صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1027
Save to word اعراب
والذي حدثناه، قال: ثنا والذي حدثناه، قال: ثنا إسحاق بن منصور بن حيان، اخبرنا عاصم العمري، عن حبيب بن ابي ثابت، قال: بينا الحجاج يخطب وابن عمر شاهد ومعه ابنان له، احدهما عن يمينه، والآخر عن شماله، إذ قال الحجاج: ابن الزبير نكس كتاب الله نكس الله قلبه، قال: وابن عمر مستقبله، فقال ابن عمر:" إن ذاك ليس بيدك ولا بيده"، قال: فسكت الحجاج، ثم قال: إن الله قد علمنا وكل مسلم وإياك ايها الشيخ ان تعقل، فجعل ابن عمر يضحك، فحكاه عن عاصم، عن حبيب، قال: ثم وثب فاجلسه ابناه، فقال:" دعوني فإني تركت التي فيها الفضل ان اقول له: كذبت" وَالَّذِي حَدَّثَنَاهُ، قَالَ: ثنا وَالَّذِي حَدَّثَنَاهُ، قَالَ: ثنا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ حَيَّانَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْعُمَرِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: بَيْنَا الْحَجَّاجُ يَخْطُبُ وَابْنُ عُمَرَ شَاهِدٌ وَمَعَهُ ابْنَانِ لَهُ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِهِ، وَالآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ، إِذْ قَالَ الْحَجَّاجُ: ابْنُ الزُّبَيْرِ نَكَّسَ كِتَابَ اللَّهِ نَكَّسَ اللَّهُ قَلْبَهُ، قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ مُسْتَقْبِلُهُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:" إِنَّ ذَاكَ لَيْسَ بِيَدِكَ وَلا بِيَدِهِ"، قَالَ: فَسَكَتَ الْحَجَّاجُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا وَكُلَّ مُسْلِمٍ وَإِيَّاكَ أَيُّهَا الشَّيْخُ أَنْ تَعْقِلَ، فَجَعَلَ ابْنُ عُمَرَ يَضْحَكُ، فَحَكَاهُ عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَبِيبٍ، قَالَ: ثُمَّ وَثَبَ فَأَجْلَسَهُ ابْنَاهُ، فَقَالَ:" دَعُونِي فَإِنِّي تَرَكْتُ الَّتِي فِيهَا الْفَضْلُ أَنْ أَقُولَ لَهُ: كَذَبْتَ"
جناب حبیب بن ابی ثابت بیان کرتے ہیں کہ اس دوران کہ حجاج خطبہ دے رہا تھا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے اور ان کے ساتھ اُن کے دو بیٹے اُن کی دائیں اور بائیں جانب بیٹھے تھے، جب حجاج نے کہا کہ ابن الزبیر نے اللہ کی کتاب قرآن مجید کو جھکا دیا ہے، اللہ اس کے دل کو اوندھا کرے۔ حبیب نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس کی طرف متوجہ تھے چنانچہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ کام تیرے اور اس کے اختیار میں نہیں ہے۔ راوی نے کہا تو حجاج خاموش ہوگیا۔ پھر اس نے کہا، بیشک اللہ تعالیٰ نے ہمیں اور ہر مسلمان کو علم عطا کیا ہے، اے بوڑھے تم بھی عقل سے کام لو۔ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہنسنا شروع کر دیا۔ پھر یہ قصہ عاصم کے واسطے سے حبیب سے بیان کیا تو کہا، پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما (حجاج کی طرف) اُچھلے تو اُن کے بیٹوں نے انہیں بٹھا دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھے چھوڑ دو کیونکہ میں نے اصل فضیلت والی بات تو اسے کہی نہیں کہ تُو (حجاج) جھوٹا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
661. (428) بَابُ ذِكْرِ الْمُصَلِّي يَشُكُّ فِي صَلَاتِهِ وَلَهُ تَحَرٍّ،
661. اس نمازی کا بیان جسے اپنی نماز میں(کمی بیشی کا) شک ہو جاتا ہے جبکہ وہ تحقیق و جستجو کی طاقت رکھتا ہے،
حدیث نمبر: Q1028
Save to word اعراب
والامر بالبناء على التحري إذا كان قلبه إلى احد العددين اميل، وكان اكثر ظنه انه قد صلى ما القلب إليه اميل وَالْأَمْرِ بِالْبِنَاءِ عَلَى التَّحَرِّي إِذَا كَانَ قَلْبُهُ إِلَى أَحَدِ الْعَدَدَيْنِ أَمْيَلَ، وَكَانَ أَكْثَرُ ظَنِّهِ أَنَّهُ قَدْ صَلَّى مَا الْقَلْبُ إِلَيْهِ أَمْيَلُ
