صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1131. (180) بَابُ فَضْلِ صُفُوفِ النِّسَاءِ الْمُؤَخَّرَةِ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُقَدَّمَةِ،
1131. عورتوں کی پچھلی صفوں کی اگلی صفوں پر فضیلت اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب عورتوں کی صفیں مردوں کی صفوں سے دور ہوں گی تو وہ افضل و بہتر ہوگا
حدیث نمبر: Q1693
Save to word اعراب
والدليل على ان صفوفهن إذا كانت متباعدة عن صفوف الرجال كانت افضل. وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ صُفُوفَهُنَ إِذَا كَانَتْ مُتَبَاعِدَةً عَنْ صُفُوفِ الرِّجَالِ كَانَتْ أَفْضَلَ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1693
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی بہترین صفیں اگلی ہیں اور اُن کی بدترین صفیں پچھلی ہیں اور عورتوں کی بہترین صفیں پچھلی ہیں اور اُن کی بدترین صفیں اگلی ہیں -

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1132. (181) بَابُ أَمْرِ النِّسَاءِ بِخَفْضِ أَبْصَارِهِنَّ إِذَا صَلَّيْنَ مَعَ الرِّجَالِ إِذَا خِفْنَ رُؤْيَةَ عَوْرَاتِ الرِّجَالِ إِذَا سَجَدَ الرِّجَالُ أَمَامَهُنَّ.
1132. عورتوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حُکم ہے جبکہ وہ مردوں کے ساتھ نماز با جمات ادا کر رہی ہوں اور انہیں مردوں کے ستر پر نظر پڑنے کا ڈر ہو جبکہ مرد اُن کے آگے (اگلی صف میں) سجدے کر رہے ہوں
حدیث نمبر: 1694
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثني الضحاك بن مخلد ، اخبرنا سفيان ، حدثني عبد الله بن ابي بكر ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر النساء، إذا سجد الرجال فاحفظوا ابصاركن" . قلت لعبد الله: مم ذاك؟ قال: من ضيق الازر. نا ابو يحيى محمد بن عبد الرحيم ، اخبرنا ابو عاصم ، بمثله، وقال:" فاحفظوا ابصاركم من عورات الرجال"، فذكر الحديثنا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، إِذَا سَجَدَ الرِّجَالُ فَاحْفَظُوا أَبْصَارَكُنَّ" . قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ: مِمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ ضِيقِ الأُزُرِ. نا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، بِمِثْلِهِ، وَقَالَ:" فَاحْفَظُوا أَبْصَارَكُمْ مِنْ عَوْرَاتِ الرِّجَالِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جماعت، جب مرد سجدہ کریں تو تم اپنی نظروں کی حفاظت کرو - امام ابوسفیان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی بکر سے پوچھا، (آپ نے) یہ حُکم کس لئے دیا؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ تہہ بند اور چادروں کے تنگ اور چھوٹے ہونے کہ وجہ سے - امام صاحب اپنے استاد ابو یحییٰ محمد بن عبدالرحیم کی سند سے مذکورہ بالا روایت کی مثال بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مردوں کے ستر سے اپنی نظروں کی حفاظت کرو۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1133. (182) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ رَفْعِ النِّسَاءِ رُءُوسَهُنَّ مِنَ السُّجُودِ، إِذَا صَلَّيْنَ مَعَ الرِّجَالِ قَبْلَ اسْتِوَاءِ الرِّجَالِ جُلُوسًا، إِذَا ضَاقَتْ أُزُرُهُمْ، فَخِيفَ أَنْ يَرَى النِّسَاءُ عَوْرَاتِهِمْ.
1133. عورتیں جب مردوں کے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کررہی ہوں تو مردوں کے سیدھے بیٹھ جانے سے پہلے انہیں اپنے سر سجدے سے اُٹھانا منع ہے جبکہ مردوں کے تہ بند تنگ اور چھوٹے ہوں اور یہ خدشہ ہو کہ عورتوں کی نظر اس کے ستر پر پڑے گی
حدیث نمبر: 1695
Save to word اعراب
نا بشر بن معاذ ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا عبد الرحمن وهو ابن إسحاق ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: " كن النساء يؤمرن في الصلاة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان لا يرفعن رءوسهن حتى ياخذ الرجال مقاعدهم من قباحة الثياب" . قال ابو بكر: خبر الثوري، عن ابي حازم، خرجته في كتاب الكبير في ابواب اللباس في الصلاةنا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: " كُنَّ النِّسَاءُ يُؤْمَرْنَ فِي الصَّلاةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لا يَرْفَعْنَ رُءُوسَهُنَّ حَتَّى يَأْخُذَ الرِّجَالُ مَقَاعِدَهُمْ مِنْ قَبَاحَةِ الثِّيَابِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، خَرَّجْتُهُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ فِي أَبْوَابِ اللِّبَاسِ فِي الصَّلاةِ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں (مردوں کے) کپڑوں تنگ ہونے کی وجہ سے عورتوں کو نماز میں حُکم دیا جاتا تھا کہ وہ مردوں کے ٹھیک طرح سے بیٹھنے تک اپنے سر (سجدے سے) نہ اُٹھائیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں: ثوری رحمه الله کی ابوحازم سے روایت کو میں کتاب الکبیر میں نماز میں لباس کے ابواب میں بیان کر چکا ہوں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1134. (183) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي قِيَامِ الْمَأْمُومِ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ إِذَا كَانَ خَلْفَهُ نِسَاءٌ، إِذَا أَرَادَ النَّظَرَ إِلَيْهِنَّ، أَوْ إِلَى بَعْضِهِنَّ،
1134. مقتدی کے پچھلی صف میں کھڑے ہونے پر سخت وعید کا بیان جبکہ مردوں کے پیچھے عورتیں نماز پڑھ رہی ہوں اور مقتدی کا ارادہ انہیں یا کسی عورت کو دیکھنا ہو اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب مقتدی اپنے پیچھے کھڑی عورتوں میں سے کسی کو دیکھ لے تو اس کا یہ فعل اس کی نماز کو فاسد نہیں کرتا
حدیث نمبر: Q1696
Save to word اعراب
والدليل على ان المصلي إذا نظر إلى من خلفه من النساء لم يفسد ذلك الفعل صلاته. وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا نَظَرَ إِلَى مَنْ خَلْفَهُ مِنَ النِّسَاءِ لَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْفِعْلُ صَلَاتَهُ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1696
Save to word اعراب
نا نصر بن علي الجهضمي ، اخبرنا نوح يعني ابن قيس الحداني ، حدثنا عمرو بن مالك ، عن ابي الجوزاء ، عن ابن عباس ، قال: " كانت تصلي خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة حسناء من احسن الناس، فكان بعض القوم يتقدم في الصف الاول لئلا يراها، ويستاخر بعضهم حتى يكون في الصف المؤخر، فإذا ركع نظر من تحت إبطه، فانزل الله عز وجل في شانها: ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستاخرين سورة الحجر آية 24" نا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنَا نُوحٌ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ الْحُدَّانِيَّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَتْ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ فِي الصَّفِّ الأَوَّلِ لِئَلا يَرَاهَا، وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخِّرِ، فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي شَأْنِهَا: وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ سورة الحجر آية 24"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے خوبصورت ترین لوگوں میں سے ایک حسین و جمیل عورت نماز پڑھا کرتی تھی تو کچھ لوگ اگلی صفوں میں نماز پڑھتے تاکہ اس پر نظر نہ پڑے اور کچھ لوگ پیچھے رہتے تا کہ پچھلی صفوں میں کھڑے ہوں - پھر جب وہ رکوع کرتے تو اپنی بغل کے نیچے سے دیکھ لیتے تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی «‏‏‏‏وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة الحجر: 24 ] اور یقیناًََ ہمیں ان کا علم ہے جو تم میں آگے بڑھنے والے ہیں اور ان کا بھی علم ہے جو پیچھے رہنے والے ہیں -

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1697
Save to word اعراب
نا ابو موسى، نا نوح بن قيس الحداني، فذكر الحديث بهذا المعنى. نا الفضل بن يعقوب، نا نوح، عن عمرو بن مالك، بنحوهنا أَبُو مُوسَى، نا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ الْحُدَّانِيُّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِهَذَا الْمَعْنَى. نا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، نا نُوحٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، بِنَحْوِهِ
امام صاحب اپنے استاد ابوموسیٰ کی سند سے مذکورہ بالا کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1135. (184) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّهْيَ عَنْ مَنْعِ النِّسَاءِ الْمَسَاجِدَ كَانَ إِذْ كُنَّ لَا يُخَافُ فَسَادُهُنَّ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَظَنٌّ لَا بِيَقِينٍ.
1135. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عورتوں کو مساجد میں جانے سے روکنے کی ممانعت اس وقت ہے جب ان کے مساجد کی طرف جانے میں فساد کا ڈر نہ ہو
حدیث نمبر: 1698
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة، نا حماد يعني ابن يزيد. ح وثنا عبد الجبار بن العلاء، نا سفيان، كلاهما، عن يحيى. ح وحدثنا علي بن خشرم، اخبرنا ابن عيينة، قال: حدثني يحيى بن سعيد، عن عمرة، قالت: سمعت عائشة رضي الله عنها، تقول: " لو راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما احدث النساء بعده لمنعهن المساجد، كما منعت نساء بني إسرائيل"، فقلت: ما هذه؟ او منعت نساء بني إسرائيل؟ قالت:" نعم" . هذا حديث عبد الجبار. وقال احمد في حديثه: قلت لعمرة: ومنع نساء بني إسرائيل؟نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، نا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ. ح وَثنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ، نا سُفْيَانُ، كِلاهُمَا، عَنْ يَحْيَى. ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ: " لَوْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ بَعْدَهُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسَاجِدَ، كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ"، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ؟ أَوَ مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟ قَالَتْ:" نَعَمْ" . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ. وَقَالَ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِهِ: قُلْتُ لِعَمْرَةَ: وَمُنِعَ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ؟
حضرت عمرہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ چیزیں دیکھ لیتے جو عورتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زیب و زینت اور بناؤ سنگھار اختیارکرلیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں مسجدوں میں آنے سے منع کر دیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ حضرت عمرہ کہتی ہیں کہ میں نے کہا، یہ کیا بات ہے؟ کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ یہ جناب عبدالجبار کی حدیث ہے اور جناب احمد کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا عمرہ سے پوچھا، کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا؟

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1136. (185) بَابُ ذِكْرِ بَعْضِ أَحْدَاثِ نِسَاءِ بَنِي إِسْرَائِيلَ الَّذِي مِنْ أَجْلِهِ مُنِعْنَ الْمَسَاجِدَ.
1136. بنی اسرائیل کی عورتوں کے کچھ فتنوں کا بیان جن کی وجہ سے انہیں مساجد میں آںے سے روک دیا گیا تھا
حدیث نمبر: 1699
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا المستمر بن الريان الإيادي ، حدثنا ابو نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر الدنيا، فقال:" إن الدنيا خضرة حلوة، فاتقوها، واتقوا النساء"، ثم ذكر نسوة ثلاثا من بني إسرائيل: امراتين طويلتين تعرفان، وامراة قصيرة لا تعرف، فاتخذت رجلين من خشب، وصاغت خاتما، فحشته من اطيب الطيب المسك، وجعلت له غلفا، فإذا مرت المسجد او بالملإ قالت به ففتحته، ففاح ريحه، قال المستمر بخنصره اليسرى: فاشخصها دون اصابعه الثلاث شيئا، وقبض الثلاث نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا الْمُسْتَمِرُّ بْنُ الرَّيَّانِ الإِيَادِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الدُّنْيَا، فَقَالَ:" إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَاتَّقُوهَا، وَاتَّقُوا النِّسَاءَ"، ثُمَّ ذَكَرَ نِسْوَةً ثَلاثًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ: امْرَأَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ تُعْرَفَانِ، وَامْرَأَةً قَصِيرَةً لا تُعْرَفُ، فَاتَّخَذَتْ رِجْلَيْنِ مِنْ خَشَبٍ، وَصَاغَتْ خَاتَمًا، فَحَشَتْهُ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ الْمِسْكِ، وَجَعَلَتْ لَهُ غُلْفًا، فَإِذَا مَرَّتِ الْمَسْجِدَ أَوْ بِالْمَلإِ قَالَتْ بِهِ فَفَتَحَتْهُ، فَفَاحَ رِيحُهُ، قَالَ الْمُسْتَمِرُّ بِخِنْصَرِهِ الْيُسْرَى: فَأَشْخَصَهَا دُونَ أَصَابِعِهِ الثَّلاثِ شَيْئًا، وَقَبَضَ الثَّلاثَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کا تذکرہ کیا تو فرمایا: بلاشبہ دنیا سرسبز و دلکش اور شیریں و لذیذ ہے لہٰذا اس (کے فتنوں) سے بچو اور عورتوں (کے فتنے) سے بچ کر رہنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کی تین عورتوں کا ذکر کیا، دو عورتیں دراز قد تھیں (اس لئے) مشہور و معروف تھیں اور ایک عورت پست قد تھی جو معروف نہ تھی تو اُس نے (شہرت حاصل کرنے کے لئے) لکڑی کی دو (اونچی ایڑھی والی) جوتیاں بنوائیں اور ایک انگوٹھی بنوائی اور اسے بہترین خوشبو کستوری سے بھر دیا اور اُس کا ایک غلاف بھی بنوایا۔ لہٰذا جب وہ مسجد میں جاتی یا کسی مجلس کے پاس سے گزرتی تو اس غلاف کو ہٹا دیتی جس سے خوشبو کھل جاتی اور ہر طرف اس کی مہک پھیل جاتی۔ جناب مستمر فرماتے ہیں کہ وہ اپنی چھنگلی انگلی کے ساتھ خوشبو بکھیرتی تھی۔ انہوں نے تین انگلیوں کو بند کر کے چھنگلی انگلی کو تھوڑا سا جھکا کر دکھایا کہ اس طرح کر تی تھی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1700
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء، حدثنا سفيان، حدثنا الاعمش ، عن عمارة وهو ابن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، ان عبد الله بن مسعود ، كان إذا راى النساء، قال: " اخروهن حيث جعلهن الله"، وقال:" إنهن مع بني إسرائيل يصففن مع الرجال، كانت المراة تلبس القالب فتطال لخليلها، فسلطت عليهن الحيضة، وحرمت عليهن المساجد" . وكان عبد الله إذا رآهن، قال: اخروهن حيث جعلهن الله. قال ابو بكر: الخبر موقوف غير مسندنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، كَانَ إِذَا رَأَى النِّسَاءَ، قَالَ: " أَخِّرُوهُنَّ حَيْثُ جَعَلَهُنَّ اللَّهُ"، وَقَالَ:" إِنَّهُنَّ مَعَ بَنِي إِسْرَائِيلَ يَصْفُفْنَ مَعَ الرِّجَالِ، كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَلْبَسُ الْقَالِبَ فَتَطَالُ لِخَلِيلِهَا، فَسُلِّطَتْ عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ، وَحُرِّمَتْ عَلَيْهِنَّ الْمَسَاجِدُ" . وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا رَآهُنَّ، قَالَ: أَخِّرُوهُنَّ حَيْثُ جَعَلَهُنَّ اللَّهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الْخَبَرُ مَوْقُوفٌ غَيْرُ مُسْنَدٍ
جناب عبدالرحمٰن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب عورتوں کو دیکھتے تو فرماتے کہ انہیں پیچھے رکھو جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کا مقام و مرتبہ رکھا ہے اور فرماتے، یہ عورتیں بنی اسرائیل کے مردوں کے ساتھ (نماز میں) صفیں بناتی تھیں۔ ایک عورت (لمبی ہونے کے لئے) سانچہ پہن لیتی تاکہ اپنے آشنا کے لئے اونچی ہوسکے (اس جرم کی سزا میں) ان پر حیض مسلط کر دیا گیا اور ان پر مساجد میں آنا حرام قرار دے دیا گیا۔ اور حضرت عبداللہ جب انہیں دیکھتے تو فرماتے کہ انہیں اسی جگہ مؤخر رکھو جہاں انہیں اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت موقوف ہے مسند نہیں ہے -

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.