سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے قیام اللّیل میں دس آیات تلاوت کیں وہ غافلوں میں نہیں لکھا جاتا، اور جس نے سو آیات تلاوت کر کے قیام کیا وہ فرنبرداروں میں لکھا جاتا ہے اور جس نے ایک ہزار آیات پڑھ کر نماز پڑھی تو وہ عظیم خیر و برکت حاصل کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نماز داوٗد علیہ السلام کی نماز ہے، وہ آدھی رات سوتے تھے، اور تہائی رات نماز ادا کرتے اور رات کا (آخری) چھٹا حصّہ سو جاتے۔ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن روزہ افطار کرتے تھے۔“
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ مہلت دیتے ہیں، حتیٰ کہ رات کا ایک تہائی حصّہ گزر جاتا ہے۔ پھر وہ (آسمان دنیا پر) نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے: ”کیا کوئی سوال کرنے والا ہے؟ کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ کیا کوئی گناہوں سے بخشش مانگنے والا ہے؟“ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو کیا یہ (رحمت و برکات کا) سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔
سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عکاظ (کے بازار) میں تشریف فرما تھے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا کوئی دعا دوسری دعا سے یا کوئی گھڑی دوسری گھڑی سے قبولیت میں زیادہ قریب ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، بلاشبہ رات کے آخری (نصف) حصّے کے وسط میں رب تعالیٰ بندے کے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے لہٰذا اگر تم اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں میں شامل ہونے کی طاقت رکھو تو اُن میں شامل ہو جاؤ۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اُس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اُٹھ کر نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی (تہجّد کے لئے) جگا دیتا ہے۔ اگر وہ انکار کرتی ہے تو اُس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارتا ہے اور اللہ اُس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو جاگتی ہے، تو نماز پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی جگاتی ہے۔ اگر وہ (اُٹھنے سے) انکار کرے تو اُس کے چہرے پر پانی چھڑک دیتی ہے۔ (تاکہ وہ اُٹھ جائے)“
سیدہ حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت تہجّد کے لئے جب بیدار ہوتے تو اپنا منہ مبارک مسواک کے ساتھ صاف کرتے۔ جناب ہارون اور ابوحصین نے اپنی روایت میں یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ کر تہجّد ادا کرتے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت نماز تہجّد کے لئے اُٹھے تو اُسے چاہیے کہ اپنی نماز کا آغاز دو ہلکی اور مختصر رکعات سے کرے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت تہجّد کے لئے اُٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَبِكَ آمَنْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ـ أَوْ ـ لاَ إِلَهَ غَيْرُكَ » ۔ ” اے اللہ، سب تعریفیں تیرے لئے ہیں، تُو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کا نور ہے۔ اور تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں، تُو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے اندر ہے، سب کا نگہبان اور قائم رکھنے والا ہے، سب تعریفیں تیرے ہی لائق ہیں، تُو آسمانوں، زمینوں اور جو کچھ ان میں ہے، سب کا مالک ہے، تمام تعریفوں کا حق دار تُو ہی ہے، تُو حق ہے، اور تیری ملاقات حق ہے تیری وعید و سزا حق ہے، اور عذاب قبر حق ہے - جنّت حق ہے، جہنّم بھی حق ہے، قیامت سچ ہے، قبریں حق ہیں، اور محمد حق اور سچ ہیں۔ اے اللہ، میں تجھ پر ایمان لایا، میں تیرا ہی فرمانبردار ہوا، میں نے تجھ پر ہی توکّل کیا، اور میں نے تیری طرف ہی رجوع کیا، اور میں تیری توفیق اور براہین ہی کے ساتھ (تیرے مخالفین سے) جھگڑا کرتا ہوں، اور میں تجھ ہی سے فیصلہ چاہتا ہوں، لہٰذا تو میرے اگلے پچھلے گناہ، اور میرے خفیہ اور اعلانیہ سارے گناہ معاف فرما، تُو ہی مقدم کرنے والا اور تُو ہی مؤخر کرنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور نہ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق ہے۔ جناب عبدالکریم نے یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں، ”تیرے سوا سچا معبود نہیں اور اللہ کی تو فیق و مدد کے سا تھ ہی ساری قوت وطاقت ہے۔“
733. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجّد کا آغاز کے لئے حمد و ثناء اور دعا تکبیر کہنے کے بعد پڑھتے تھے، تکبیر سے پہلے نہیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجّد کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہنے کے بعد یہ (حمد و ثناء اور دعا) پڑھتے: «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قِيَامُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَ وَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، وَإِلَيْكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ الْمَصِیْرُ، اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلٰھِیْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» ”اے اللہ، سب تعریفیں تیرے لئے ہیں، تُو آسمانوں اور زمین کا نور ہے، اور تمام تعریفات کے لائق تُو ہی ہے تُو آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے اور سنبھالنے والا ہے، اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں، تُو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان میں ہے، سب کا پروردگار ہے، تُو حق ہے، تیرا فرمان سچ ہے، اور تیرا وعدہ برحق اور تیری ملاقات سچ ہے اور جنّت حق ہے، اور جہنّم برحق ہے اور قیامت بھی سچ ہے۔ اے اللہ میں تیرا فرمانبردار ہوں، اور تجھ پر ایمان لایا ہوں، میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اور تیری ہی طرف لوٹتا ہوں، اور میں تیری ہی عدالت سے فیصلہ چاہتا ہوں اور تیری ہی توفیق سے جھگڑتا ہوں، اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ اے اللہ، میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما، میرے پوشیدہ اور علانیہ گناہوں کو بخش دے تُو میرا الہٰ ہے، تیرے سوا کوئی سچا الہٰ نہیں ہے۔“