّلِيلُ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ جَهِلَ مَعْنَى قَوْلِهِ تَعَالَى‏:‏ ‏[‏وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ الْآيَةَ‏]‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 34‏]‏، فَزَعَمَ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي الْكُفَّارِ لَا فِي الْمُؤْمِنِينَ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي الْمُؤْمِنِينَ لَا فِي الْكُفَّارِ، إِذْ مُحَالٌ أَنْ يُقَالَ‏:‏ يُعَذَّبُ الْكُفَّارُ إِلَى وَقْتِ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ؛ لِأَنَّ الْكَافِرَ يَكُونُ مُخَلَّدًا فِي النَّارِ، لَا يَطْمَعُ أَنْ يُخَلَّى سَبِيلُهُ بَعْدَ تَعْذِيبِ بَعْضِ الْعَذَابِ قَبْلَ الْفَصْلِ بَيْنَ النَّاسِ، ثُمَّ يُخَلَّى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، بَلْ يُخَلَّدُ فِي النَّارِ بَعْدَ الْفَصْلِ بَيْنَ النَّاسِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2252
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا عبد العزيز يعني ابن محمد الدراوردي ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من عبد لا يؤدي زكاة ماله، إلا اتي به وبماله، فاحمي عليه صفائح في نار جهنم، فتكوى به جنباه وجبينه وظهره، حتى يحكم الله بين عباده يوما مقداره الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار" " ولا عبد لا يؤدي صدقة إبله، إلا اتي به وإبله على اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتسير عليه كلما مضى آخرها رد اولها حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله إما إلى الجنة، وإما إلى النار" " ولا عبد لا يؤدي صدقة غنمه، إلا اتي به وبغنمه على اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتسير عليه كلما مضى عنه آخرها رد اولها تطاه باظلافها، وتنطحه بقرونها ليس فيها عقصاء، ولا جلحاء حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله إما إلى الجنة، وإما إلى النار" قالوا: يا رسول الله، الخيل؟ قال: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، والخيل لثلاثة: هي لرجل اجر، ولرجل ستر، وعلى رجل وزر" ، فذكر الحديث بطوله قالوا: الحمر يا رسول الله؟ قال: " ما انزل الله علي فيها شيئا، إلا هذه الآية الجامعة الفاذة: من يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 8"، الجلحاء: التي ليس لها قرن، والعقصاء: المكسورة القرن ،حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ لا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ، إِلا أُتِيَ بِهِ وَبِمَالِهِ، فَأُحْمِيَ عَلَيْهِ صَفَائِحُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَتُكْوَى بِهِ جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ يَوْمًا مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ" " وَلا عَبْدٍ لا يُؤَدِّي صَدَقَةَ إِبِلِهِ، إِلا أُتِيَ بِهِ وَإِبِلُهُ عَلَى أَوْفَرَ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَسِيرُ عَلَيْهِ كُلَّمَا مَضَى آخِرُهَا رَدَّ أَوَّلُهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ" " وَلا عَبْدٍ لا يُؤَدِّي صَدَقَةَ غَنَمِهِ، إِلا أُتِيَ بِهِ وَبِغَنَمِهِ عَلَى أَوْفَرَ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَسِيرُ عَلَيْهِ كُلَّمَا مَضَى عَنْهُ آخِرُهَا رَدَّ أَوَّلُهَا تَطَأَهُ بِأَظْلافِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ، وَلا جَلْحَاءُ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْخَيْلُ؟ قَالَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَالْخَيْلُ لِثَلاثَةٍ: هِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ قَالُوا: الْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئًا، إِلا هَذِهِ الآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ: مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 8"، الْجَلْحَاءُ: الَّتِي لَيْسَ لَهَا قَرْنٌ، وَالْعَقْصَاءُ: الْمَكْسُورَةُ الْقَرْنِ ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا اُسے (قیامت کے دن) اس کے مال سمیت لایا جائے گا۔ پھر اس مال کی تختیاں (بناکر انہیں) جہنّم کی آگ میں تپایا جائے گا۔ پھر ان تختیوں سے اس کے پہلو، پیشانی اور کمر پر داغ لگائے جائیں گے۔ حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیگا۔ (اسے یہ سزا) ایک ایسے دن میں (مسلسل دی جائے گی) جس کی مقدار تمہاری گنتی کے مطابق ایک ہزار سال کے برابر ہوگی۔ پھر وہ اپنا راستہ جنّت یا جہنّم کی طرف دیکھ لیگا اور جو بھی شخص اپنے اونٹوں کی زکوٰۃ نہیں دیتا تو اُسے اُس کے اونٹوں سمیت لایا جائیگا جو خوب موٹے تازہ ہوںگے۔ اُسے ایک وسیع ہموار میدان میں اوندھے منہ لٹایا جائیگا۔ پھر وہ اونٹ اسے روندیںگے، جب آخری اونٹ گزر جائے گا تو پہلا اونٹ واپس لایا جائیگا۔ حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیگا۔ (اس کے ساتھ یہ سلوگ) سارا دن ہوتا رہے گا جس کی مقدار تمہاری گنتی کے مطابق ایک ہزار سال کے برابر ہے پھر وہ اپنا راستہ جنّت یا جہنّم کی طرف دیکھ لیگا اور جو بھی شخص اپنی بکریوں کی زکوٰۃ نہیں دیتا تو اُسے اُس کی بکریوں سمیت لایا جائے گا جو خوب موٹی تازی ہوںگی تو اُس شخص کو ایک وسیع ہموار میدان میں اُلٹا لٹایا جائیگا اور وہ بکریاں اُس کے اوپر چلیں گی۔ جب بھی آخری بکری گزر جائیگی تو پہلی کو دوبارہ لایا جائیگا۔ وہ بکریاں اُسے اپنے کھروں کے ساتھ روندیںگی اور سینگوں سے ٹکریں ماریںگی۔ اُن میں کوئی بکری مڑے سینگوں والی یا بغیر سینگوں کے نہیں ہوگی۔ حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے گا۔ (اُسے یہ عذاب مسلسل) پورا دن ہوتا رہیگا جس کی مقدار تمھاری گنتی کے مطابق ایک ہزار سال ہوگی۔ پھر وہ اپنا راستہ جنّت یا جہنّم کی طرف دیکھے گا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، گھوڑوں کے بارے میں کیا حُکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر و برکت لکھی ہوئی ہے اور گھوڑے تین قسم کے ہیں۔ ایک قسم آدمی کے لئے اجر وثواب کا باعث ہے۔ ایک آدمی کے لئے بچاؤ کا باعث ہے اور ایک آدمی کے لئے عذاب کا باعث ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، گدھوں کے بارے میں کیا حُکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں مجھ پر کوئی حُکم نازل نہیں فرمایا سوائے اس جامع منفرد آیت کے «‏‏‏‏فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهُ، وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهُ ‎» [ سورة الزلزلة: 8، 7 ] جس شخص نے ذرہ بھر بھلائی کی وہ اسے دیکھ لیگا اور جس نے ذرہ بھر بُرائی کی وہ بھی اسے دیکھ لیگا۔ الجلحاء وہ بکری جس کے سینگ نہ ہوں۔ العقصاء جس کے سینگ ٹوٹے ہوئے یا مڑے ہوئے ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2253
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا روح بن القاسم ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، بهذا الإسناد فذكر الحديث بطوله، وقال في كلها: في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، وقال ايضا: ثم تستن عليه.حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ فِي كُلِّهَا: فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، وَقَالَ أَيْضًا: ثُمَّ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ.
امام صاحب نے اپنے استاد زیادہ بن یحییٰ کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔ مکمّل حدیث بیان کی اور اس میں تمام جگہوں پر یہ الفاظ ہیں کہ اسے یہ عذاب سارا دن مسلسل ہوتا رہیگا جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق پچاس ہزار سال ہوگی۔ اور یہ الفاظ بھی بیان کیے کہ پھر وہ جانور اُسے روندیںگے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.