صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جمعتہ المبارک کی فضیلیت کے ابواب کا مجموعہ
1160.
1160. جمعہ کے دن کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ جمعہ تمام دنوں سے افضل و اعلیٰ دن ہے۔ اس دن جنّوں اور انسانوں کے سوا تمام مخلوقات خوف زدہ اور ڈرتی ہیں اس سلسلے میں ایک مختصر غیر مفصل روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q1727
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1727
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل يعني ابن جعفر ، نا العلاء . ح وحدثنا محمد بن الوليد ، نا يحيى بن محمد يعني ابن قيس المدني ، نا العلاء بن عبد الرحمن . ح وحدثنا محمد بن بشار ، وحدثنا محمد بن جعفر . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثني محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال بندار: عن العلاء، وقال ابو موسى: قال: سمعت العلاء . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن بزيغ ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، نا روح بن القاسم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما تطلع الشمس بيوم، ولا تغرب افضل او اعظم من يوم الجمعة , وما من دابة لا تفزع ليوم الجمعة إلا هذين الثقلين: الجن والإنس" . قال علي بن حجر , وابن بزيع , ومحمد بن الوليد:" على يوم افضل" , ولم يشكوانا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا الْعَلاءُ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، نا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ الْمَدَنِيَّ ، نا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ بُنْدَارٌ: عَنِ الْعَلاءِ، وَقَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيغٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، نا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ بِيَوْمٍ، وَلا تَغْرُبُ أَفْضَلَ أَوْ أَعْظَمَ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ , وَمَا مِنْ دَابَّةٍ لا تَفْزَعُ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ إِلا هَذَيْنِ الثَّقَلَيْنِ: الْجِنَّ وَالإِنْسَ" . قَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , وَابْنُ بَزِيعٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ:" عَلَى يَوْمٍ أَفْضَلَ" , وَلَمْ يَشُكُّوا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج کسی ایسے دن میں نہ طلوع ہوتا ہے نہ غروب کہ جو دن جمعہ کے دن سے افضل یا اعظم ہو۔ اور جنّوں اور انسانوں کے سوا ہر جانور جمعہ کے دن خوفزدہ ہوتا ہے اور ڈرتا ہے۔ جناب علی بن حجر، ابن بزیع اور محمد بن ولید کی روایت میں ہے کہ کسی افضل دن پر اور انہوں نے افضل یا اعظم کے الفاظ میں شک نہیں کیا۔ (بلکہ صرف افضل کا لفظ بیان کیا ہے۔)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1161.
1161. اس مختصر روایت کی تفصیل بیان کرنے والی روایت کا ذکر جسے میں نے گزشتہ باب میں بیان کیا ہے اور اس دلیل کا بیان کہ جمعہ کے دن مخلوقات کے ڈرنے کی وجہ اُن کا یہ خوف ہے کہ اس دن قیامت قائم نہ ہوجائے کیونکہ قیامت جمعہ کے دن قائم ہوگی
حدیث نمبر: Q1728
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1728
Save to word اعراب
انا الربيع بن سليمان المرادي ، نا عبد الله بن وهب ، قال: واخبرني ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيد الايام يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه ادخل الجنة , وفيه اخرج منها , ولا تقوم الساعة إلا يوم الجمعة" . قال ابو بكر: غلطنا في إخراج الحديث ؛ لان هذا مرسل موسى بن ابي عثمان لم يسمع من ابي هريرة , ابوه ابو عثمان التبان، روى عن ابي هريرة اخبارا سمعها منهأنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيِّدُ الأَيَّامِ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَلا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلا يَوْمَ الْجُمُعَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: غَلَطْنَا فِي إِخْرَاجِ الْحَدِيثِ ؛ لأَنَّ هَذَا مُرْسَلٌ مُوسَى بْنُ أَبِي عُثْمَانَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَبُوهُ أَبُو عُثْمَانَ التَّبَّانُ، رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَارًا سَمِعَهَا مِنْهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن باقی تمام دنوں کا سردار ہے - اس دن آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، اس دن جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی دن جنّت سے نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو روایت کرنے میں ہم سے غلطی ہوئی ہے کیونکہ یہ مرسل روایت ہے جناب موسیٰ بن ابی عثمان نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایات نہیں سنیں۔ جبکہ ان کے والد گرامی جناب ابوعثمان تبان نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہوئی روایات بیان کی ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1729
