سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: «السَّامُ عَلَيْكَ» ”آپ کو موت آجائے“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے جواب دیا: «وَعَلَيْكَ» ”اور تمہیں بھی موت آجائے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے بولنے کا ارادہ کیا پھر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناپسندگی کو بھانپتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ پھر ایک اور یہودی آیا اور اُس نے بھی آکر کہا کہ «السَّامُ عَلَيْكَ» ”آپ پر موت طاری ہو“ آپ نے جواباً کہا «وَعَلَيْكَ» ”اور تم پر بھی۔“ میں نے پھر کلام کرنے کا ارادہ کیا مگر میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نا پسنددیدگی جان لی (اس لئے خاموش رہی)۔ پھر تیسرا آیا تو اُس نے بھی کہا کہ «السَّامُ عَلَيْكَ» ” آپ پر موت واقع ہو“ مجھ سے (اس بار) صبر نہ ہو سکا تو میں نے جواب دیا کہ اور تم پر موت واقع ہو۔ خنازیر اور بندروں کے بھائیوں پر اللہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہو۔ کیا تم اللہ کے رسول کو اس طریقے سے سلام کرتے ہو جس طریقے سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلام کرنا نہیں سکھایا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناًً اللہ تعالیٰ بدکلامی اور عملاً فحش گوئی کر نے والے کو پسند نہیں کرتا۔ ان یہودیوں نے ایک بات کی تھی تو ہم نے بھی انہیں جواب دے دیا تھا۔ بلاشبہ یہودی بہت حاسد قوم ہے اور وہ جس قدر ہمارے (آپس میں) سلام کرنے اور آمین کہنے پر حسد کرتے ہیں، اس قدر ہماری کسی اور چیز پر حسد نہیں کرتے۔“