صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1043. (92) بَابُ ذِكْرِ حَسَدِ الْيَهُودِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى تَأْمِينِهِمْ
1043. یہودیوں کا مؤمنوں سے آمین کہنے کی وجہ سے حسد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1585
Save to word اعراب
انا ابو بشر الواسطي ، نا خالد يعني ابن عبد الله ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: دخل يهودي على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: السام عليك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وعليك". قالت عائشة: فهممت ان اتكلم، فعرفت كراهية رسول الله صلى الله عليه وسلم لذلك، فسكت، ثم دخل آخر، فقال: السام عليك، فقال:" وعليك"، فهممت ان اتكلم، فعرفت كراهية النبي صلى الله عليه وسلم لذلك. ثم دخل الثالث، فقال: السام عليك، فلم اصبر حتى قلت: وعليك السام وغضب الله ولعنته إخوان القردة والخنازير، اتحيون رسول الله بما لم يحيه الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا يحب الفحش والتفحش، قالوا قولا، فرددنا عليهم، إن اليهود قوم حسد، وإنهم لا يحسدونا على شيء كما يحسدونا على السلام، وعلى آمين" أنا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، نا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ يَهُودِيٌّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَعَرَفْتُ كَرَاهِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ، فَسَكَتُّ، ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ:" وَعَلَيْكَ"، فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَعَرَفْتُ كَرَاهِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ. ثُمَّ دَخَلَ الثَّالِثُ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قُلْتُ: وَعَلَيْكَ السَّامُ وَغَضَبُ اللَّهِ وَلَعْنَتُهُ إِخْوَانَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ، أَتُحَيُّونَ رَسُولَ اللَّهِ بِمَا لَمْ يُحَيِّهِ اللَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ، قَالُوا قَوْلا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِمْ، إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ حُسَّدٌ، وَإِنَّهُمْ لا يَحْسُدُونَا عَلَى شَيْءٍ كَمَا يَحْسُدُونَا عَلَى السَّلامِ، وَعَلَى آمِينَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: «‏‏‏‏السَّامُ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ آپ کو موت آجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے جواب دیا: «‏‏‏‏وَعَلَيْكَ» ‏‏‏‏ اور تمہیں بھی موت آجائے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے بولنے کا ارادہ کیا پھر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندگی کو بھانپتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ پھر ایک اور یہودی آیا اور اُس نے بھی آکر کہا کہ «‏‏‏‏السَّامُ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ آپ پر موت طاری ہو آپ نے جواباً کہا «‏‏‏‏وَعَلَيْكَ» ‏‏‏‏ اور تم پر بھی۔ میں نے پھر کلام کرنے کا ارادہ کیا مگر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نا پسنددیدگی جان لی (اس لئے خاموش رہی)۔ پھر تیسرا آیا تو اُس نے بھی کہا کہ «‏‏‏‏السَّامُ عَلَيْكَ» ‏‏‏‏ آپ پر موت واقع ہو مجھ سے (اس بار) صبر نہ ہو سکا تو میں نے جواب دیا کہ اور تم پر موت واقع ہو۔ خنازیر اور بندروں کے بھائیوں پر اللہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہو۔ کیا تم اللہ کے رسول کو اس طریقے سے سلام کرتے ہو جس طریقے سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلام کرنا نہیں سکھایا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناًً اللہ تعالیٰ بدکلامی اور عملاً فحش گوئی کر نے والے کو پسند نہیں کرتا۔ ان یہودیوں نے ایک بات کی تھی تو ہم نے بھی انہیں جواب دے دیا تھا۔ بلاشبہ یہودی بہت حاسد قوم ہے اور وہ جس قدر ہمارے (آپس میں) سلام کرنے اور آمین کہنے پر حسد کرتے ہیں، اس قدر ہماری کسی اور چیز پر حسد نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.