صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
435. ‏(‏202‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ‏.‏
435. سجدے میں دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 671
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم ، وعلي بن شعيب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن محمد بن يحيى بن حيان ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن عائشة ، قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في الفراش، فجعلت اطلبه بيدي، فوقعت يدي على باطن قدميه وهما منتصبتان فسمعته، يقول:" اللهم إني اعوذ برضاك من سخطك، واعوذ بمعافاتك من عقوبتك، اعوذ بك منك، لا احصي ثناء عليك، انت كما اثنيت على نفسك" . هذا حديث الدورقي، وقال علي بن شعيب: عن عبيد الله، وقال:" لا احصي مدحك ولا ثناء عليك"نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْفِرَاشِ، فَجَعَلْتُ أَطْلُبُهُ بِيَدِي، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَاطِنِ قَدَمَيْهِ وَهُمَا مُنْتَصِبَتَانِ فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ" . هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَقَالَ:" لا أُحْصِي مَدْحَكَ وَلا ثَنَاءً عَلَيْكَ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا تو میں نے اپنے ہاتھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوؤں پر پڑا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم کھڑے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا، «‏‏‏‏اللَّهُمَّ إني أَعُوذ بِرِضَاك من سَخَطِك، وبِمُعَافَاتِكَ من عُقُوبَتِكَ، وأعُوذ بِك مِنْك، لا أُحْصِي ثَناءً عليك أنت كما أَثْنَيْتَ على نفسك» ‏‏‏‏ اے اللہ، میں تیرے غصّے اور ناراضگی سے تیری خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں، میں تیرے عذاب سے تیری بخشش و مغفرت کی پناہ میں آتا ہوں، میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثناء کا حق ادا کرنے سے عاجز ہوں۔ تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی ثنا بیان فرمائی ہے۔ یہ جنات دورقی کی حدیث ہے۔ حضرت علی بن شعیب نے عبیداللہ سے روایت کرتے ہوئے یہ الفاظ بیان کیے میں تیری حمدوثناء کو شمار کرنے سے قاصر ہوں۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 672
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سجدے میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے، «‏‏‏‏اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ كُلَّهُ دِقَّهُ وَجِلَّهُ وَاَوَّلَهُ وَاٰخِرَهُ وَعَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ » اے اللہ، میرے چھوٹے اور بڑے، اگلے اور پچھلے، علانیہ اور پوشیدہ، تمام گناہ معاف فر مادے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 673
Save to word اعراب
نا الربيع بن سليمان ، وبحر بن نصر ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرنا ابن ابي الزناد ، عن موسى بن عقبة ، عن عبد الله بن الفضل ، عن عبد الرحمن بن الاعرج ، عن عبد الله بن ابي رافع ، عن علي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر، فذكر الحديث، وقال: ثم إذا سجد، قال في سجوده:" اللهم لك سجدت، وبك آمنت، ولك اسلمت، وانت ربي، سجد وجهي للذي خلقه، وشق سمعه وبصره، تبارك الله احسن الخالقين" نا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: ثُمَّ إِذَا سَجَدَ، قَالَ فِي سُجُودِهِ:" اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، وَأَنْتَ رَبِّي، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلْقَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنے سجدے میں یہ دعا مانگی «‏‏‏‏اَللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُّ وَبِكَ امَنْتُ وَلَكَ اَسْلَمْتُ، سَجَدَوَجْهِيْ لِلَّذِيْ خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخَالِقِيْنَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، میں نے تیرے لئے سجدہ کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تیرے ہی لئے مطیع و فرمانبردار ہوا اور تُو ہی میرا پروردگار ہے، میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا، اس کے کان اور آنکھیں بنائیں، بہت بابرکت ہے اللہ، بہترین صورت میں پیدا کرنے والا۔

تخریج الحدیث:
436. ‏(‏203‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ فِي الِاجْتِهَادِ فِي الدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، وَمَا يُرْجَى فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ مِنْ إِجَابَةِ الدُّعَاءِ‏.‏
436. فرض نماز کے سجدوں میں محنت و کوشش کے ساتھ دعا مانگنے اور اس وقت میں دعا کی قبولیت کی امید کا بیان
حدیث نمبر: 674
Save to word اعراب
نا علي بن حجر ، نا إسماعيل بن جعفر ، وسفيان بن عيينة . ح وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان ، عن سليمان بن سحيم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: كشف رسول الله صلى الله عليه وسلم الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال: " واما السجود، فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم" نا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: " وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے حجرہ مبارک کا) پردہ ہٹایا جبکہ لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز ادا کر رہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہے سجدے تو ان میں خوب محنت و کوشش کے ساتھ دعا کیا کرو تو یہ زیادہ لائق ہے کہ تمہاری دعائیں قبول کی جائیں۔

