سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، میں نے عرض کی، میں شکار کے لئے گیا ہوتا ہوں اور میرے اوپر صرف ایک قمیض یا ایک جُبہ ہوتا ہے، کیا میں اُسے باندھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اگرچہ کانٹے کے ساتھ ہی باندھ لو۔“ ایک مرتبہ فرمایا: ”اُسے بٹن لگا لو (باندھ لو) اگرچہ کانٹے کے ساتھ ہی ہو۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ موسیٰ بن ابراہیم سے مراد ابن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی ربیعہ ہے۔ عطاف بن خالد نے اسی طرح ان کا نسب بیان کیا ہے۔ جبکہ میرے خیال میں ان کا نسب اس طرح ہے: ابن ابراہیم بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن معمر بن ابی ربیعہ، ان کے والد ابراہیم وہ ہیں جنہیں شرحبیل بن سعد نے ذکر کیا ہے کہ وہ اور ابراہیم بن عبداللہ بن عبد الرحمان بن معمر بن ابی ربعیہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے، ایک لمبی حدیث میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