4951. مروان فزاری نے اسماعیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے قیس سے، انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ غالب ہی ہوں گے۔“
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے، حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ لوگوں پر غالب رہیں گے، حتیٰ کہ اللہ کا حکم آن پہنچے گا اور وہ غالب ہی ہوں گے۔“
4952. ابواسامہ نے کہا: مجھے اسماعیل نے قیس سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔ (آگے) بالکل مروان کی حدیث کے مانند ہے۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مروان کی حدیث کی طرح ہی بیان کرتے ہیں۔
4953. حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا، اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس دین کی خاطر مسلسل جنگ کرتی رہے گی، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی۔“
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت، قیامت کے قائم ہونے تک اس کی خاطر لڑتی رہے گی۔“
4954. ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر رہتے ہوئے جنگ کرتا رہے گا، قیامت تک وہی غالب رہیں گے۔“
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر لڑتا رہے گا، قیامت تک وہ غالب رہیں گے۔“
4955. عمیر بن ہانی نے کہا: میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا، جو شخص ان کی حمایت سے دستکش ہو گا، یا ان کی مخالفت کرے گا وہ اللہ کا حکم (قیامت) آنے تک ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور وہ (ہمیشہ) لوگوں پر غالب (یا ان کے سامنے نمایاں) رہیں گے۔“
عمیر بن ہانی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے دین کو تھامے رکھے گا، جو ان کو بے یارومددگار چھوڑے گا، یا ان کی مخالفت کرے گا، وہ ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا، حتیٰ کہ اللہ کا حکم آن پہنچے گا اور وہ لوگوں پر غالب ہی ہوں گے۔“
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا كثير بن هشام ، حدثنا جعفر وهو ابن برقان ، حدثنا يزيد بن الاصم ، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان ذكر حديثا رواه عن النبي صلى الله عليه وسلم، لم اسمعه روى عن النبي صلى الله عليه وسلم على منبره، حديثا غيره، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين، ولا تزال عصابة من المسلمين يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناواهم إلى يوم القيامة ".وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ وَهُوَ ابْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ذَكَرَ حَدِيثًا رَوَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِنْبَرِهِ، حَدِيثًا غَيْرَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَلَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".
4956. یزید بن اصم نے کہا: میں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کو منبر پر ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سنا جو میں نے کسی اور سے نہیں سنی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ہے اس کو دین کی حقیقی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور مسلمانوں کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر جنگ کرتا رہے گا اور جو ان کا مقابلہ کرے گا وہ گروہ قیامت تک ان کے مقابلے میں نمایاں رہے گا۔“
یزید بن اصم بیان کرتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالی عنہ سے منبر پر اس حدیث کے سوا کوئی حدیث نہیں سنی تھی، انہوں نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ کسی خیر کا ارادہ کرتا ہے، اسے دین کی سوجھ بوجھ عطا فرماتا ہے اور مسلمانوں کی ایک جماعت ہمیشہ دین کی خاطر لڑتی رہے گی، جو قیامت تک اپنے دشمنوں پر غالب رہے گی۔“
حدثني احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي عبد الله بن وهب ، حدثنا عمرو بن الحارث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، حدثني عبد الرحمن بن شماسة المهري ، قال: كنت عند مسلمة بن مخلد، وعنده عبد الله بن عمرو بن العاص، فقال عبد الله : لا تقوم الساعة إلا على شرار الخلق هم شر من اهل الجاهلية، لا يدعون الله بشيء إلا رده عليهم، فبينما هم على ذلك اقبل عقبة بن عامر، فقال له مسلمة يا عقبة: اسمع ما يقول عبد الله، فقال عقبة : هو اعلم، واما انا فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تزال عصابة من امتي يقاتلون على امر الله قاهرين لعدوهم، لا يضرهم من خالفهم حتى تاتيهم الساعة وهم على ذلك "، فقال عبد الله: اجل، " ثم يبعث الله ريحا كريح المسك مسها مس الحرير، فلا تترك نفسا في قلبه مثقال حبة من الإيمان إلا قبضته ثم يبقى شرار الناس عليهم تقوم الساعة ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيُّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ، وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ الْخَلْقِ هُمْ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، لَا يَدْعُونَ اللَّهَ بِشَيْءٍ إِلَّا رَدَّهُ عَلَيْهِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ لَهُ مَسْلَمَةُ يَا عُقْبَةُ: اسْمَعْ مَا يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ عُقْبَةُ : هُوَ أَعْلَمُ، وَأَمَّا أَنَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى أَمْرِ اللَّهِ قَاهِرِينَ لِعَدُوِّهِمْ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَجَلْ، " ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا كَرِيحِ الْمِسْكِ مَسُّهَا مَسُّ الْحَرِيرِ، فَلَا تَتْرُكُ نَفْسًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَّا قَبَضَتْهُ ثُمَّ يَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ عَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ ".
