صحيح ابن خزيمه
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی ، ان کے ابواب کا مجموعہ
1509.
شب قدر کی صبح سورج کا طلوع ہوتے وقت سرخ اور کمزور ہونا۔ سورج کی اس کیفیت سے شپ قدر پر استدلال کرنا، بشرطیکہ روایت صحیح ہو کیونکہ زمعہ کے حافظے کے بارے میں میرے دل میں عدم اطمینان ہے
حدیث نمبر: 2192
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ هُوَ ابْنُ وَهْرَامَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: " لَيْلَةٌ طَلْقَةٌ، لا حَارَّةٌ وَلا بَارِدَةٌ، تُصْبِحُ الشَّمْسُ يَوْمَهَا حَمْرَاءَ ضَعِيفَةً"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کے بارے میں فرمایا: ”یہ ایک خوشگوار رات ہے، نہ گرم، نہ سرد اس کی صبح سورج سرخ اور کمزور ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح