والرخصة للطائفة الاولى في ترك استقبالها القبلة بعد فراغها من الركعة الاولى لتحرس الطائفة الثانية من العدو وقضاء الطائفتين الركعة الثانية بعد تسليم الإمام وَالرُّخْصَةِ لِلطَّائِفَةِ الْأُولَى فِي تَرْكِ اسْتِقْبَالِهَا الْقِبْلَةَ بَعْدَ فَرَاغِهَا مِنَ الرَّكْعَةِ الْأُولَى لِتَحْرُسَ الطَّائِفَةَ الثَّانِيَةَ مِنَ الْعَدُوِّ وَقَضَاءِ الطَّائِفَتَيْنِ الرَّكْعَةَ الثَّانِيَةَ بَعْدَ تَسْلِيمِ الْإِمَامِ
تو پہلے گروہ کو پہلی رکعت سے فارغ ہونے کے بعد دوسرے گروہ کی دشمن سے حفاظت کرنے کے لئے استقبال قبلہ ترک کردینے کی رخصت ہے - اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد دونوں گروہوں کا دوسری رکعت مکمّل کرنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز خوف پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑے ہونے والے گروہ کو ایک رکعت پڑھائی جبکہ ایک گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا۔ پھر وہ گروہ اُٹھ گیا جنہوں نے نماز پڑھی تھی، اور دشمن کے سامنے کھڑا ہوگیا اور دوسرا گروہ آگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بھی ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت پڑھ کر نماز مکمّل کرلی۔