صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
1558. ‏(‏3‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِقِتَالِ مَانِعِ الزَّكَاةِ؛
1558. مانعین زکوٰۃ کے ساتھ جنگ کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q2247
Save to word اعراب
اتباعا لامر الله عز وجل بقتال المشركين حتى يتوبوا من الشرك، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، وائتمارا لامره جل وعلا بتخليتهم بعد إقام الصلاة وإيتاء الزكاة‏.‏ قال الله عز وجل‏:‏ فاقتلوا المشركين حيث وجدتموهم إلى قوله‏:‏ ‏[‏فإن تابوا واقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فخلوا سبيلهم‏]‏ ‏[‏التوبة‏:‏ 5‏]‏، وقال‏:‏ ‏[‏فإن تابوا واقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فإخوانكم في الدين‏]‏ ‏[‏التوبة‏:‏ 11‏]‏اتِّبَاعًا لِأَمْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِقِتَالِ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَتُوبُوا مِنَ الشِّرْكِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، وَائْتِمَارًا لِأَمْرِهِ جَلَّ وَعَلَا بِتَخْلِيَتِهِمْ بَعْدَ إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ‏.‏ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏:‏ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ إِلَى قَوْلِهِ‏:‏ ‏[‏فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ‏]‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 5‏]‏، وَقَالَ‏:‏ ‏[‏فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ‏]‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 11‏]‏

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2247
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا عمرو بن عاصم الكلابي ، حدثنا عمران وهو ابن داور ابو العوام القطان، حدثنا معمر بن راشد ، عن الزهري ، عن انس بن مالك ، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ارتدت العرب، فقال عمر بن الخطاب: يا ابا بكر، اتريد ان تقاتل العرب؟ قال: فقال ابو بكر : إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، واني رسول الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، والله لو منعوني عناقا مما كانوا يعطون رسول الله صلى الله عليه وسلم، لاقاتلنهم عليه" ، قال: قال عمر: فلما رايت راي ابي بكر قد شرح عليه علمت انه الحق، جميعهما لفظا واحدا، غير ان بندارا، قال: لقاتلتهم عليهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلابِيُّ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ وَهُوَ ابْنُ دَاوَرِ أَبُو الْعَوَّامِ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَ الْعَرَبَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لأُقَاتِلَنَّهُمْ عَلَيْهِ" ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلَيْهِ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، جَمِيعُهُمَا لَفْظًا وَاحِدًا، غَيْرَ أَنَّ بُنْدَارًا، قَالَ: لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو عرب (کے کچھ قبائل) مرتد ہوگئے۔ (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوگئے تو اُنہوں نے مرتدین کے ساتھ جنگ کا ارادہ کیا) اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے ابوبکر، کیا آپ عربوں کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں؟ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مجھے لوگوں کے ساتھ اُس وقت تک جنگ کرنے کا حُکم دیا گیا ہے جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک میں اللہ کا رسول ہوں اور وہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، اگر انہوں نے بکری کا میمنا بھی مجھ سے روکا جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے تو میں اُس کی ادائیگی کے لئے ان کے ساتھ ضرور جنگ کروں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر جب میں نے دیکھا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی رائے پر پوری طرح مطمئن ہیں تو میں نے بھی جان لیا کہ حق یہی ہے۔ دونوں راویوں نے ایک ہی جیسے الفاظ میں حدیث بیان کی ہے۔ جب کہ بندار راوی نے یہ الفاظ مختلف بیان کیے ہیں۔ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهَهِ (میں ان کے ساتھ اس پر جنگ کروں گا)۔

تخریج الحدیث: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.