والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح مسح الحصا في الصلاة مرة واحدة قال ابو بكر: قد امليت فيما قبل خبر معيقيب، عن النبي صلى الله عليه وسلم: إن كنت فاعلا فواحدة وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ مَسْحَ الْحَصَا فِي الصَّلَاةِ مَرَّةً وَاحِدَةً قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ فِيمَا قَبْلُ خَبَرَ مُعَيْقِيبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كُنْتَ فَاعِلًا فَوَاحِدَةً
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ایک مرتبہ کنکریوں کو چھونے اور درست کرنے کی اجازت دی ہے
امام ابوبکر رحمه الله کہتے ہیں کہ میں اس سے پہلے سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کر چکا ہو ں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے ضرور(ہی کنکریوں کو درست کر نا ہو) تو ایک بار کرلو۔“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر چیز کے متعلق سوال کیا ہے حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں کنکریوں کے چھونے (انہیں درست کرنے) کے بارے میں بھی پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بار درست کرلو یا رہنے دو (جیسے ہوں ویسے ہی رہنے دو ـ)“
والدليل على ان زجر النبي صلى الله عليه وسلم عن تغطية الفم في الصلاة في غير التثاؤب، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر بتغطية الفم عند التثاؤب. وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ زَجْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَغْطِيَةِ الْفَمِ فِي الصَّلَاةِ فِي غَيْرِ التَّثَاؤُبِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِتَغْطِيَةِ الْفَمِ عِنْدَ التَّثَاؤُبِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو اُسے اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنا منہ بند کر لینا چاہیے کیونکہ (منہ کھلا ہو تو) شیطان داخل ہوجاتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں جمائی کا آنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو اُسے حسب طاقت و قدرت روکنا چاہیے ـ“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلے اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”چھینک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ ”ھاہ“ مت کہے کیونکہ (اس سے) شیطان اس کے پیٹ میں ہنستا ہے ـ“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ آہ، آہ کی آواز نہ نکالے، کیونکہ اس سے شیطان ہنستا ہے یا فرمایا: ”وہ اس کے ساتھ کھیلتا ہے۔“