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا محمد بن مصعب يعني القرقسائي ، حدثنا الاوزاعي ، عن ابي عمار ، عن عبد الله بن فروخ ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه ادخل الجنة , وفيه اخرج منها , وفيه تقوم الساعة" . قال ابو بكر: قد اختلفوا في هذه اللفظة في قوله:" فيه خلق آدم" إلى قوله:" وفيه تقوم الساعة" , اهو عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ او عن ابي هريرة , عن كعب الاحبار؟ قد خرجت هذه الاخبار في كتاب الكبير من جعل هذا الكلام رواية من ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , ومن جعله عن كعب الاحبار , والقلب إلى رواية من جعل هذا الكلام عن ابي هريرة، عن كعب اميل ؛ لان محمد بن يحيى حدثنا، قال: نا محمد بن يوسف , ثنا الاوزاعي , عن يحيى , عن ابي سلمة، عن ابي هريرة: خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه اسكن الجنة , وفيه اخرج منها , وفيه تقوم الساعة , قال: قلت له: اشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بل شيء حدثناه كعب. وهكذا رواه ابان بن يزيد العطار , وشيبان بن عبد الرحمن النحوي، عن يحيى بن ابي كثير. قال ابو بكر: واما قوله:" خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة" , فهو عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم لا شك ولا مرية فيه , والزيادة التي بعدها:" فيه خلق آدم" إلى آخره. هذا الذي اختلفوا فيه: فقال بعضهم: عن النبي صلى الله عليه وسلم , وقال بعضهم: عن كعبنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ يَعْنِي الْقُرْقُسَائِيَّ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَرُّوخَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدِ اخْتَلَفُوا فِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ فِي قَوْلِهِ:" فِيهِ خُلِقَ آدَمُ" إِلَى قَوْلِهِ:" وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" , أَهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَوْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ كَعْبِ الأَحْبَارِ؟ قَدْ خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ مَنْ جَعَلَ هَذَا الْكَلامَ رِوَايَةً مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَنْ جَعَلَهُ عَنْ كَعْبِ الأَحْبَارِ , وَالْقَلْبُ إِلَى رِوَايَةِ مَنْ جَعَلَ هَذَا الْكَلامَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ كَعْبٍ أَمْيَلُ ؛ لأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى حَدَّثَنَا، قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , ثنا الأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُسْكِنَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ , قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلْ شَيْءٌ حَدَّثَنَاهُ كَعْبٌ. وَهَكَذَا رَوَاهُ أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ , وَشَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَمَّا قَوْلُهُ:" خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ" , فَهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا شَكَّ وَلا مِرْيَةَ فِيهِ , وَالزِّيَادَةُ الَّتِي بَعْدَهَا:" فِيهِ خُلِقَ آدَمُ" إِلَى آخِرِهِ. هَذَا الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ: فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ كَعْبٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن وہ بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوا ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا اور اسی دن اُنہیں جنّت میں داخل کیا گیا اور اسی دن اُنہیں جنّت سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کے الفاظ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا سے لیکر اسی دن قیامت قائم ہوگی تک کے الفاظ میں علمائے کرام کا اختلاف ہے کہ کیا یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیے ہیں یا جناب کعب الاحبار رحمه الله سے روایت کیے ہیں؟ میں نے کتاب الکبیر میں یہ روایات بیان کردی ہیں کہ کن راویوں نے یہ کلام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور کن راویوں نے اسے جناب کعب الا حبار کا کلام بنا کر روایت کیا ہے جبکہ میرا دل ان راویوں کی روایت کی طرف زیادہ مائل ہے جنہوں نے اسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے جناب کعب رضی اللہ عنہ کے کلام کے طور پر بیان کیا ہے۔ کیونکہ ہمیں جناب محمد بن یحییٰ نے اپنی سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا ہوئے اور اسی دن اُنہیں جنّت میں بسایا گیا اور اسی دن انہیں وہاں سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ جناب ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ (نہیں) بلکہ یہ چیز ہمیں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے۔ اسی طرح یہ روایت جناب ابان بن یزید عطار اور شیبان بن عبدالرحمان نحوی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ حدیث کے یہ الفاظ جمعہ کا دن وہ بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوا ہے ـ تو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیے ہیں اور اس کے بعد والے الفاظ اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا کیے گئے سے لیکر آخر تک ـ تو ان میں علمائے کرام کا اختلاف ہے۔ کچھ کے نزدیک یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں اور بعض دوسرے علماء کے نزدیک یہ جناب سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح
1162.
