سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا تو میں نے اپنے ہاتھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوؤں پر پڑا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم کھڑے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا، «اللَّهُمَّ إني أَعُوذ بِرِضَاك من سَخَطِك، وبِمُعَافَاتِكَ من عُقُوبَتِكَ، وأعُوذ بِك مِنْك، لا أُحْصِي ثَناءً عليك أنت كما أَثْنَيْتَ على نفسك» ”اے اللہ، میں تیرے غصّے اور ناراضگی سے تیری خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں، میں تیرے عذاب سے تیری بخشش و مغفرت کی پناہ میں آتا ہوں، میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثناء کا حق ادا کرنے سے عاجز ہوں۔ تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی ثنا بیان فرمائی ہے۔“ یہ جنات دورقی کی حدیث ہے۔ حضرت علی بن شعیب نے عبیداللہ سے روایت کرتے ہوئے یہ الفاظ بیان کیے ”میں تیری حمدوثناء کو شمار کرنے سے قاصر ہوں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدے میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے، «اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَاَوَّلَهُ وَاٰخِرَهُ وَعَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ »”اے اللہ، میرے چھوٹے اور بڑے، اگلے اور پچھلے، علانیہ اور پوشیدہ، تمام گناہ معاف فر مادے۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنے سجدے میں یہ دعا مانگی «اَللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُّ وَبِكَ امَنْتُ وَلَكَ اَسْلَمْتُ، سَجَدَوَجْهِيْ لِلَّذِيْ خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخَالِقِيْنَ» ”اے اللہ، میں نے تیرے لئے سجدہ کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تیرے ہی لئے مطیع و فرمانبردار ہوا اور تُو ہی میرا پروردگار ہے، میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا، اس کے کان اور آنکھیں بنائیں، بہت بابرکت ہے اللہ، بہترین صورت میں پیدا کرنے والا۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے حجرہ مبارک کا) پردہ ہٹایا جبکہ لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز ادا کر رہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہے سجدے تو ان میں خوب محنت و کوشش کے ساتھ دعا کیا کرو تو یہ زیادہ لائق ہے کہ تمہاری دعائیں قبول کی جائیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم شدید گرمی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی شخص سجدہ کرنے کا ارادہ کرتا تو وہ اپنا کپڑا شدید گرمی کی وجہ سے بچھا لیتا اور اس پر سجدہ کر لیتا۔ اور صنعانی کی روایت میں ہے، لہٰذا جب ہم میں سے کوئی شخص زمین پر اپنا چہرہ نہ جما سکتا تو وہ اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کر لیتا۔
حضرت عبدالرحمان بن ثابت بن صامت اپنے والد بزرگوار اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبدالاشھل کی مسجد میں نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک چادر تھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم لپٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ اس کے اوپر رکھتے، یہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنکریوں کی ٹھنڈک سے محفوظ کرتی تھی۔
حضرت محمد بن عمرو بن عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کی موجودگی میں سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ نہ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمہاری رفاقت ہم سے پُرانی ہے اور نہ تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا اور پیروی میں ہم سے زیادہ ہو۔ وہ فرماتے ہیں کیوں نہیں (میں تم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں) اُنہوں نے کہا (اگر یہ بات ہے) تو پھر پیش کرو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز بیان کرو) وہ فرماتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے برابر اُٹھاتے تھے پھر «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر سکون کر جاتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کرتے، پھر دونوں ہاتھ بلند کرتے اور «اللهُ أَكْبَرُ» کہہ کر رُکوع کرتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھتے، اپنے سر کو نہ اُٹھا کر رکھتے اور نہ زیادہ جُھکاتے (بلکہ درمیانی حال میں برابر رکھتے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو پورے اعتدال کے ساتھ اپنے دونوں کندھوں تک اُٹھاتے۔ حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ قرار پالیتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے اور سجدہ کرتے تو اپنے دونوں بازؤں کو دونوں پہلوؤں سے دور رکھتے، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدے سے) سر اُٹھاتے تو اپنا بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے اور دائیں پاؤں کی اُنگلیاں کھول کرے رکھتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو دوسری رکعت میں بھی اس طرح کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت (کے تشہد) سے اُٹھتے تو اسی طرح کرتے جیسے نماز شروع کرتے وقت کیا تھا (یعنی «اللهُ أَكْبَرُ» کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ اُٹھاتے۔)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بیشک نماز میں سنّت طریقہ یہ ہے کہ جب تم نماز میں بیٹھو تو اپنے بائیں پاؤں کو لٹالو اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرلو۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے مسنون طریقے میں سے یہ ہے کہ تم اپنے بائیں پاؤں کو بچھا لو اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھو اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں پاؤں کو لٹا لیتے تھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابن عیینہ کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ میرے خیال میں ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں پاؤں لٹالیتے تھے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے تھے۔