اسی جستجو اور تحقیق پر بنیاد رکھنے کے حُکم کا بیان جبکہ اس کا دل کسی ایک عدد کی طرف زیادہ مائل ہو۔ اور اس کا غالب گمان ہو کہ جس عدد کی طرف اس کا دل زیادہ مائل ہے وہ اتنی نماز ادا کر چکا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1028
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، وزياد بن ايوب ، قالا: حدثنا جرير ، عن منصور ، ح وحدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا فضيل يعني ابن عياض ، عن منصور ، ح وحدثنا ابو موسى ، ويعقوب الدورقي ، قالا: حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد ابو عبد الصمد ، حدثنا منصور ، ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن ، عن زائدة ، عن منصور ، ح وحدثنا ابو موسى ، ايضا حدثنا ابو داود ، ايضا نحوه عن زائدة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة، عن عبد الله بن مسعود ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فزاد في الصلاة او نقص منها، ثم اقبل علينا بوجهه، فقلنا: يا رسول الله حدث في الصلاة شيء؟ قال:" ما ذاك؟" فذكرنا له الذي صنع، فثنى رجله واستقبل القبلة، وسجد سجدتين، ثم انصرف إلينا، فقال:" إنه لو حدث في الصلاة شيء انباتكم، ولكني بشر، انسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني، وايكم ما شك في صلاته فلينظر احرى ذلك للصواب، فليتم عليه، ثم يسلم، ويسجد سجدتين" هذا حديث ابي موسى عن عبد الرحمن. قال ابو موسى: قال ابن مهدي: فسالت سفيان عنه، فقال: قد سمعته من منصور، ولا احفظه. ولم يذكر احمد بن عبدة في حديثه: التحري، وقال:" فايكم سها في صلاته فلم يدر كم صلى فليسلم، ثم ليسجد سجدتي السهو". قال ابو بكر: في هذا الخبر إذا بنى على التحري سجد سجدتي السهو بعد السلام، وهكذا اقول وإذا بنى على الاقل سجد سجدتي السهو قبل السلام، على خبر ابي سعيد الخدري، ولا يجوز على اصلي دفع احد الخبرين بالآخر، بل يجب استعمال كل خبر في موضعه. والتحري هو ان يكون قلب المصلي إلى احد العددين اميل، والبناء على الاقل مسالة غير مسالة التحري، فيجب استعمال كلا الخبرين فيما روي فيهحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، أَيْضًا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، أَيْضًا نَحْوَهُ عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَادَ فِي الصَّلاةِ أَوْ نَقَصَ مِنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ:" مَا ذَاكَ؟" فَذَكَرْنَا لَهُ الَّذِي صَنَعَ، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمْ، وَلَكِنِّي بَشَرٌ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي صَلاتِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحْرَى ذَلِكَ لِلصَّوَابِ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُسَلِّمْ، وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ" هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُوسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ. قَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ: فَسَأَلْتُ سُفْيَانَ عَنْهُ، فَقَالَ: قَدْ سَمِعَتْهُ مِنْ مَنْصُورٍ، وَلا أَحْفَظُهُ. وَلَمْ يَذْكُرْ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ فِي حَدِيثِهِ: التَّحَرِّي، وَقَالَ:" فَأَيُّكُمْ سَهَا فِي صَلاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى فَلْيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي هَذَا الْخَبَرِ إِذَا بَنَى عَلَى التَّحَرِّي سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلامِ، وَهَكَذَا أَقُولُ وَإِذَا بَنَى عَلَى الأَقَلِّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ قَبْلَ السَّلامِ، عَلَى خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَلا يَجُوزُ عَلَى أَصْلِي دَفْعُ أَحَدِ الْخَبَرَيْنِ بِالآخَرِ، بَلْ يَجِبُ اسْتِعْمَالُ كُلِّ خَبَرٍ فِي مَوْضِعِهِ. وَالتَّحَرِّي هُوَ أَنْ يَكُونَ قَلْبُ الْمُصَلِّي إِلَى أَحَدِ الْعَدَدَيْنِ أَمْيَلَ، وَالْبِنَاءُ عَلَى الأَقَلِّ مَسْأَلَةٌ غَيْرُ مَسْأَلَةِ التَّحَرِّي، فَيَجِبُ اسْتِعْمَالُ كِلا الْخَبَرَيْنِ فِيمَا رُوِيَ فِيهِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو اس نماز میں کچھ اضافہ کر دیا یا اس میں کچھ کمی کر دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متوجہ ہوئے ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز میں کچھ تبدیلی ہوگئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا (تبدیلی) ہے؟ تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے متعلق بتایا دیا۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلہ رخ ہو کر سجدے کیے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نماز میں کوئی تبدیلی ہوتی تو میں تمہیں بتا دیتا لیکن میں ایک انسان ہوں، میں بھی تمھاری طرح بھول جاتا ہوں، اس لئے جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دہانی کرادیا کرو - اور تم میں سے جس شخص کو بھی اپنی نماز میں (کمی بیشی) کا شک ہو تو وہ درست (تعداد رکعات) کے متعلق غوروفکر کرے پھر اسکے مطابق نماز مکمّل کرلے، پھر سلام پھیرلے اور دو سجدے کرے۔ یہ ابوموسیٰ کی عبدالرحمان سے روایت ہے۔ ابوموسٰی کہتے ہیں کہ جناب ابن مہدی نے فرمایا ہے میں نے امام سفیان سے اس کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے فرمایا، میں نے یہ روایت منصور سے سنی تھی مگر مجھے یا د نہیں ہے۔ جناب احمد بن عبدہ نے اپنی روایت میں التحري (تحقیق و جستجو) کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ اور کہا کہ تم میں سے جس شخص سے اپنی نماز میں بھول ہو جائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ اُس نے کتنی نماز پڑھ لی ہے۔ تو وہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کرلے۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی جب تحقیق و جستجو پر بنیاد کر کے (نماز مکمّل کرے گا) تو سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کر ے گا اور یہی میرا موقف ہے۔ اور جب کم ترین عدد پر بنا کرے گا تو سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے سے پہلے کرے گا۔ جیسا کہ سیدنا سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ میرے نزدیک ایک روایت کو دوسری کے ساتھ رد کرنا اصلاً درست اور جائز نہیں ہے بلکہ ہر روایت پر اس کے مقام پر عمل کرنا واجب ہے۔ التحري (تحیق و جستجو) یہ ہے کہ نمازی کا دل کسی ایک عدد کی طرف زیادہ مائل ہو جبکہ کم سے کم عدد پر بنیاد رکھنے کا مسئلہ تحری کے مسئلے سے مختلف ہے - لٰہذا دونوں روایتوں پر اسی طرح عمل کرنا واجب ہے جیسے وہ بیان کی گئی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
662. (429) بَابُ ذِكْرِ الْقِيَامِ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْجُلُوسِ سَاهِيًا،
662. نمازی کا دو رکعتوں کے بعد بیٹھنے سے قبل بھول کر قیام کرنے کا بیان،
حدیث نمبر: Q1029
Save to word اعراب
والمضي في الصلاة إذا استوى المصلي قائما، وإيجاب سجدتي السهو على فاعله وَالْمُضِيِّ فِي الصَّلَاةِ إِذَا اسْتَوَى الْمُصَلِّي قَائِمًا، وَإِيجَابِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ عَلَى فَاعِلِهِ
اور جب نمازی سیدھا کھڑا ہوجائے تو وہ نماز جاری رکھے، ایسے شخص پر سہو کے دو سجدے کرنے واجب ہیں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1029
