صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی، ان کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2192
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثني ابو عامر ، حدثنا زمعة ، عن سلمة هو ابن وهرام ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في ليلة القدر: " ليلة طلقة، لا حارة ولا باردة، تصبح الشمس يومها حمراء ضعيفة" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ هُوَ ابْنُ وَهْرَامَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: " لَيْلَةٌ طَلْقَةٌ، لا حَارَّةٌ وَلا بَارِدَةٌ، تُصْبِحُ الشَّمْسُ يَوْمَهَا حَمْرَاءَ ضَعِيفَةً"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کے بارے میں فرمایا: یہ ایک خوشگوار رات ہے، نہ گرم، نہ سرد اس کی صبح سورج سرخ اور کمزور ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1510.
1510. اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر کی صبح سورج کے بلند ہونے تک اس کی شعائیں نہیں ہوں گی۔ اسی طرح شام کے وقت بھی اس کی شعائیں نہیں ہوں گی
حدیث نمبر: 2193
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن عاصم ، عن زر ، قال: قلت لابي بن كعب اخبرني عن ليلة القدر ؛ فإن صاحبنا يعني ابن مسعود سئل عنها، فقال: من يقم الحول يصبها. قال:" رحم الله ابا عبد الرحمن، لقد علم انها في رمضان، ولكنه كره ان يتكلوا، او احب ان لا يتكلوا. والله إنها لفي رمضان ليلة سبع وعشرين، لا يستثني". قال: قلت: ابا المنذر، انى علمت ذلك؟ قال: بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: قلت لزر: ما الآية؟ قال: " تطلع الشمس صبيحة تلك الليلة ليس لها شعاع مثل الطست حتى ترتفع" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ؛ فَإِنَّ صَاحِبَنَا يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ سُئِلَ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْهَا. قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَلَكِنَّهُ كَرِهَ أَنْ يَتَّكِلُوا، أَوْ أَحَبَّ أَنْ لا يَتَّكِلُوا. وَاللَّهِ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، لا يَسْتَثْنِي". قَالَ: قُلْتُ: أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: قُلْتُ لِزِرٍّ: مَا الآيَةُ؟ قَالَ: " تَطْلُعُ الشَّمْسُ صَبِيحَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةِ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ مِثْلَ الطَّسْتِ حَتَّى تَرْتَفِعَ"
حضرت زرّ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیں، کیونکہ ہمارے ساتھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ جو شخص سارا قیام کرے وہ شب قدر پالے گا۔ تو سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمان پر رحم فرمائے۔ یقیناً انہیں علم ہے کہ شب قدر رمضان المبارک میں ہے لیکن اُنہوں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ لوگ بھروسہ کرلیں (اور عبادت میں محنت چھوڑ دیں) یا اُنہوں نے پسند کیا ہے کہ لوگ بھروسہ نہ کریں۔ اللہ کی قسم، شب قدر رمضان المبارک میں ستائیسویں رات ہے، اُنہوں نے اس میں استثنا، نہیں کیا (بلکہ قسم کے ساتھ ستا ئیسویں رات قرار دی) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، ابومنذر یہ بات آپ کو کیسے معلوم ہوئی؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اس نشانی سے معلوم ہوئی جو نشانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی تھی۔ جناب عاصم کہتے ہیں کہ میں نے زرّ رحمه الله سے کہا کہ وہ نشانی کیا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ شب قدر کی صبح سورج تھال کی مانند طلوع ہوگا، بلند ہونے تک اس کی شعاعیں نہیں ہوں گی۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1511.
1511. شب قدر میں زمین میں فرشتوں کی کثرت کا بیان
حدیث نمبر: 2194
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر ستائیسویں یا اُنتیسویں رات ہے اور اس رات میں فرشتے کنکریوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1512.
1512. اس بات کا بیان کہ شب قدر میں عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے والا شب قدر کی فضیلت پالیتا ہے
حدیث نمبر: 2195
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے عشاء کی نماز رمضان المبارک میں باجماعت ادا کی تو اُس نے شب قدر کو پالیا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1513.
1513. اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شب قدر دکھانے کے بعد آپ کو شب قدر بھلا دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2196
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حضرت ابوسلمہ کی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ بیشک مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی پھر مجھے بھلا دی گئی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1514.
1514. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر نیند اور بیداری دونوں حالتوں میں دیکھی ہے
حدیث نمبر: 2197
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر (خواب میں) دکھائی گئی پھر مجھے میرے گھر والوں نے بیدار کر دیا تو میں وہ بھول گیا۔ لہٰذا تم اسے آخری عشرے میں تلاش کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1515.
