صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
وہ مقامات جن پر نماز پڑھنا جائز ہے اور وہ مقامات جن پر نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے، کے ابواب کا مجموعہ
506. بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ عَلَى الْأَرْضِ كُلِّهَا بِلَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ
506. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ان روایات کا بیان جو پوری زمین پر نماز پڑھنے کے جواز کے بارے میں عام الفاظ سے روایت کی گئی ہیں اور ان سے مراد خاص ہے۔
حدیث نمبر: 787
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، ح وحدثنا بندار ، وابو موسى ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، ح وحدثنا سلم بن جنادة ، انا وكيع ، عن سفيان ، كلهم عن الاعمش ، ح وحدثنا سلم بن جنادة ، انا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: قلت يا رسول الله: اي مسجد وضع في الارض اول؟ قال:" المسجد الحرام" قال: قلت: ثم اي؟ قال:" المسجد الاقصى"، قال: قلت: كم بينهما؟ قال:" اربعون سنة، ثم اينما ادركتك الصلاة فصل، فهو مسجد" , هذا حديث ابي معاوية، ومعنى حديثهم كله سواء، قال ابو بكر: اخبار النبي صلى الله عليه وسلم:" جعلت لنا الارض كلها مسجدا وطهورا" من هذا البابنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نَا سُفْيَانُ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، أنا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ ، ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، أنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ" قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الأَقْصَى"، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ سَنَةً، ثُمَّ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاةُ فَصَلِّ، فَهُوَ مَسْجِدٌ" , هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَمَعْنَى حَدِيثِهِمْ كُلُّهُ سَوَاءٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جُعِلَتْ لَنَا الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا وَطَهُورًا" مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد حرام میں نے پوچھا کہ پھر اس کے بعد کو ن سی بنائی گئیَ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجدِ اقصیٰ میں نے دریافت کیا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عرصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال، پھر جہاں بھی تمہیں نماز پالے (اُس کا وقت ہو جائے) تو تم نماز پڑھ لو، وہی مسجد ہے۔ یہ ابومعاویہ کی حدیث ہے (امام صاحب کے تمام اساتذہ کرام کی) حدیث معنی کے لحاظ سے برابر ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کہ ہمارے لئے پوری زمین مسجد اور (پاک کرنے والی) طہارت کا ذریعہ بنادی گئی ہے۔ اسی باب کے متعلق ہیں-

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
507. بَابُ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَفِي الْمَقْبَرَةِ إِذَا نُبِشَتْ
507. بکریوں کے باڑے اور اس قبرستان میں نماز پڑھنے کا جواز کا بیان جسے کھود کر برابر کردیا گیا ہو
حدیث نمبر: 788
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ابو التياح الضبعي ، عن انس بن مالك ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان يصلي حيث ادركته الصلاة، فيصلي في مرابض الغنم، ثم امر بالمسجد، قال: فارسل إلى ملا من بني النجار فجاءوا، فقال:" يا بني النجار، ثامنوني بحائطكم هذا"، فقالوا: لا والله ما نطلب ثمنه إلا من الله. قال انس: فيه قبور المشركين، وكانت فيه خرب وكان فيه نخل، قال: فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم، بقبور المشركين فنبشت، وبالخرب فسويت، وبالنخل فقطع. قال: فصفوا النخل قبلة المسجد، وقال:" اجعلوا عضادتيه حجارة" حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاةُ، فَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَى مَلأٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا، فَقَالَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا"، فَقَالُوا: لا وَاللَّهِ مَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلا مِنَ اللَّهِ. قَالَ أَنَسٌ: فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَتْ فِيهِ خَرِبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ. قَالَ: فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، وَقَالَ:" اجْعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ منوّرہ) تشریف لائے تو جہاں پر نماز کا وقت ہوجاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھ لیتے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حُکم دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کی ایک جماعت کو (بلانے کے لئے) پیغام بھیجا تو وہ حاضر ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو نجار، مجھے اپنا یہ باغ قیمت لیکر دے دو، اُنہوں نے عرض کی کہ اللہ کی قسم، ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ ہی سے طلب کرتے ہیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُس باغ میں مشرکین کی قبریں تھیں، اور ایک کھنڈر تھا اور کچھ کھجور کے درخت تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا تو قبریں کھود کر ہموار کر دی گئیں، کھنڈر برابر کر دیا گیا اور کھجور کے درخت کاٹ دیئے گئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھجور کے تنوں کو مسجد کے قبلہ میں رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دروازے کے دونوں بازو پتھر کے بنادو۔

تخریج الحدیث:
508. بَابُ الزَّجْرِ عَنِ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ
508. قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: Q789
Save to word اعراب
والدليل على ان فاعل ذلك من شرار الناس، وفي هذه اللفظة دلالة على ان قوله صلى الله عليه وسلم: «اين ما ادركتك الصلاة فصل فهو مسجد»  وقوله: «جعلت لنا الارض كلها مسجدا»  لفظة عامة مرادها خاص على ما ذكرت. وهذا من الجنس الذي قد كنت اعلمت في بعض كتبنا ان الكل قد يقع على البعض على معنى التبعيض، إذ النبي صلى الله عليه وسلم لم يرد بقوله: جعلت لنا الارض كلها مسجدا" جميع الارضين، إنما اراد بعضها لا جميعها، إذ لو اراد جميعها، كانت الصلاة في المقابر جائزة وجاز اتخاذ القبور مساجد، وكانت الصلاة في الحمام وخلف القبور في معاطن الإبل كلها جائزة، وفي زجر النبي صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في هذا الموضع دلالة على صحة ما قلتوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ فَاعِلَ ذَلِكَ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ، وَفِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ»  وَقَوْلَهُ: «جُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا»  لَفْظَةٌ عَامَّةٌ مُرَادُهَا خَاصٌّ عَلَى مَا ذَكَرْتُ. وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي قَدْ كُنْتُ أَعْلَمْتُ فِي بَعْضِ كُتُبِنَا أَنَّ الْكُلَّ قَدْ يَقَعُ عَلَى الْبَعْضِ عَلَى مَعْنَى التَّبْعِيضِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُرِدْ بِقَوْلِهِ: جُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدًا" جَمِيعَ الْأَرَضِينَ، إِنَّمَا أَرَادَ بَعْضَهَا لَا جَمِيعَهَا، إِذْ لَوْ أَرَادَ جَمِيعَهَا، كَانَتِ الصَّلَاةُ فِي الْمَقَابِرِ جَائِزَةً وَجَازَ اتِّخَاذُ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ، وَكَانَتِ الصَّلَاةُ فِي الْحَمَّامِ وَخَلْفَ الْقُبُورِ فِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ كُلِّهَا جَائِزَةً، وَفِي زَجْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ دَلَالَةٌ عَلَى صِحَّةِ مَا قُلْتُ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 789
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک بد ترین اور بُرے لوگوں میں سے وہ ہیں جنہیں قیامت زندہ پا لیگی اور وہ لوگ جو قبروں کو سجدہ گاہ بنالیں گے۔

تخریج الحدیث: حسن
حدیث نمبر: 790
Save to word اعراب
انا بندار ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا يحيى ، انا هشام بن عروة ، وقال بندار، عن هشام، اخبرني ابي ، عن عائشة ، ان ام سلمة، وام حبيبة ذكرتا كنيسة راينها في الحبشة، فيها تصاوير، فذكرتا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اولئك إذا كان فيهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا، وصوروا فيه تلك الصور، اولئك شرار الخلق عند الله" أنا بُنْدَارٌ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، وَقَالَ بُنْدَارٌ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، وَأَمَّ حَبِيبَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا فِي الْحَبَشَةِ، فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ اُم سلمہ اور سیدہ اُم حبیبہ نے اُس گرجا گھر کا تذکرہ کیا جو اُنہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اور اُس میں تصاویر تھیں۔ اُن دونوں نے اُس کا ذکر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب اُن میں کوئی نیک آدمی ہوتا (اور وہ فوت ہو جاتا) تو وہ اُس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، اور اُس میں یہ تصاویر بنا دیتے، یہی لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
509.