1162. جب قیامت کے دن لوگ اُٹھائے جائیں گے تو جمعہ اور جمعہ ادا کرنے والے افراد کی صف کا بیان اگر روایت صحیح ہو کیونکہ اس سند کے بارے میں میرا دل مطمئن نہیں ہے
حدیث نمبر: 1730
Save to word اعراب
نا ابو جعفر محمد بن ابي الحسين السماني , حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع ، حدثني الهيثم بن حميد . ح وحدثني زكريا بن يحيى بن ابان ، نا عبد الله بن يوسف ، حدثنا الهيثم ، اخبرني ابو معبد وهو حفص بن غيلان ، عن طاوس ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يبعث الايام يوم القيامة على هيئتها , ويبعث يوم الجمعة زهراء منيرة، اهلها يحفون بها كالعروس تهدى إلى كريمها , تضيء لهم , يمشون في ضوئها , الوانهم كالثلج بياضا , وريحهم يسطع كالمسك , يخوضون في جبال الكافور , ينظر إليهم الثقلان , ما يطرقون تعجبا، حتى يدخلوا الجنة , لا يخالطهم احد إلا المؤذنون المحتسبون" . هذا حديث زكريا بن يحيىنا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ السِّمَّانِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنِي الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ . ح وَحَدَّثَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانَ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ وَهُوَ حَفْصُ بْنُ غَيْلانَ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ الأَيَّامَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى هَيْئَتِهَا , وَيَبْعَثُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ زَهْرَاءَ مُنِيرَةً، أَهْلُهَا يَحُفُّونَ بِهَا كَالْعَرُوسِ تُهْدَى إِلَى كَرِيمِهَا , تُضِيءُ لَهُمْ , يَمْشُونَ فِي ضَوْئِهَا , أَلْوَانُهُمْ كَالثَّلْجِ بَيَاضًا , وَرِيحُهُمْ يَسْطَعُ كَالْمِسْكِ , يَخُوضُونَ فِي جِبَالِ الْكَافُورِ , يَنْظُرُ إِلَيْهِمُ الثَّقَلانِ , مَا يُطْرِقُونَ تَعَجُّبًا، حَتَّى يَدْخُلُوا الْجَنَّةَ , لا يُخَالِطُهُمُ أَحَدٌ إِلا الْمُؤَذِّنُونَ الْمُحْتَسِبُونَ" . هَذَا حَدِيثُ زَكَرِيَّا بْنِ يَحْيَى
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن، دنوں کو ان کی اصلی حالت پر اُٹھائے گا ـ اور جمعہ کا دن جگمگاتا ہوا روشن بناکر اُٹھایا جائے گا۔ جمعہ والے لوگ اسے اس طرح گھیرے ہوں گے جیسے دلہن (عزیز و اقارب کے جھرمٹ میں) دولہا کے سپرد کی جاتی ہے۔ جمعہ اُن کے لئے روشنی کرے گا اور وہ اس کی روشنی میں چل رہے ہوں گے۔ ان کے رنگ برف کی طرح سفید ہوں گے، ان کی خوشبو اور مہک کستوری کی طرح پھیل رہی ہوگی۔ وہ کافور کے پہاڑوں میں داخل ہو رہے ہوں گے - انہیں جنّ اور انسان دیکھ رہے ہوں گے (ان کے بلند مقام و مرتبے پر) تعجب و حیرت کی وجہ سے وہ اپنی نظریں نہیں جھکائیں گے ـ حتّیٰ کہ وہ جنّت میں داخل ہو جائیں گے۔ ان کے ساتھ کوئی اور شخص شریک نہیں ہوگا، صرف اجر و ثواب کی نیت سے اذانیں دینے والے مؤذن ان کے ساتھ شریک ہوں گے۔ یہ جناب زکریا یحییٰ کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
1163.
1163. اس گھڑی کا بیان جس میں اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو جمعہ والے دن پیدا کیا تھا
حدیث نمبر: 1731
Save to word اعراب
نا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، حدثنا الحجاج ، قال: قال ابن جريج . ح وحدثنا ابو علي الحسن بن محمد الزعفراني ، وجماعة، قالوا: حدثنا الحجاج ، عن ابن جريج ، اخبرني إسماعيل بن امية ، عن ايوب بن خالد ، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة , عن ابي هريرة ، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي , فقال:" إن الله خلق التربة يوم السبت , وخلق فيها الجبال يوم الاحد , وخلق الشجر يوم الاثنين , وخلق المكروه يوم الثلاثاء , وخلق النور يوم الاربعاء , وبث فيها الدواب يوم الخميس , وخلق آدم بعد العصر من يوم الجمعة، آخر خلق في آخر ساعة من ساعات الجمعة، فيما بين العصر إلى الليل" نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، وَجَمَاعَةٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي , فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ التُّرْبَةَ يَوْمَ السَّبْتِ , وَخَلَقَ فِيهَا الْجِبَالَ يَوْمَ الأَحَدِ , وَخَلَقَ الشَّجَرَ يَوْمَ الاثْنَيْنِ , وَخَلَقَ الْمَكْرُوهَ يَوْمَ الثُّلاثَاءِ , وَخَلَقَ النُّورَ يَوْمَ الأَرْبِعَاءِ , وَبَثَّ فِيهَا الدَّوَابَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ , وَخَلَقَ آدَمَ بَعْدَ الْعَصْرِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، آخِرَ خَلْقٍ فِي آخِرِ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ الْجُمُعَةِ، فِيمَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مٹی کو ہفتے کے روز پیدا فرمایا ـ اور اس میں پہاڑ اتوار والے دن بنائے ـ اور درخت سوموار والے دن پیدا کیے اور منگل والے دن ناپسندیدہ اشیاء کو پیدا کیا۔ بدھ والے دن نور پیدا کیا۔ اور زمین پر جانور جمعرات والے دن پھیلائے اور آدم عليه السلام کو جمعہ والے دن عصر کے بعد پیدا کیا ـ یہ آخری مخلوق تھی جو جمعہ والے دن آخری گھڑی میں پیدا کی ـ عصر اور رات کے درمیانی حصّے میں ـ

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1164.
