صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
952. (1) بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ
952. تنہا آدمی کے نماز پر باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1470
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، نا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن قتادة وعقبة بن وساج ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الرجل في الجميع تفضل على صلاته وحده بخمس وعشرين" ، قال ابو بكر: حدثناه ابو قدامة ، نا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، نحوه، قال ابو بكر: وهذه اللفظة من الجنس الذي اعلمت في كتاب الإيمان، ان العرب قد تذكر العدد للشيء ذي الاجزاء والشعب من غير ان تريد نفيا لما زاد على ذلك العدد، ولم يرد النبي صلى الله عليه وسلم، بقوله:" خمسا وعشرين"، انها لا تفضل باكثر من هذا العدد، والدليل على صحة ما تاولتنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ وَعُقْبَةُ بْنُ وَسَّاجٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ تَفْضُلُ عَلَى صَلاتِهِ وَحْدَهُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَاهُ أَبُو قُدَامَةَ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ، أَنَّ الْعَرَبَ قَدْ تَذْكُرُ الْعَدَدَ لِلشَّيْءِ ذِي الأَجْزَاءِ وَالشُّعَبِ مِنْ غَيْرِ أَنْ تُرِيدَ نَفْيًا لِمَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ الْعَدَدِ، وَلَمْ يُرِدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقَوْلِهِ:" خَمْسًا وَعِشْرِينَ"، أَنَّهَا لا تَفْضُلُ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا الْعَدَدِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا تَأَوَّلْتُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی، اُس کی تنہا نماز سے پچیس گنا فضیلت والی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ اس جنس سے تعلق رکھتے ہیں جس کے متعلق میں کتاب الایمان میں بیان کرچکا ہوں کہ عرب جب کسی اجزاء اور شاخوں والی چیز کا عدد بیان کرتے ہیں تو اس سے اُن کی مراد اس عدد سے زائد کی نفی کرنا نہیں ہوتا۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پچیس گنا سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ باجماعت نماز کا ثواب اس سے زیادہ نہیں ہوسکتا۔ ہماری اس تاویل وتفسیر کی دلیل درج ذیل حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1471
Save to word اعراب
ان محمد بن بشار ، ويحيى بن حكيم ، حدثانا، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الرجل في الجميع تفضل على صلاته وحده سبعا وعشرين درجة" ، نا بندار ، نا يحيى ، نا عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثلهأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ بَشَّارٍ ، وَيَحْيَى بْنَ حَكِيمٍ ، حَدَّثَانَا، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ تَفْضُلُ عَلَى صَلاتِهِ وَحْدَهُ سَبْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" ، نَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى ، نَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی اُس کی تنہا نماز کی ادائیگی سے ستائیس گنا فضیلت رکھتی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
953. (2) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُخَاطِبُ أُمَّتَهُ بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ،
953. اس شخص کے قول کے برخلاف دلیل کا بیان جو کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمّت کو مجمل الفاظ میں خطاب نہیں فرماتے
حدیث نمبر: Q1472
Save to word اعراب
موه بجهله على بعض الغباء، احتجاجا لمقالته هذه انه إذا خاطبهم بكلام مجمل فقد خاطبهم بما لم يفدهم معنى، زعم مَوَّهَ بِجَهْلِهِ عَلَى بَعْضِ الْغَبَاءِ، احْتِجَاجًا لِمَقَالَتِهِ هَذِهِ أَنَّهُ إِذَا خَاطَبَهُمْ بِكَلَامٍ مُجْمَلٍ فَقَدْ خَاطَبَهُمْ بِمَا لَمْ يُفِدْهُمْ مَعْنًى، زَعَمَ
اس نے اپنے اس قول کے ذریعے سے بعض بیوقوف لوگوں پر اپنی جہالت کے ساتھ حق کو چھپا دیا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمّت کو مجمل کلام کے ساتھ خطاب کریں گے تو گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بے فائدہ خطاب کیا، یہ اس شخص کا گمان و خیال ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1472
