صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1000. (49) بَابُ قِيَامِ الْمَأْمُومِ الْوَاحِدِ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُمَا أَحَدٌ
1000. جب امام کے ساتھ ایک ہی مقتدی ہو اور اُن کے ساتھ دوسرا مقتدی موجود نہ ہو تو اس مقتدی کو امام کی دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے
حدیث نمبر: 1533
Save to word اعراب
انا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن عمرو وهو ابن دينار ، قال: سمعت كريبا مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، قال: بت عند خالتي ميمونة، فلما كان بعض الليل" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فاتى شنا معلقا، فتوضا وضوءا خفيفا، ثم قام فصلى، فقمت فتوضات، وصنعت مثل الذي صنع، ثم قمت عن يساره، فحولني عن يمينه، فصلى ما شاء الله، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، ثم اتاه المؤذن يؤذنه بالصلاة، فخرج فصلى" . هذا حديث عبد الجبار. وقال المخزومي: كريب، وقال:" فخرج فصلى ولم يتوضا" وقال: فوصف وضوءه، وجعل يقلله، ولم يقل: وضوءا خفيفاأنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَلَمَّا كَانَ بَعْضُ اللَّيْلِ" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَأَتَى شَنًّا مُعَلَّقًا، فَتَوَضَّأَ وَضُوءًا خَفِيفًا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ، وَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ، ثُمَّ قُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلاةِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى" . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ. وَقَالَ الْمَخْزُومِيُّ: كُرَيْبٍ، وَقَالَ:" فَخَرَجَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ" وَقَالَ: فَوَصَفَ وَضُوءَهُ، وَجَعَلَ يُقَلِّلُهُ، وَلَمْ يَقُلْ: وَضُوءًا خَفِيفًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کے پاس آئے اور ہلکا سا وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، میں نے بھی اُٹھ کر وضو کیا اور سارے کام اسی طرح کیے، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیے تھے۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب گھما کر کھڑا کر لیا۔ پھر جس قدر اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ کر گہری نیند سو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد کی طرف) تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔
یہ عبدالجبار کی حدیث ہے اور جناب مخزومی کی کریب سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں کیا۔ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی کیفیت بیان کرتے ہوئے اسے کم مقدار شمار کیا اور یہ نہیں کہا کہ آپ نے ہلکا سا وضو کیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1001. (50) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمَأْمُومَ يَقُومُ خَلْفَ الْإِمَامِ يَنْتَظِرُ مَجِيءَ غَيْرِهِ
1001. ان لوگوں کے قول کے برخلاف دلیل کا بیان جو کہتے ہیں کہ اکیلا مقتدی امام کے پیچھے کھڑا ہوکر دوسرے مقتدی کا انتظار کرے گا
حدیث نمبر: 1534Q
Save to word اعراب
فإن فرغ الإمام من القراءة، واراد الركوع قبل مجيء غيره تقدم فقام عن يمين الإمام. فَإِنْ فَرَغَ الْإِمَامُ مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَأَرَادَ الرُّكُوعَ قَبْلَ مَجِيءِ غَيْرِهِ تَقَدَّمَ فَقَامَ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ.
