صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1037. (86) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ اسْمَ السَّاكِتِ قَدْ يَقَعُ عَلَى النَّاطِقِ سِرًّا
1037. اس بات کا بیان کہ کبھی آہستہ بولنے والے پر بھی ساکت و خاموش کا اطلاق ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: Q1579
Save to word اعراب
إذا كان ساكتا عن الجهر بالقول إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد كان داعيا خفيا في سكته عن الجهر بين التكبيرة الاولى، وبين القراءة. إِذَا كَانَ سَاكِتًا عَنِ الْجَهْرِ بِالْقَوْلِ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ دَاعِيًا خَفِيًّا فِي سَكْتِهِ عَنِ الْجَهْرِ بَيْنَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى، وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1579
Save to word اعراب
نا هارون بن إسحاق ، حدثنا ابن فضيل ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كبر في الصلاة سكت بين التكبير والقراءة، فقلت له: بابي انت وامي، ارايت سكاتك بين التكبير والقراءة، اخبرني ما هو؟ قال:" اقول: اللهم باعد بيني وبين خطيئتي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم انقني من خطاياي كالثوب الابيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد" نا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلاةِ سَكَتَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، فَقُلْتُ لَهُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، أَرَأَيْتَ سُكَاتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، أَخْبِرْنِي مَا هُوَ؟ قَالَ:" أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطِيئَتِي كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ أَنْقِنِي مِنْ خَطَايَايَ كَالثَّوْبِ الأَبْيَضِ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں تکبیر (اولیٰ) کہہ لیتے تو تکبیر اور قراءت کے درمیان خاموش ہو جاتے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بتائیں کہ تکبیر اور قراءت کے درمیان آپ کا خا موشی اختیار کر نا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں «‏‏‏‏اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ» ‏‏‏‏ اے میرے اللہ، میرے گناہوں اور میرے درمیان ایسی ہی دوری کردے جیسی تُو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے۔ اے میرے اللہ، مجھے میرے گناہوں سے اسی طرح پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے پاک ہو جاتا ہے۔ اے میرے اللہ، مجھے میری خطاؤں سے برف، پانی اور اولوں کے ساتھ دھو دے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1038. (87) بَابُ تَطْوِيلِ الْإِمَامِ الرَّكْعَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَوَاتِ لِيَتَلَاحَقَ الْمَأْمُومُونُ.
1038. مقتدیوں کو نماز میں شریک کرنے کے لئے امام کا نمازوں کی پہلی رکعت کو لمبا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1580
Save to word اعراب
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور نماز ظہر کی پہلی رکعت کو طویل کیا کرتے تھے۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ آپ یہ کام اس لئے کرتے تھے تاکہ لوگ (نماز میں) شریک ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: صحيح
1039. (88) بَابُ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ، وَإِنْ جَهَرَ الْإِمَامُ بِالْقِرَاءَةِ وَالزَّجْرِ عَنْ أَنْ يَزِيدَ الْمَأْمُومُ عَلَى قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ إِذَا جَهَرَ الْإِمَامُ بِالْقِرَاءَةِ.
1039. امام کے پیچھے قراءت کرنے کا بیان اگرچہ امام جہری قراءت کر رہا ہو۔ جب امام جہری قراءت کررہا ہو تو مقتدی کے لئے سورة الفاتحة سے زائد قراءت کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1581
Save to word اعراب
نا مؤمل بن هشام اليشكري ، نا إسماعيل يعني ابن علية ، عن محمد بن إسحاق . ح وحدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، حدثنا عبد الاعلى ، نا محمد . ح وحدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي ، نا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، وحدثنا محمد بن رافع ، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي ، قالا: حدثنا يزيد وهو ابن هارون ، اخبرنا محمد وهو ابن إسحاق ، حدثني مكحول ، عن محمود بن الربيع الانصاري وكان يسكن إيلياء، عن عبادة بن الصامت ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، فثقلت عليه القراءة، فلما انصرف قال: " إني لاراكم تقرءون وراء إمامكم؟" قال: قلنا: اجل والله يا رسول الله، هذا قال:" فلا تفعلوا إلا بام الكتاب ؛ فإنه لا صلاة لمن لم يقرا بها" . هذا حديث ابن علية، وعبد الاعلىنا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ الْيَشْكُرِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، نا مُحَمَّدٌ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ ، نا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيِّ وَكَانَ يَسْكُنُ إِيلِيَاءَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الصُّبْحِ، فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: " إِنِّي لأَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ وَرَاءَ إِمَامِكُمْ؟" قَالَ: قُلْنَا: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذًّا قَالَ:" فَلا تَفْعَلُوا إِلا بِأُمِّ الْكِتَابِ ؛ فَإِنَّهُ لا صَلاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا" . هَذَا حَدِيثُ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَعَبْدِ الأَعْلَى
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی تو آپ کے لئے قراءت کرنا بھاری اور مشکل ہوگیا۔ پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: یقیناً میرا خیال ہے کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو؟ کہتے ہیں، ہم نے جواب دیا کہ جی ہاں، اللہ کی قسم، اے اللہ کے رسول (ہم تیزی سے قراءت کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم اُم الکتاب کے سوا قراءت نہ کیا کرو کیونکہ جو شخص سورة الفاتحة کی قرأت نہیں کرتا اس کی کوئی نماز نہیں ہوتی۔ یہ حدیث ابن علیہ اور عبد الاعلیٰ کی ہے۔

تخریج الحدیث:
1040. (89) بَابُ تَأْمِينِ الْمَأْمُومِ عِنْدَ فَرَاغِ الْإِمَامِ مِنْ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا الْإِمَامُ بِالْقِرَاءَةِ، وَإِنْ نَسِيَ إِمَامٌ وَجَهِلَ، وَلَمْ يُؤَمِّنْ.