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا عبد الاعلى ، عن داود بن ابي هند ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الرجل في الجميع افضل من صلاته وحده ببضع وعشرين صلاة" . قال ابو بكر: فقوله صلى الله عليه وسلم:" بضع" كلمة مجملة إذ البضع يقع على ما بين الثلاث إلى العشر من العدد، وبين عليه السلام في خبر ابن مسعود انها تفضل بخمس وعشرين، ولم يقل: لا تفضل إلا بخمس وعشرين، واعلم في خبر ابن عمر انها تفضل بسبع وعشرين درجةنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاتِهِ وَحْدَهُ بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ صَلاةً" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِضْعٍ" كَلِمَةٌ مُجْمَلَةٌ إِذِ الْبِضْعُ يَقَعُ عَلَى مَا بَيْنَ الثَّلاثِ إِلَى الْعَشْرِ مِنَ الْعَدَدِ، وَبَيَّنَ عَلَيْهِ السَّلامُ فِي خَبَرِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهَا تَفْضُلُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ، وَلَمْ يَقُلْ: لا تَفْضُلُ إِلا بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ، وَأَعْلَمَ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهَا تَفْضُلُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
سیدنا ابوہریرہ ہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی اُس کے لئے اکیلے نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجے افضل ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ لفظ بضع مجمل ہے۔ کیونکہ بضع کا اطلاق تین سے لیکر دس تک کے عدد پر ہوتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں بیان فرمایا کہ نماز باجماعت پچیس گنا افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ پچیس گنا سے زیادہ افضل نہیں ہوسکتی - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں بتایا کہ نماز باجماعت ستائیس درجے افضل ہوتی ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
954. (3) بَابُ فَضْلِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ فِي الْجَمَاعَةِ
954. نمازِ عشاء اور نمازِ فجر کو جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: Q1473
Save to word اعراب
والبيان ان صلاة الفجر في الجماعة افضل من صلاة العشاء في الجماعة، وان فضلها في الجماعة ضعفي فضل العشاء في الجماعة وَالْبَيَانِ أَنَّ صَلَاةَ الْفَجْرِ فِي الْجَمَاعَةِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ، وَأَنَّ فَضْلَهَا فِي الْجَمَاعَةِ ضِعْفَيْ فَضْلِ الْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1473
Save to word اعراب
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا اُس نے آدھی رات نماز تہجّد ادا کی۔ اور جس شخص نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اُس نے ساری رات تہجّد ادا کی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
955. (4) بَابُ ذِكْرِ اجْتِمَاعِ مَلَائِكَةِ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةِ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ
955. نماز فجر میں رات اور دن کے فرشتوں کے جمع ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1474
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي بخبر غريب، نا علي بن مسهر ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله إن قرآن الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78 قال:" تشهد ملائكة الليل وملائكة النهار مجتمعا فيها" . قال ابو بكر: امليت في اول كتاب الصلاة، ذكر اجتماع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر وصلاة العصرنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ بِخَبَرٍ غَرِيبٍ، نَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78 قَالَ:" تَشْهَدُ مَلائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلائِكَةُ النَّهَارِ مُجْتَمِعًا فِيهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمْلَيْتُ فِي أَوَّلِ كِتَابِ الصَّلاةِ، ذِكْرَ اجْتِمَاعِ مَلائِكَةِ اللَّيْلِ وَمَلائِكَةِ النَّهَارِ فِي صَلاةِ الْفَجْرِ وَصَلاةِ الْعَصْرِ
سیدنا ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں روایت بیان کرتے ہیں «‏‏‏‏إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا» ‏‏‏‏ (سورة الإسراء: 78) بیشک فجر کی نماز (فرشتوں کے) حاضر ہونے کا وقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نماز میں رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے اکھٹے حاضر ہوتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے کتاب الصلاۃ کے شروع میں نماز فجر اور عصر میں دن اور رات کے فرشتوں کے جمع ہونے کے متعلق روایت لکھوائی ہے۔

تخریج الحدیث:
956. (5) بَابُ ذِكْرِ الْحَضِّ عَلَى شُهُودِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ
956. نماز عشاء اور صبح کی نماز میں حاضر ہونے کی ترغیب کا بیان،