پھر اگر امام قراءت سے فارغ ہوگیا اور اس نے دوسرے مقتدی کے آنے سے پہلے رکوع کا ارادہ کرلیا تو مقتدی آگے بڑھ کرامام کی دائیں جانب کھڑا ہو جائے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1534
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر ایک رات بسر کی۔ میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (تہجّد) کیسے ادا فرماتے ہیں-(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر آرام کیا) پھر آپ نے کھڑے ہوکر نماز شروع کر دی - لہٰذا میں بھی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کر اپنی داٗئیں جانب کھڑا کر لیا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1002. (51) بَابُ قِيَامِ الِاثْنَيْنِ خَلْفَ الْإِمَامِ
1002. دو مقتدی امام کے پیچھے کھڑے ہوں گے
حدیث نمبر: 1535
Save to word اعراب
نا بندار ، نا ابو بكر يعني الحنفي ، نا الضحاك بن عثمان ، حدثني شرحبيل وهو ابن سعد ابو سعد ، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول:" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المغرب، فجئته فقمت إلى جنبه عن يساره، فنهاني فجعلني عن يمينه، ثم جاء صاحب لي، فصففنا خلفه، فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثوب واحد مخالفا بين طرفيه" نا بُنْدَارٌ ، نا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، نا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ أَبُو سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، فَجِئْتُهُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ عَنْ يَسَارِهِ، فَنَهَانِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ جَاءَ صَاحِبٌ لِي، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفَيْهِ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روکا اور اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر میرا ایک اور ساتھی آگیا تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنالی۔ لہٰذا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے کے کناروں کو مخالف سمت میں ڈالا ہواتھا - (یعنی دایاں کنارہ بائیں جانب اور بایاں کنارہ دائیں جانب)

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1003. (52) بَابُ تَقَدُّمِ الْإِمَامِ عِنْدَ مَجِيءِ الثَّالِثِ إِذَا كَانَ مَعَ الْمَأْمُومِ الْوَاحِدِ.
1003. جب امام ایک ہی مقتدی کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہوتو تیسرے شخص کے آنے پر امام آگے بڑھ جائے گا
حدیث نمبر: 1536
Save to word اعراب
انا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، نا يحيى بن عبد الله بن بكير ، حدثني الليث ، عن خالد وهو ابن يزيد ، عن سعيد وهو ابن ابي هلال ، عن عمرو بن سعيد ، انه قال: دخلت على جابر بن عبد الله انا، وابو سلمة بن عبد الرحمن، فوجدناه قائما يصلي عليه إزار، فذكر بعض الحديث، وقال:" اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج لبعض حاجته، فصببت له وضوءا، فتوضا فالتحف بإزاره، فقمت عن يساره، فجعلني عن يمينه، واتى آخر، فقام عن يساره، فتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، وصلينا معه، فصلى ثلاث عشرة ركعة بالوتر" أنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، نا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِلالٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَا، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَوَجَدْنَاهُ قَائِمًا يُصَلِّي عَلَيْهِ إِزَارٌ، فَذَكَرَ بَعْضَ الْحَدِيثِ، وَقَالَ:" أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَصَبَبْتُ لَهُ وَضُوءًا، فَتَوَضَّأَ فَالْتَحَفَ بِإِزَارِهِ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، وَأَتَى آخَرُ، فَقَامَ عَنْ يَسَارِهِ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، فَصَلَّى ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ"
سیدنا عمر و بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم نے انہیں ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ پھر کچھ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تو آپ قضائے حاجت کے لئے چلے گئے - میں نے آپ کے لئے پانی انڈیلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے تہبند میں لپٹ گئے - تو میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا، پھر ایک اور شخص آگیا اور وہ آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر سمیت تیرہ رکعات ادا کیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1004. (53) بَابُ إِمَامَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ الْوَاحِدَ، وَالْمَرْأَةَ الْوَاحِدَةَ.
1004. امام کا ایک آدمی اور ایک عورت کی امامت کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 1537
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، واحمد بن منصور الرمادي ، قالا: حدثنا حجاج وهو ابن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني زياد وهو ابن سعد ، ان قزعة مولى لعبد القيس اخبره، انه سمع عكرمة مولى ابن عباس، يقول: قال ابن عباس : " صليت إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم، وعائشة خلفنا تصلي معنا، وانا إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم اصلي معه" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي زِيَادٌ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ قَزْعَةَ مَوْلًى لِعَبْدِ الْقَيْسِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَائِشَةُ خَلْفَنَا تُصَلِّي مَعَنَا، وَأَنَا إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي مَعَهُ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمارے ساتھ پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑے ہوکر آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا -

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1005. (54) بَابُ إِمَامَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ الْوَاحِدَ، وَالْمَرْأَتَيْنِ.
