صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1684
Save to word اعراب
نا الحسن بن محمد الزعفراني ، حدثنا يزيد بن هارون . ح وحدثنا محمد بن رافع ، عن يزيد ، اخبرنا العوام بن حوشب ، حدثني حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تمنعوا نساءكم المساجد، وبيوتهن خير لهن" . فقال ابن لعبد الله بن عمر: بلى والله، لنمنعهن. فقال ابن عمر: تسمعني احدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول ما تقول؟! جميعهما لفظا واحدا. وحدثنا الحسن بن محمد ، نا إسحاق بن يوسف الازرق ، حدثنا العوام بهذا الإسناد بنحوهنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمُ الْمَسَاجِدَ، وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ" . فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: بَلَى وَاللَّهِ، لَنَمْنَعُهُنَّ. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: تَسْمَعُنِي أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ مَا تَقُولُ؟! جَمِيعَهُمَا لَفْظًا وَاحِدًا. وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، نا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی عورتوں کو مساجد میں آنے سے منع نہ کرو اور اُن کے گھر اُن کے لئے بہتر ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے (بلال) نے کہا کہ کیوں نہیں۔ اللہ کی قسم، ہم انہیں ضرور منع کریں گے - اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تم سن رہے ہو کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان کر رہا ہوں اور تم آگے سے یہ کٹ حجتی کر رہے ہو؟ دونوں راویوں کے الفاظ ایک ہی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1685
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک عورت چھپانے کی چیز ہے لہٰذا جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اُسے گھورتا ہے (اور لوگوں کو خوب مزیّن کرکے دکھاتا ہے) اور عورت اپنے رب کی رضا اور خوشنودی کے قریب اُس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1686
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت پردہ ہے اور بیشک جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اُسے جھانکتا ہے اور بلاشبہ وہ اپنے رب کی رضا کے زیادہ قریب اُس وقت ہوتی ہے جب اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے - یا جیسا آپ نے فرمایا -

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 1687
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا محمد بن عثمان يعني الدمشقي ، حدثنا سعد بن بشير ، عن قتادة ، عن مورق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال بمثله. وقال ابو بكر: وإنما قلت: ولا، هل سمع قتادة هذا الخبر عن ابي الاحوص، لرواية سليمان التيمي هذا الخبر عن قتادة عن ابي الاحوص ؛ لانه اسقط مورقا من الإسناد، وهمام، وسعيد بن بشير ادخلا في الإسناد مورقا، وإنما شككت ايضا في صحته لاني لا اقف على سماع قتادة هذا الخبر من مورقنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ يَعْنِي الدِّمَشْقِيَّ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُوَرِّقٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِمِثْلِهِ. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَإِنَّمَا قُلْتُ: وَلا، هَلْ سَمِعَ قَتَادَةُ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، لِرِوَايَةِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ؛ لأَنَّهُ أَسْقَطَ مُوَرِّقًا مِنَ الإِسْنَادِ، وَهَمَّامٌ، وَسَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ أَدْخَلا فِي الإِسْنَادِ مُوَرِّقًا، وَإِنَّمَا شَكَكْتُ أَيْضًا فِي صِحَّتِهِ لأَنِّي لا أَقِفُ عَلَى سَمَاعِ قَتَادَةَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ مُوَرِّقٍ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی مثل بیان کرتے ہیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں بلاشبہ میں نے کہا تھا کہ مجھے یہ بھی علم نہیں کہ کیا قتادہ نے یہ حدیث ابوالاحوص سے سنی ہے یا نہیں؟ میں نے یہ بات سلیمان تیمی کی اس روایت کی بنا پر کی تھی جس کو قتادۃ ابوالاحوص سے بیان کرتے ہیں لیکن سند سے مورق کا واسطہ گرا دیتے ہیں جبکہ ہمام اور سعید بن بشیر نے سند میں (قتادہ اور ابوالاحوص کے درمیان) مورق کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ بلا شبہ مجھے اس حدیث کے صحیح ہو نے میں اس لئے بھی شک ہے کیونکہ معلوم نہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث مورق سے سنی ہے یا نہیں؟