تخریج الحدیث:
437. ‏(‏204‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ السُّجُودِ عَلَى الثِّيَابِ اتِّقَاءَ الْحَرِّ وَالْبَرْدِ‏.‏
437. سخت گرمی اور شدید سردی سے بچنے کیلئے کپڑے پر سجدہ کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 675
Save to word اعراب
نا يعقوب الدورقي ، ومحمد بن عبد الاعلى ، قالا: نا بشر بن مفضل ، نا غالب القطان ، عن بكر بن عبد الله ، عن انس ، قال:" كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شدة الحر، فإذا اراد احدنا ان يسجد بسط ثوبه من شدة الحر، وسجد عليه" . وقال الصنعاني:" فإذا لم يستطع احدنا ان يمكن وجهه من الارض بسط ثوبه فسجد عليه"نا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالا: نا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، نا غَالِبٌ الْقَطَّانُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُنَا أَنْ يَسْجُدَ بَسَطَ ثَوْبَهُ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، وَسَجَدَ عَلَيْهِ" . وَقَالَ الصَّنْعَانِيُّ:" فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الأَرْضِ بَسْطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم شدید گرمی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، تو جب ہم میں سے کوئی شخص سجدہ کرنے کا ارادہ کرتا تو وہ اپنا کپڑا شدید گرمی کی وجہ سے بچھا لیتا اور اس پر سجدہ کر لیتا۔ اور صنعانی کی روایت میں ہے، لہٰذا جب ہم میں سے کوئی شخص زمین پر اپنا چہرہ نہ جما سکتا تو وہ اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کر لیتا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 676
Save to word اعراب
حضرت عبدالرحمان بن ثابت بن صامت اپنے والد بزرگوار اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبدالاشھل کی مسجد میں نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک چادر تھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم لپٹے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ اس کے اوپر رکھتے، یہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنکریوں کی ٹھنڈک سے محفوظ کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
438. ‏(‏205‏)‏ بَابُ السُّنَّةِ فِي الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ‏.‏
438. دوسجدوں کے درمیان بیٹھنے کا مسنون طریقہ
حدیث نمبر: 677
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الملك بن الصباح المسمعي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر المدني ، عن محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: ما كنت اقدمنا له صحبة، ولا اطولنا له تباعة، قال: بلى، قالوا: فاعرض، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، ثم كبر واعتدل قائما، حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا، ثم يقرا ثم يرفع يديه، ويكبر ويركع فيضع راحتيه على ركبتيه، ولا يصب راسه، ولا يقنعه، ثم يقول:" سمع الله لمن حمده"، ويرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه معتدلا، حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا، ثم يكبر ويسجد فيجافي جنبيه، ثم يرفع راسه، فيثني رجله اليسرى، فيقعد عليها، ويفتح اصابع رجله اليمنى، ثم يقوم فيصنع في الركعة الاخرى مثل ذلك، ثم يقوم من السجدتين، فيصنع مثل ما صنع حين افتتح الصلاة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحٍ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُكُمُ بِصَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: مَا كُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً، وَلا أَطْوَلَنَا لَهُ تَبَاعَةً، قَالَ: بَلَى، قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ كَبَّرَ وَاعْتَدَلَ قَائِمًا، حَتَّى يَقَرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلا، ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَيُكَبِّرُ وَيَرْكَعُ فَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَلا يَصُبُّ رَأْسَهُ، وَلا يُقْنِعُهُ، ثُمَّ يَقُولُ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلا، حَتَّى يَقَرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلا، ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَسْجُدُ فَيُجَافِي جَنْبَيْهِ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، فَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى، فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا، وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ يَقُومُ فَيَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَقُومُ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ، فَيَصْنَعُ مِثْلَ مَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاةَ"
حضرت محمد بن عمرو بن عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کی موجودگی میں سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ نہ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمہاری رفاقت ہم سے پُرانی ہے اور نہ تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا اور پیروی میں ہم سے زیادہ ہو۔ وہ فرماتے ہیں کیوں نہیں (میں تم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانتا ہوں) اُنہوں نے کہا (اگر یہ بات ہے) تو پھر پیش کرو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز بیان کرو) وہ فرماتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کندھوں کے برابر اُٹھاتے تھے پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل سیدھے کھڑے ہو جاتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر سکون کر جاتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کرتے، پھر دونوں ہاتھ بلند کرتے اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہہ کر رُکوع کرتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھتے، اپنے سر کو نہ اُٹھا کر رکھتے اور نہ زیادہ جُھکاتے (بلکہ درمیانی حال میں برابر رکھتے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «‏‏‏‏سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ‏‏‏‏ کہتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو پورے اعتدال کے ساتھ اپنے دونوں کندھوں تک اُٹھاتے۔ حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی جگہ قرار پالیتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے اور سجدہ کرتے تو اپنے دونوں بازؤں کو دونوں پہلوؤں سے دور رکھتے، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدے سے) سر اُٹھاتے تو اپنا بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے اور دائیں پاؤں کی اُنگلیاں کھول کرے رکھتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تو دوسری رکعت میں بھی اس طرح کرتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت (کے تشہد) سے اُٹھتے تو اسی طرح کرتے جیسے نماز شروع کرتے وقت کیا تھا (یعنی «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ اُٹھاتے۔)

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 678
Save to word اعراب
نا ابو كريب ، وعبد الله بن سعيد الاشج ، قالا: انا ابو خالد ، حدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا ابن فضيل . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن سفيان ، كلهم، عن يحيى بن سعيد ، قال: سمعت القاسم بن محمد ، يقول: حدثنا عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه عبد الله بن عمر ، قال:" إن من السنة في الصلاة ان تضجع رجلك اليسرى، وتنصب اليمنى إذا جلست في الصلاة" . هذا حديث ابن فضيل. وقال الآخرون: عن القاسم بن محمد، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيهنا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، قَالا: أنا أَبُو خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلاةِ أَنْ تُضْجِعَ رِجْلَكَ الْيُسْرَى، وَتَنْصِبَ الْيُمْنَى إِذَا جَلَسْتَ فِي الصَّلاةِ" . هَذَا حَدِيثُ ابْنِ فُضَيْلٍ. وَقَالَ الآخَرُونَ: عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بیشک نماز میں سنّت طریقہ یہ ہے کہ جب تم نماز میں بیٹھو تو اپنے بائیں پاؤں کو لٹالو اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرلو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 679
Save to word اعراب
نا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، نا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن القاسم بن محمد ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال:" من سنة الصلاة ان تضجع رجلك اليسرى، وتنصب اليمنى، قال: وكان النبي إذا جلس في الصلاة، اضجع اليسرى ونصب اليمنى" . قال ابو بكر: هذه الزيادة التي في خبر ابن عيينة لا احسبها محفوظة، اعني قوله: وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا جلس في الصلاة اضجع اليسرى ونصب اليمنىنا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" مِنْ سُنَّةِ الصَّلاةِ أَنْ تُضْجِعَ رِجْلَكَ الْيُسْرَى، وَتَنْصِبَ الْيُمْنَى، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلاةِ، أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ الزِّيَادَةُ الَّتِي فِي خَبَرِ ابْنِ عُيَيْنَةَ لا أَحْسَبُهَا مَحْفُوظَةً، أَعْنِي قَوْلَهُ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلاةِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے مسنون طریقے میں سے یہ ہے کہ تم اپنے بائیں پاؤں کو بچھا لو اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھو اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں پاؤں کو لٹا لیتے تھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابن عیینہ کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ میرے خیال میں ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں پاؤں لٹالیتے تھے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث:
439. ‏(‏206‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْإِقْعَاءِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ،
439. دو سجدوں کے درمیان اقعاء کی شکل میں دونوں قدموں پر بیٹھنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q680
Save to word اعراب
وهذا من جنس اختلاف المباح، فجائز ان يقعي المصلي على القدمين بين السجدتين، وجائز ان يفترش اليسرى وينصب اليمنى‏.‏وَهَذَا مِنْ جِنْسِ اخْتِلَافِ الْمُبَاحِ، فَجَائِزٌ أَنْ يُقْعِيَ الْمُصَلِّي عَلَى الْقَدَمَيْنِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَجَائِزٌ أَنْ يَفْتَرِشَ الْيُسْرَى وَيَنْصِبَ الْيُمْنَى‏.‏

تخریج الحدیث:

Previous    33    34    35    36    37    38    39    40    41    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.