Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
4. باب إِبَاحَةِ مَيْتَاتِ الْبَحْرِ:
باب: دریا کے مردے کا مباح ہونا۔
حدیث نمبر: 5000
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ 140، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا ، يَقُولُ: " فِي جَيْشِ الْخَبَطِ إِنَّ رَجُلًا نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ ثَلَاثًا ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ ".
عمر و نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو پتوں و الے لشکر کے بارے میں بیان کرتے ہوئے سناکہ (جب زادراہ ختم ہوگیا تو ابتدا میں) ایک دن ایک شخص نے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، اس کے بعد حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کو منع کردیا (کہ سواری کے جانور ختم ہونے لگےتھے)
حضرت جابررضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، پتوں والے لشکر میں، ایک آدمی نے تین اونٹ ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، پھر تین ذبح کیے، پھر اسے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے منع کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5000 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5000  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ اونٹ ذبح کرنے والے حضرت قیس بن سعد بن عبادہ تھے،
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس بنا پر روک دیا کہ تم ادھار لے کر اونٹ ذبح کر رہے ہو،
تمہارا اپنا مال تو ہے نہیں،
معلوم نہیں،
تمہارا باپ تمہیں دے گا یا نہیں،
واپسی پر جب حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اس کا پتہ چلا،
تو انہوں نے اپنے بیٹے کو کھجوروں کا ایک باغ ھبہ کر دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5000