صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
953. (2) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُخَاطِبُ أُمَّتَهُ بِلَفْظٍ مُجْمَلٍ،
953. اس شخص کے قول کے برخلاف دلیل کا بیان جو کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمّت کو مجمل الفاظ میں خطاب نہیں فرماتے
حدیث نمبر: Q1472
Save to word اعراب
موه بجهله على بعض الغباء، احتجاجا لمقالته هذه انه إذا خاطبهم بكلام مجمل فقد خاطبهم بما لم يفدهم معنى، زعم مَوَّهَ بِجَهْلِهِ عَلَى بَعْضِ الْغَبَاءِ، احْتِجَاجًا لِمَقَالَتِهِ هَذِهِ أَنَّهُ إِذَا خَاطَبَهُمْ بِكَلَامٍ مُجْمَلٍ فَقَدْ خَاطَبَهُمْ بِمَا لَمْ يُفِدْهُمْ مَعْنًى، زَعَمَ
اس نے اپنے اس قول کے ذریعے سے بعض بیوقوف لوگوں پر اپنی جہالت کے ساتھ حق کو چھپا دیا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمّت کو مجمل کلام کے ساتھ خطاب کریں گے تو گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بے فائدہ خطاب کیا، یہ اس شخص کا گمان و خیال ہے

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1472
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا عبد الاعلى ، عن داود بن ابي هند ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الرجل في الجميع افضل من صلاته وحده ببضع وعشرين صلاة" . قال ابو بكر: فقوله صلى الله عليه وسلم:" بضع" كلمة مجملة إذ البضع يقع على ما بين الثلاث إلى العشر من العدد، وبين عليه السلام في خبر ابن مسعود انها تفضل بخمس وعشرين، ولم يقل: لا تفضل إلا بخمس وعشرين، واعلم في خبر ابن عمر انها تفضل بسبع وعشرين درجةنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمِيعِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاتِهِ وَحْدَهُ بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ صَلاةً" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِضْعٍ" كَلِمَةٌ مُجْمَلَةٌ إِذِ الْبِضْعُ يَقَعُ عَلَى مَا بَيْنَ الثَّلاثِ إِلَى الْعَشْرِ مِنَ الْعَدَدِ، وَبَيَّنَ عَلَيْهِ السَّلامُ فِي خَبَرِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهَا تَفْضُلُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ، وَلَمْ يَقُلْ: لا تَفْضُلُ إِلا بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ، وَأَعْلَمَ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهَا تَفْضُلُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
سیدنا ابوہریرہ ہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی اُس کے لئے اکیلے نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجے افضل ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ لفظ بضع مجمل ہے۔ کیونکہ بضع کا اطلاق تین سے لیکر دس تک کے عدد پر ہوتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں بیان فرمایا کہ نماز باجماعت پچیس گنا افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ پچیس گنا سے زیادہ افضل نہیں ہوسکتی - اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں بتایا کہ نماز باجماعت ستائیس درجے افضل ہوتی ہے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.