عبدالرحمان بن مہدی نے مالک سے، انھوں نے اسماعیل بن ابی حکیم سے، انھوں نے عبیدہ بن سفیان سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا؛"ہر کچلیوں والا درندہ اس کو کھانا حرام ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کچلی والا درندہ، اس کا کھانا حرام ہے۔“
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے، انھوں نے میمون بن مہران سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلیوں والے درندے اور ناخنوں والے پرندے (کو کھانے) سے منع فرمایا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے سے اور ہر پنجے والے پرندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔
ابو عوانہ نے کہا: ہمیں حکیم اور ابو بشر نے میمون بن مہران سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلیوں والے درندے اور پنچوں سے شکار کرنے والے پرندے (کو کھانے) سے منع فرمایا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے سے اور پنجے والے پرندہ کے کھانے سے منع فرمایا۔
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر . ح وحدثناه يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وامر علينا ابا عبيدة نتلقى عيرا لقريش، وزودنا جرابا من تمر لم يجد لنا غيره، فكان ابو عبيدة يعطينا تمرة تمرة، قال: فقلت: كيف كنتم تصنعون بها؟، قال: نمصها كما يمص الصبي ثم نشرب عليها من الماء، فتكفينا يومنا إلى الليل، وكنا نضرب بعصينا الخبط ثم نبله بالماء، فناكله، قال: وانطلقنا على ساحل البحر، فرفع لنا على ساحل البحر كهيئة الكثيب الضخم، فاتيناه، فإذا هي دابة تدعى العنبر، قال: قال ابو عبيدة: ميتة، ثم قال: لا، بل نحن رسل رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي سبيل الله، وقد اضطررتم فكلوا، قال: فاقمنا عليه شهرا، ونحن ثلاث مائة حتى سمنا، قال: ولقد رايتنا نغترف من وقب عينه بالقلال الدهن ونقتطع منه الفدر كالثور او كقدر الثور، فلقد اخذ منا ابو عبيدة ثلاثة عشر رجلا، فاقعدهم في وقب عينه واخذ ضلعا من اضلاعه، فاقامها ثم رحل اعظم بعير معنا، فمر من تحتها وتزودنا من لحمه وشائق، فلما قدمنا المدينة اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له، فقال: " هو رزق اخرجه الله لكم فهل معكم من لحمه شيء؟، فتطعمونا "، قال: فارسلنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم منه فاكله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ يَجِدْ لَنَا غَيْرَهُ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً، قَالَ: فَقُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِهَا؟، قَالَ: نَمَصُّهَا كَمَا يَمَصُّ الصَّبِيُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، فَنَأْكُلُهُ، قَالَ: وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ، فَإِذَا هِيَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، قَالَ: قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ، ثُمَّ قَالَ: لَا، بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ فَكُلُوا، قَالَ: فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، قَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ بِالْقِلَالِ الدُّهْنَ وَنَقْتَطِعُ مِنْهُ الْفِدَرَ كَالثَّوْرِ أَوْ كَقَدْرِ الثَّوْرِ، فَلَقَدْ أَخَذَ مِنَّا أَبُو عُبَيْدَةَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا، فَأَقْعَدَهُمْ فِي وَقْبِ عَيْنِهِ وَأَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَأَقَامَهَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِيرٍ مَعَنَا، فَمَرَّ مِنْ تَحْتِهَا وَتَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَشَائِقَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ؟، فَتُطْعِمُونَا "، قَالَ: فَأَرْسَلْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَكَلَهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بھیجا اور ہمارا سردار سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بنایا تاکہ ہم ملیں قریش کے قافلہ سے اور ہمارے توشے کے لیے ایک تھیلہ کھجور کا دیا اس کے علاوہ اور کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ملا تو سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہم کو ایک ایک کھجور (ہر روز) دیا کرتے تھے۔ ابوالزبیر نے کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم ایک کھجور کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: اس کو چوس لیتے تھے بچہ کی طرح پھر اس پر تھوڑا پانی پی لیتے تھے۔ وہ ہم کو سارے دن رات کو کافی ہو جاتی اور ہم اپنی لکڑیوں سے پتے جھاڑتے پھر اس کو پانی میں تر کرتے اور کھاتے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم گئے سمندر کے کنارے پر وہاں ایک لمبی سی موٹی چیز نمودار ہوئی ہم اس کے پاس گئے دیکھا تو وہ ایک جانور ہے جس کو عنبر کہتے ہیں۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ مردار ہے۔ پھر کہنے لگے: نہیں ہم اللہ کے رسول کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ میں نکلے ہیں اور تم بے قرار ہو رہے ہو (بھوک کے مارے) تو کھاؤ اس کو۔ جابر نے کہا ہم وہاں ایک مہینہ رہے اور ہم تین سو آدمی تھے۔ (اس کا گوشت کھایا کرتے) یہاں تک کہ ہم موٹے ہو گئے۔ جابر نے کہا: تم دیکھو ہم اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے چربی کے گھڑے بھرتے اور اس میں بیل کے برابر گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے۔ آخر ابوعبیدہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لیا تو وہ سب اس کی آنکھ کے حلقے کے اندر بیٹھ گئے اور ایک پسلی اس کی پسلیوں میں سے اٹھا کر کھڑی کی پھر سب سے بڑے اونٹ پر پالان باندھا، ان اونٹوں میں سے جو ہمارے ساتھ تھے، وہ اس کے تلے سے نکل گیا اور ہم نے اس کے گوشت میں سے «وشائق» بنا لئے توشہ کے واسطہ ( «وشائق» جمع ہے «وشيقه» کی «وشيقه» وہ ابلا ہوا گوشت جو سفر کے لئے رکھتے ہیں)۔ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ قصہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کا رزق تھا جو تمہارے لئے اس نے نکالا تھا اب تمہارے پاس کچھ ہے اس کا گوشت تو ہم کو بھی کھلاؤ۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس کا گوشت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھایا۔
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمع عمرو ، جابر بن عبد الله ، يقول: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن ثلاث مائة راكب، واميرنا ابو عبيدة بن الجراح نرصد عيرا لقريش، فاقمنا بالساحل نصف شهر، فاصابنا جوع شديد حتى اكلنا الخبط، فسمي جيش الخبط، فالقى لنا البحر دابة يقال لها العنبر، فاكلنا منها نصف شهر وادهنا من ودكها حتى ثابت اجسامنا، قال: فاخذ ابو عبيدة ضلعا من اضلاعه، فنصبه ثم نظر إلى اطول رجل في الجيش واطول جمل، فحمله عليه فمر تحته، قال: وجلس في حجاج عينه نفر، قال: واخرجنا من وقب عينه كذا وكذا قلة ودك، قال: وكان معنا جراب من تمر، فكان ابو عبيدة " يعطي كل رجل منا قبضة قبضة ثم اعطانا تمرة تمرة فلما فني وجدنا فقده ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو ، جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةِ رَاكِبٍ، وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ، فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهَا حَتَّى ثَابَتْ أَجْسَامُنَا، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَنَصَبَهُ ثُمَّ نَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ وَأَطْوَلِ جَمَلٍ، فَحَمَلَهُ عَلَيْهِ فَمَرَّ تَحْتَهُ، قَالَ: وَجَلَسَ فِي حَجَاجِ عَيْنِهِ نَفَرٌ، قَالَ: وَأَخْرَجْنَا مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ كَذَا وَكَذَا قُلَّةَ وَدَكٍ، قَالَ: وَكَانَ مَعَنَا جِرَابٌ مِنْ تَمْرٍ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ " يُعْطِي كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا قَبْضَةً قَبْضَةً ثُمَّ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً فَلَمَّا فَنِيَ وَجَدْنَا فَقْدَهُ ".
