وصلاتها في مسجد قومها على صلاتها في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم وإن كانت صلاة في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم تعدل الف صلاة في غيرها من المساجد، والدليل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم: صلاة في مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، اراد به صلاة الرجال دون صلاة النساء.وَصَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ قَوْمِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَتْ صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْدِلُ أَلْفَ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهَا مِنَ الْمَسَاجِدِ، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، أَرَادَ بِهِ صَلَاةَ الرِّجَالِ دُونَ صَلَاةِ النِّسَاءِ.
حضرت عبد اللہ بن سوید انصاری اپنی پھوپھی جو کہ سیدنا ابوحمیدی الساعدی رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اُن سے روایت کر تے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں آپ کے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کرنا پسند کرتی ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے معلوم ہے کہ تم میرے ساتھ نماز (باجماعت) ادا کرنا پسند کرتی ہو، حالانکہ تمھاری اپنے چھوٹے کمرے میں نماز، تمھاری اپنے بڑے کمرے (یا باہر والے کمرے) میں ادا کی گئی نماز سے بہتر ہے - اور تمھاری اپنے بڑے کمرے میں نماز تمھاری اپنے صحن میں نماز سے بہتر ہے اور تمھاری اپنے صحن میں نماز تمہاری اپنی قوم کی مسجد میں نماز سے بہتر ہے اور تمہاری اپنی قوم کی مسجد میں نماز کی ادائیگی میری مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے لہٰذا اُن کے حُکم پر اُن کے لئے ان کے گھر کے آخری اور اندھیرے حصّے میں مسجد بنادی گئی تو وہ اُس مسجد میں نماز پڑھتی تھیں حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملیں۔ (فوت ہوگئیں)۔