إذ في حمل النبي صلى الله عليه وسلم [بنت زينب رضي الله عنها] ما دل على ان ثيابها لو كانت الصلاة لا تجزئ فيها لم يحملها إذ لا فرق بين لبس الثوب النجس، وبين حمله في الصلاة. إِذْ فِي حَمْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [بِنْتَ زَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا] مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ ثِيَابَهَا لَوْ كَانَتِ الصَّلَاةُ لَا تُجْزِئُ فِيهَا لَمْ يَحْمِلْهَا إِذْ لَا فَرْقَ بَيْنَ لُبْسِ الثَّوْبِ النَّجِسِ، وَبَيْنَ حَمْلِهِ فِي الصَّلَاةِ.
سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی (یعنی اپنی نواسی) کو نماز میں اپنی گردن پر بیٹھا لیا کتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو اُسے ( زمین پر) رکھ دیتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو اُسے اُٹھا لیتے۔