سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کے پاس آئے اور ہلکا سا وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، میں نے بھی اُٹھ کر وضو کیا اور سارے کام اسی طرح کیے، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیے تھے۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب گھما کر کھڑا کر لیا۔ پھر جس قدر اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ کر گہری نیند سو گئے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد کی طرف) تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی۔ یہ عبدالجبار کی حدیث ہے اور جناب مخزومی کی کریب سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں کیا۔ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی کیفیت بیان کرتے ہوئے اسے کم مقدار شمار کیا اور یہ نہیں کہا کہ آپ نے ہلکا سا وضو کیا۔
فإن فرغ الإمام من القراءة، واراد الركوع قبل مجيء غيره تقدم فقام عن يمين الإمام. فَإِنْ فَرَغَ الْإِمَامُ مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَأَرَادَ الرُّكُوعَ قَبْلَ مَجِيءِ غَيْرِهِ تَقَدَّمَ فَقَامَ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ.
پھر اگر امام قراءت سے فارغ ہوگیا اور اس نے دوسرے مقتدی کے آنے سے پہلے رکوع کا ارادہ کرلیا تو مقتدی آگے بڑھ کرامام کی دائیں جانب کھڑا ہو جائے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر ایک رات بسر کی۔ میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز (تہجّد) کیسے ادا فرماتے ہیں-(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر آرام کیا) پھر آپ نے کھڑے ہوکر نماز شروع کر دی - لہٰذا میں بھی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکڑ کر اپنی داٗئیں جانب کھڑا کر لیا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روکا اور اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر میرا ایک اور ساتھی آگیا تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنالی۔ لہٰذا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کپڑے کے کناروں کو مخالف سمت میں ڈالا ہواتھا - (یعنی دایاں کنارہ بائیں جانب اور بایاں کنارہ دائیں جانب)
سیدنا عمر و بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم نے انہیں ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہوئے پایا۔ پھر کچھ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تو آپ قضائے حاجت کے لئے چلے گئے - میں نے آپ کے لئے پانی انڈیلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے تہبند میں لپٹ گئے - تو میں آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کرلیا، پھر ایک اور شخص آگیا اور وہ آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر سمیت تیرہ رکعات ادا کیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمارے ساتھ پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑے ہوکر آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا -“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کی والدہ محترمہ اور خالہ موجود تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب اور اُن کی والدہ محترمہ اور خالہ کو اپنے پیچھے کھڑا کیا -“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اور ایک بچّے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی، جبکہ میری والدہ نے ہمارے پیچھے کھڑے ہو کر نمازپڑھی۔
سیدنا سالم بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے تو آپ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو پوچھا: ”کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟“ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال سے کہو کہ اذان دے اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں -“ پھر راویوں نے مکمّل حدیث بیان کی اور یہ الفاظ بیان کیے کہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان اور اقامت کہی اور صحابہ کرام نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کے لئے درخواست کی۔ پھر آپ کو کچھ افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا نماز کھڑی ہو گئی ہے؟“ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ میرے پاس ایک شخص کو لیکر آؤ تاکہ میں اس کا سہارا لے سکوں۔ تو وہ سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص کو لے آئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا سہارا لیا، پھر نماز کے لئے تشریف لے آئے، آپ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روک لیا، حتّیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے۔ پھر انہوں نے باقی حدیث بیان کی اور یہ حدیث قاسم کی ہے۔