صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ وَمَا فِيهَا مِنَ السُّنَنِ
نمازِ استسقاء اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
892. (659) بَابُ التَّوَاضُعِ وَالتَّبَذُّلِ وَالتَّخَشُّعِ وَالتَّضَرُّعِ عِنْدَ الْخُرُوجِ إِلَى الِاسْتِسْقَاءِ.
نماز استسقاء کے لئے جاتے ہوئے، عاجزی و انکساری اخیتار کرنے، سادہ لباس پہننے خشوع اور بے بسی و لاچاری کا اظہار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1405
حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنَ الأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الاسْتِسْقَاءِ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَسْأَلَنِي؟ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مُتَوَاضِعًا، مُتَبَذِّلا، مُتَخَشِّعًا، مُتَضَرِّعًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ، وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ"
جناب اسحاق بن عبداللہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ امراء میں سے ایک امیر نے مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بھیجا تاکہ میں ا/ُن سے نماز استسقاء کے بارے میں پوچھوں۔ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اُس نے مجھ سے خود کیوں نہ پوچھ لیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تواضع اختیار کرکے، سادہ لباس پہن کر، خشوع وخضوع کا اظہار کرتے اور لا چاری اور بے بسی کا اظہار کئے ہوئے باہر تشریف لے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی طرح دو رکعات ادا کیں اور تمہارے اس خطبے کی طرح خطبہ ارشاد نہیں فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: حسن