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: حفظته عن الزهري ، اخبرني الاعرج ، عن ابن بحينة ، ح وحدثنا المخزومي ، نا سفيان ، ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، عن الزهري ، ويحيى بن سعيد ، ح وحدثنا عبد الجبار ، حدثنا سفيان ، قال: سمعته يحيى بن سعيد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابن بحينة ، وهذا حديث عبد الجبار حديث الزهري، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة نظن انها العصر، فلما كان في الثانية قام ولم يجلس، فلما كان قبل التسليم سجد سجدتي السهو، وهو جالس" نَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي الأَعْرَجُ ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا الْمَخْزُومِيُّ ، نَا سُفْيَانُ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةً نَظُنُّ أَنَّهَا الْعَصْرَ، فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّانِيَةِ قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ، فَلَمَّا كَانَ قَبْلَ التَّسْلِيمِ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، وَهُوَ جَالِسٌ"
سیدنا ابن بُحینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، ہمارا خیال ہے کہ وہ عصر کی نماز تھی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری رکعت میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور (تشہد کے لئے) نہ بیٹھے (اور کھڑے ہو گئے) پھر جب سلام پھیرنے سے قبل (تشہد بیٹھے ہوئے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے سہو کے دوسجدے کیے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1030
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن بُحینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں میں سے ایک نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری رکعت میں (تشہد بیٹھے بغیر) کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سبحان اللہ کہہ کر یاد دلایا گیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی نماز) جاری رکھی حتیٰ کہ نماز سے فارغ ہو گئے اور صرف سلام باقی رہ گیا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
663. (430) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ الْمُصَلِّيَ إِذَا قَامَ مِنَ الثِّنْتَيْنِ فَاسْتَوَى قَائِمًا،
663. اس بات کا بیان کہ نمازی جب دو رکعتوں کے بعد سیدھا کھڑا ہو جائے،
حدیث نمبر: Q1031
Save to word اعراب
ثم ذكر بتسبيح انه ناس للجلوس، ان عليه المضي في صلاته، ترك الركوع إلى الجلوس، وعليه سجدتا السهو قبل السلامثُمَّ ذُكِّرَ بِتَسْبِيحٍ أَنَّهُ نَاسٍ لِلْجُلُوسِ، أَنَّ عَلَيْهِ الْمُضِيَّ فِي صَلَاتِهِ، تَرْكَ الرُّكُوعِ إِلَى الْجُلُوسِ، وَعَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ قَبْلَ السَّلَامِ
پھر اسے سُبْحَانَ اللَٰه کہہ کر متنبہ کیا جائے کہ وہ تشہد کے لیے بیٹھنا بھول گیا ہے تو اسے اپنی نماز جاری رکھنی چاہیے اور دوبارہ (اٹھنے کے بعد) نہ بیٹھنے، اور سلام پھیرنے سے پہلے اسے دو سجدے کرنے چاہئیں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1031
Save to word اعراب
نا الفضل بن يعقوب الجزري ، نا محمد بن ابي عدي ، حدثنا شعبة ، عن يحيى بن سعيد ، ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، نا يزيد بن هارون، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابن بحينة ، قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" ، فذكر الحديث. وقال يحيى بن حكيم في حديثه: فسبحنا به، فلما اعتدل مضى ولم يرجع قال الفضل: فسبحوا به، فمضى ولم يرجع"نَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. وَقَالَ يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ فِي حَدِيثِهِ: فَسَبَّحْنَا بِهِ، فَلَمَّا اعْتَدَلَ مَضَى وَلَمْ يَرْجِعْ قَالَ الْفَضْلُ: فَسَبَّحُوا بِهِ، فَمَضَى وَلَمْ يَرْجِعْ"
سیدنا ابن بُحینہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر باقی حدیث بیان کی۔ یحییٰ بن حکیم نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں، تو ہم نے سُبْحَانَ اللَٰه کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد دہانی کرائی، مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جاری رکھی اور واپس نہ ہوئے (بیٹھے نہیں)۔ جناب فضل کی روایت میں ہے، تو اُنہوں نے سُبْحَانَ اللَٰه کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو متوجہ کیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جاری رکھی اور (بیٹھنے کے لئے) واپس نہ لوٹے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1032
