سیدنا سالم بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے تو آپ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو پوچھا: ”کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟“ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال سے کہو کہ اذان دے اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں -“ پھر راویوں نے مکمّل حدیث بیان کی اور یہ الفاظ بیان کیے کہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان اور اقامت کہی اور صحابہ کرام نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کے لئے درخواست کی۔ پھر آپ کو کچھ افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا نماز کھڑی ہو گئی ہے؟“ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ میرے پاس ایک شخص کو لیکر آؤ تاکہ میں اس کا سہارا لے سکوں۔ تو وہ سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص کو لے آئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا سہارا لیا، پھر نماز کے لئے تشریف لے آئے، آپ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روک لیا، حتّیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے۔ پھر انہوں نے باقی حدیث بیان کی اور یہ حدیث قاسم کی ہے۔