سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو نماز خوف پڑھائی تو اُن سب کے ساتھ رکوع کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے قریب والی صف نے سجدہ کیا جبکہ دوسری صف کھڑی رہی۔ حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اور پہلی صف والے) اُٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے خود ہی دوسجدے کرلئے پھر پہلی صف والے پیچھے ہٹ کر اُن کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور وہ اُن کے درمیان سے نکل کر پہلی صف میں آکر کھڑے ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سب کے ساتھ (دوسرا) رکوع کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے قریبی صف والوں نے سجدے کیے۔ پھر جب اُن لوگوں نے سجدے سے اپنے سر اُٹھا لیے تو پچھلی صف والوں نے بھی سجدے کیے۔ اس طرح سب لوگوں نے رکوع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیے اور دو سجدے خود بخود کرلیے۔ اور دشمن قبلہ کی جانب صف آراء تھا۔
وإباحة افتتاح الصف الثاني صلواتهم مع الإمام وهم قعود وافتتاح الصف الاول صلواتهم مع الإمام وهم قياموَإِبَاحَةِ افْتِتَاحِ الصَّفِّ الثَّانِي صَلَوَاتِهِمْ مَعَ الْإِمَامِ وَهُمْ قُعُودٌ وَافْتِتَاحِ الصَّفِّ الْأَوَّلِ صَلَوَاتِهِمْ مَعَ الْإِمَامِ وَهُمْ قِيَامٌ
دوسری صف کا امام کے ساتھ بیٹھے بیٹھے نماز شروع کرنا جائز ہے اور پہلی صف والوں کا امام کے ساتھ کھڑے ہوکر نماز شروع کرنا جائز ہے
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز خوف کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے جبکہ ایک گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہونے والے گروہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ اُن سب کے چہرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی تو دونوں گروہوں نے بھی تکبیر کہہ کر نماز شروع کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو آپ کے پیچھے کھڑے ہو نے والے گروہ نے بھی رکوع کیا دوسرا گروہ بیٹھا رہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کیے تو اُنہوں نے بھی سجدے کیے جبکہ دوسرا گروہ بیٹھا ہوا تھا پھر آپ کھڑے ہوئے تو وہ بھی کھڑے ہو گئے اور پیچھے چلے گئے حتّیٰ کہ اپنے ساتھیوں کی جگہ پر بیٹھ گئے۔ دوسرا گروہ (آگے) آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھائی، جبکہ دوسرا گروہ بیٹھا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد (کے بعد) سلام پھیردیا۔ پھر دونوں گروہ کھڑے ہو گئے تو اُنہوں نے خود اپنے لئے ایک رکعت دو دو سجدوں کے ساتھ ادا کر لی۔ (اور تشہد کے بعد سلام پھیر لیا)
وصلاة الإمام بكل طائفة ركعتين، وهذا ايضا الجنس الذي اعلمت من جواز صلاة الماموم فريضة خلف الإمام المصلي نافلة؛ إذ إحدى الركعتين كانت للنبي صلى الله عليه وسلم تطوعا وللمامومين فريضة.وَصَلَاةِ الْإِمَامِ بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ، وَهَذَا أَيْضًا الْجِنْسُ الَّذِي أَعْلَمْتُ مِنْ جَوَازِ صَلَاةِ الْمَأْمُومِ فَرِيضَةً خَلْفَ الْإِمَامِ الْمُصَلِّي نَافِلَةً؛ إِذْ إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَطَوُّعًا وَلِلْمَأْمُومِينَ فَرِيضَةً.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف ادا کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعات پڑھائیں، پھر دوسرے گروہ کو دو رکعات پڑھائیں، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعات پڑھیں اور ہر گروہ کو دو رکعات پڑھائیں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نماز خوف کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ایک گروہ کو دو رکعات پڑھائیں جبکہ دوسرا گروہ حفاظت و نگہبانی کررہا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو یہ نمازی چلے گئے اور دوسرے آگئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی دو رکعا ت پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب محدثین کا حضرت حسن بصری کے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سماع کے بارے میں اختلاف ہے۔
والرخصة للطائفة الاولى في ترك استقبالها القبلة بعد فراغها من الركعة الاولى لتحرس الطائفة الثانية من العدو وقضاء الطائفتين الركعة الثانية بعد تسليم الإمام وَالرُّخْصَةِ لِلطَّائِفَةِ الْأُولَى فِي تَرْكِ اسْتِقْبَالِهَا الْقِبْلَةَ بَعْدَ فَرَاغِهَا مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى لِتَحْرُسَ الطَّائِفَةَ الثَّانِيَةَ مِنَ الْعَدُوِّ وَقَضَاءِ الطَّائِفَتَيْنِ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ بَعْدَ تَسْلِيمِ الْإِمَامِ
تو پہلے گروہ کو پہلی رکعت سے فارغ ہونے کے بعد دوسرے گروہ کی دشمن سے حفاظت کرنے کے لئے استقبال قبلہ ترک کردینے کی رخصت ہے - اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد دونوں گروہوں کا دوسری رکعت مکمّل کرنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز خوف پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑے ہونے والے گروہ کو ایک رکعت پڑھائی جبکہ ایک گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا۔ پھر وہ گروہ اُٹھ گیا جنہوں نے نماز پڑھی تھی، اور دشمن کے سامنے کھڑا ہوگیا اور دوسرا گروہ آگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت پڑھ کر نماز مکمّل کرلی۔
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نماز خوف کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ امام قبلہ رُخ ہوکر کھڑا ہوگا اور مسلمانوں کا ایک گروہ اس کے ساتھ کھڑا ہوگا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے اُن کی طرف مُنہ کر کے کھڑا ہوگا چنانچہ امام پہلے گروہ کو ایک رکعت پڑھائے گا۔ جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ پھر وہ کھڑے ہوں گے اور رکوع کریں گے۔ اور جناب بندار کی روایت میں الفاظ اس طرح ہیں، تو وہ خود ہی رکوع کرلیں گے اور اپنی جگہ خود ہی اپنے لئے دوسجدے کرلیں گے۔ پھر یہ گروہ دوسرے گروہ کی جگہ پر چلا جائے گا۔ وہ گروہ آئے گا تو امام انہیں ایک رکوع اور دو سجدے کرائے گا۔ اس طرح امام کی دو رکعت اور ان کی ایک رکعت تو جائے گی، پھر وہ دوسری رکعت پڑھ لیں گے، جناب ابوموسیٰ کی روایت میں ہے کہ وہ اپنے لئے ایک رکعت دو سجدوں کے ساتھ پڑھ لیں گے۔ یہ جناب بندار کی حدیث ہے سوائے ان الفاظ کے جن میں ابوموسیٰ نے اُن سے اختلاف کیا ہے، میں نے انہیں بیان کر دیا ہے، جناب ابوموسیٰ نے صرف دو جگہوں پر ”لِأَنْفُسِھِمْ“(خود اپنے لئے پڑھ لیں گے) کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ میں نے بندار رحمه الله کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے امام یحییٰ سے اس حدیث کے متعلق پو چھا تو اُنہوں نے مجھے یہ حدیث جناب شعبہ رحمه الله سے بیان کی۔