صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
711. (478) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ نَسَخَ فَرْضَ قِيَامِ اللَّيْلِ بَعْدَمَا كَانَ فَرْضًا وَاجِبًا
711. قیام اللیل (نماز تہجّد) کے فرض و واجب ہونے کے بعد اس کی فرضیت کے منسوخ ہونے کے بارے میں مروی حدیث کا بیان
حدیث نمبر: 1127
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وقرا، علينا من كتابه، نا سعيد بن ابي عروبة ، وحدثنا بندار ايضا، نا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، ح وحدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، نا عبدة ، عن سعيد ، ح وحدثنا بندار ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، ح وحدثنا احمد بن المقدام ، نا محمد بن سواء ، عن سعيد جميعا، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، قال: اتيت على حكيم بن افلح فانطلقت انا وهو إلى عائشة رضي الله عنها، فاستاذنا، فادخلنا عليها، فقلنا: يا ام المؤمنين نبئيني عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" الست تقرا القرآن، تعني قوله وإنك لعلى خلق عظيم سورة القلم آية 4"، قال: بلى قالت:" فإن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم كان القرآن"، فقلت: يا ام المؤمنين، نبئيني عن قيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" الست تقرا هذه السورة يا ايها المزمل"، قال: فقلت: بلى، قالت:" فإن الله فرض القيام في اول هذه السورة، فقام نبي الله صلى الله عليه وسلم واصحابه حولا، حتى انتفخت اقدامهم، وامسك خاتمتها اثني عشر شهرا في السماء، ثم انزل الله التخفيف في آخر هذه السورة، فصار قيام الليل تطوعا بعد فريضة" ، ثم ذكروا الحديث، وفي آخر الحديث، قال: فاتيت ابن عباس فاخبرته بحديثها، فقال: صدقتنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَقَرَأَ، عَلْيَنَا مِنْ كِتَابِهِ، نَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ أَيْضًا، نَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، نَا عَبْدَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَهُوَ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَاسْتَأْذَنَّا، فَأُدْخِلْنَا عَلَيْهَا، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ نَبِّئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ، تَعْنِي قَوْلَهُ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ سورة القلم آية 4"، قَالَ: بَلَى قَالَتْ:" فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ"، فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، نَبِّئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" أَلَسْتَ تَقْرَأُ هَذِهِ السُّورَةِ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ"، قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ:" فَإِنَّ اللَّهَ فَرَضَ الْقِيَامَ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلا، حَتَّى انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ، وَأَمْسَكَ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ التَّخْفِيفَ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ، فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ" ، ثُمَّ ذَكَرُوا الْحَدِيثَ، وَفِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَدِيثِهَا، فَقَالَ: صَدَقَتْ
سیدنا سعد بن ہشام بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت حکیم بن افلح کے پاس آیا، پھر ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے، ہم نے اجازت طلب کی تو ہمیں حاضری کی اجازت مل گئی۔ ہم نے عرض کی اے اُم المؤمنین، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کے بارے میں بتائیں۔ تو اُنہوں نے فرمایا، کیا آپ قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتے۔ ان کی مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تھا: «‏‏‏‏وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ» ‏‏‏‏ [ سورہ القلم: 4 ] یقیناًً ً آپ خلق عظیم پر (کاربند) ہیں۔ تو اُنہوں نے کہا، کیوں نہیں، (میں یہ فرمان تلاوت کرتا ہوں) اُم المؤمنین نے فرمایا، بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن ہی تھا۔ پھر میں نے عرض کی کہ اے اُم المؤمنین، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام (رات کی نماز) کے متعلق خبر دیں۔ اُنہوں نے فرمایا تو کیا تم سورہ المزمل کی تلاوت نہیں کرتے۔ وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی کہ جی کرتا ہوں پس اُنہوں نے فرمایا، بیشک اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتدا میں رات کا قیام فرض کیا تھا۔ تو اللہ کے نبی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے ایک سال تک رات کا قیام کیا حتیٰ کہ ان کے قدم سوجھ گئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخری حصّہ کو آسمان میں بارہ مہنیے روکے رکھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی۔ لہٰذا رات کا قیام فرض ہونے کے بعد نفل ہوگیا۔ پھر اُنہوں نے بقیہ حدیث بیان کی۔ حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں۔ تو میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُنہیں اُم المؤمنین کی گفتگو سنائی۔ تو انہوں نے فرمایا کہ (اماں جی نے) سچ فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
