قال: وهو ما حدثناه محمد بن رافع ، حدثنا شريح بن النعمان ، حدثنا فليح بن سليمان ، عن سعيد بن الحارث ، انه اتى جابر بن عبد الله هو ونفر قد سماهم، فلما دخلنا عليه وجدناه يصلي في ثوب واحد ملتحفا به، قد خالف بين طرفيه، ورداؤه قريب منه، لو تناوله ابلغه، قال: فلما سلم، سالناه عن صلاته في ثوب واحد، فقال: افعل هذا ليراني الحمقى امثالكم، فيفشو عن جابر رخصة رخصها رسول الله صلى الله عليه وسلم، إني خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، فجئته ليلة لبعض امري، فوجدته يصلي وعلي ثوب واحد قد اشتملت به وصليت إلى جنبه، فلما انصرف، قال:" ما السرى يا جابر؟" فاخبرته بحاجتي، فلما فرغت، قال:" يا جابر، ما هذا الاشتمال الذي رايت؟" فقلت: كان ثوبا واحدا ضيقا، فقال: " إذا صليت وعليك ثوب واحد، فإن كان واسعا فالتحف به، وإن كان ضيقا فاتزر به" قَالَ: وَهُوَ مَا حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ أَتَى جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ وَنَفَرٌ قَدْ سَمَّاهُمْ، فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ وَجَدْنَاهُ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُلْتَحِفًا بِهِ، قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ، وَرِدَاؤُهُ قَرِيبٌ مِنْهُ، لَوْ تَنَاوَلَهُ أَبْلَغَهُ، قَالَ: فَلَمَّا سَلَّمَ، سَأَلْنَاهُ عَنْ صَلاتِهِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: أَفْعَلُ هَذَا لِيَرَانِي الْحَمْقَى أَمْثَالُكُمْ، فَيُفْشُو عَنْ جَابِرٍ رُخْصَةً رَخَّصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَجِئْتُهُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي، فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَيَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ قَدِ اشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" مَا السُّرَى يَا جَابِرُ؟" فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي، فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ:" يَا جَابِرُ، مَا هَذَا الاشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ؟" فَقُلْتُ: كَانَ ثَوْبًا وَاحِدًا ضَيِّقًا، فَقَالَ: " إِذَا صَلَّيْتَ وَعَلَيْكَ ثَوْبٌ وَاحِدٌ، فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ"
حضرت سعید بن الحارث رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ ایک جماعت کے ساتھ، جن کے نام اُنہوں نے لیے تھے، سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے، جب ہم اُن کی خدمت میں پہنچے تو ہم نے اُنہیں ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے، نماز پڑھتے ہوئے پایا، جس کے کناروں کو اُنہوں نے اُلٹا کیا ہوا تھا،، جبکہ (بالائی حصّے پر اوڑھنے والی) چادر اُن کے قریب ہی رکھی تھی۔ اگر آپ اُسے پکڑنا چاہتے تو پکڑ سکتے تھے۔ کہتے ہیں کہ پھر جب اُنہوں نے سلام پھیرا تو ہم نے ایک ہی کپڑے میں اُن کی نماز کے بارے میں سوال کیا۔ تو اُنہوں نے فرمایا، میں نے یہ کام اس لئے کیا ہے کہ تم جیسے نادان مجھے دیکھ لیں، تاکہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک ایسی رخصت (لوگوں میں پھیل جائے اور عام ہو جائے جو رخصت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔ بیشک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا۔ پس میں اپنے کسی کام کے لئے رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جبکہ میرے اوپر ایک ہی کپڑا تھا۔ جسے میں نے لپیٹا ہوا تھا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”جابر، رات کے وقت کیسے آنا ہوا؟“ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ضرورت و حاجت بتائی۔ پھر جب میں فارغ ہوا تو فرمایا: ”جابر، یہ چادر کیسے لپٹی ہوئی ہے جسے میں نے دیکھا ہے؟“ میں نے عرض کی (میں نے یہ اس لئے کیا ہے کیونکہ) کپڑا ایک ہی تھا اور تنگ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز پڑھو اور تمہارے جسم پر ایک ہی کپڑا ہو، اگر وہ کُھلا اور وسیع ہو تو اُسی کو لپیٹ لو اور اگر وہ تنگ ہو تو اُس کو تہبند بنا لو۔“
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے جبکہ میرے اوپر ایک اُونی چادر ہوتی، اُس کا کچھ حصّہ میرے اوپر ہوتا اور کچھ حصّہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوتا حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایک شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اُسے چاہیے کہ وہ اُسے اپنی کمر پر باندھ لے، اور یہودیوں کے لپٹنے کی طرح مت لپٹا کرو۔“ یہ ابن ابوصفوان کی حدیث ہے۔
وهو عقد طرفي الثوب على العاتق، إذا كان الثوب واسعا يمكن عقد طرفيه على العاتقين فيستر العورة، بذكر خبر مختصر غير متقص. وَهُوَ عَقْدُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى الْعَاتِقِ، إِذَا كَانَ الثَّوْبُ وَاسِعًا يُمْكِنُ عَقْدُ طَرَفَيْهِ عَلَى الْعَاتِقَيْنِ فَيَسْتُرُ الْعَوْرَةَ، بِذِكْرِ خَبَرٍ مُخْتَصَرٍ غَيْرِ مُتَقَصٍّ.
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھی۔
والدليل على ان الاشتمال المباح في الصلاة وضع طرفي الثوب على العاتقين.وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِاشْتِمَالَ الْمُبَاحَ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى الْعَاتِقَيْنِ.
اور بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں جائز استعمال یہ کہ کپڑے کے دونوں کناروں کو دونوں کندھوں پر ڈال لیا جائے
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے اس کے دونوں کناروں کو اپنے دونوں کندھوں پر ڈال کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑا لٹکانے اور یہ کہ آدمی (نماز میں) اپنا منہ ڈھانپ لے، اس سے منع فرمایا ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی قباء میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا تاخیراُتار دیا۔ ہمیں شیبانی نے اسی طرح روایت کیا ہے اور عن عمر کہا ہے اور یہ وہم ہے۔
قال: وحدثنا به بندار ، وابو موسى ، قالا: عن عقبة بن عامر ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يذكرا عمر، هذا هو الصحيح، وذكر عمر في هذا الخبر وهم، وإنما الصحيح، عن عقبة بن عامر: رايت النبي صلى الله عليه وسلمقَالَ: وَحَدَّثَنَا بِهِ بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرَا عُمَرَ، هَذَا هُوَ الصَّحِيحُ، وَذِكْرُ عُمَرَ فِي هَذَا الْخَبَرِ وَهْمٌ، وَإِنَّمَا الصَّحِيحُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
امام صاحب اپنے اساتذہ کرام جناب بندار اور ابوموسیٰ کی سند سے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ریشمی قباء میں نماز پڑھتے ہوئے) دیکھا۔“ دونوں اساتذہ کرام نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔ اور یہی صحیح ہے۔ اس روایت میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر وہم ہے۔ بلاشبہ صحیح یہ ہے کہ سیدنا عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