1040. جس نماز میں امام جہری قراءت کررہا ہو، اس میں امام کے سورة الفاتحة کی قراءت سے فارغ ہونے کے بعد مقتدی آمین کہے گا، اگرچہ امام بھولنے یا جہالت کی وجہ سے آمین نہ کہے
حدیث نمبر: 1582
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (نماز کی) تعلیم دیتے ہوئے فرماتے تھے: جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ «‏‏‏‏غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» ‏‏‏‏ پڑھے تو تم آمین کہو -

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1041. (90) بَابُ فَضْلِ تَأْمِينِ الْمَأْمُومِ
1041. جب امام آمین کہے تو مقتدی کے آمین کہنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q1583
Save to word اعراب
إذا امن إمامه رجاء مغفرة ما تقدم من ذنب المؤمن إذا وافق تامينه الملائكة مع الدليل على ان على الإمام الجهر بالتامين إذا جهر بالقراءة ليسمع الماموم تامينه، إذ غير جائز ان يامر النبي صلى الله عليه وسلم الماموم بالتامين إذا امن إمامه، ولا سبيل له إلى معرفة تامين الإمام إذا اخفى الإمام التامين. إِذَا أَمَّنَ إِمَامُهُ رَجَاءَ مَغْفِرَةِ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِ الْمُؤْمِنِ إِذَا وَافَقَ تَأْمِينُهُ الْمَلَائِكَةَ مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ عَلَى الْإِمَامِ الْجَهْرَ بِالتَّأْمِينِ إِذَا جَهَرَ بِالْقِرَاءَةِ لِيُسْمِعَ الْمَأْمُومَ تَأْمِينَهُ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَأْمُرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَأْمُومَ بِالتَّأْمِينِ إِذَا أَمَّنَ إِمَامُهُ، وَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَى مَعْرِفَةِ تَأْمِينِ الْإِمَامِ إِذَا أَخْفَى الْإِمَامُ التَّأْمِينَ.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1583
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ماتے ہوئے سنا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ لہٰذا جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1042. (91) بَابُ ذِكْرِ إِجَابَةِ الرَّبِّ- عَزَّ وَجَلَّ- الْمُؤْمِنَ عِنْدَ فَرَاغِ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
1042. سورة الفاتحة کی قراءت سے فارغ ہونے پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مومن کی دعا قبول ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1584
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا يحيى بن سعيد ، نا هشام بن ابي عبد الله ، عن قتادة . ح وحدثنا بندار ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد بن ابي عروبة . ح وحدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، حدثنا عبدة ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي ، قال: صلى بنا ابو موسى الاشعري ، فلما انفتل، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا، فبين لنا سنتنا، وعلمنا صلاتنا، فقال: " فإذا كبر الإمام فكبروا، وإذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين. فقولوا: آمين، يحبكم الله" . قال ابو بكر: هذا الخبر من باب تامين الماموم عند فراغ الإمام من قراءة فاتحة الكتاب، وإن لم يؤمن إمامه جهلا او نسيانانا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ قَتَادَةَ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ، فَلَمَّا انْفَتَلَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلاتَنَا، فَقَالَ: " فَإِذَا كَبَّرَ الإِمَامُ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ. فَقُولُوا: آمِينَ، يُحِبَّكُمُ اللَّهُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ مِنْ بَابِ تَأْمِينِ الْمَأْمُومِ عِنْدَ فَرَاغِ الإِمَامِ مِنْ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَإِنْ لَمْ يُؤَمِّنْ إِمَامُهُ جَهْلا أَوْ نِسْيَانًا
جناب حطان بن عبداللہ الرقاشی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو ہمیں ہماری سنّتیں بیان کیں اور ہمیں ہماری نماز سکھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ «‏‏‏‏غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ‎» پڑھے تو تم آمین کہو۔ اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ امام ابوبکر رحمه اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا تعلق مقتدی کے امام کے سورة الفاتحة کی قراءت سے فارغ ہونے کے بعد آمین کہنے سے ہے۔ اگرچہ امام جہالت یا بھول جانے کی وجہ سے آمین نہ کہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1043. (92) بَابُ ذِكْرِ حَسَدِ الْيَهُودِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى تَأْمِينِهِمْ
1043. یہودیوں کا مؤمنوں سے آمین کہنے کی وجہ سے حسد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1585
Save to word اعراب