712. (479) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْفَرْضَ قَدْ يُنْسَخُ فَيُجْعَلُ الْفَرْضُ تَطَوُّعًا،
712. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کبھی فرض منسوخ کرکے نفل بنادیا جاتا ہے
حدیث نمبر: Q1128
Save to word اعراب
وجائز ان ينسخ التطوع ثانيا فيفرض الفرض الاول كما كان في الابتداء فرضا وَجَائِزٌ أَنْ يُنْسَخَ التَّطَوُّعُ ثَانِيًا فَيُفْرَضَ الْفَرْضُ الْأَوَّلُ كَمَا كَانَ فِي الِابْتِدَاءِ فَرْضًا
اور یہ بھی جائز ہے کہ دوبارہ نفل کو منسوخ کرکے فرض بنا دیا جائے جیسا کہ ابتداء میں وہ فرض تھا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1128
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني يعني ابن شهاب ، قال: قال عروة ، قالت عائشة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من جوف الليل فصلى في المسجد، فصلى رجال بصلاته، فاصبح ناس يتحدثون بذلك، فلما كانت الليلة الثالثة كثر اهل المسجد، فخرج فصلى، فصلوا بصلاته، فلما كانت الليلة الرابعة، عجز المسجد عن اهله، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطفق رجال منهم ينادون الصلاة، فكمن رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى خرج لصلاة الفجر، فلما قضى صلاة الفجر، قام فاقبل عليهم بوجهه، فتشهد فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد ؛ فإنه لم يخف علي شانكم، ولكني خشيت ان تفرض عليكم صلاة الليل فتعجزوا عنها" هذا لفظ حديث الدورقيحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يَعْنِي ابْنَ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَ عُرْوَةُ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاتِهِ، فَأَصْبَحَ نَاسٌ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الثَّالِثَةُ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى، فَصَلَّوْا بِصَلاتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ، عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ يُنَادُونَ الصَّلاةَ، فَكَمُنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَرَجَ لِصَلاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاةَ الْفَجْرِ، قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ ؛ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ صَلاةُ اللَّيْلِ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيِّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت گھر سے مسجد تشریف لے گئے اور نماز (تہجّد) ادا کی - کچھ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، صبح ہوئی تو لوگوں نے اس بارے میں ایک دوسرے کو بتایا پھر جب تیسری رات ہوئی تو بہت سارے لوگ مسجد میں جمع ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھر جب چوتھی رات ہوئی تو سارے لوگ مسجد میں نہ سما سکے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اُن کے پاس تشریف نہ لائے، اُن میں سے چند افراد نماز نماز کہہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آوازیں دیتے رہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف نہ لائے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کے لئے تشریف لائے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر مکمّل کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، لوگوں کی طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متوجہ ہوئے، خطبہ پڑھا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: اما بعد، بلاشبہ مجھ پر تمہاری حالت (آمد) پوشیدہ نہیں تھی لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں تم پر رات کی نماز فرض قرار نہ دے دی جائے، پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز آجاؤ - یہ جناب الدورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
713. (480) بَابُ كَرَاهَةِ تَرْكِ صَلَاةِ اللَّيْلِ بَعْدَمَا كَانَ الْمَرْءُ قَدِ اعْتَادَهُ
713. آدمی کا رات کی نماز کا عادی ہونے کے بعد اسے چھوڑ دینا ناپسندیدہ ہے
حدیث نمبر: 1129
