صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
1286.
1286. رمضان المبارک میں جنّت کےدروازوں کے کھلنے کا بیان
حدیث نمبر: Q1882
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1882
Save to word اعراب
حدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، نا ابو سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا جاء شهر رمضان، فتحت ابواب الجنة، وغلقت ابواب النار، وصفدت الشياطين" . قال ابو بكر: ابو سهيل عم مالك بن انسحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا أَبُو سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَاءَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبُو سُهَيْلٍ عَمُّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنّت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنّم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابوسہیل سیدنا مالک بن انس رضی اللہ عنہ کے چچا ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1287.
1287. اس بات کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں“ سے آپ کی مراد سرکش جنّ ہیں.
حدیث نمبر: Q1883
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1883
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان اول ليلة من رمضان صفدت الشياطين مردة الجن، وغلقت ابواب النار، فلم يفتح منها باب، وفتحت ابواب الجنان، فلم يغلق منها باب، ونادى مناد: يا باغي الخير اقبل، ويا باغي الشر اقصر، ولله عتقاء من النار" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ مَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ، وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجِنَانِ، فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَنَادَى مُنَادٍ: يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین کے سرکش جنّوں کو زنجیروں میں جکڑدیا جاتا ہے اور جہنّم کے دردازے بند کردیے جاتے ہیں پھر اس کا کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا اور جنّت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے اے خیر کے طالب، آگے بڑھ (خوب نیکیاں کرلے) اور اے برائی کے چاہنے والے رُک جا۔ اور اللہ تعالیٰ کے لئے جہنّم سے آزاد ہونے والے بہت سارے لوگ ہوتے ہیں ـ

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1288.
1288. ماہ رمضان کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ رمضان مسلمانوں کے لئے تمام مہینوں سے بہتر ہے اور رمضان شروع ہونے سے پہلے مؤمن کا عبادت کے لئے (فارغ ہونے کے لئے) مالی طاقت کو جمع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1884
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا ابو عامر ، حدثنا كثير بن زيد ، حدثني عمرو بن تميم ، حدثني ابي ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اظلكم شهركم هذا بمحلوف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما مر بالمسلمين شهر خير لهم منه، ولا مر بالمنافقين شهر شر لهم منه بمحلوف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليكتب اجره ونوافله قبل ان يدخله، ويكتب إصراره وشقاءه قبل ان يدخله، وذلك ان المؤمن يعد فيه القوة من النفقة للعبادة، ويعد فيه المنافق اتباع غفلات المؤمنين، واتباع عوراتهم، فغنم يغنمه المؤمن" . هذا حديث يحيى. وقال بندار:" فهو غنم للمؤمنين، يغتنمه الفاجر". عمرو بن تميم هذا يقال له: مولى بني رمانة مدنيحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ تَمِيمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَظَلَّكُمْ شَهْرُكُمْ هَذَا بِمَحْلُوفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا مَرَّ بِالْمُسْلِمِينَ شَهْرٌ خَيْرٌ لَهُمْ مِنْهُ، وَلا مَرَّ بِالْمُنَافِقِينَ شَهْرٌ شَرٌّ لَهُمْ مِنْهُ بِمَحْلُوفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيَكْتُبُ أَجْرَهُ وَنَوَافِلَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُ، وَيَكْتُبُ إِصْرارَهُ وَشَقَاءَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُ، وَذَلِكَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ يُعِدُّ فِيهِ الْقُوَّةَ مِنَ النَّفَقَةِ لِلْعِبَادَةِ، وَيَعُدُّ فِيهِ الْمُنَافِقُ اتِّبَاعَ غَفَلاتِ الْمُؤْمِنِينَ، وَاتِّبَاعَ عَوْرَاتِهِمْ، فَغُنْمٌ يَغْنَمُهُ الْمُؤْمِنُ" . هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى. وَقَالَ بُنْدَارٌ:" فَهُوَ غُنْمٌ لِلْمُؤْمِنِينَ، يَغْتَنِمُهُ الْفَاجِرُ". عَمْرُو بْنُ تَمِيمٍ هَذَا يُقَالُ لَهُ: مَوْلَى بَنِي رُمَّانَةَ مَدَنِيٌّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا یہ مبارک مہینہ آگیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے ساتھ مسلمانوں کے لئے اس سے بہتر کوئی مہینہ مسلمانوں کے پاس سے نہیں گزرتا اور نہ منافقین کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی بُرا مہینہ گزرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے ساتھ، یہ مہینہ شروع ہونے سے پہلے (مؤمن) کا اجر اور اس کے نوافل لکھ دیئے جاتے ہیں اور (منافق) کا گناہوں پر اصرار اور بد بختی اس مہینے کے شروع ہونے سے پہلے لکھ دی جاتی ہے ـ اور یہ اس طرح کہ مؤمن اس مہینے میں عبادت کے لئے مالی قوت جمع کر لیتا ہے ـ اور منافق مؤمنوں کی غفلت و بیخبری اور ان کے عیوب و نقائص تلاش کرنے کی تیاری کرتا ہے ـ پس یہ مہینہ غنیمت ہے جس سے مؤمن فائدہ حاصل کرتا ہے ـ یہ جناب یحیٰی کی روایت ہے اور جناب بندار کی روایت میں ہے کہ پس وہ مؤمنوں کے لئے غنیمت ہے جس سے فاجر شخص فائدہ حاصل کرلیتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1289.
1289. ماہ رمضان کی پہلی رات اللہ تعالی کے اپنے مومن بندوں پر فضل و کرم اور سخاوت کرتے ہوئے اُن کی بخشش کرنے کے احسان کا ذکر بشرطیکہ حدیث صحیح ہو کیونکہ مجھے ابوربیع کے متعلق جرح و تعدیل کا علم نہیں ہے اور نہ اس کے شاگرد عمرو بن حمزہ القیسی کے بارے میں علم ہے
حدیث نمبر: Q1885
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1885
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا زيد بن حباب ، حدثني عمرو بن حمزة القيسي ، حدثنا خلف ابو الربيع إمام مسجد ابن ابي عروبة، حدثنا انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يستقبلكم وتستقبلون" ثلاث مرات، فقال عمر بن الخطاب: يا رسول الله، وحي نزل؟ قال:" لا". قال: عدو حضر؟ قال:" لا". قال: فماذا؟ قال:" إن الله عز وجل يغفر في اول ليلة من شهر رمضان لكل اهل هذه القبلة"، واشار بيده إليها، فجعل رجل يهز راسه، ويقول: بخ بخ، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا فلان، ضاق به صدرك؟" قال: لا، ولكن ذكرت المنافق، فقال:" إن المنافقين هم الكافرون، وليس لكافر من ذلك شيء" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ حَمْزَةَ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ أَبُو الرَّبِيعِ إِمَامُ مَسْجِدِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَسْتَقْبِلُكُمْ وَتَسْتَقْبِلُونَ" ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَحْيٌ نَزَلَ؟ قَالَ:" لا". قَالَ: عَدُوٌّ حَضَرَ؟ قَالَ:" لا". قَالَ: فَمَاذَا؟ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغْفِرُ فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ لِكُلِّ أَهْلِ هَذِهِ الْقِبْلَةِ"، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَيْهَا، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَهُزُّ رَأْسَهُ، وَيَقُولُ: بَخٍ بَخٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا فُلانُ، ضَاقَ بِهِ صَدْرُكَ؟" قَالَ: لا، وَلَكِنْ ذَكَرْتُ الْمُنَافِقَ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْكَافِرُونَ، وَلَيْسَ لِكَافِرٍ مِنْ ذَلِكِ شَيْءٌ"
سیدنا انس بن ما لک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے پاس آنے والا ہے اور تم استقبال کرنے والے ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔ تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا وحی نازل ہونے والی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں اُنہوں نے پوچھا تو کیا کوئی دشمن آگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ـ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر کیا آنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ، ماہ رمضان کی پہلی رات اس قبلے والے ہر شخص کو معاف فرما دیتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف اشارہ کیا تو ایک شخص اپنے سر کو ہلاہلا کر واہ واہ کہنے لگا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے کہا: اے فلاں، کیا اس بات سے تمہارا سینہ تنگ ہوا ہے۔ (تمہیں یہ بات پسند نہیں آئی)؟ اُس نے جواب دیا کہ نہیں، لیکن مجھے منافق یاد آگئے (کہ وہ بھی اہل قبلہ ہونے کی وجہ سے بخش دیئے جائیں گے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک منافقین کافر ہیں اور کافر کو اس مبارک فضیلت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1290.
