والخوف اقل مما ذكرنا، إذا كان العدو بين المسلمين وبين القبلة، وافتتاح كلتا الطائفتين الصلاة مع الإمام وركوعهما مع الإمام معا. وَالْخَوْفُ أَقَلُّ مِمَّا ذَكَرْنَا، إِذَا كَانَ الْعَدُوُّ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، وَافْتِتَاحِ كِلْتَا الطَّائِفَتَيْنِ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ وَرُكُوعِهِمَا مَعَ الْإِمَامِ مَعًا.
اور خوف اس سے کم ہو جتنا ہم نے بیان کیا ہے، جبکہ دشمن مسلمانوں اور قبلہ شریف کے درمیان صف آراء ہو- دونوں گروہوں کے ساتھ نماز شروع کرنے اور امام کے ساتھ رکوع کرنے کا بیان
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو نماز خوف پڑھائی تو اُن سب کے ساتھ رکوع کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے قریب والی صف نے سجدہ کیا جبکہ دوسری صف کھڑی رہی۔ حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اور پہلی صف والے) اُٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے خود ہی دوسجدے کرلئے پھر پہلی صف والے پیچھے ہٹ کر اُن کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور وہ اُن کے درمیان سے نکل کر پہلی صف میں آکر کھڑے ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سب کے ساتھ (دوسرا) رکوع کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے قریبی صف والوں نے سجدے کیے۔ پھر جب اُن لوگوں نے سجدے سے اپنے سر اُٹھا لیے تو پچھلی صف والوں نے بھی سجدے کیے۔ اس طرح سب لوگوں نے رکوع نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیے اور دو سجدے خود بخود کرلیے۔ اور دشمن قبلہ کی جانب صف آراء تھا۔