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، حدثنا بشر يعني ابن بكر ، عن الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، ح وحدثنا احمد بن يزيد بن عليل المقرئ ، واحمد بن عيسى بن يزيد اللخمي التنيسي ، قالا: حدثنا عمرو بن ابي سلمة ، عن الاوزاعي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عمر ابن الحكم بن ثوبان ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تكن مثل فلان، كان يقوم الليل فترك قيام الليل" . قال يونس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عبد الله لا تكن"نَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَلِيلٍ الْمُقْرِئُ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ اللَّخْمِيُّ التِّنِّيسِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عُمَرَ ابْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَكُنْ مِثْلَ فُلانٍ، كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ" . قَالَ يُونُسُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ لا تَكُنْ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کی طرح ہرگز نہ ہوجانا، وہ رات کو قیام کرتا تھا پھر اُس نے قیام اللیل چھوڑ دیا۔ جناب یونس کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبداللہ تم (فلاں کی طرح) نہ ہونا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
714. (481) بَابُ كَرَاهَةِ تَرْكِ قِيَامِ اللَّيْلِ وَإِنْ كَانَ تَطَوُّعًا لَا فَرْضًا
714. قیام اللیل ترک کرنا ناپسندیدہ ہے، اگرچہ وہ نفل ہی ہے، فرض نہیں
حدیث نمبر: 1130
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، نا عبد العزيز بن عبد الصمد ، نا منصور ، ح وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن منصور ، ح وحدثنا عمرو بن علي ، ويعقوب بن إبراهيم الدورقي ، قالا: حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد ، عن منصور ، ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، نا ابو داود ، نا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن فلانا نام البارحة عن الصلاة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذاك شيطان بال في اذنه، او في اذنيه" . هذا لفظ حديث ابي موسىنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، نَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، نَا مَنْصُورٌ ، ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نَا أَبُو دَاوُدَ ، نَا أَبُو الأَحْوَصُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ فُلانًا نَامَ الْبَارِحَةَ عَنِ الصَّلاةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ شَيْطَانٌ بَالَ فِي أُذُنِهِ، أَوْ فِي أُذُنَيْهِ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى
سیدنا عبداللہ مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور اُس نے عرض کی کہ بیشک فلاں آدمی کل رات نماز سے سویا رہا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس آدمی کے کان یا دونوں کانوں میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے (اس لئے صبح تک بیہوش سویا رہا ہے)۔ یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
715. (482) بَابُ اسْتِحْبَابِ قِيَامِ اللَّيْلِ يَحُلُّ عُقَدَ الشَّيْطَانِ الَّتِي يَعْقِدُهَا عَلَى النَّائِمِ
715. قیام اللیل مستحب ہے، اس سے شیطان کی وہ گرہیں کھل جاتی ہیں جو وہ سونے والے پر لگاتا ہے،
حدیث نمبر: Q1131
Save to word اعراب
فيصبح نشيطا طيب النفس بحل عقد الشيطان عن نفسهفَيُصْبِحُ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ بِحَلِّ عُقَدِ الشَّيْطَانِ عَنْ نَفْسِهِ
اس سے شیطان کی گرہیں کھل جانے کی وجہ سے وہ صبح کے وقت چاق و چوبند اور خوش مزاج ہوتا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1131
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وعبد الجبار بن العلاء ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يعقد الشيطان على قافية راس احدكم ثلاث عقد إذا هو نام، كل عقدة يضرب عليه يقول: عليك ليل طويل، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، وإن توضا انحلت عقدتان، فإذا صلى انحلت العقد، فاصبح نشيطا طيب النفس، وإلا اصبح خبيث النفس كسلان" هذا لفظ حديث الدورقيحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ ثَلاثَ عُقَدٍ إِذَا هُوَ نَامَ، كُلُّ عُقْدَةٍ يَضْرِبُ عَلَيْهِ يَقُولُ: عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، وَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَتَانِ، فَإِذَا صَلَّى انْحَلَّتِ الْعُقَدُ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلانَ" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيُّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان تم میں سے کسی شخص کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے جبکہ وہ سویا ہوتا ہے۔ ہرگرہ پر یہ پھونک دیتا ہے، تیرے لئے رات بڑی طویل ہے۔ چنانچہ اگر وہ بیدار ہوگیا اور اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور اگر وضو کر لیتا ہے تو دو گرہیں کھل جاتی ہیں۔ پھر اگر نماز پڑھ لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں۔ چنانچہ وہ صبح کے وقت ہشاش بشاش اور خوش مزاج ہوتا ہے وگرنہ صبح کے وقت پریشان حال، خراب طبیعت اور سست ہوتا ہے۔ یہ جناب الدورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