1290. رمضان المبارک کے لئے جنّت کی آرائش و زیبائش کا بیان
حدیث نمبر: Q1886
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1886
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى الحساني ، حدثنا سهل بن حماد ابو عتاب ، واخبرنا سعيد بن ابي يزيد ، حدثنا محمد بن يوسف ، قالا: حدثنا جرير بن ايوب البجلي ، عن الشعبي ، عن نافع بن بردة ، عن ابي مسعود، قال ابو الخطاب الغفاري، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال سعيد بن ابي يزيد، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا حديث ابي الخطاب، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول ذات يوم وقد اهل رمضان، فقال: " لو يعلم العباد ما رمضان لتمنت امتي ان يكون السنة كلها"، فقال رجل من خزاعة: يا نبي الله، حدثنا، فقال:" إن الجنة لتزين لرمضان من راس الحول إلى الحول، فإذا كان اول يوم من رمضان هبت ريح من تحت العرش، فصفقت ورق الجنة، فتنظر الحور العين إلى ذلك، فيقلن: يا رب اجعل لنا من عبادك في هذا الشهر ازواجا تقر اعيننا بهم، وتقر اعينهم بنا، قال: فما من عبد يصوم يوما من رمضان إلا زوج زوجة من الحور العين في خيمة من درة مما نعت الله: حور مقصورات في الخيام سورة الرحمن آية 72 على كل امراة سبعون حلة، ليس منها حلة على لون الاخرى، تعطى سبعون لونا من الطيب، ليس منه لون على ريح الآخر، لكل امراة منهن سبعون الف وصيفة لحاجتها، وسبعون الف وصيف، مع كل وصيف صحفة من ذهب، فيها لون طعام، تجد لآخر لقمة منه لذة، لا تجد لاوله، لكل امراة منهن سبعون سريرا من ياقوتة حمراء، على كل سرير سبعون فراشا، بطائنها من إستبرق، فوق كل فراش سبعون اريكة، ويعطى زوجها مثل ذلك على سرير من ياقوت احمر، موشح بالدر، عليه سواران من ذهب، هذا بكل يوم صامه من رمضان، سوى ما عمل من الحسنات" . وربما خالف الفريابي سهل بن حماد في الحرف والشيء في متن الحديث. حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا سلم بن جنادة ، عن قتيبة ، نا جرير بن ايوب ، عن عامر الشعبي ، عن رافع بن بردة الهمداني ، عن رجل من غفار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم نحوه إلى قوله:" حور مقصورات في الخيام"حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَبُو عَتَّابٍ ، وأَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَجَلِيُّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو الْخَطَّابِ الْغِفَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي الْخَطَّابِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ ذَاتَ يَوْمٍ وَقَدْ أَهَلَّ رَمَضَانُ، فَقَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ الْعِبَادُ مَا رَمَضَانُ لَتَمَنَّتْ أُمَّتِي أَنْ يَكُونَ السَّنَةَ كُلَّهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، حَدِّثْنَا، فَقَالَ:" إِنَّ الْجَنَّةَ لَتَزَيَّنُ لِرَمَضَانَ مِنْ رَأْسِ الْحَوْلِ إِلَى الْحَوْلِ، فَإِذَا كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ هَبَّتْ رِيحٌ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ، فَصَفَقَتْ وَرَقَ الْجَنَّةِ، فَتَنْظُرُ الْحُورُ الْعِينُ إِلَى ذَلِكَ، فَيَقُلْنَ: يَا رَبِّ اجْعَلْ لَنَا مِنْ عِبَادِكَ فِي هَذَا الشَّهْرِ أَزْوَاجًا تُقِرُّ أَعْيُنَنَا بِهِمْ، وَتُقِرُّ أَعْيُنَهُمْ بِنَا، قَالَ: فَمَا مِنْ عَبْدٍ يَصُومُ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ إِلا زُوِّجَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ فِي خَيْمَةٍ مِنْ دُرَّةٍ مِمَّا نَعَتَ اللَّهُ: حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ سورة الرحمن آية 72 عَلَى كُلِّ امْرَأَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً، لَيْسَ مِنْهَا حُلَّةٌ عَلَى لَوْنِ الأُخْرَى، تُعْطَى سَبْعُونَ لَوْنًا مِنَ الطِّيبِ، لَيْسَ مِنْهُ لَوْنٌ عَلَى رِيحِ الآخَرِ، لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ سَبْعُونَ أَلْفَ وَصِيفَةٍ لِحَاجَتِهَا، وَسَبْعُونَ أَلْفَ وَصِيفٍ، مَعَ كُلِّ وَصِيفٍ صَحْفَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، فِيهَا لَوْنُ طَعَامٍ، تَجِدُ لآخِرِ لُقْمَةٍ مِنْهُ لَذَّةً، لا تَجِدُ لأَوَّلِهِ، لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ سَبْعُونَ سَرِيرًا مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ، عَلَى كُلِّ سَرِيرٍ سَبْعُونَ فِرَاشًا، بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ، فَوْقَ كُلِّ فِرَاشٍ سَبْعُونَ أَرِيكَةً، وَيُعْطَى زَوْجُهَا مِثْلَ ذَلِكَ عَلَى سَرِيرٍ مِنْ يَاقُوتٍ أَحْمَرَ، مُوَشَّحٍ بِالدُّرِّ، عَلَيْهِ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، هَذَا بِكُلِّ يَوْمٍ صَامَهُ مِنْ رَمَضَانَ، سِوَى مَا عَمِلَ مِنَ الْحَسَنَاتِ" . وَرُبَّمَا خَالَفَ الْفِرْيَابِيَّ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ فِي الْحَرْفِ وَالشَّيْءِ فِي مَتْنِ الْحَدِيثِ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، عَنْ قُتَيْبَةَ ، نا جَرِيرُ بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ بُرْدَةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ غِفَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ:" حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ"
جناب ابوخطاب غفاری رحمه الله سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن فرماتے ہوئے سنا، جبکہ رمضان المبارک شروع ہو چکا تھا ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بندے رمضان المبارک کی اہمیت و شان جان لیں تو میری اُمّت تمنّا کرے کہ سارا سال ہی رمضان رہے۔ تو بنوخزاعہ کے ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے نبی، ہمیں (اس کی شان کے متعلق) بیان کریں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جنّت کو رمضان کے لئے پورا سال آراستہ کیا جاتا ہے پھر جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے سے ہوا چلتی ہے جس سے جنّت (کے درختوں) کے پتّے بجنے لگتے ہیں۔ حورعین یہ منظر دیکھ کر کہتی ہیں کہ اے ہمارے رب، اس مہینے میں اپنے بندوں میں سے ہمارے خاوند بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور اُن کی آنکھیں ہمارے ساتھ ٹھنڈی ہوں ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لہٰذا جو شخص بھی رمضان میں ایک روزہ رکھتا ہے تو اُس کی شادی ایک حورعین سے کر دی جاتی ہے جو موتی سے بنے خیمے میں ہوتی ہے ـ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا وصف بیان کیا ہے: «‏‏‏‏حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ» ‏‏‏‏ [ سورة الرحمٰن: 72 ] حوریں خیموں میں محفوظ ہوںگی۔ ہر عورت ستّر جوڑے پہنے ہوگی۔ کسی جوڑے کا رنگ دوسرے کے ساتھ ملتا نہیں ہوگا اُسے ستّر قسم کی خوشبوئیں دی جائیںگی۔ ان میں سے کوئی خوشبو دوسری سے ملتی جلتی نہ ہوگی۔ ان میں سے ہر عورت کی خدمت کے لئے ستّر ہزار خادمائیں ہوںگی۔ اور ستّر ہزار خادم ہوںگے ـ ہر خادم کے پاس سونے کا ایک پیالہ ہوگا ـ اس میں ایسا کھانا ہوگا کہ ہو لقمے کی لذّت مختلف ہوگی ـ ہر عورت کے لئے سرخ یاقوت سے بنے ستّر پلنگ ہوںگے ـ ہر پلنگ پر ستّر بچھونے ہوںگے جن کے استر موٹے ریشم کے ہوںگے۔ ہر بچھو نے پر ستّر آراستہ تکیے ہوںگے۔ اور اس کے خاوند کو بھی سرخ یا قوت کے پلنگ پرجس پر موتیوں کی جھالر ہوگی اسی طرح کی نعمتیں عطا ہوںگی۔ وہ سونے کے دو کنگن پہنے ہوگا۔ یہ انعامات رمضان کے ہر روزے کے بدلے میں ہوںگے اور دیگر نیک اعمال کا بدلہ الگ ہوگا۔ بعض اوقات فریابی نے سہل بن حماد کی متن حدیث کے بعض الفاظ میں مخالفت کی ہے ـ جناب سلم بن جنادہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آپ کے اس فرمان «‏‏‏‏حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ» ‏‏‏‏ تک روایت بیان کی ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف موضوع
1291.
1291. ماہ رمضان کے فضائل کا بیان، بشر طیکہ حدیث صحیح ہو
حدیث نمبر: 1887
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا يوسف بن زياد ، حدثنا همام بن يحيى ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن سعيد بن المسيب ، عن سلمان ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان، فقال:" ايها الناس، قد اظلكم شهر عظيم، شهر مبارك، شهر فيه ليلة خير من الف شهر، جعل الله صيامه فريضة، وقيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير، كان كمن ادى فريضة فيما سواه، ومن ادى فيه فريضة، كان كمن ادى سبعين فريضة فيما سواه، وهو شهر الصبر، والصبر ثوابه الجنة، وشهر المواساة، وشهر يزداد فيه رزق المؤمن، من فطر فيه صائما كان مغفرة لذنوبه، وعتق رقبته من النار، وكان له مثل اجره من غير ان ينتقص من اجره شيء". قالوا: ليس كلنا نجد ما يفطر الصائم. فقال:" يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على تمرة، او شربة ماء، او مذقة لبن، وهو شهر اوله رحمة، واوسطه مغفرة، وآخره عتق من النار، من خفف عن مملوكه غفر الله له، واعتقه من النار، واستكثروا فيه من اربع خصال: خصلتين ترضون بهما ربكم، وخصلتين لا غنى بكم عنهما، فاما الخصلتان اللتان ترضون بهما ربكم: فشهادة ان لا إله إلا الله، وتستغفرونه، واما اللتان لا غنى بكم عنها: فتسالون الله الجنة، وتعوذون به من النار، ومن اشبع فيه صائما، سقاه الله من حوضي شربة لا يظما حتى يدخل الجنة" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ، شَهْرٌ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، جَعَلَ اللَّهُ صِيَامَهُ فَرِيضَةً، وَقِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا، مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بِخَصْلَةٍ مِنَ الْخَيْرِ، كَانَ كَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَمَنْ أَدَّى فِيهِ فَرِيضَةً، كَانَ كَمَنْ أَدَّى سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ، وَشَهْرُ الْمُوَاسَاةِ، وَشَهْرٌ يَزْدَادُ فِيهِ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ، مَنْ فَطَّرَ فِيهِ صَائِمًا كَانَ مَغْفِرَةً لِذُنُوبِهِ، وَعِتْقَ رَقَبَتِهِ مِنَ النَّارِ، وَكَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ". قَالُوا: لَيْسَ كُلُّنَا نَجِدُ مَا يُفَطِّرُ الصَّائِمَ. فَقَالَ:" يُعْطِي اللَّهُ هَذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى تَمْرَةٍ، أَوْ شَرْبَةِ مَاءٍ، أَوْ مَذْقَةِ لَبَنٍ، وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ، وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ، وَآخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ، مَنْ خَفَّفَ عَنْ مَمْلُوكِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ، وَأَعْتَقَهُ مِنَ النَّارِ، وَاسْتَكْثِرُوا فِيهِ مِنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ: خَصْلَتَيْنِ تُرْضُونَ بِهِمَا رَبَّكُمْ، وَخَصْلَتَيْنِ لا غِنًى بِكُمْ عَنْهُمَا، فَأَمَّا الْخَصْلَتَانِ اللَّتَانِ تُرْضُونَ بِهِمَا رَبَّكُمْ: فَشَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَتَسْتَغْفِرُونَهُ، وَأَمَّا اللَّتَانِ لا غِنًى بِكُمْ عَنْهَا: فَتُسْأَلُونَ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعُوذُونَ بِهِ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ أَشْبَعَ فِيهِ صَائِمًا، سَقَاهُ اللَّهُ مِنْ حَوْضِي شَرْبَةً لا يَظْمَأُ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ"
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے آخری روز خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا: لوگو، تمہارے پاس بڑا عظیم مہینہ آگیا ہے۔ یہ مہینہ بڑا مبارک ہے ـ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ـ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض اور اس کی راتوں کا قیام نفل قرار دیا ہے ـ جو شخص اس میں کوئی نیک کام کرکے اللہ کا تقرب حاصل کرتا ہے تو گویا اُس نے دیگر مہینوں میں ادا کیے گئے فرض جیسا کام ہے۔ اور جس شخص نے اس میں فرض ادا کیا تو گویا وہ اس شخص جیسا ثواب حاصل کرے گا جس نے ستّر فرائض دیگر مہینوں میں ادا کیے ہوں۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنّت ہے۔ یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس مہینے مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں روزے دار کا روزہ افطار کروایا تو وہ اس کے گنا ہوں کی بخشش کا باعث ہوگا اور جہنّم سے اس کی گردن کی آزادی کا ذریعہ بنے گا اور اُسے روزے دار کے برابر ثواب ملے گا جبکہ روزے دار کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی۔ صحابہ نے عر ض کیا کہ ہم میں سے ہر شخص کو افطاری کرانے کا سامان میسر نہیں ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا کرتا ہے جو روزے دار کو ایک کھجور یا پانی کے گھونٹ یا کچی لسّی کے ایک گھونٹ سے روزہ افطار کراتا ہے۔ اس مہینے کا ابتدائی حصّہ باعثِ رحمت ہے، درمیانہ حصّہ مغفرت اور بخشش کا ہے اور آخری حصّہ جہنّم سے آزادی حاصل کرنے کا ہے۔ جس شخص نے اپنے غلام کو تخفیف وآسانی دی تو اللہ تعالیٰ اُسے معاف کر دیتا ہے اور اُسے جہنّم سے آزاد کر دیتا ہے۔ اس مہنیے میں چار کام بکثرت کرو۔ دو کاموں سے تم اپنے رب کی رضا و خوشنودی حاصل کر لوگے اور دو کاموں سے تم بے پروا نہیں ہوسکتے۔ رہے وہ دو کام جن سے تم اپنے رب کی رضا حاصل کر لوگے تو اس بات کی گواہی دینا کہ ایک اللہ کے سوا کوئی سچّا معبود نہیں اور اس سے گناہوں کی بخشش مانگنا ہے۔ اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے پراو نہیں ہوسکتے تو وہ یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنّت کا سوال کرو اور جہنّم سے اُس کی پناہ میں آجاؤ۔ اور جس شخص نے اس مہینے میں روزے دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا تو اللہ تعالیٰ اُسے میرے حوض سے پانی پلائے گا جس سے وہ جنّت میں داخل ہونے تک پیاسا نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.