صحيح ابن خزيمه
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی ، ان کے ابواب کا مجموعہ
1510.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ شب قدر کی صبح سورج کے بلند ہونے تک اس کی شعائیں نہیں ہوں گی۔ اسی طرح شام کے وقت بھی اس کی شعائیں نہیں ہوں گی
حدیث نمبر: 2193
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ؛ فَإِنَّ صَاحِبَنَا يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ سُئِلَ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْهَا. قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَلَكِنَّهُ كَرِهَ أَنْ يَتَّكِلُوا، أَوْ أَحَبَّ أَنْ لا يَتَّكِلُوا. وَاللَّهِ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، لا يَسْتَثْنِي". قَالَ: قُلْتُ: أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: قُلْتُ لِزِرٍّ: مَا الآيَةُ؟ قَالَ: " تَطْلُعُ الشَّمْسُ صَبِيحَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةِ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ مِثْلَ الطَّسْتِ حَتَّى تَرْتَفِعَ"
حضرت زرّ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیں، کیونکہ ہمارے ساتھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ جو شخص سارا قیام کرے وہ شب قدر پالے گا۔ تو سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمان پر رحم فرمائے۔ یقیناً انہیں علم ہے کہ شب قدر رمضان المبارک میں ہے لیکن اُنہوں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ لوگ بھروسہ کرلیں (اور عبادت میں محنت چھوڑ دیں) یا اُنہوں نے پسند کیا ہے کہ لوگ بھروسہ نہ کریں۔ اللہ کی قسم، شب قدر رمضان المبارک میں ستائیسویں رات ہے، اُنہوں نے اس میں استثنا، نہیں کیا (بلکہ قسم کے ساتھ ستا ئیسویں رات قرار دی) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، ابومنذر یہ بات آپ کو کیسے معلوم ہوئی؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اس نشانی سے معلوم ہوئی جو نشانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی تھی۔ جناب عاصم کہتے ہیں کہ میں نے زرّ رحمه الله سے کہا کہ وہ نشانی کیا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ شب قدر کی صبح سورج تھال کی مانند طلوع ہوگا، بلند ہونے تک اس کی شعاعیں نہیں ہوں گی۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن