سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں چاشت کی نماز دو رکعت ہے، نماز جمعہ دو رکعت ہے، نماز عیدالفطر بھی دو رکعت ہے، اور مسافر کی نماز بھی دورکعت ہے، تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ مکمّل، قصر کے بغیر، نمازیں ہیں، اور جس نے (آپ پر) جھوٹ باندھا تو وہ ناکام و نامراد ہوگیا۔
911. عید الفطر والے دن عیدگاہ کی طرف جانے سے پہلے کچھ کھالینے اور عیدالاضحٰی والے دن واپس آنے تک کچھ نہ کھانے کا بیان تاکہ اگر اُس نے قربانی کرنی ہوتو اپنی قربانی کا گوشت کھائے
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر والے دن کچھ نہ کچھ کھائے بغیر (عید گاہ) نہیں جاتے تھے۔ اور عید الاضحیٰ والے دن قربانی کرنے تک کچھ نہیں کھاتے تھے۔
وإن كان الاكل مباحا قبل الغدو إلى المصلى، والآكل غير حارج ولا آثم وَإِنْ كَانَ الْأَكْلُ مُبَاحًا قَبْلَ الْغُدُوِّ إِلَى الْمُصَلَّى، وَالْآكِلُ غَيْرَ حَارِجٍ وَلَا آثِمٍ
اگرچہ عیدگاہ کی طرف جانے سے پہلے کھانا جائز ہے اور کھانے والے پر کوئی حرج اور گناہ نہیں ہے
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عید الاضحٰی والے دن نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا، تو سیدنا ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ (اے اللہ کے رسول) میں نے اپنی بکری نماز کے آنے سے پہلے ہی ذبح کرلی تھی اور کھانا بھی کھا لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری بکری تو گوشت کی بکری ہے۔ (قربانی نہیں ہوئی)“ اور بقیہ حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو کتاب الاضاحی میں بیان کیا ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر والے دن چند کھجوریں کھائے بغیر (عید گاہ کی طرف) نہیں نکلتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم طاق عدد میں کھجوریں کھاتے تھے۔
والدليل على ان صلاة العيدين تصلى في المصلى لا في المساجد، إذا امكن الخروج إلى المصلى وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ صَلَاةَ الْعِيدَيْنِ تُصَلَّى فِي الْمُصَلَّى لَا فِي الْمَسَاجِدِ، إِذَا أَمْكَنَ الْخُرُوجُ إِلَى الْمُصَلَّى
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب عید گاہ کی طرف جانا ممکن ہو تو نماز عیدین عیدگاہ ہی میں ادا کی جائے گی، مساجد میں ادا نہیں کی جائے گی
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ یا عیدالفطر کے دن عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے، صحابہ کرام کو نمازعید پڑھائی، پھر واپس تشریف لے آئے۔
إن صح الخبر؛ فإن في القلب من هذا الخبر، واحسب الحمل فيه على عبد الله بن عمر العمري، إن لم يكن الغلط من ابن اخي ابن وهب إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ؛ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ هَذَا الْخَبَرِ، وَأَحْسَبُ الْحَمْلَ فِيهِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ، إِنْ لَمْ يَكُنِ الْغَلَطُ مِنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ وَهْبٍ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے دن سیدنا فضل بن عباس، عبداللہ بن عباس، عباس، علی، جعفر، حسن، حسین، اسامہ بن زید، زید بن حارثہ اور ایمن بن اُم ایمن رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر بلند آواز سے تکبیر وتہلیل کہتے ہوئے (عیدگاہ کی طرف) جاتے۔ آپ لوہاروں والے راستے سے عیدگاہ پہنچتے، پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو موچیوں کے راستے سے لوٹتے حتّیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر پہنچ جاتے۔