1515. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس امید اور خیال کا بیان کہ شب قدر کا علم اُٹھایا جانا، اُن کی اُمّت کو اطلاع ملنے سے زیادہ بہتر ہے کیونکہ شب قدر کا حاصل کرنے کی طمع کے ساتھ ایک رات کی بجائے کئی راتیں عبادت میں محنت و کوشش کرنا افضل و اعلیٰ ہے
حدیث نمبر: 2198
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، حدثنا حميد ، عن انس ، قال: اخبرني عبادة بن الصامت ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يخبر ليلة القدر، فتلاحى رجلان من المسلمين، فقال: " إني خرجت لاخبركم ليلة القدر فتلاحى فلان وفلان، فرفعت، وعسى ان يكون خيرا لكم، فالتمسوها في التسع والسبع والخمس" . قال ابو بكر:" فرفعت"، يعني: معرفتي بتلك الليلةحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَتَلاحَى رَجُلانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: " إِنِّي خَرَجْتُ لأُخْبِرَكُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَتَلاحَى فُلانٌ وَفُلانٌ، فَرُفِعَتْ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي التِّسْعِ وَالسَّبْعِ وَالْخَمْسِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" فَرُفِعَتْ"، يَعْنِي: مَعْرِفَتِي بِتِلْكَ اللَّيْلَةِ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شبِ قدر کی خبر دینے کے لئے گھر سے نکلے تو دو مسلمان شخص جھگڑرہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں تمہیں شب قدر کی خبر دینے کے لئے گھر سے نکلا تھا تو فلاں فلاں شخص جھگڑ رہے تھے تو شب قدر کی معرفت اُٹھالی گئی اور امید ہے کی یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ لہٰذا تم اسے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ فَرُفِعَت کا معنی ہے یعنی میری اس رات کی معرفت و شناخت اُٹھالی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1516.
1516. شب قدر میں ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرنے سے بندے کے گناہوں کی بخشش کا بیان
حدیث نمبر: 2199
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء، حدثنا سفيان، قال: حفظته عن الزهري. ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، وعمرو بن علي، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رواية، قال: " من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْتُهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً، قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے ایمان اور ثواب کی نیت سے ماہ رمضان کے روزے رکھے تو اُس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1517.
1517. رمضان المبارک کی تئیسویں رات کو دیہاتی شخص کا مدینہ منوّرہ کی مسجد میں نماز ادا کرنا مستحب ہے۔ جبکہ ان کی رہائش مدینہ منوّرہ کے قریب ہو تاکہ وہ شب قدر کو مسجد نبوی میں رہ کر تلاش کریں
حدیث نمبر: 2200
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل بن هشام اليشكري ، حدثنا إسماعيل ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابن عبد الله بن انيس ، عن ابيه ، قال: قلت: يا رسول الله إني اكون بالبادية، وانا بحمد الله اصلي بها، فمرني بليلة انزلها لهذا المسجد، اصليها فيه، قال:" انزل ليلة ثلاث وعشرين" . قال: قلت لابن عبد الله: فكيف كان ابوك يصنع؟ قال: يدخل صلاة العصر، ثم لا يخرج حتى يصلي صلاة الصبح، ثم يخرج ودابته يعني على باب المسجد، فيركبها فياتي اهلهحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَكُونُ بِالْبَادِيَةِ، وَأَنَا بِحَمْدِ اللَّهِ أُصَلِّي بِهَا، فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا لِهَذَا الْمَسْجِدِ، أُصَلِّيهَا فِيهِ، قَالَ:" انْزِلْ لَيْلَةَ ثَلاثٍ وَعِشْرِينَ" . قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبْدِ اللَّهِ: فَكَيْفَ كَانَ أَبُوكَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: يَدْخُلُ صَلاةَ الْعَصْرِ، ثُمَّ لا يَخْرُجُ حَتَّى يُصَلِّيَ صَلاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ يَخْرُجُ وَدَابَّتُهُ يَعْنِي عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَيَرْكَبُهَا فَيَأْتِي أَهْلَهُ
سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں گاؤں میں رہتا ہوں اور اللہ کا شکر ہے کہ وہاں نماز بھی ادا کرتا ہوں، تو آپ مجھے کسی رات کے بارے میں حُکم دیں جس رات میں اس مسجد میں آگر نماز ادا کروں (یعنی مسجد نبوی میں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تئیسویں رات کو آجانا۔ جناب محمد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ کے بیٹے سے پوچھا، آپ کے والد گرامی کیسے کیا کرتے تھے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ عصر کی نماز پڑھ کر مسجد نبوی میں داخل ہوجاتے پھر صبح کی نماز ادا کرنے تک نہیں نکلتے تھے۔ پھر وہ مسجد سے نکلتے تو اُن کی سواری مسجد کے دروازے پر ہوتی تھی تو وہ اُس پر سوار ہوکر اپنے گھر والوں کے پاس چلے جاتے۔

تخریج الحدیث: حسن

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.