عمرو نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کے ساتھ ہمیں مہم پرروانہ فرمایا، ہمارے امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں قریش کے قافلے کی گھات لگانا تھی، ہم (تقریباً) آدھا مہینہ ساحل سمندر پر ٹھہرے رہے، ہمیں شدید بھوک کا سامنا تھا، حتیٰ کہ ہم نے درختوں سےجھاڑے ہوئے پتے کھائے اور اس لشکر کا نام"جھڑے ہوئے پتوں کا لشکر"پڑ گیا، تو سمندر نے ہمارے لئے ایک جانور نکال کر پھینکا جس کو عنبرکہا جاتاہے۔ ہم نصف ماہ تک اس کو کھاتے اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر استعمال کیا، یہاں تک کہ ہمارے بدن اصل حالت میں لوٹ آئے۔حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی (پیٹھ کا کانٹا) لے کر اسے نصب کرایا، پھر لشکر میں سب سے لمبا آدمی اور سب سے اونچا اونٹ ڈھونڈا اور اس آدمی کو اس پر سوار کیا، تو وہ اس کے نیچے سے گزر گیا۔اور اس (عنبر) کی آنکھ کے حلقے میں ایک جماعت بیٹھ گئی۔کہا: ہم نے اس کی آنکھ کےڈھیلے سے اتنے اتنے مٹکے چربی نکالی۔ (سفر کے آغاذ میں) ہمارے ساتھ ایک بورا (برابر) کھجوریں تھیں۔ (پہلے) ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک ایک مٹھی کھجور دیتے تھے، پھر ایک ایک کھجور دینے لگے۔جب (یہ بھی ملنا) بند ہوگئیں تو ہم نے سمجھ لیا کہ وہ ختم ہوگئی ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم تین سواروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے ایک قافلہ کی گھات لگانے کے لیے بھیجا اور ہمارے امیر ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ تھے، ہم ساحل سمندر پر پندرہ دن ٹھہرے، ہمیں شدید بھوک سے واسطہ پڑا حتیٰ کہ ہم نے پتے جھاڑ کر کھائے، اس لیے اس کو جیش الخبط کا نام دیا گیا، ہمارے لیے ایک جانور پھینکا گیا، جس کو عنبر کہا جاتا تھا، ہم نے اس سے پندرہ دن (آدھا ماہ) کھایا اور بدن پر اس کا روغن ملا حتیٰ کہ ہمارے بدن اصل حالت پر لوٹ آئے اور ابو عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی پسلیوں میں ایک پسلی لے کر اس کو گاڑا، پھر لشکر میں سب سے لمبے آدمی کا اور سب سے لمبے اونٹ کا انتخاب کیا، اس کو اس پر سوار کر کے پسلی کے نیچے سے گزارا اور اس کی آنکھ کے گڑھے میں کئی آدمی بیٹھ گئے اور ہم نے اس کے آنکھ کے گڑھے سے اتنے اتنے مٹکے چکنائی نکالی اور ہمارے پاس کھجوروں کا ایک چرمی تھیلا یا بورا تھا، ابو عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ ہر آدمی کو ایک ایک مٹھی کھجور دیتے تھے، پھر ایک ایک کھجور دینے لگے، جب وہ بھی ختم ہو گئی، تو ہمیں اس کے نہ ملنے کا احساس ہوا۔
عمر و نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو پتوں و الے لشکر کے بارے میں بیان کرتے ہوئے سناکہ (جب زادراہ ختم ہوگیا تو ابتدا میں) ایک دن ایک شخص نے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، اس کے بعد حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کو منع کردیا (کہ سواری کے جانور ختم ہونے لگےتھے)
حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، پتوں والے لشکر میں، ایک آدمی نے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، پھر اسے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے منع کر دیا۔
ہشام بن عروہ نے وہب بن کیسان سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (ایک مہم میں) روانہ کیا۔اس وقت ہم تین سو تھے، ہم نے اپنا اپنا زادراہ اپنے کندھوں پر اٹھایا ہواتھا۔ (اور آخر میں سب کازاد راہ ملا کر ایک بورے کے برابر ہوا۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنھما بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین سو آدمیوں کو بھیجا، ہم اپنا زاد راہ خود اٹھائے ہوئے تھے۔