اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔“ جناب بندار کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: ”کسی عورت کے لئے لائق نہیں ہے کہ وہ نماز ادا کرے۔۔۔۔ (یعنی دوپٹے کے بغیر)“ امام ابوبکررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حمید بن عبداللہ سے مراد الخراط ہیں۔
سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُس کپڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے صحبت کی ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس میں کوئی نجاست نہ دیکھتے (تو نماز ادا کر لیتے تھے) جناب ابن اسحاق کی روایت میں ہے کہ ”اُس کپڑے میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے ساتھ لیٹے تھے۔ (اُس میں نماز پڑھ لیتے تھے۔)
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں شکار کے لئے نکلا ہوتا ہوں تو نماز کا وقت ہو جاتا ہے جبکہ میرے اوپر ایک قمیض ہی ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے باندھ لیا کرو اگرچہ کانٹے کے ساتھ ہی باندھنا پڑے۔“
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، میں نے عرض کی، میں شکار کے لئے گیا ہوتا ہوں اور میرے اوپر صرف ایک قمیض یا ایک جُبہ ہوتا ہے، کیا میں اُسے باندھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اگرچہ کانٹے کے ساتھ ہی باندھ لو۔“ ایک مرتبہ فرمایا: ”اُسے بٹن لگا لو (باندھ لو) اگرچہ کانٹے کے ساتھ ہی ہو۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ موسیٰ بن ابراہیم سے مراد ابن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی ربیعہ ہے۔ عطاف بن خالد نے اسی طرح ان کا نسب بیان کیا ہے۔ جبکہ میرے خیال میں ان کا نسب اس طرح ہے: ابن ابراہیم بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن معمر بن ابی ربیعہ، ان کے والد ابراہیم وہ ہیں جنہیں شرحبیل بن سعد نے ذکر کیا ہے کہ وہ اور ابراہیم بن عبداللہ بن عبد الرحمان بن معمر بن ابی ربعیہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے، ایک لمبی حدیث میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔
سیدنا زید بن اسلم بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بٹن کھول کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو میں نے اُن سے اس کے متعلق پوچھا، تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
امام صاحب اپنے استاد گرامی محمد بن یحییٰ کی سند سے جناب ولید سے مذکورہ بالا کی طرح روایت کرتے ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ میں نے اُن سے سوال کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بٹن کھول کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اُس شخص کی نماز کی طرف نہیں دیکھتے جو تکبر و غرور کی وجہ سے اپنا تہبند گھسیٹتا ہے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں راویوں کا اختلاف ہے بعض نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی بجائے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔ میں نے یہ باب کتاب اللباس میں بیان کر دیا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ساتھ اعضاء پر سجدہ کرنے کا حُکم دیا گیا ہے اور یہ کہ میں اپنے بال اور کپڑے نہ سمیٹوں۔“
إذ في حمل النبي صلى الله عليه وسلم [بنت زينب رضي الله عنها] ما دل على ان ثيابها لو كانت الصلاة لا تجزئ فيها لم يحملها إذ لا فرق بين لبس الثوب النجس، وبين حمله في الصلاة. إِذْ فِي حَمْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [بِنْتَ زَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا] مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ ثِيَابَهَا لَوْ كَانَتِ الصَّلَاةُ لَا تُجْزِئُ فِيهَا لَمْ يَحْمِلْهَا إِذْ لَا فَرْقَ بَيْنَ لُبْسِ الثَّوْبِ النَّجِسِ، وَبَيْنَ حَمْلِهِ فِي الصَّلَاةِ.
سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی (یعنی اپنی نواسی) کو نماز میں اپنی گردن پر بیٹھا لیا کتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو اُسے ( زمین پر) رکھ دیتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو اُسے اُٹھا لیتے۔