509. قبرستان اور حمام میں نماز پڑھنے سے روکنے کا بیان
حدیث نمبر: 791
Save to word اعراب
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبرستان اور حمام کے سوا ساری زمین مسجد ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 792
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن معاذ ، حدثنا بشر بن الفضل ، حدثنا عمارة بن غزية ، عن يحيى بن عمارة الانصاري ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثلهحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
امام صاحب نے اپنے استاد گرامی جناب بشر بن معاذ کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا روایت کی مثل روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث:
510.
510. قبروں کا پیچھے نماز پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر: 793
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا الحسن بن حريث، ثنا الوليد بن مسلم، قال: سمعت عبد الرحمن ابن يزيد بن جابر ، يقول: حدثني بسر بن عبيد الله، انه سمع واثلة بن الاسقع الليثي ، يقول: سمعت ابا مرثد الغنوي ، يقول: " لا تجلسوا على القبور، ولا تصلوا إليها" . قال ابو بكر: ادخل ابن المبارك بين بسر بن عبيد الله وبين واثلة ابا إدريس الخولاني في هذا الخبرحَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حُرَيْثٍ، ثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ابْنَ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ اللَّيْثِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ ، يَقُولُ: " لا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ، وَلا تُصَلُّوا إِلَيْهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَدْخَلَ ابْنُ الْمُبَارَكِ بَيْنَ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَبَيْنَ وَاثِلَةَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيَّ فِي هَذَا الْخَبَرِ
حضرت واثلہ بن اسقع لیثی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ نہ قبروں پر بیٹھو اور نہ اُن کی طرف (مُنہ کر کے) نماز پڑھو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں امام ابن مبارک نے جناب بسربن عبید اللہ اور واثلہ بن اسقع کے درمیان ابو ادریس خولانی کے واسطہ کا اضافہ کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 794
Save to word اعراب
حدثناه بندار، ثنا عبد الرحمن بن مهدي، ثنا عبد الله بن المبارك، عن عبد الرحمن بن يزيد، حدثني بسر بن عبيد الله، قال: سمعت ابا إدريس، قال: سمعت واثلة بن الاسقع، يقول: سمعت ابا المرثد الغنوي، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثلهحَدَّثَنَاهُ بُنْدَارٌ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْمَرْثَدِ الْغَنَوِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِهِ
سیدنا ابومرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند روایت سنی ہے۔

تخریج الحدیث:
511.
511. اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 795
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن المقدام العجلي ، حدثنا يزيد بن زريع ، ح وحدثنا إسماعيل بن بشر بن منصور السلمي ، حدثنا عبد الاعلى ، نا هشام ، ح وحدثنا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو خالد ، عن هشام بن حسان ، ح وحدثنا محمد بن العلاء ، حدثنا يحيى بن آدم ، عن ابي بكر وهو ابن عياش ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا لم تجدوا إلا مرابض الغنم، ومعاطن الإبل فصلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في معاطن الإبل" , وقال محمد بن العلاء: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصلوا في اعطان الإبل، وصلوا في مرابض الغنم"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، نَا هِشَامٌ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانٍ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا لَمْ تَجِدُوا إِلا مَرَابِضَ الْغَنَمِ، وَمَعَاطِنَ الإِبِلِ فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلا تُصَلُّوا فِي مَعَاطِنِ الإِبِلِ" , وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الإِبِلِ، وَصَلَّوْا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (تمہیں نماز پڑھنے کے لئے) بکریوں اور اونٹوں کے باڑے کے سوا (جگہ) نہ ملے تو تم بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔ جناب محمد بن العلاء بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھو اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.