حدیث نمبر: Q1475
Save to word اعراب
ولو لم يقدر المرء على شهودهما إلا حبوا على الركب وَلَوْ لَمْ يَقْدِرِ الْمَرْءُ عَلَى شُهُودِهِمَا إِلَّا حَبْوًا عَلَى الرُّكَبِ
اگرچہ آدمی ان دونوں نمازوں میں حاضر ہونے کے لئے صرف گھٹنوں کے بل گھسٹ کر چلنے کے سوا کی قدرت نہ رکھتا ہو

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1475
Save to word اعراب
نا عتبة بن عبد الله ، قال: قرات على مالك يعني ابن انس ، عن سمي مولى ابي بكر وهو ابن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ولو علموا ما في العتمة والصبح لاتوهما ولو حبوا"نَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو نماز عشاء اور صبح کی نماز کا اجر و ثواب معلوم ہو جائے تو وہ اُن میں ضرور حاضر ہوں اگر چہ اُنہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
957. (6) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ مَا كَثُرَ مِنَ الْعَدَدِ فِي الصَّلَاةِ جَمَاعَةً كَانَتِ الصَّلَاةُ أَفْضَلَ
957. اس بات کا بیان کہ نماز باجماعت میں جتنے لوگ زیادہ ہوں گے، وہ اتنی ہی افضل ہوگی
حدیث نمبر: 1476
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن ابي بصير ، عن ابيه ، قال: قدمت المدينة فلقيت ابي بن كعب، فقلت: يا ابا المنذر ، حدثني اعجب حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: صلى لنا او صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر، ثم التفت، فقال:" اشاهد فلان؟" قلنا: لا، ولم يشهد الصلاة، قال:" اشاهد فلان؟" قلنا: لا، ولم يشهد الصلاة، فقال:" إن اثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر، ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا، إن صف المقدم على مثل صف الملائكة، ولو تعلمون فضيلته لابتدرتموه، وإن صلاتك مع رجل اربى من صلاتك وحدك، وصلاتك مع رجلين اربى من صلاتك مع رجل، وما كان اكثر فهو احب إلى الله" . قال ابو بكر: ورواه شعبة، والثوري، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن بصير، عن ابي بن كعب، ولم يقولا عن ابيهنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمَتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنِي أَعْجَبَ حَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَلَّى لَنَا أَوْ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْفَجْرِ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ:" أَشَاهِدٌ فُلانٌ؟" قُلْنَا: لا، وَلَمْ يَشْهَدِ الصَّلاةَ، قَالَ:" أَشَاهِدٌ فُلانٌ؟" قُلْنَا: لا، وَلَمْ يَشْهَدِ الصَّلاةُ، فَقَالَ:" إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلاةُ الْعِشَاءِ وَصَلاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، إِنَّ صَفَّ الْمُقَدَّمِ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلائِكَةِ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لابْتَدَرْتُمُوهُ، وَإِنَّ صَلاتَكَ مَعَ رَجُلٍ أَرْبَى مِنْ صَلاتِكَ وَحْدَكَ، وَصَلاتُكَ مَعَ رَجُلَيْنِ أَرْبَى مِنْ صَلاتِكَ مَعَ رَجُلٍ، وَمَا كَانَ أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَصِيرٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَلَمْ يَقُولا عَنْ أَبِيهِ
جناب ابوبصیر بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ منوّرہ آیا تو میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کی کہ اے ابومنذر مجھے کوئی ایسی پسندیدہ ترین حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر پوچھا: کیا فلاں شخص موجود ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ نہیں، اور وہ نماز میں حاضر نہیں ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا فلاں شخص حاضر ہوا ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ نہیں، اور وہ نماز میں حاضرنہیں ہواتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ منافقین پر سب سے بھاری نماز، نمازعشاء اور نماز فجر ہے۔ اور اگر وہ ان دونوں کے اجر وثواب کو جان لیں تو وہ ان میں ضرور حاضر ہوں اگرچہ اُنہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کرآنا پڑے، بیشک پہلی صف فرشتوں کی صف جیسی (فضیلت والی) ہے۔ اور اگر تمہیں اس کی فضیلت معلوم ہو جائے تو تم اس کے لئے دوڑتے ہوئے آؤ۔ اور یقیناًً تمہاری ایک ساتھی کے ساتھ نماز تمہارے اکیلے کی نماز سے بہتر ہے۔ اور تمھارا دو آدمیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا ایک آدمی کے ساتھ مل کر نماز پڑھنے سے افضل و بہتر ہے۔ اور جو نماز زیادہ تعداد والی ہوگی تو وہ اللہ تعالیٰ کو اتنی ہی زیادہ محبوب ہوگی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.