صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1007. (56) بَابُ إِجَازَةِ صَلَاةِ الْمَأْمُومِ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ إِذَا كَانَتِ الصُّفُوفُ خَلْفَهُمَا.
1007. مقتدی کا امام کی دائیں جانب کھڑے ہوکر نماز پڑھنا جائز ہے جبکہ ان دونوں کے پیچھے صفیں (مکمّل) بن چکی ہوں
حدیث نمبر: 1541
Save to word اعراب
نا القاسم بن محمد بن عباد بن عباد المهلبي ، وزيد بن اخرم الطائي ، ومحمد بن يحيى الازدي ، قالوا: حدثنا عبد الله بن داود ، حدثنا سلمة بن نبيط ، عن نعيم بن ابي هند ، عن نبيط بن شريط ، عن سالم بن عبيد ، قال: مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغمي عليه، ثم افاق، فقال: " احضرت الصلاة؟" قلت: نعم. قال:" مروا بلالا فليؤذن، ومروا ابا بكر فليصل بالناس". فذكروا الحديث، وقالوا في الحديث: واذن واقام، وامروا ابا بكر ان يصلي بالناس، ثم افاق، فقال:" اقيمت الصلاة؟!" قلت: نعم. قال:" جيئوني بإنسان اعتمد عليه"، فجاءوا ببريرة ورجل آخر، فاعتمد عليهما، ثم خرج إلى الصلاة، فاجلس إلى جنب ابي بكر، فذهب ابو بكر يتنحى، فامسكه حتى فرغ من الصلاة . ثم ذكروا الحديث، وهذا حديث القاسمنا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، وَزِيدُ بْنُ أَخْرَمَ الطَّائِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الأَزْدِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: " أَحَضَرَتِ الصَّلاةُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ:" مُرُوا بِلالا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ". فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَقَالُوا فِي الْحَدِيثِ: وَأَذَّنَ وَأَقَامَ، وَأَمَرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ:" أُقِيمَتِ الصَّلاةُ؟!" قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ:" جِيئُونِي بِإِنْسَانٍ أَعْتَمِدُ عَلَيْهِ"، فَجَاءُوا بِبَرِيرَةَ وَرَجُلٍ آخَرَ، فَاعْتَمَدَ عَلَيْهِمَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ، فَأُجْلِسَ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَنَحَّى، فَأَمْسَكَهُ حَتَّى فَرَغَ مِنَ الصَّلاةِ . ثُمَّ ذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَهَذَا حَدِيثُ الْقَاسِمِ
سیدنا سالم بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے تو آپ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو پوچھا: کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال سے کہو کہ اذان دے اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں - پھر راویوں نے مکمّل حدیث بیان کی اور یہ الفاظ بیان کیے کہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان اور اقامت کہی اور صحابہ کرام نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کے لئے درخواست کی۔ پھر آپ کو کچھ افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا نماز کھڑی ہو گئی ہے؟ میں نے عرض کی کہ جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ میرے پاس ایک شخص کو لیکر آؤ تاکہ میں اس کا سہارا لے سکوں۔ تو وہ سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص کو لے آئے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا سہارا لیا، پھر نماز کے لئے تشریف لے آئے، آپ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں روک لیا، حتّیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے۔ پھر انہوں نے باقی حدیث بیان کی اور یہ حدیث قاسم کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.