سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا تو میں نے اپنے ہاتھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ میرا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوؤں پر پڑا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم کھڑے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا، «اللَّهُمَّ إني أَعُوذ بِرِضَاك من سَخَطِك، وبِمُعَافَاتِكَ من عُقُوبَتِكَ، وأعُوذ بِك مِنْك، لا أُحْصِي ثَناءً عليك أنت كما أَثْنَيْتَ على نفسك» ”اے اللہ، میں تیرے غصّے اور ناراضگی سے تیری خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں، میں تیرے عذاب سے تیری بخشش و مغفرت کی پناہ میں آتا ہوں، میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثناء کا حق ادا کرنے سے عاجز ہوں۔ تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی ثنا بیان فرمائی ہے۔“ یہ جنات دورقی کی حدیث ہے۔ حضرت علی بن شعیب نے عبیداللہ سے روایت کرتے ہوئے یہ الفاظ بیان کیے ”میں تیری حمدوثناء کو شمار کرنے سے قاصر ہوں۔“