سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو اُس کی جگہ سے اُٹھا کر خود اُس کی جگہ پر نہ بیٹھے ـ جناب نافع کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یہ حُکم جمعہ کے دن ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ جمعہ کے دن اور جمعہ کے علاوہ دنوں میں بھی (یہی حُکم ہے) ـ جناب نافع کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لئے اپنی جگہ سے اُٹھ جاتا تو وہ اُس جگہ پر نہیں بیٹھتے تھے۔
1237. اس بات کا بیان کہ اگر کوئی شخص جمعہ والے دن اپنی جگہ سے اُٹھ جائے پھر واپس آجائے جبکہ اس کی جگہ پر کوئی دوسرا شخص بیٹھ چکا ہوتو وہ شخص بیٹھنے والے کی نسبت اس جگہ کا زیادہ حق رکھتا ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اُٹھ جائے، پھر وہ واپس آجائے تو وہ اُس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔“ جناب یوسف نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ”پھر ایک شخص اپنی جگہ سے اُٹھ گیا تو میں اس کی جگہ پر بیٹھ گیا پھر وہ واپس آیا تو جناب ابوصالح نے مجھے اُٹھا دیا۔“
1238. جب جگہ تنگ ہوتو وسعت اور کشادگی پیدا کرنے کا بیان۔ اللہ تعالی کا ارشاد گرمی ہے «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ» [ سورة المجادلة: 11 ] ”ایمان والو جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں کُھل کر بیٹھو تو تم کُھل کر بیٹھا کرو، اللہ تمہیں کشادگی دیگا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کو اُس کی جگہ سے اُٹھا کر خود اُس کی جگہ پر بیٹھ جائے۔ لیکن تم وسعت اور کشادگی پیدا کرلیا کرو ـ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے جب ایک تجارتی قافلہ شام سے آگیا۔ تو لوگ (آپ کو چھوڑ کر) اُس کی طرف چلے گئے حتّیٰ کہ صرف بارہ آدمی باقی رہ گئے تو سورة الجمعة کی یہ آیت نازل ہوئی «وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا» [ سورة الجمعة: 11 ]”اور جب وہ تجارت یا کھیل تماشہ دیکھتے ہیں تو اُس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔“