سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی عورتوں کو مساجد میں آنے سے منع نہ کرو اور اُن کے گھر اُن کے لئے بہتر ہیں۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے (بلال) نے کہا کہ کیوں نہیں۔ اللہ کی قسم، ہم انہیں ضرور منع کریں گے -“ اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ”تم سن رہے ہو کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان کر رہا ہوں اور تم آگے سے یہ کٹ حجتی کر رہے ہو؟ دونوں راویوں کے الفاظ ایک ہی ہیں۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک عورت چھپانے کی چیز ہے لہٰذا جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اُسے گھورتا ہے (اور لوگوں کو خوب مزیّن کرکے دکھاتا ہے) اور عورت اپنے رب کی رضا اور خوشنودی کے قریب اُس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرہوتی ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پردہ ہے اور بیشک جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اُسے جھانکتا ہے اور بلاشبہ وہ اپنے رب کی رضا کے زیادہ قریب اُس وقت ہوتی ہے جب اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے -“ یا جیسا آپ نے فرمایا -
نا محمد بن يحيى ، نا محمد بن عثمان يعني الدمشقي ، حدثنا سعد بن بشير ، عن قتادة ، عن مورق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال بمثله. وقال ابو بكر: وإنما قلت: ولا، هل سمع قتادة هذا الخبر عن ابي الاحوص، لرواية سليمان التيمي هذا الخبر عن قتادة عن ابي الاحوص ؛ لانه اسقط مورقا من الإسناد، وهمام، وسعيد بن بشير ادخلا في الإسناد مورقا، وإنما شككت ايضا في صحته لاني لا اقف على سماع قتادة هذا الخبر من مورقنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ يَعْنِي الدِّمَشْقِيَّ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُوَرِّقٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِمِثْلِهِ. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَإِنَّمَا قُلْتُ: وَلا، هَلْ سَمِعَ قَتَادَةُ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، لِرِوَايَةِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ؛ لأَنَّهُ أَسْقَطَ مُوَرِّقًا مِنَ الإِسْنَادِ، وَهَمَّامٌ، وَسَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ أَدْخَلا فِي الإِسْنَادِ مُوَرِّقًا، وَإِنَّمَا شَكَكْتُ أَيْضًا فِي صِحَّتِهِ لأَنِّي لا أَقِفُ عَلَى سَمَاعِ قَتَادَةَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ مُوَرِّقٍ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی مثل بیان کرتے ہیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں بلاشبہ میں نے کہا تھا کہ مجھے یہ بھی علم نہیں کہ کیا قتادہ نے یہ حدیث ابوالاحوص سے سنی ہے یا نہیں؟“ میں نے یہ بات سلیمان تیمی کی اس روایت کی بنا پر کی تھی جس کو قتادۃ ابوالاحوص سے بیان کرتے ہیں لیکن سند سے مورق کا واسطہ گرا دیتے ہیں جبکہ ہمام اور سعید بن بشیر نے سند میں (قتادہ اور ابوالاحوص کے درمیان) مورق کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ بلا شبہ مجھے اس حدیث کے صحیح ہو نے میں اس لئے بھی شک ہے کیونکہ معلوم نہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث مورق سے سنی ہے یا نہیں؟
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی اپنے اندرونی کمرے میں نماز زیادہ اجر و ثواب والی ہے، اُس کی اپنے حجرے (بیرونی کمرے، برآمدے) میں پڑھی گئی نمازسے۔“
وصلاتها في مسجد قومها على صلاتها في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم وإن كانت صلاة في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم تعدل الف صلاة في غيرها من المساجد، والدليل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم: صلاة في مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، اراد به صلاة الرجال دون صلاة النساء.وَصَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ قَوْمِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَتْ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْدِلُ أَلْفَ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهَا مِنَ الْمَسَاجِدِ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، أَرَادَ بِهِ صَلَاةَ الرِّجَالِ دُونَ صَلَاةِ النِّسَاءِ.
حضرت عبد اللہ بن سوید انصاری اپنی پھوپھی جو کہ سیدنا ابوحمیدی الساعدی رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اُن سے روایت کر تے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں آپ کے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کرنا پسند کرتی ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے معلوم ہے کہ تم میرے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کرنا پسند کرتی ہو، حالانکہ تمھاری اپنے چھوٹے کمرے میں نماز، تمھاری اپنے بڑے کمرے (یا باہر والے کمرے) میں ادا کی گئی نماز سے بہتر ہے - اور تمھاری اپنے بڑے کمرے میں نماز تمھاری اپنے صحن میں نماز سے بہتر ہے اور تمھاری اپنے صحن میں نماز تمہاری اپنی قوم کی مسجد میں نماز سے بہتر ہے اور تمہاری اپنی قوم کی مسجد میں نماز کی ادائیگی میری مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے لہٰذا اُن کے حُکم پر اُن کے لئے ان کے گھر کے آخری اور اندھیرے حصّے میں مسجد بنادی گئی تو وہ اُس مسجد میں نماز پڑھتی تھیں حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملیں۔ (فوت ہوگئیں)۔
سیدنا عبداللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عورت کا اپنی کوٹھری میں نماز ادا کرنا، اُس کے اپنے کمرے میں نماز پڑھنے سے افضل و بہتر ہے۔ اور اُس کا اپنے کمرے میں نماز پڑھنا اُس کے اپنے بیرونی کمرے (یا برآمدے) میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔“
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کے نزدیک عورت کی محبوب ترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر کے شدید اندھیرے والے حصّے میں پڑھتی ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ تعالیٰ کو عورت کی وہ نماز سب سے زیادہ محبوب ہے جو وہ اپنے گھر کے سخت اندھیرے والے حصّے میں ادا کرتی ہے -“