1164. اس علت و سبب کا بیان جس کی وجہ سے میرے خیال کے مطابق جمعے کو جمعہ کہا جاتا ہے
حدیث نمبر: 1732
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن منصور ، عن ابي معشر ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن القرثع الضبي ، قال: وكان القرثع من قراء الاولين , عن سلمان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا سلمان , ما يوم الجمعة؟" قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" يا سلمان ما يوم الجمعة؟" قال: قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" يا سلمان ما يوم الجمعة؟" قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" يا سلمان , يوم الجمعة به جمع ابوك او ابوكم , انا احدثك عن يوم الجمعة , ما من رجل يتطهر يوم الجمعة كما امرتم يخرج من بيته حتى ياتي الجمعة فيقعد، فينصت حتى يقضي صلاته، إلا كان كفارة لما قبله من الجمعة" حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنِ الْقَرْثَعِ الضَّبِّيِّ ، قَالَ: وَكَانَ الْقَرْثَعُ مِنْ قُرَّاءِ الأَوَّلِينَ , عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا سَلْمَانُ , مَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟" قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَا سَلْمَانُ مَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَا سَلْمَانُ مَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟" قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَا سَلْمَانُ , يَوْمُ الْجُمُعَةِ بِهِ جُمِعَ أَبُوكَ أَوْ أَبُوكُمْ , أَنَا أُحَدِّثُكَ عَنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ , مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَمَا أُمِرْتُمْ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَأْتِيَ الْجُمُعَةَ فَيَقْعُدَ، فَيُنْصِتَ حَتَّى يَقْضِيَ صَلاتَهُ، إِلا كَانَ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ"
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: اے سلمان، جمعہ کے دن کی کیا کیفیت و اہمیت ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول یہ خوب جانتے ہیں ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے سلمان جمعہ کا دن کیا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بہتر جاتنے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سلمان، جمعہ کا دن کیسا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بخوبی جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سلمان، جمعہ کے دن تمہارے باپ یا تم سب کے باپ (آدم کی تخلیق) کو جمع کیا گیا ـ میں تمہیں جمعہ کے دن کی اہمیت و فضیلت بتاتا ہوں ـ جو شخص بھی جمعہ کے دن طہارت و پاکیزگی حاصل کرتا ہے جیسا کہ تمہیں حُکم دیا گیا ہے، اپنے گھر سے نکل کر جمعہ کے لئے (مسجد) آجاتا ہے ـ پھر بیٹھ کر خاموش (ہو کر خطبہ سُنتا) رہتا ہے ـ حتّیٰ کہ اپنی نماز ادا کر لیتا ہے تو یہ عمل پہلے جمعہ تک کے گنا ہوں کا کفارہ بن جائے گا۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1165.
1165. جمعہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1733
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، نا حسين يعني ابن علي الجعفي ، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن اوس بن اوس ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من افضل ايامكم يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه قبض , وفيه النفخة , وفيه الصعقة , فاكثروا علي من الصلاة فيه , فإن صلاتكم معروضة علي". قالوا: وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد ارمت؟! فقال:" إن الله عز وجل حرم على الارض ان تاكل اجساد الانبياء" نا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ الْجُعْفِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ قُبِضَ , وَفِيهِ النَّفْخَةُ , وَفِيهِ الصَّعْقَةُ , فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلاةِ فِيهِ , فَإِنَّ صَلاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ". قَالُوا: وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ؟! فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ"
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تمہارے افضل و اعلیٰ دنوں میں سے جمعہ کا دن ہے ـ اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا کیے گئے اور اسی دن فوت کیے گئے اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن (لوگوں پر) بیہوشی طاری ہوگی۔ تو تم اس دن میں مجھ پر بکثرت درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جا تا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ آپ کا جسم مبارک تو بوسیدہ ہوچکا ہوگا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیائے کرام کے اجسام کھائے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1734
Save to word اعراب
نا محمد بن رافع ، حدثنا حسين بن علي ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر بهذا الإسناد مثله , وقال: يعنون: قد بليتنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ , وَقَالَ: يَعْنُونَ: قَدْ بَلِيتَ
امام صاحب اپنے استاد محمد بن رافع کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک تو مٹی میں فنا ہو چکا ہو گا -

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.