سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو بوسہ لینے کی رخصت دی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس سے زیادہ الفاظ مذکور نہیں ہیں۔ میں نے امام صنعانی سے پوچھا، اور سینگی لگوانے کی رخصت ہے؟ تو وہ سخت ناراض ہوئے اور اس حدیث میں سینگی لگوانے کی رخصت کے الفاظ مذکورہ ہونے کا انکار کیا اور اس بات کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت میں سینگی لگوانے کا ذکر موجود نہیں ہے (وہ درج ذیل روایت ہے)۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ روزے دار کو سینگی لگوانے اور بوسہ لینے کی رخصت دی گئی ہے۔ یہ روایت کہ روزے دار کو سینگی لگوانے اور بوسہ لینے کی رخصت دی گئی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک موجود نہیں ہے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ رخصت دی ہو)۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سینگی لگوانے کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام سینگی لگوانا ناپسند کرتے تھے۔ یا فرمایا کہ وہ کمزوری سے ڈرتے تھے (اس لئے سینگی نہیں لگواتے تھے ـ)
وحدثنا بندار ، نا محمد، نا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي المتوكل الناجي، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " إنما كرهت الحجامة للصائم مخافة الضعف" . قال ابو بكر: فخبر قتادة، وخبر ابي يحيى، عن حميد، والضحاك بن عثمان دالان على ان ابا سعيد لم يحك عن النبي صلى الله عليه وسلم الرخصة في الحجامة للصائم، إذ غير جائز ان يروي ابو سعيد ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص في الحجامة للصائم، ويقول: كانوا يكرهون ذلك مخافة الضعف. إذ ما قد اباحه صلى الله عليه وسلم إباحة مطلقا لا استثناء، ولا شريطة، فمباح لجميع الخلق، غير جائز ان يقال: اباح النبي صلى الله عليه وسلم الحجامة للصائم، وهو مكروه مخافة الضعف، ولم يستثن النبي صلى الله عليه وسلم في إباحتها من يامن الضعف دون من يخافه. فإن صح عن ابي سعيد ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص في الحجامة للصائم، كان مؤدى هذا القول ان ابا سعيد قال: كره للصائم ما رخص النبي صلى الله عليه وسلم له فيها. وغير جائز ان يتاول هذا على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يرووا عن النبي صلى الله عليه وسلم رخصة في الشيء ويكرهونهوَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدٌ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " إِنَّمَا كَرِهْتُ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ مَخَافَةَ الضَّعْفِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَخَبَرُ قَتَادَةَ، وَخَبَرُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، وَالضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ دَالانِ عَلَى أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ لَمْ يَحْكِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّخْصَةَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَرْوِيَ أَبُو سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، وَيَقُولَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ ذَلِكَ مَخَافَةَ الضَّعْفِ. إِذْ مَا قَدْ أَبَاحَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبَاحَةً مُطْلَقًا لا اسْتِثْنَاءً، وَلا شَرِيطَةً، فَمُبَاحٌ لِجَمِيعِ الْخَلْقِ، غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ: أَبَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ، وَهُوَ مَكْرُوهٌ مَخَافَةَ الضَّعْفِ، وَلَمْ يَسْتَثْنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبَاحَتِهَا مَنْ يَأْمَنُ الضَّعْفَ دُونَ مَنْ يَخَافُهُ. فَإِنْ صَحَّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، كَانَ مُؤَدَّى هَذَا الْقَوْلِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ: كُرِهَ لِلصَّائِمِ مَا رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ فِيهَا. وَغَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُتَأَوَّلَ هَذَا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْوُوا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةً فِي الشَّيْءِ وَيَكْرَهُونَهُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سینگی لگوانے کو صرف کمزوری کے ڈر کی وجہ سے ناپسند کیا گیا ہے ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، لہٰذا جناب قتادہ کی حدیث اور جناب یحیٰی کی حمید اور ضحاک بن عثمان سے حدیث اس بات یر دلالت کرتی ہے کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان نہیں کی۔ کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں کہ سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت نقل کریں اور پھر خود ہی کہہ دیں کہ صحا بہ کرام کمزوری کے ڈرسے سینگی لگوانا ناپسند کرتے تھے ـ کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانا بغیر کسی استثناء اور شرط کے جائز قرار دیا ہے تو پھر یہ ساری مخلوق کے لئے جائز اور مباح ہے ـ پھر یہ کہنا جائز اور درست نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے جبکہ کمزوری کے ڈر کی وجہ سے یہ مکروہ ہے ـ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی رخصت اور اباحت سے اُس شخص کومستثنٰی قرار نہیں دیا جسے کمزوری کا ڈر ہو۔ لہٰذا اگر سیدنا ابوسعید رضی اﷲ عنہ سے یہ بات صحیح ثابت ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے تو پھر اس قول کی زد اور انجام یہ ہوگا کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کو مکروہ قرار دیتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو اس کی رخصت دی ہے ـ اور یہ بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کہنا قطعاً جائز نہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز کی رخصت نقل کریں اور خود اُسے مکروہ اور ناپسند یدہ خیال کریں۔ جناب زید بن اسلم عطاء بن یسار کے واسطے سے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تین چیز یں روزے دار کا روزہ توڑ دیتی ہیں، سینگی لگوانا، قے کرنا اور احتلام کا ہونا۔“
امام صاحب مذکورہ بالا روایت کی سند ذکر کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ سند غلط ہے۔ اس سند میں جناب عظاء بن یسار اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا ذکر درست نہیں ہے۔ ثقہ علماء عبدالرحمان بن زید کی روایت کو قابل حجت نہیں مانتے کیونکہ سند کو حفظ رکھنے میں اس کا حافظہ نہایت کمزور ہے۔ یہ شخص ایسا تھا کہ عبادت و ریاضت اور وعظ و نصیحت کرنا اس کا مشغلہ اور زاہدانہ طرز زندگی گزارتا تھا۔ یہ ان پختہ کار محدثین میں سے نہیں تھا جو اسانید حفظ کرتے تھے۔
وروى هذا الخبر سفيان بن سعيد الثوري، وهو ممن لا يدانيه في الحفظ في زمانه كثير احد , عن زيد بن اسلم ، عن صاحب له، عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يفطر من قاء، ولا من احتلم، ولا من احتجم" . حدثنا ابو موسى ، نا عبد الرحمن بن مهدي ، نا سفيان ، عن زيد بن اسلم. قال ابو بكر: فلو كان هذا الخبر عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، لباح الثوري بذكرهما، ولم يسكت عن اسميهما، يقول: عن صاحب له، عن رجل، وإنما يقال في الاخبار عن صاحب له، وعن رجل إذا كان غير مشهوروَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ، وَهُوَ مِمَّنْ لا يُدَانِيهِ فِي الْحِفْظِ فِي زَمَانِهِ كَثِيرُ أَحَدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يُفْطِرُ مَنْ قَاءَ، وَلا مَنِ احْتَلَمَ، وَلا مَنِ احْتَجَمَ" . حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَوْ كَانَ هَذَا الْخَبَرُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، لَبَاحَ الثَّوْرِيُّ بِذِكْرِهِمَا، وَلَمْ يَسْكُتْ عَنِ اسْمَيْهِمَا، يَقُولُ: عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ رَجُلٍ، وَإِنَّمَا يُقَالُ فِي الأَخْبَارِ عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، وَعَنْ رَجُلٍ إِذَا كَانَ غَيْرَ مَشْهُورٍ
یہی روایت امام سفیان بن سعید ثوری رحمه الله بھی بیان کرتے ہیں اور امام سفیان ثوری رحمه الله ان علماء میں سے ہیں کہ ان کے زمانے میں کوئی عالم دین حفظ داتقان میں ان کی برابری نہیں کرتا تھا۔ وہ زید بن اسلم سے اور وہ اپنے ایک ساتھی سے بیان کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے قے آجائے اُس کا روزہ نہیں ٹوٹتا جس شخص کو احتلام ہوگیا اُس کا روزہ نہیں ٹوٹا اور جس نے سینگی لگوائی اُس کا روزہ بھی نہیں ٹوٹتا ـ“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر یہ روایت عطاء بن یسار کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہوتی تو امام سفیان ثوری ان دونوں حضرات کی وضاحت کر دیتے اور ان کے ناموں سے خاموشی اختیار نہ کرتے۔ اس طرح نہ کہتے کہ وہ اپنے ایک ساتھی سے روایت کرتے ہیں اور وہ ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں ـ روایات کے بیان میں یہ مجہول طریقہ کار تو اُس وقت اختیار کیا جاتا ہے جبکہ راوی غیر مشہور ہو (جبکہ امام عطاء اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی شہرت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔
امام سفیان ثوری رحمه الله زید بن اسلم کے واسطے سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
امام سفیان ثوری رحمه الله جناب زید بن اسلم سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک ساتھی نے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جس شخص نے قے کی اور جس شخص کو احتلام ہوگیا اور جس نے سینگی لگوائی تو اُن کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ جناب عبد الرزاق نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