4957. عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری نے کہا: میں مسلمہ بن مخلد رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما بھی بیٹھے تھے، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: قیامت بدترین مخلوق کے سوا دوسروں پر قائم نہ ہو گی، یہ لوگ زمانہ جاہلیت کے لوگوں سے بھی بدتر ہوں گے، وہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کی بھی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ اس کو رد کر دے گا۔ وہ انہی باتوں میں مشغول تھے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بھی آ گئے۔ مسلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: عقبہ! سنیے، عبداللہ کیا بیان کر رہے ہیں۔ حضرت عقبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: وہ زیادہ جانے والے ہیں، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے: ”میری امت کے ایک گروہ کے لوگ مسلسل اللہ کے حکم پر لڑتے رہیں گے اور اپنے دشمنوں کو دباتے رہیں گے اور ان کی مخالفت کرنے والے انہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔“ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: بالکل صحیح، پھر اللہ تعالیٰ ایک ایسی ہوا بھیجے گا جس کی خوشبو کستوری کی خوشبو کی طرح (خوبشودار) اور اس کا لمس ریشم کی طرح ہو گا، وہ کسی انسان کو، جس کے دل میں رائی برابر ایمان ہو گا، نہیں چھوڑے گی، اس (کی روح) کو قبض کر لے گی، پھر بدترین لوگ رہ جائیں گے اور انہی پر قیامت قائم ہو گی۔
عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری بیان کرتے ہیں، میں مسلم بن مخلد رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما بھی تھے، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، قیامت صرف برے لوگوں پر قائم ہو گی، جو اہل جاہلیت سے بھی بدتر ہوں گے، وہ اللہ تعالیٰ سے جو بھی دعا کریں، اللہ اس کو رد کر دے گا، مجلس اس طرح جمی ہوئی تھی کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بھی آ گئے، تو حضرت مسلمہ نے ان سے کہا، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ جو کچھ کہہ رہے ہیں، سنو، تو عقبہ ؓ نے کہا، وہ خوب جانتے ہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے دین کی خاطر لڑتی رہے گی، اپنے دشمن پر غالب ہوں گے، قیامت تک ان کی مخالفت کرنے والا، ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا، وہ اس حالت میں رہیں گے،“ تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ٹھیک ہے، پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی خوشبو جیسی ہوا بھیجے گا جو مس کرنے میں ریشم کی طرح ہو گی اور جس انسان کے دل میں بھی رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا، اس کی جان قبض کر لے گی، پھر بدترین لوگ رہ جائیں گے اور ان پر قیامت قائم ہو گی۔ (اس لیے دونوں حدیث میں تضاد نہیں ہے)
4958. حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہمارے) مغرب کے رہنے والے لوگ ہمیشہ حق پر رہتے ہوئے غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔“
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام قیامت تک ہمیشہ اہل غرب حق پر قائم رہیں گے۔“
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سافرتم في الخصب، فاعطوا الإبل حظها من الارض، وإذا سافرتم في السنة، فاسرعوا عليها السير وإذا عرستم بالليل، فاجتنبوا الطريق فإنها ماوى الهوام بالليل ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ، فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَأَسْرِعُوا عَلَيْهَا السَّيْرَ وَإِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّيْلِ، فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا مَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ".
جریر نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم شادابی (کے زمانے) میں سفر کرو تو زمین میں سے اونٹوں کو ان کا حصہ دو اور جب تم خشک سالی (یا قحط زدہ زمین) میں سفر کرو تو اس زمین پر سے جلدی گزرو اور جب تم رات کے آخری حصے میں منزل کرو تو گزر گاہ سے ہٹ جاؤ کیونکہ رات کو وہ (راستے کی) جگہ حشرات الارض کا ٹھکانا ہوتی ہے، " (وہاں اپنی خوراک کے حصول کے لیے آتے ہیں۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سبزہ کے موسم میں سفر اختیار کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو، اور جب تم خشک سالی میں سفر کرو تو تیز رفتار کو اختیار کرو۔ اور جب تم رات کو پڑاؤ کرو، تو راستہ پر اترنے سے اجتناب کرو، کیونکہ رات کو وہ زہریلے کیڑوں کا ٹھکانہ ہوتے ہیں۔“
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سافرتم في الخصب، فاعطوا الإبل حظها من الارض، وإذا سافرتم في السنة، فبادروا بها نقيها وإذا عرستم، فاجتنبوا الطريق فإنها طرق الدواب وماوى الهوام بالليل ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ، فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَبَادِرُوا بِهَا نِقْيَهَا وَإِذَا عَرَّسْتُمْ، فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ".
عبدالعزیز بن محمد نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم شادابی (کے زمانے) میں سفر کرو تو زمین سے اونٹوں کو ان کا حصہ دو اور جب تم خشک سالی میں سفر کرو تو اس (سے متاثرہ علاقے میں) سے ان (اونٹوں کی ٹانگوں) کا گودا بچا کر لے جاؤ (تیز رفتاری سے نکل جاؤ تاکہ زیادہ عرصہ بھوکے رہ کر وہ کمزور نہ ہو جائیں) اور جب تم رات کے آخری حصے میں قیام کرو تو گزرگاہ میں ٹھہرنے سے اجتناب کرو کیونکہ رات کے وقت وہ جگہ جانوروں کی گزر گاہ اور حشرات الارض کی آماجگاہ ہوتی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سبزے میں سفر کرو، تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو اور جب تم قحط سالی میں سفر کرو، تو انہیں تیز چلاؤ، تاکہ ان کی قوت کمزور نہ پڑ جائے۔ (ان کی چربی ختم نہ ہو جائے کیونکہ پیاس سے چربی پگھل جاتی ہے) اور جب تم اخیر رات میں قیام کرو تو راستہ سے احتراز کرو، کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ اور رات کو زہریلے کیڑوں کا ٹھکانہ ہوتا ہے۔“