1005. امام کا ایک مرد اور دو عورتوں کی امامت کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 1538
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کی والدہ محترمہ اور خالہ موجود تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب اور اُن کی والدہ محترمہ اور خالہ کو اپنے پیچھے کھڑا کیا -

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1006. (55) بَابُ إِمَامَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ وَالْغُلَامَ غَيْرَ الْمُدْرِكِ وَالْمَرْأَةَ الْوَاحِدَةَ.
1006. امام کا ایک مرد، ایک نا بالغ لڑکے اور ایک عورت کی امامت کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 1539
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اور ایک بچّے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی، جبکہ میری والدہ نے ہمارے پیچھے کھڑے ہو کر نمازپڑھی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1540
Save to word اعراب
امام صاحب نے جناب عبدالجبار بن علاء کی سند سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا روایت جیسی روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1007. (56) بَابُ إِجَازَةِ صَلَاةِ الْمَأْمُومِ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ إِذَا كَانَتِ الصُّفُوفُ خَلْفَهُمَا.
1007. مقتدی کا امام کی دائیں جانب کھڑے ہوکر نماز پڑھنا جائز ہے جبکہ ان دونوں کے پیچھے صفیں (مکمّل) بن چکی ہوں
حدیث نمبر: 1541
Save to word اعراب
نا القاسم بن محمد بن عباد بن عباد المهلبي ، وزيد بن اخرم الطائي ، ومحمد بن يحيى الازدي ، قالوا: حدثنا عبد الله بن داود ، حدثنا سلمة بن نبيط ، عن نعيم بن ابي هند ، عن نبيط بن شريط ، عن سالم بن عبيد ، قال: مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغمي عليه، ثم افاق، فقال: " احضرت الصلاة؟" قلت: نعم. قال:" مروا بلالا فليؤذن، ومروا ابا بكر فليصل بالناس". فذكروا الحديث، وقالوا في الحديث: واذن واقام، وامروا ابا بكر ان يصلي بالناس، ثم افاق، فقال:" اقيمت الصلاة؟!" قلت: نعم. قال:" جيئوني بإنسان اعتمد عليه"، فجاءوا ببريرة ورجل آخر، فاعتمد عليهما، ثم خرج إلى الصلاة، فاجلس إلى جنب ابي بكر، فذهب ابو بكر يتنحى، فامسكه حتى فرغ من الصلاة . ثم ذكروا الحديث، وهذا حديث القاسمنا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، وَزِيدُ بْنُ أَخْرَمَ الطَّائِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَحَضَرَتِ الصَّلاةُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ:" مُرُوا بِلالا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ". فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَقَالُوا فِي الْحَدِيثِ: وَأَذَّنَ وَأَقَامَ، وَأَمَرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ:" أُقِيمَتِ الصَّلاةُ؟!" قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ:" جِيئُونِي بِإِنْسَانٍ أَعْتَمِدُ عَلَيْهِ"، فَجَاءُوا بِبَرِيرَةَ وَرَجُلٍ آخَرَ، فَاعْتَمَدَ عَلَيْهِمَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ، فَأُجْلِسَ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَنَحَّى، فَأَمْسَكَهُ حَتَّى فَرَغَ مِنَ الصَّلاةِ . ثُمَّ ذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَهَذَا حَدِيثُ الْقَاسِمِ
سیدنا سالم بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے تو آپ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو پوچھا: کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال سے کہو کہ اذان دے اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں - پھر راویوں نے مکمّل حدیث بیان کی اور یہ الفاظ بیان کیے کہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان اور اقامت کہی اور صحابہ کرام نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کے لئے درخواست کی۔ پھر آپ کو کچھ افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا نماز کھڑی ہو گئی ہے؟ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ میرے پاس ایک شخص کو لیکر آؤ تاکہ میں اس کا سہارا لے سکوں۔ تو وہ سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص کو لے آئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا سہارا لیا، پھر نماز کے لئے تشریف لے آئے، آپ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روک لیا، حتّیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے۔ پھر انہوں نے باقی حدیث بیان کی اور یہ حدیث قاسم کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.