716. (483) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ رَكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ بَعْدَ ذِكْرِ اللَّهِ وَالْوُضُوءِ تَحُلَّانِ الْعُقَدَ كُلَّهَا الَّتِي يَعْقِدُهَا الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ النَّائِمِ
716. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالہ کا ذکر اور وضو کرنے کے بعد رات کے وقت دو رکعات پڑھنے سے وہ تمام گرہیں کھل جاتی ہیں جو شیطان سونے والے کی گدی پر لگاتا ہے
حدیث نمبر: 1132
Save to word اعراب
نا علي بن قرة بن حبيب بن يزيد بن مطر الرماح ، نا ابي ، اخبرنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا نام عقد الشيطان عليه ثلاث عقد، فإن تعار من الليل فذكر الله، حلت عقدة فإن توضا حلت عقدتان فإن صلى ركعتين، حلت العقد كلها، فحلوا عقد الشيطان، ولو بركعتين" نَا عَلِيُّ بْنُ قُرَّةَ بْنُ حَبِيبِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مَطَرٍ الرِّمَّاحُ ، نَا أَبِي ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا نَامَ عَقَدَ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ ثَلاثَ عُقَدٍ، فَإِنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَذَكَرَ اللَّهَ، حُلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ حُلَّتْ عُقْدَتَانِ فَإِنْ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، حُلَّتِ الْعُقَدُ كُلُّهَا، فَحُلُّوا عُقَدَ الشَّيْطَانِ، وَلَوْ بِرَكْعَتَيْنِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک بندہ جب سوتا ہے تو شیطان اس پر تین گرہیں لگا دیتا ہے۔ پھر اگر وہ رات کو بیدار ہوکر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، اگر وضو کر لیتا ہے تو دو گرہیں کھل جاتی ہیں، پھر اگر دو رکعات ادا کر لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں لہٰذا شیطان کی گرہیں کھولا کرو اگرچہ دو رکعات ہی کے ساتھ ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
717. (484) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الشَّيْطَانَ يَعْقِدُ عَلَى قَافِيَةِ النِّسَاءِ كَعَقْدِهِ عَلَى قَافِيَةِ الرِّجَالِ بِاللَّيْلِ،
717. اس بات کی دلیل کا بیان کہ شیطان رات کے وقت عورتوں کی گدی پر گرہیں لگاتا ہے،
حدیث نمبر: Q1133
Save to word اعراب
وان المراة تحل عن نفسها عقد الشيطان بذكر الله والوضوء والصلاة كالرجل سواء وَأَنَّ الْمَرْأَةَ تَحُلُّ عَنْ نَفْسِهَا عُقَدَ الشَّيْطَانِ بِذِكْرِ اللَّهِ وَالْوُضُوءِ وَالصَّلَاةِ كَالرَّجُلِ سَوَاءً
جس طرح وہ مردوں کی گدی پر گرہیں لگاتا ہے اور عورت بھی اپنے آپ سے شیطان کی گرہیں مرد کی طرح اللہ تعالی کا ذکر کرنے، وضو کرنے اور نماز پڑھنے سے کھول سکتی ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1133
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، نا عمر بن حفص بن غياث ، نا ابي ، نا الاعمش ، قال: سمعت ابا سفيان ، يقول: سمعت جابرا ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من ذكر ولا انثى إلا على راسه جرير معقود حين يرقد، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، فإذا قام فتوضا وصلى انحلت العقد" . حدثنا محمد ، حدثنا عبيد الله ، عن شيبان ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ذكر ولا انثى إلا عليه جرير معقود حين يرقد بالليل"، بمثله وزاد" واصبح خفيفا طيب النفس، قد اصاب خيرا" قال ابو بكر: الجرير: الحبلحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، نَا أَبِي ، نَا الأَعْمَشُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سُفْيَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ ذَكَرٍ وَلا أُنْثَى إِلا عَلَى رَأْسِهِ جَرِيرٌ مَعْقُودٌ حِينَ يَرْقُدُ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى انْحَلَّتِ الْعُقَدُ" . حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ ذَكَرٍ وَلا أُنْثَى إِلا عَلَيْهِ جَرِيرٌ مَعْقُودٌ حِينَ يَرْقُدُ بِاللَّيْلِ"، بِمِثْلِهِ وَزَادَ" وَأَصْبَحَ خَفِيفًا طَيِّبَ النَّفْسِ، قَدْ أَصَابَ خَيْرًا" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الْجَرِيرُ: الْحَبْلُ
جناب ابوسفیان بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مرد اور عورت کے سر پر رسّی سے گرہیں لگائی جاتی ہیں جب وہ سوتا ہے۔ پھر اگر وہ بیدار ہوا اور اُس نے اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب اُٹھ کر وضو کرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں۔ جناب ابوسفیان سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مرد اور عورت جب رات کو سوتا ہے تو اس پر رسّی سے گرہ لگادی جاتی ہے۔ اوپر والی روایت کی طرح حدیث بیان کی اور یہ اضافہ بیان کیا، اور وہ صبح کے وقت ہلکا پھلکا خوش مزاج ہوتا ہے، اُس نے بہت سی خیر و بھلائی حاصل کی ہوتی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ الجریر سے مراد رسّی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.