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1127. (176) بَابُ اخْتِيَارِ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا، إِنْ كَانَ قَتَادَةُ سَمِعَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ مُوَرِّقٍ.
1127. عورت کا اپنے کمرے میں نماز پڑھنا اپنے حجرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ اگر قتادہ نے یہ روایت مورق سے سنی ہو
حدیث نمبر: 1688
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی اپنے اندرونی کمرے میں نماز زیادہ اجر و ثواب والی ہے، اُس کی اپنے حجرے (بیرونی کمرے، برآمدے) میں پڑھی گئی نمازسے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1128. (177) بَابُ اخْتِيَارِ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ فِي حُجْرَتِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي دَارِهَا،
1128. عورت کی اپنے حجرے میں ادا کی گئی نماز اس کے گھر (صحن) میں ادا کی گئی نماز سے بہتر ہے
حدیث نمبر: Q1689
Save to word اعراب
وصلاتها في مسجد قومها على صلاتها في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم وإن كانت صلاة في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم تعدل الف صلاة في غيرها من المساجد، والدليل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم: صلاة في مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، اراد به صلاة الرجال دون صلاة النساء.وَصَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ قَوْمِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَتْ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْدِلُ أَلْفَ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهَا مِنَ الْمَسَاجِدِ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، أَرَادَ بِهِ صَلَاةَ الرِّجَالِ دُونَ صَلَاةِ النِّسَاءِ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1689
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، حدثنا ابن وهب ، عن داود بن قيس ، عن عبد الله بن سويد الانصاري ، عن عمته امراة ابي حميد الساعدي ، انها جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إني احب الصلاة معك، فقال: " قد علمت انك تحبين الصلاة معي، وصلاتك في بيتك خير من صلاتك في حجرتك، وصلاتك في حجرتك خير من صلاتك في دارك، وصلاتك في دارك خير من صلاتك في مسجد قومك، وصلاتك في مسجد قومك خير من صلاتك في مسجدي". فامرت، فبني لها مسجد في اقصى شيء من بيتها واظلمه، فكانت تصلي فيه حتى لقيت الله عز وجل نا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُوَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَمَّتِهِ امْرَأَةِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي أُحِبُّ الصَّلاةَ مَعَكَ، فَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكِ تُحِبِّينَ الصَّلاةَ مَعِي، وَصَلاتُكِ فِي بَيْتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلاتِكِ فِي حُجْرَتِكِ، وَصَلاتُكِ فِي حُجْرَتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلاتِكِ فِي دَارِكِ، وَصَلاتُكِ فِي دَارِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلاتِكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ، وَصَلاتُكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلاتِكِ فِي مَسْجِدِي". فَأَمَرَتْ، فَبُنِيَ لَهَا مَسْجِدٌ فِي أَقْصَى شَيْءٍ مِنْ بَيْتِهَا وَأَظْلَمِهِ، فَكَانَتْ تُصَلِّي فِيهِ حَتَّى لَقِيَتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
حضرت عبد اللہ بن سوید انصاری اپنی پھوپھی جو کہ سیدنا ابوحمیدی الساعدی رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اُن سے روایت کر تے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں آپ کے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کرنا پسند کرتی ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ تم میرے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کرنا پسند کرتی ہو، حالانکہ تمھاری اپنے چھوٹے کمرے میں نماز، تمھاری اپنے بڑے کمرے (یا باہر والے کمرے) میں ادا کی گئی نماز سے بہتر ہے - اور تمھاری اپنے بڑے کمرے میں نماز تمھاری اپنے صحن میں نماز سے بہتر ہے اور تمھاری اپنے صحن میں نماز تمہاری اپنی قوم کی مسجد میں نماز سے بہتر ہے اور تمہاری اپنی قوم کی مسجد میں نماز کی ادائیگی میری مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے لہٰذا اُن کے حُکم پر اُن کے لئے ان کے گھر کے آخری اور اندھیرے حصّے میں مسجد بنادی گئی تو وہ اُس مسجد میں نماز پڑھتی تھیں حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملیں۔ (فوت ہوگئیں)۔

تخریج الحدیث: حديث حسن
1129. (178) بَابُ اخْتِيَارِ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ فِي مَخْدَعِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي بَيْتِهَا.
1129. عورت کا اپنے کمرے کی بجائے اپنی چھوٹی کوٹھری میں نماز ادا کرنا زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہے
حدیث نمبر: 1690
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کا اپنی کوٹھری میں نماز ادا کرنا، اُس کے اپنے کمرے میں نماز پڑھنے سے افضل و بہتر ہے۔ اور اُس کا اپنے کمرے میں نماز پڑھنا اُس کے اپنے بیرونی کمرے (یا برآمدے) میں نماز پڑھنے سے افضل ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1130. (179) بَابُ اخْتِيَارِ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ فِي أَشَدِّ مَكَانٍ مِنْ بَيْتِهَا ظُلْمَةً.
1130. عورت کا اپنے گھر میں سخت اندھیری جگہ پر نماز پڑھنا زیادہ پسندیدہ ہے
حدیث نمبر: 1691
Save to word اعراب
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک عورت کی محبوب ترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر کے شدید اندھیرے والے حصّے میں پڑھتی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1692
Save to word اعراب
وروى عبد الله بن جعفر وفي القلب منه رحمه الله، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن احب صلاة تصليها المراة إلى الله ان تصلي في اشد مكان من بيتها ظلمة" . حدثناه علي بن حجر ، نا عبد الله بن جعفر وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ وَفِي الْقَلْبِ مِنْهُ رَحِمَهُ اللَّهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَبَّ صَلاةٍ تُصَلِّيهَا الْمَرْأَةُ إِلَى اللَّهِ أَنْ تُصَلِّيَ فِي أَشَدِّ مَكَانٍ مِنْ بَيْتِهَا ظُلْمَةً" . حَدَّثَنَاهُ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو عورت کی وہ نماز سب سے زیادہ محبوب ہے جو وہ اپنے گھر کے سخت اندھیرے والے حصّے میں ادا کرتی ہے -

تخریج الحدیث: حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.