سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو عرب (کے کچھ قبائل) مرتد ہوگئے۔ (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوگئے تو اُنہوں نے مرتدین کے ساتھ جنگ کا ارادہ کیا) اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے ابوبکر، کیا آپ عربوں کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں؟ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے لوگوں کے ساتھ اُس وقت تک جنگ کرنے کا حُکم دیا گیا ہے جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک میں اللہ کا رسول ہوں اور وہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں۔“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، اگر انہوں نے بکری کا میمنا بھی مجھ سے روکا جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے تو میں اُس کی ادائیگی کے لئے ان کے ساتھ ضرور جنگ کروں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر جب میں نے دیکھا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی رائے پر پوری طرح مطمئن ہیں تو میں نے بھی جان لیا کہ حق یہی ہے۔ دونوں راویوں نے ایک ہی جیسے الفاظ میں حدیث بیان کی ہے۔ جب کہ بندار راوی نے یہ الفاظ مختلف بیان کیے ہیں۔ ”لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهَهِ“(میں ان کے ساتھ اس پر جنگ کروں گا)۔