Save to word اعراب
نا احمد بن منيع ، وزياد بن ايوب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، عن سعد بن ابي وقاص " انه نهض في الركعتين، فسبحوا به، فاستتم، ثم سجد سجدتي السهو حين انصرف، ثم قال: اكنتم تروني اجلس، إنما صنعت كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع" . هذا لفظ حديث ابن منيع. قال ابو بكر: لا اظن ابا معاوية إلا وهم في لفظ هذا الإسنادنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ " أَنَّهُ نَهَضَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَسَبَّحُوا بِهِ، فَاسْتَتَمَّ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ حِينَ انْصَرَفَ، ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنِي أَجْلِسُ، إِنَّمَا صَنَعْتُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ ابْنِ مَنِيعٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَظُنُّ أَبَا مُعَاوِيَةَ إِلا وَهِمَ فِي لَفْظِ هَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ دو رکعتوں میں (تشہد میں بیٹھنے کی بجائے) کھڑے ہو گئے تو مقتدیوں نے سُبْحَانَ اللَٰه کہہ کر انہیں متوجہ کیا۔ تو انہوں نے نماز مکمّل کی پھر نماز ختم کرتے وقت دو سجدے کرلیے، اور فرمایا، تمھارا کیا خیال تھا کہ میں بیٹھ جاؤں گا، بلاشبہ میں نے اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ ابن منیع کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابومعاویہ کو اس سند میں وہم ہوا ہے۔

تخریج الحدیث:
664. (431) بَابُ الْأَمْرِ بِسَجْدَتَيِ السَّهْوِ إِذَا نَسِيَ الْمُصَلِّي شَيْئًا مِنْ صَلَاتِهِ
664. سہو کے دو سجدوں کا بیان جب نمازی اپنی نماز سے کچھ بھول جائے
حدیث نمبر: 1033
Save to word اعراب
نا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عبد الله بن مسافع ، ان مصعب بن شيبة اخبره، عن عقبة بن محمد بن الحارث ، عن عبد الله بن جعفر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من نسي شيئا من صلاته فليسجد سجدتين وهو جالس" . هكذا قال ابو موسى: عن عقبة بن محمد بن الحارث. قال ابو بكر: وهذا الشيخ يختلف اصحاب ابن جريج في اسمه. قال حجاج بن محمد، وعبد الرزاق: عن عتبة بن محمد، وهذا الصحيح حسب علمينَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ ، أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ نَسِيَ شَيْئًا مِنْ صَلاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" . هَكَذَا قَالَ أَبُو مُوسَى: عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا الشَّيْخُ يَخْتَلِفُ أَصْحَابُ ابْنِ جُرَيْجٍ فِي اسْمِهِ. قَالَ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ: عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَهَذَا الصَّحِيحُ حَسَبُ عِلْمِي
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی نماز سے کوئی چیز بھول جائے تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔ جناب ابوموسیٰ نے سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کے شاگرد کا نام عقبہ بن محمد بن حارث ہی بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس شیخ (عقبہ بن محمد) کے نام میں ابن جریج کے اصحاب کا اختلاف ہے۔ حجاج بن محمد اور عبدالرزاق نے (اس کا نام) عقبہ بن محمد بیان کیا ہے۔ میرے علم کے مطابق یہی صحیح ہے۔ کے نام میں ابن جریج کے اصحاب کا اختلاف ہے۔ حجاج بن محمد اور عبدالرزاق نے (اس کا نام) عقبہ بن محمد بیان کیا ہے۔ میرے علم کے مطابق یہی صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.