صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
1291.
1291. ماہ رمضان کے فضائل کا بیان، بشر طیکہ حدیث صحیح ہو
حدیث نمبر: 1887
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا يوسف بن زياد ، حدثنا همام بن يحيى ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن سعيد بن المسيب ، عن سلمان ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان، فقال:" ايها الناس، قد اظلكم شهر عظيم، شهر مبارك، شهر فيه ليلة خير من الف شهر، جعل الله صيامه فريضة، وقيام ليله تطوعا، من تقرب فيه بخصلة من الخير، كان كمن ادى فريضة فيما سواه، ومن ادى فيه فريضة، كان كمن ادى سبعين فريضة فيما سواه، وهو شهر الصبر، والصبر ثوابه الجنة، وشهر المواساة، وشهر يزداد فيه رزق المؤمن، من فطر فيه صائما كان مغفرة لذنوبه، وعتق رقبته من النار، وكان له مثل اجره من غير ان ينتقص من اجره شيء". قالوا: ليس كلنا نجد ما يفطر الصائم. فقال:" يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على تمرة، او شربة ماء، او مذقة لبن، وهو شهر اوله رحمة، واوسطه مغفرة، وآخره عتق من النار، من خفف عن مملوكه غفر الله له، واعتقه من النار، واستكثروا فيه من اربع خصال: خصلتين ترضون بهما ربكم، وخصلتين لا غنى بكم عنهما، فاما الخصلتان اللتان ترضون بهما ربكم: فشهادة ان لا إله إلا الله، وتستغفرونه، واما اللتان لا غنى بكم عنها: فتسالون الله الجنة، وتعوذون به من النار، ومن اشبع فيه صائما، سقاه الله من حوضي شربة لا يظما حتى يدخل الجنة" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ، شَهْرٌ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، جَعَلَ اللَّهُ صِيَامَهُ فَرِيضَةً، وَقِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا، مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بِخَصْلَةٍ مِنَ الْخَيْرِ، كَانَ كَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَمَنْ أَدَّى فِيهِ فَرِيضَةً، كَانَ كَمَنْ أَدَّى سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ، وَشَهْرُ الْمُوَاسَاةِ، وَشَهْرٌ يَزْدَادُ فِيهِ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ، مَنْ فَطَّرَ فِيهِ صَائِمًا كَانَ مَغْفِرَةً لِذُنُوبِهِ، وَعِتْقَ رَقَبَتِهِ مِنَ النَّارِ، وَكَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ". قَالُوا: لَيْسَ كُلُّنَا نَجِدُ مَا يُفَطِّرُ الصَّائِمَ. فَقَالَ:" يُعْطِي اللَّهُ هَذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى تَمْرَةٍ، أَوْ شَرْبَةِ مَاءٍ، أَوْ مَذْقَةِ لَبَنٍ، وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ، وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ، وَآخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ، مَنْ خَفَّفَ عَنْ مَمْلُوكِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ، وَأَعْتَقَهُ مِنَ النَّارِ، وَاسْتَكْثِرُوا فِيهِ مِنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ: خَصْلَتَيْنِ تُرْضُونَ بِهِمَا رَبَّكُمْ، وَخَصْلَتَيْنِ لا غِنًى بِكُمْ عَنْهُمَا، فَأَمَّا الْخَصْلَتَانِ اللَّتَانِ تُرْضُونَ بِهِمَا رَبَّكُمْ: فَشَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَتَسْتَغْفِرُونَهُ، وَأَمَّا اللَّتَانِ لا غِنًى بِكُمْ عَنْهَا: فَتُسْأَلُونَ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعُوذُونَ بِهِ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ أَشْبَعَ فِيهِ صَائِمًا، سَقَاهُ اللَّهُ مِنْ حَوْضِي شَرْبَةً لا يَظْمَأُ حَتَّى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ"
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے آخری روز خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا: لوگو، تمہارے پاس بڑا عظیم مہینہ آگیا ہے۔ یہ مہینہ بڑا مبارک ہے ـ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ـ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض اور اس کی راتوں کا قیام نفل قرار دیا ہے ـ جو شخص اس میں کوئی نیک کام کرکے اللہ کا تقرب حاصل کرتا ہے تو گویا اُس نے دیگر مہینوں میں ادا کیے گئے فرض جیسا کام ہے۔ اور جس شخص نے اس میں فرض ادا کیا تو گویا وہ اس شخص جیسا ثواب حاصل کرے گا جس نے ستّر فرائض دیگر مہینوں میں ادا کیے ہوں۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنّت ہے۔ یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس مہینے مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں روزے دار کا روزہ افطار کروایا تو وہ اس کے گنا ہوں کی بخشش کا باعث ہوگا اور جہنّم سے اس کی گردن کی آزادی کا ذریعہ بنے گا اور اُسے روزے دار کے برابر ثواب ملے گا جبکہ روزے دار کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی۔ صحابہ نے عر ض کیا کہ ہم میں سے ہر شخص کو افطاری کرانے کا سامان میسر نہیں ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا کرتا ہے جو روزے دار کو ایک کھجور یا پانی کے گھونٹ یا کچی لسّی کے ایک گھونٹ سے روزہ افطار کراتا ہے۔ اس مہینے کا ابتدائی حصّہ باعثِ رحمت ہے، درمیانہ حصّہ مغفرت اور بخشش کا ہے اور آخری حصّہ جہنّم سے آزادی حاصل کرنے کا ہے۔ جس شخص نے اپنے غلام کو تخفیف وآسانی دی تو اللہ تعالیٰ اُسے معاف کر دیتا ہے اور اُسے جہنّم سے آزاد کر دیتا ہے۔ اس مہنیے میں چار کام بکثرت کرو۔ دو کاموں سے تم اپنے رب کی رضا و خوشنودی حاصل کر لوگے اور دو کاموں سے تم بے پروا نہیں ہوسکتے۔ رہے وہ دو کام جن سے تم اپنے رب کی رضا حاصل کر لوگے تو اس بات کی گواہی دینا کہ ایک اللہ کے سوا کوئی سچّا معبود نہیں اور اس سے گناہوں کی بخشش مانگنا ہے۔ اور وہ دو چیزیں جن سے تم بے پراو نہیں ہوسکتے تو وہ یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنّت کا سوال کرو اور جہنّم سے اُس کی پناہ میں آجاؤ۔ اور جس شخص نے اس مہینے میں روزے دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا تو اللہ تعالیٰ اُسے میرے حوض سے پانی پلائے گا جس سے وہ جنّت میں داخل ہونے تک پیاسا نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.