جناب اسحاق بن عبداللہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ امراء میں سے ایک امیر نے مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بھیجا تاکہ میں ا/ُن سے نماز استسقاء کے بارے میں پوچھوں۔ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اُس نے مجھ سے خود کیوں نہ پوچھ لیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تواضع اختیار کرکے، سادہ لباس پہن کر، خشوع وخضوع کا اظہار کرتے اور لا چاری اور بے بسی کا اظہار کئے ہوئے باہر تشریف لے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی طرح دو رکعات ادا کیں اور تمہارے اس خطبے کی طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا تھا۔
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف گئے تو آپ نے پانی (بارش) طلب کرنے کی دعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کو اُلٹایا اور دو رکعات ادا کیں۔
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارش کی دعا کرنے کے لئے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا، اور قبلہ رخ ہوئے، دعا مانگی، اور بارش طلب کی، اور اپنی چادر کو پلٹا اور صحابہ کو نماز پڑھائی۔
جناب اسحاق بن عبداللہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ مجھے فلاں امیر نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز استسقاء کے متعلق پو چھنے کے لئے بھیجا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سادہ اور پُرانے کپڑے پہن کر، گریہ زاری کرتے اور تواضع وعاجزی کا اظہار کرتے ہوئے نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے اس خطبے کی طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی تھی۔
والدليل على انه لا يؤذن ولا يقام للتطوع، وإن صليت التطوع في الجماعةوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّهُ لَا يُؤَذَّنُ وَلَا يُقَامُ لِلتَّطَوُّعِ، وَإِنْ صُلِّيَتِ التَّطَوُّعُ فِي الْجَمَاعَةِ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نفل نماز کے لئے اذان اور اقامت نہیں کہی جائے گی، اگرچہ نماز باجماعت ادا کی جائے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز بارش کی دعا کرنے کے لئے نکلے تو آپ نے ہمیں دو رکعات پڑھائیں اور جہری قراءت کی، لیکن اذان اور اقامت نہیں کہلوائی۔
جناب عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو لیکر بارش طلب کرنے کے لئے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں دو رکعات پڑھائیں اور بلند آواز سے قراءت کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کو اُلٹایا، اور اپنے دونوں ہاتھ بلند کرکے بارش کی دعا کی اور قبلہ رخ ہوئے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بارش طلب کرنے کی دعا کے علاوہ اور کسی دعا میں اپنے دونوں ہاتھ بلند نہیں کرتے تھے۔ امام شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ثابت سے پوچھا، کیا آپ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ تو اُنہوں نے فرمایا، «سُبْحَانَ اللَٰه» (بڑی تعجب والی بات ہے۔) میں نے پوچھا، کیا آپ نے یہ حدیث سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا، «سُبْحَانَ اللَٰه» (بڑی تعجب خیز بات ہے)۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب معمر کی امام زہری سے روایت میں یہ الفاظ پہلے بھی لکھوا چکا ہوں کہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے استسقاء اس طرح کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے، اور اُن کی ہتھیلیاں زمین کی طرف کیں حتّیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (اس قدر) ہاتھ پھیلاتے ہوئے دیکھا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔ جناب سلیمان کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کے لئے دعا مانگ رہے تھے۔