انا ابو بشر الواسطي ، نا خالد يعني ابن عبد الله ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: دخل يهودي على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: السام عليك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وعليك". قالت عائشة: فهممت ان اتكلم، فعرفت كراهية رسول الله صلى الله عليه وسلم لذلك، فسكت، ثم دخل آخر، فقال: السام عليك، فقال:" وعليك"، فهممت ان اتكلم، فعرفت كراهية النبي صلى الله عليه وسلم لذلك. ثم دخل الثالث، فقال: السام عليك، فلم اصبر حتى قلت: وعليك السام وغضب الله ولعنته إخوان القردة والخنازير، اتحيون رسول الله بما لم يحيه الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا يحب الفحش والتفحش، قالوا قولا، فرددنا عليهم، إن اليهود قوم حسد، وإنهم لا يحسدونا على شيء كما يحسدونا على السلام، وعلى آمين" أنا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، نا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ يَهُودِيٌّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَعَرَفْتُ كَرَاهِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ، فَسَكَتُّ، ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ:" وَعَلَيْكَ"، فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَعَرَفْتُ كَرَاهِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ. ثُمَّ دَخَلَ الثَّالِثُ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قُلْتُ: وَعَلَيْكَ السَّامُ وَغَضَبُ اللَّهِ وَلَعْنَتُهُ إِخْوَانَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، أَتُحَيُّونَ رَسُولَ اللَّهِ بِمَا لَمْ يُحَيِّهِ اللَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ، قَالُوا قَوْلا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِمْ، إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ حُسَّدٌ، وَإِنَّهُمْ لا يَحْسُدُونَا عَلَى شَيْءٍ كَمَا يَحْسُدُونَا عَلَى السَّلامِ، وَعَلَى آمِينَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: «‏‏‏‏السَّامُ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ آپ کو موت آجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے جواب دیا: «‏‏‏‏وَعَلَيْكَ» ‏‏‏‏ اور تمہیں بھی موت آجائے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے بولنے کا ارادہ کیا پھر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندگی کو بھانپتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ پھر ایک اور یہودی آیا اور اُس نے بھی آکر کہا کہ «‏‏‏‏السَّامُ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ آپ پر موت طاری ہو آپ نے جواباً کہا «‏‏‏‏وَعَلَيْكَ» ‏‏‏‏ اور تم پر بھی۔ میں نے پھر کلام کرنے کا ارادہ کیا مگر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نا پسنددیدگی جان لی (اس لئے خاموش رہی)۔ پھر تیسرا آیا تو اُس نے بھی کہا کہ «‏‏‏‏السَّامُ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ آپ پر موت واقع ہو مجھ سے (اس بار) صبر نہ ہو سکا تو میں نے جواب دیا کہ اور تم پر موت واقع ہو۔ خنازیر اور بندروں کے بھائیوں پر اللہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہو۔ کیا تم اللہ کے رسول کو اس طریقے سے سلام کرتے ہو جس طریقے سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلام کرنا نہیں سکھایا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناًً اللہ تعالیٰ بدکلامی اور عملاً فحش گوئی کر نے والے کو پسند نہیں کرتا۔ ان یہودیوں نے ایک بات کی تھی تو ہم نے بھی انہیں جواب دے دیا تھا۔ بلاشبہ یہودی بہت حاسد قوم ہے اور وہ جس قدر ہمارے (آپس میں) سلام کرنے اور آمین کہنے پر حسد کرتے ہیں، اس قدر ہماری کسی اور چیز پر حسد نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1044. (93) بَابُ ذِكْرِ مَا كَانَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- خَصَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّأْمِينِ
1044. اس بات کا بیان کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آمین کے ساتھ خاص فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: Q1586
Save to word اعراب
فلم يعطه احدا من النبيين قبله، خلا هارون حين دعا موسى، فامن هارون، إن ثبت الخبر.فَلَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا مِنَ النَّبِيِّينَ قَبْلَهُ، خَلَا هَارُونَ حِينَ دَعَا مُوسَى، فَأَمَّنَ هَارُونُ، إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ.
آپ سے پہلے کسی نبی کو یہ خصوصیت عطا نہیں فرمائی۔ صرف حضرت ہارون علیہ السلام کو عطا کی تھی جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی تو حضرت ہارون علیہ السلام نے آمین کہی تھی۔ بشرطیکہ اس سلسلے میں مروی روایت صحیح ہو

تخریج الحدیث:

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.